سفر نامہ ابن بطوطہ ۔ حصہ اول ودوم

سفر نامہ ابن بطوطہ ۔ حصہ اول ودوم

 

مصنف : ابن بطوطہ

 

صفحات: 287

 

ابن بطوطہ چھٹی صدی ہجری کا ایک معروف مسلمان سیاح تھأ۔اس زمانے میں سفر کی سہولیات بہت کم تھیں ۔اس عالم میں ابن بطوطہ نے رفت سفر باندھا اور کامل پچیس برس تک سمندر کی لہروں سے لڑتا،ہولناک ریگستانوں سے گرزتا،ہرشور دریاؤں کو کھگالتا اور اپنے ذوق سیاحت کو تسکین پہنچاتا رہا۔اس عرصے میں اس نے بے شمار خطوں اور ملکوں کی سیر کی اور جب وطن لوٹا تو پچاس برس کا بوڑھا ہو چکا تھا۔اس کا یہ طویل ،صبر آزما اور پرمشقت سفر،تفریحی نہیں تھا،علمی تھا۔اس نے جس ژدف نگاہی سے سب کچھ دیکھا ،جس قابلیت سے مشاہدات سفر مرتب کیے،جس خوبی سے اکابر رجال کے احوال وسوانح پر روشنی ڈالی وہ اسی کا حق ہے۔ابن بطوطہ کو  مورخوں کے ہاں  جونمایاں حیثیت حاصل ہے وہ اسی سفر نامے  کی بدولت ہے۔یہ سفر نامہ لکھ کر اس نے تاریخ کے عظیم الشان دور کو زندہ کیا ہے۔یہ سفر نامہ ابن بطوطہ کی آپ بیتی بھی ہے اس نے اپنی روداد کچھ اس طرح لکھی ہے کہ روداد جہاں بھی اس میں شامل ہو گئی ہے۔اس عظیم سفر نامے کو اردو  دان طبقے کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے امید ہے ارباب ذوق اس سے محفوظ ہوں گے۔

 

عناوین صفحہ نمبر
کوچ 18
الجزائر 20
شہر یونا 22
تیونس میں آمد 33
طرابلس الغرب میں داخلہ 36
اسکندریہ 37
قاہرہ کی طرف کوچ 37
قاہرہ میں آمد 42
کاروان شوق کی تیزگامی 62
بلادشام کا سفر 68
عسقلان میں داخلہ 77
فلسطین میں داخلہ 79
بیروت کی سیاحت 84
قافلہ سفر 100
مدینہ رسول ﷺ کی طرف 141
بیت اللہ 145
کوفہ 236
عبرت گاہ کوفہ 239
کربلا قتل گاہ حسین ؓ 242
خاک بغداد 244
شہر تبریز میں آمد 250
ملک یمن کی سیاحت 264
مشرقی افریقہ 270
کاروان سفر 276
قوم عاد کا شہر احقاف 278
بلاد عمان 285
ہر مزم میں درود 288
شہر بحرین 292
شہر قونیر 302
شہر بروسہ 312
شہر یزمک میں آمد 314
شہر قرم اور دشت ققچاق کا سفر 319
اردوے شاہی 330
خاتون کبریٰ 335
یلغار میں میری آمد 339
ترکوں کا جشن عید 342
میرا سفر قسطنطنیہ 347
قسطنطنیہ سے واپسی 357
خوازم 362
شہر بخارا 365
ماوراء النہر کا سفر 372
سمر قند میں آمد 375
شہر نسف میں درود 377
شہر ترمد میں آمد 378
شہر بلخ کی زیارت 380
شہر ہرات 383
شہر طوس 388
بسطام شریف میں حاضری 392
کوہ ہندوکش کا نظارہ 393
افغانستان کی سیر 395
پنجاب کی طرف 397

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
15 MB ڈاؤن لوڈ سائز

اکابرتاریخحقسفرمسلمان
Comments (0)
Add Comment