ربٰو اور بنک کا سود
مصنف : ڈاکٹر یوسف القرضاوی
صفحات: 120
دین اسلام نے سود کو حرام قرار دیا ہے اور تمام مسلمانوں کا اس کی حرمت پر اتفاق ہے۔لیکن افسوس کہ اس وقت پاکستان میں موجود تمام بینک سودی کاروبار چلا رہے ہیں۔حتی کہ وہ بینک جو اپنے آپ کو اسلامی کہلاتے ہیں وہ بھی سود کی آلائشوں سے محفوظ نہیں ہیں۔سود کو عربی زبان میں ”ربو“کہتے ہیں ،جس کا لغوی معنی زیادہ ہونا ، پروان چڑھنا ، او ر بلندی کی طرف جانا ہے ۔ اور شرعی اصطلاح میں ربا (سود) کی تعریف یہ ہے کہ : ” کسی کو اس شرط کے ساتھ رقم ادھار دینا کہ واپسی کے وقت وہ کچھ رقم زیادہ لے گا “۔سودخواہ کسی غریب ونادار سے لیاجائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے ، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری ، حرص وطمع، خود غرضی ، شقاوت وسنگدلی، مفاد پرستی ، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے دین اسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ شریعت اسلامیہ نے نہ صرف اسے قطعی حرام قرار دیاہے بلکہ اسے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ قرار دیاہے ۔اللہ تعالی فرماتے ہیں۔” جولوگ سود کھاتے ہیں وہ یوں کھڑے ہوں گے جیسے شیطان نے کسی شخص کو چھو کر مخبوط الحواس بنا دیا ہو ۔اس کی وجہ ان کا یہ قول ہے کہ تجارت بھی تو آخر سود کی طرح ہے، حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال قرار دیا ہے اور سود کو حرام۔ اب جس شخص کو اس کے رب کی طرف سے یہ نصیحت پہنچ گئی اور وہ سود سے رک جائے تو پہلے جو سود کھا چکا اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے مگر جو پھر بھی سود کھائے تو یہی لوگ دوزخی ہیں ، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کی پرورش کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کسی ناشکرے بندے کو پسند نہیں کرتا ۔ زیر تبصرہ کتاب” ربو اور بنک کا سود “عالم اسلام کے معروف عالم دین محترم ڈاکٹر یوسف القرضاوی صاحب کی عربی تصنیف ہے،جس کا اردو ترجمہ محترم عتیق الظفر صاحب نے کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو سود جیسی لعنت سے چھٹکارا عطا فرمائے۔آمین
عناوین | صفحہ نمبر | |
پیش لفظ | 5 | |
مقدمہ | 11 | |
حصہ اول ربٰو اور بنک کا سود | 21 | |
پیداواری اور غیر پیداواری سود | 26 | |
حرمت ربو کی حکمت کا مسئلہ | 28 | |
کمرشل بنک اور سرمایہ کاری | 29 | |
سود میں مصلحت | 30 | |
ربو ہے کیا | 32 | |
بنک اور کھاتے دار کا تعلق | 34 | |
موجودہ بنکاری نظام اور مضاربت | 36 | |
کاغذی نوٹ اور سونا | 40 | |
دگنا اور چوگنا سود | 43 | |
بنکوں کا سود اور زمانہ جاہلیت کا سود | 44 | |
سود اور زمین کا ٹھیکہ | 45 | |
سود اور حکومتی مداخلت | 46 | |
والد اور اولاد کے درمیان سود | 47 | |
دنیا میں سود کہیں بھی نہیں | 48 | |
سود کے بارے میں اجماع امت | 48 | |
حصہ دوم مفتی مصر کے فتوے کا علمی جائزہ | 55 | |
انصاف کے ساتھ معاملے کی تحقیق | 63 | |
محکمہ ڈاک کے بچت فنڈ پر ایک فتوی | 69 | |
سیونگ سرٹیفیکیٹ کے بارے میں حکم کا خلاصہ | 73 | |
نظریہ ضرورت پر تنبیہ | 74 | |
ایک مسلمان کیا کرے | 75 | |
قابل غور نکات | 76 | |
خلاصہ کلام | 81 | |
ضمیمہ جات | 87 | |
مجمع البحوث الاسلامیہ کے اجلاس کی قرارداد | 89 | |
مؤتمر اسلامی کی کونسل کی قرارداد | 93 | |
رابطہ عالم اسلامی کی قرارداد | 95 | |
کویت میں منعقدہ اجلاس کی سفارشات | 99 | |
ازھر فتوی کمیٹی سے ایک سوال | 101 | |
بنکوں کے سود کی حرمت میں مفتی مصر کا فتوی | 103 | |
مفتی صاحب ( شیخ طنطاوی ) کا دار الافتاء سے جاری کردہ فتوی | 105 |