رحمۃ اللہ الواسعہ شرح حجۃ اللہ البالغہ جلد چہارم
مصنف : سعید احمد پالن پوری
صفحات: 665
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی برصغیر کی ایک معروف علمی شخصیت ہیں۔ آپ بنیادی طور پر حنفی المسلک تھے۔جس دور میں آپ پیدا ہوئے وہ تقلیدی جمود کا دور تھا اور فقہ حنفی کو حکومتی سرپرستی حاصل تھی۔شاہ ولی اللہ جیسے ماہر فقہ نے اسی مکتبہ فکر میں پرورش پائی تھی۔ لیکن جب آپ حج کے لیے مکہ مکرمہ گئے تو وہاں عرب شیوخ سے درس حدیث لیاجس سے آپ کی طبیعت میں تقلیدی جمود کے خلاف ایک تحریک اٹھی۔چنانچہ وہاں سے واپسی پر آپ نے سب سے پہلے برصغیر کے عوام کو اپنی تحریروں سے یہ بات سمجھائی کہ دین کو کسی ایک فقہ میں بند نہیں کیا جا سکتا، بلکہ وہ چاروں اماموں کے پاس ہے۔ یہ جامد تقلید کے خلاف برصغیر میں باضابطہ پہلی کوشش تھی۔اس کے بعد شاہ صاحب نے ساری زندگی قرآن و سنت کو عام کرنے کے لیے وقف کردی۔آپ نے اپنی معروف کتاب حجۃ اللہ البالغہ میں نہایت شرح و بسط کے ساتھ احکام شرع کی حکمتوں اور مصلحتوں پر روشنی ڈالی ہے۔یہ کتاب انسانوں کے شخصی اور اجتماعی مسائل، اخلاقیات، سماجیات او راقتصادیات کی روشنی میں فلاح انسانیت کی عظیم دستاویز کا خلاصہ ہے۔اصل کتاب عربی میں ہے جس کا متعدد اہل علم نے اردو میں ترجمہ کیا ہے۔اور اس وقت ضرورت تھی کہ اس کی کوئی شرح بھی ہو تی چنانچہ مولف نے یہ کمی پوری کر دی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب”رحمۃ اللہ الواسعۃ شرح حجۃ اللہ البالغۃ” دار العلوم دیوبند کے استاذ مولانا سعید احمد پالن پوری صاحب کی تصنیف ہےجس میں انہوں نے شاہ صاحب کی اس عظیم الشان تصنیف کی شرح کر دی ہے۔یہ کتاب پانچ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے اور افادیت کے پیش نظر اسے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ رحمۃ اللہ الواسعۃ شرح حجۃ اللہ البالغۃ کی یہ جلدیں ہمیں پی ڈیف کی صورت میں ملی ہیں ان میں جلد نمبر 2 نہیں مل سکی اگر کسی صاحب کے پاس دوسر ی جلد ہو تو ہمیں عنایت کردے تاکہ اسے بھی سائٹ پر آن لائن کیا جاسکے ۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف، مترجم اور شارح سب کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین
عناوین | صفحہ نمبر |
زکاۃ کا بیان | |
باب (1) زکوۃ کے سلسلے کی اصولی باتیں | 23۔35 |
زکوۃ میں ذاتی مصلحت :زکوۃ نفس کو سنوارتی ہے اوراس کی چار صورتیں ہیں: | 23 |
زکوۃ میں ملکی مصلحت:انفاق میں مملکت کی بہودی ہے اوراس کی دو صورتیں ہیں | 24 |
مقدار اور مدت زکوۃ کی تعیین میں حکمت | 28 |
زکاۃ ،عشر،خمس اورصدقہ الفطر کی تعیین کی وجہ | 30 |
وجوب زکوۃ کے لیے سال بھر کی مدت میں حکمت | 33 |
مویشی ،زردع،تجارت اورکنز کی تعریفات | 33 |
باب (2) انفاق کی فضیلت اورامساک کی مذمت | 35۔51 |
دنیا میں کنجوسی کا ضرر | 36 |
آخرت میں کنجوسی کا ضرر | 37 |
زکوۃ ادا نہ کرنے کی مخصوص سزا کے دو سبب :اصلی اور معادن | 38 |
سانپ کی سزا اور تختیوں کی سزا میں فرق | 38 |
سخی اور بخیل میں موازنہ اور سخی کے رجحان کی وجہ | 42 |
سخی کا سینہ خرچ کے لیے کھلتا ہےاوربخیل کا کھنچتا ہے | 44 |
خیرات کرنے والوں کے لیے جنت کا مخصوص دروازہ | 46 |
مہتم بالشان آٹھ خوبیاں جن کے لیےجنت میں دروازے ہیں | 47 |
جنت کے کتنے دروازے ہیں؟ | 48 |
باب (3) زکاتوں کے نصاب :غلہ اورکھجور کے نصاب کی حکمت،چاندی کے نصاب کی حکمت | 52۔68 |
اونٹوں کے نصاب کی حکمت اور دو سوالوں کے جواب | 53 |
غلام اور گھوڑوں میں زکاۃ نہ ہونے کی وجہ | 55 |
اونٹوں کا نصاب کس طرح تشکیل دیا گیا ہے؟ | 56 |
بکریوں کا نصاب کس طرح تشکیل دیا گیاہے؟ | 58 |
گایوں کا نصاب کس طرح تشکیل دیا گیاہے؟ | 58 |
چاندی او رسونے کا نصاب اور اس میں زکاۃ کم ہونے کی وجہ | 59 |
سونے کے نصاب کی تینوں روایتیں ضعیف ہیں | 59 |
سونے کا نصاب :ایک مستقل نصاب ہے یا چاندی کے نصاب پر محمول ہے؟ | 60 |
زمین کی پیداوای میں دس فیصد یا پانچ فیصد لگان کی وجہ | 61 |
خرص کرنے کی اور اس میں سے گھٹا کر عشر لینے کی وجہ | 62 |
خرص لازم ہے یا محض احتیاط؟ | 63 |
اموال تجارت اور کرنسی کا نصاب | 63 |
کرنسی اور اموال تجارت کے نصاب کا موازنہ سونے کے نصاب سے کیا جائے گا یا چاندی سےکے نصاب سے؟ | 63 |