ریاء کاری اور اس کے مظاہر
مصنف : عبد العلیم بن عبد الحفیظ
صفحات: 110
یہ بات واضح ہے کہ اعمال کی صحت کا دارومدار نیتوں پر ہے۔اور ساری اسلایم عبادات جیسے نماز ،روزہ، حج، زکاۃ، اور دیگر سارے کار خیر کی بنیاد اخلاص اوراتباع سنت ہےان دونوں میں سے کسی ایک کا نہ پایا جانا عمل وعبادت کی صحت پر اتنا اثر ڈالتا ہےکہ وہ عمل نہ یہ کہ صحت کے درجہ کو نہیں پہنچتا بلکہ الٹا عامل کے لیے بوجھ اور سبب گناہ بن جاتا ہے ۔ کیونکہ اخلاص کافقدان عمل کو نہایت ہی خطرناک راہ یعنی ریاء کاری اور دکھاوے کی راہ پر ڈال دیتا ہے جسے نصوصِ کتاب وسنت میں شرک سے تعبیر کیاگیا ہے ۔کسی شخص کو اخلاص اور للہیت کا مل جانا اس کے کے لئے اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اور نبی کریم ﷺنے اپنی احادیث نبویہ میں اعمال میں جا بجا اخلاص کو ختیار کرنے کا حکم دیا ہے۔خلوص نیت کے ساتھ کیا جانے والا چھوٹے سے چھوٹا عمل بھی بارگاہ الٰہی میں بڑی قدروقیمت رکھتا ہے۔جبکہ عدم اخلاص ،شہرت اور ریاکاری پر مبنی بڑے سے بڑا عمل بھی اللہ کے ہاں کوئی اہمیت نہیں رکھتا ہے۔ریاکاری انسان کے اعمال کو دنیا میں تباہ کر دیتی ہے۔نبی کریم کے فرمان کے مطابق قیامت والے دن سب سے پہلے جن تین لوگوں کو جہنم میں پھینکا جائے گا وہ ریا کار عالم دین ،ریا کار سخی اور ریا کار شہید ہیں،جو اپنے اعمال کی فضیلت اور بلندی کے باوجود ریاکاری کی وجہ سے سب سے پہلے جہنم میں جائیں۔زیر تبصرہ کتاب’’ریا کاری اوراس کے مظاہر‘‘سعودی عرب کےمعروف ادارے مکتب تعاونی وجالیات سے منسلک مولانا عبد العلیم بن عبد الحفیظ سلفی ﷾ کی کاوش ہے ۔ یہ موضوع عوام اورخواص دونوں کےلیے یکساں مفید ہے اوراس کی ضرورت ہر عبادات گزار کواور ہرزمانےمیں ہے اسی اہمیت کے پیش نظر مولانا عبد العلیم صاحب نے یہ کتاب مرتب کی ہے تاکہ اردو داں طبقہ اس سے استفادہ کرتے ہوئے اپنے اعمال وعبادات کو برباد ہونے سے بچانے کی پوری سعی وکوشش کرےاور دوران ِعبادت شعوری وغیر شعوری اسباب زیاں کاری سےدورر ہے ۔اللہ تعالیٰ ہمیں ریا کاری سے بچائے اور ہماری عبادات کو قبول فرمائے ۔ آمین
عناوین | صفحہ نمبر |
مقدمہ | 3 |
عبادت اور ریاء کاری | 8 |
عبادت کیا ہے؟ | 9 |
عبادت کی قسمیں | 10 |
عبادت کی شرطیں | 11 |
عبادت کے ارکان | 12 |
عبادت کے درجات | 14 |
ظاہر وباطن کی عبادتیں | 14 |
اعضاء اور ان کی ظاہری عبادتیں | 15 |
اعضاء اور اس کے گناہ | 18 |
نماز میں اعضاء کی باتیں | 18 |
باطن کی عبادتیں | 21 |
نیک اعمال کا دار و مدار نیت پر ہے | 28 |
غلط اور برئے اعمال میں نیت کا اعتبار | 30 |
ریاء کاری کی تعریف | 33 |
ریاء اور سمعہ میں فرق | 34 |
عجب اور ریاء میں فرق | 35 |
ریاء کا ری کے اقسام | 36 |
ریاء کاری کے اسباب ومقاصد | 37 |
ریاء کاری کا حکم | 41 |
ریاء کاری کے نقصانات | 46 |
قول وعمل میں تضاد اور ایک اشتباہ | 52 |
غیر اختیاری امور میں خوف | 56 |
ریاء کاری کا علاج | 58 |
جب کوئی عمل ریاء کاری سے مخلوط ہو جائے | 60 |
ریاء کاری کے چند مظاہر | 65 |
اظہار عمل کے ذریعہ | 65 |
جھوٹے دعووں کے ذریعہ | 67 |
لوگوں کے سامنے اپنی شخصیت کا اظہار | 69 |
اخلاص کے بعد ریاء کاری | 70 |
ریاء کاری کے خوف سے عمل کو چھوڑنا | 70 |
پوشیدہ اور نہایت ہے باریک انداز میں عبادت کا اظہار | 73 |
تواضع وانکساری کا مظاہرہ | 74 |
دوسروں کے عیوب کا اظہار | 75 |
قدر ومنزلت کا اعتبار | 77 |
ایسی گفتگو جو اس کی عبادت گذاری کو بیان کرے | 77 |
آدمی خود کو اپنی حیثیت سے بالا کرے | 79 |
اہل علم کی تنقیص | 80 |
شہرت کی خاطر علم کا حصول | 81 |
خشوع وخضوع کا اظہار | 83 |
بعض ظاہری اعمال کو بڑا سمجھنا اگرچہ خلاف سنت کیوں نہ ہو | 87 |
دین پر غیرت کا اظہار | 91 |
ظاہری شکل وصورت سے بے اعتنائی کا اظہار | 91 |
نگاہ جھکنے کی اداکاری | 93 |
نفاق کے خوف سےعبادت کو چھوڑ کر لوگوں کو دھوکا دینا | 93 |
لوگوں سے کنارہ کشی اور ان سے اعراض | 95 |
آنسو سے پر عبادت | 96 |
شرعی احکام کے بیان میں بے اعتدالی اورجرات کا اظہار | 96 |
جدل وجدال اور مناظرہ کے ذریعہ | 98 |
ریاء کاری اورسلف صالحین | 99 |
خاتمہ | 108 |
فہرست مضامین | 109 |