رسول اللہ ﷺ کی سیاسی زندگی

رسول اللہ ﷺ کی سیاسی زندگی

 

مصنف : ڈاکٹر محمد حمید اللہ

 

صفحات: 302

 

اللہ کے پاک نبی کریم حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیؐ شب اسریٰ کے مہمان تمام دنیا کے انسانوں اور انبیاء کرام علیھم السلام کے سردار مکمل ضابطہ حیات لے کر اس جہان رنگ و بو میں تشریف لائے۔ سرکار دوجہاںﷺ نے انفرادی و اجتماعی زندگی کا مکمل نمونہ بن کر دکھایا۔ آپؐ کی اپنی مبارک حیات کے پہلے سانس سے لے کر آخری سانس تک کے وہ تمام نشیب و فراز ایک ہی سیرت میں یکجا ،مکمل اور قابل اتباع ہیں اور اللہ کا یہ احسان اعظم ہے کہ اس نے اپنے بندوں کی ہدایت کے لئے حضرت محمد ؐ کو مبعوث فرمایا۔ جب آقائے نامدار ؐکو مبعوث کیا گیا تو اس وقت دنیا تاریکی، جہالت، ابتری و ذلت کے انتہائی پر آشوب دور سے گز رہی تھی۔ یونانی فلسفہ اپنی نا پائیدار اقدار کا ماتم کر رہا تھا، رومی سلطنت روبہ زوال تھی، ایران اور چین اپنی اپنی ثقافت و تہذیب کو خانہ جنگی کے ہاتھوں رسوا ہوتا دیکھ رہے تھے۔ ہندوستان میں آریہ قبائل اور گوتم بدھ کی تحریک آخری ہچکیاں لے رہی تھی۔ ترکستان اور حبشہ میں بھی ساری دنیا کی طرح اخلاقی پستی کا دور دورہ تھا اور عرب کی حالت زار تو اس سے بھی دگرگوں تھی ۔سیاسی تہذیب و تمدن کا تو شعور ہی نہ تھا عرب وحدت مرکزیت سے آشنا نہیں تھے، وہاں ہمیشہ لا قانونیت ،باہمی جنگ و جدل کا دور دورہ رہا۔ اتحاد ،تنظیم ،قومیت کا شعور حکم و اطاعت وغیرہ جن پر اجتماعی اور سیاسی زندگی کی راہیں استوار ہوتی ہیں ان کے ہاں کہیں بھی نہ پائی جاتی تھیں۔ قبائل بھی اپنے اندرونی خلفشار کے ہاتھوں تہذیب و تمدن سے نا آشنا تھے۔ سیاسی وحدت یا بیرونی تہذیبوں سے آشنائی و رابطہ دور کی بات تھی۔ نبی پاک ؐ کی الہامی تعلیمات سے عرب ایک رشتہ وحدت میں پرو دئیے گئے اور وہ قوم جو باہمی جنگ و جدل ،ظلم و زیادتی کے علاوہ کسی تہذیب سے آشنا نہ تھی جہاں بانی کے مرتبے پر فائز کر دی گئی یہ سب اس بناء پر تھا کہ اسلام نے دنیاوی بادشاہت کے برعکس حاکمیت اقتدار اعلیٰ کا ایک نیا تصور پیش کیا جس کی بنیاد خدائے لم یزل کی حاکمیت اور جمہور کی خلافت تھی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’رسول اللہﷺ کی سیاسی زندگی‘‘ڈاکٹر محمدحمیداللہ کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے رسولﷺ کی سیرت طیبہ کونہایت ہی احسن انداز سے بیانن کیا ہے۔ اللہ رب العزت ان کو اس کار خیر پر اجرے عظیم سے بہرا مند فرمائے۔ آمین

 

عناوین صفحہ نمبر
1۔رسول اکرم ﷺ کی سیرت کامطالعہ کس لیے کیا جائے ؟ 9
مسلمانوں کے لیے 11
غیر مسلمانوں کے لیے 11
ہر کسی کے لیے 14
2۔مواد او رماخذ 18
2۔بعثت نبوی کے وقت دنیا کی حالت 22
چین 23
ہند 24
ترکستان 25
رومی وایرانی 25
حبش 26
4۔عرب او رمکہ معظمہ کاانتخاب دعوت اسلام کے مرکز کے طور پر 28
جغرانی وجہ 28
عمرانی وجہ 29
حکمرانی کاسلیقہ 31
لسانی وجہ 31
نفسیانی وجہ 32
مکہ کی حالت ولادت باسعادت سے قبل 32
سیاسی حالت 32
علمی حالات 35
معاشی حالات 36
مذہبی حالات 37
اخلاق وعادات 38
ختم المرسلینی کے لیے آپ کے انتخاب کی وجہ 39
ولادت باسعادت 42
نوعمر ی 47
متفرقات 47
تنبیہ 52
نوجوانی 51
حرب فجار 51
حلف الفضول 52
تجارت 54
شادی خانہ آبادی 58
5۔سماجی اور شہر ی زندگی 61
شادی کے بعد 61
آفتاب رسالت کاطلوع 65
نبوت کامکی دور 70
تبلیغ رسالت 73
6۔رسول اکرم ﷺ کا تبلیغ دین میں عو رتوں نے کیا ہاتھ بٹایا 82
تمہید 82
خدیجہ بنت حویلد 82
غزیہ 84
ام شریک دوسیہ 84
فاطمہ بنت الخطاب 84
سعد ے بنت کریز 85
ام سلیم بنت ملحان 85
متفرقات 85
قریش سے تعلقات 87
7۔صلح حدبیہ کی فتح یا عہد نبوی کی سیاست خارجہ کاشہکار 88
ماہدہ حدبیہ 96
ماخذ ہائے متن 98
ماخذ ہائے اقتباس متن 98
جدید بحث وترجمہ 98
8۔فتح مکہ سےانسانیت کی فتح بہیمیت او رشیطانیت پر 99
9۔حبشہ او رعرب قبل اسلام او رابتدائے سلام میں 106
ابرہہ کی گورنری 108
ماب کاکتبہ 108
حجازی عربوں کے تعلقات 111
الضحاب الفیل 110
آنحضرت ﷺ کی بعثت 113
مکتوبات نبوی ؐ 113
کفار مکہ کاوفد حبشہ میں 115
نجاشی کااسلام 116
ہجرت نبوی 117
نجاشی کاخط آنحضرت ﷺ 117
آنحضرت ﷺ کاخط نجاشی کے نام 119
حبش کے ساتھ مسلمانوں کے تعلقات 120
مصر کے جنوبی علاقے میں اسلام کی اشاعت 121
نوبیہ پر مسلمانوں کی چڑھائی او رمعاہدہ 121
حبش کے بعض ساحلی علاقے او ران کا یکساں نظم 123
10۔اصل مکتوب نبوی ؐ بنام نجاشی کی نئی دستیابی 126
11۔مکتوبات نبوی ؐ کے دواصول 134
پہلاخط 135
دوسراخط 147
تتمہ 153
12۔آنحضرت صلعم کا خط (قیصر روم کے نام) 154
کائنانی کا پہلااعتراض 157
کائنانی کادوسرا اعتراض 160
کائنانی تیسرا اعتراض 160
کائنانی چوتھا اعتراض 161
کائنانی کاپانچواں او رآخری اعتراض 162
13۔عرب کے تعلقات بیز نطینی سلطنت سے زمانہ جاہلیت او ابتدائے اسلام میں 168
14۔عہد نبوی کے عربی ایرانی تعلقات 188
قبل اسلام 188
ابتدائے اسلام 192
تتمہ 201
ضمیمہ 202
15۔عہدنبوی میں یہود 203
پس منظر 203
قبل بعثت 204
آغاتبلیغ 205
نظر باز گشت 213
16۔یہودیوں سے تعلقات ہجرت کے بعد 215
متفرقات 233
تتمہ 235
17۔عام قبائل عرب سے تعلقات 236
جہینہ اور ضمرہ کے قبائل 238
مزینہ 245
اشجع او رعامر بن عکرمہ 246
خزاعہ 247
جذام قضاعہ ،عذرہ 250
دومتہ الجندل 251
حنین ،ہوازن، ثقیف ،طائف 254
جرش 261
متفرقات 262
18۔ارتد اد بغاوت 264
عامہ ونجد 264
19۔عہد نبوی کی سیاسی دستاویزیں 268
20۔امہات المومنین ازواج مطہرات نبوی او رعہد نبوی میں بین الاقوامی عصبتیوں کو دور کرنے کی بعض تدبیریں 269
پس منظر 269
آغاز اسلام 270
آنحضرت ﷺ کاطریقہ کار 271
عربوں کے متعلق 273
غیر عربوں کے متعلق 275
21۔بعثت نبوی کے وقت کی چند عالمگیر گتھیاں اور ان کا اسلامی حل 278
تمہید 278
عہدی نبوی کے آغازپر دنیا کی حالت 279
قومیت 280
حات پات 280
ثاریا غیر مختتم انتقام درانتقام 281
تصور حیات 283
یقین وعمل 284
دیگر مذاہب کی تصدیق وتصحیح 285
دولت وافلاس 287
متفرقات 289
22۔انسانیت کامنشوراعظم (خطبہ حجتہ الوداع) 292
23۔ دوشاہاں دراقلمیے 296
تمہید 296
خلافت صدیقی میں وحدت حکمران پر اجتماع 296
24۔مشترک حکمرانی کی اجازت 299
قرآن مجید میں 299
حدیث میں 299
تاریخ اسلام 300
نتیجہ 301
جمہور یہ سان ماری نوکا حالیہ دستور 301
تتمہ 301
خاتمہ 302

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
10.3 MB ڈاؤن لوڈ سائز

اسلاماسلامیاللہانبیاءتبصرہتبلیغتعلیماتتمدنحیاتخطخلافتدینرومیسیاستسیرتعربعربیفلسفہماتممذاہبمکتوبہندوستان
Comments (0)
Add Comment