رسول اکرم ﷺ اور تعلیم
مصنف : ڈاکٹر یوسف القرضاوی
صفحات: 268
دین اسلام میں تعلیم کی اہمیت مسلّم ہے۔ تاریخ انسانیت میں یہ منفرد مقام اسلام ہی کو حاصل ہے کہ وہ سراسر علم بن کر آیا اور تعلیمی دُنیا میں ایک ہمہ گیر انقلاب کا پیامبر ثابت ہوا اسلامی نقطۂ نظر سے انسانیت نے اپنے سفر کا آغاز تاریکی اور جہالت سے نہیں بلکہ علم اور روشنی سے کیا ہے۔ تخلیقِ آدم کے بعد خالق نے انسانِ اول کو سب سے پہلے جس چیز سے سرفراز فرمایا وہ علمِ اشیاء تھا۔ یہ اشیاء کا علم ہی ہے جس نے انسانِ اول کو باقی مخلوقات سے ممیز فرمایا اور قرآنِ حکیم کے فرمان کے مطابق تمام دوسری مخلوقات پر اس کی برتری قائم کی۔نبی کریمﷺ نے علم کے حصول اور اسے سیکھنے سکھانے پر ابھارا ،اس کےآداب بیان کیے اوراس کےاثرات کو واضح کیا علم اور اہل علم کو معزز ٹھہرایا،اس کے حصول سے پہلی تہی کے نقصانات سےآگاہ کیا اور اہل علم کی بات کوجھٹلانے ، اس کی دی ہوئی روشنی سےمنہ موڑنے اوراصحاب علم کو درخور اعتنانہ جاننے کی خرابیوں سے لوگوں کو مطلع کیا ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ رسول اکرم ﷺ اورتعلیم ‘‘ عالم اسلام کے مشہور ومعروف اسلامی سکالر علامہ ڈاکٹر یوسف القرضاوی کی تصنیف ’’ الرسول والعلم‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔علامہ یوسف قرضاوی نے اس کتاب کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا ہے اور ان میں علم اور اہل علم کا مقام، رسول اللہﷺ اور تجرباتی علم ، اخلاقیات علم ، حصول علم کے آداب، تعلیم کی اقدار ومبادیات کو حدیث وسنت کی روشنی میں بیان کیا ہے ۔اس کتاب کو عربی سے اردو قالب میں ڈھالنے کی ذمہ داری محترم ارشاد الرحمٰن صاحب نے انجام دی ہے۔اولاً یہ کتاب ہفت روزہ ایشیا،لاہور میں قسط وار شائع ہوئی بعد ازاں اسے کتابی صورت میں شائع کیا گیا۔
عناوین | صفحہ نمبر |
گزارشات مترجم | 9 |
مقدمہ مصنف | 11 |
باب 1۔ علم اور اہل علم کا مقام | 17 |
علم ایمان کا رہنما ہے | 23 |
علم عمل کا رہنما ہے | 29 |
عبادت پر عمل کی فضیلت | 40 |
علم میں مشغول رہنا سب سے بہتر نفلی عبادت ہے | 45 |
جہاد پر علم کی فضیلت | 47 |
علم کو ضائع کرنا دینا بربا د کرنے کا اعلان ہے | 55 |
علم آخرت سے قبل دینا میں فائدہ دیتا ہے | 59 |
باب 2۔ رسول اللہ ﷺ اور تجرباتی علم | 61 |
علمی و تحقیقی بنیادوں پر ذہن سازی | 62 |
جہالت و لاعلمی کے خلاف جنگ | 67 |
بوقت ضرورت دوسری زبانیں سیکھنا | 69 |
اعداد و شمار سے کام لینا | 72 |
منصوبہ بندی کرنا | 73 |
دنیاوی امور میں تجرباتی طریق کا اقرار و اثبات | 79 |
اہل علم اور ماہرین و محققین کی رائے تسلیم کرنا | 82 |
ہر نفع بخش علم حاصل کرنا | 85 |
اوہام و خرافات پر ضرب کاری | 87 |
طب تجرباتی علم پر رسول اللہ ﷺ کی توجہ کا ایک نمونہ | 92 |
باب 3۔ اخلاقیات علم | 99 |
مسئولیت کا احساس | 99 |
علم کے امانت ہونے کا احساس | 101 |
عجز و انکسار کا اظہار | 105 |
عزت و خود داری | 112 |
علم کے تقاضوں پر عمل کرنا | 112 |
علم کو پھیلانے کی خواہش | 124 |
علم کو چھپانے اور پھیلانے سے متعلق چند مسائل | 131 |
باب 4۔ حصول علم کے آداب | 137 |
ہر مسلمان کے لیے کیا سیکھنا فرض ہے ؟ | 139 |
کس علم کا حصول فرض کفایہ ہے ؟ | 146 |
نیت کو درست رکھنا | 150 |
حصول علم میں تسلسل | 157 |
حصول علم کی مشکلات پر صبر کرنا | 160 |
استاد کا عزت و احترام | 164 |
اچھے انداز میں سوال کرنا | 169 |
باب 5۔ تعلیم کی اقدار و مبادیات | 173 |
معلم کی شان اور قدر و منزلت کوبلند جاننا | 173 |
ابنائے قوم کو تعلیم دلانے میں معاشرے کا باہمی ذمہ دار ہونا | 181 |
طالب علم کے ساتھ خندہ روئی سے پیش آنا اور حوصلہ افزائی کرنا | 187 |
طالب علم کے ساتھ نرمی اور شفقت کا برتاؤ کرنا | 190 |
غلطی کرنےوالے پر خصوصی شفقت کرنا | 197 |
غلطی کے مرتکب کو غلطی پر متنبہ کرنا | 201 |
حسن کارکردگی پر حوصلہ افزائی کرنا | 210 |
عمل تعلیم میں تدریج کو ملحوظ رکھنا | 214 |
انفرادی فرق کا لحاظ رکھنا | 217 |
اعتدال اختیار کرنا اور اکتاہٹ پیدا کرنے سے بچنا | 227 |
عملی مواقع کوتربیت و توجیہ کے لیے اہم جاننا | 230 |
معاون ذرائع کو استعمال کرنا | 234 |
بہترین انداز اختیار کرنا | 239 |
سوالات او ربات چیت کے ذریعے دلچسپی پیدا کرنا | 245 |
اثرات و ثمرات | 253 |
خاتمہ کتاب | 259 |