قدس کو یہودی شہر بنانے کی کوشش نصوص ، وثائق اور اعداد و شمار کی روشنی میں
مصنف : ڈاکٹر انور محمود زناتی
صفحات: 162
بیت المقدس مسلمانوں کا قبلۂ اول ہے ہجرت کےبعد 16 سے 17 ماہ تک مسلمان بیت المقدس (مسجد اقصٰی) کی جانب رخ کرکے ہی نماز ادا کرتے تھے پھر تحویل قبلہ کا حکم آنے کے بعد مسلمانوں کا قبلہ خانہ کعبہ ہوگیا۔ مسجد اقصٰی خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے بعد تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔مقامی مسلمان اسے المسجد الاقصیٰ یا حرم قدسی شریف کہتے ہیں۔ یہ مشرقی یروشلم میں واقع ہے جس پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔ یہ یروشلم کی سب سے بڑی مسجد ہے جس میں 5 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے جبکہ مسجد کے صحن میں بھی ہزاروں افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔نبی کریم ﷺسفر معراج کے دوران مسجد حرام سے یہاں پہنچے تھے اور بیت المقدس میں تمام انبیاء کی نماز کی امامت کرنے کے بعد براق کے ذریعے سات آسمانوں کے سفر پر روانہ ہوئے۔قرآن مجید کی سورہ الاسراء میں اللہ تعالیٰ نے اس مسجد کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے: ’’پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کورات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصی لے گئی جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے اس لئے کہ ہم اسے اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائيں یقینا اللہ تعالیٰ ہی خوب سننے والا اوردیکھنے والا ہے‘‘ (سورہ الاسراء )۔ احادیث کے مطابق دنیا میں صرف تین مسجدوں کی جانب سفر کرنا باعث برکت ہے جن میں مسجد حرام، مسجد اقصٰی اور مسجد نبوی شامل ہیں۔سیدنا عمر فاروق کے دور میں مسلمانوں نے بیت المقدس کو فتح کیا تو سیدنا عمر نے شہر سے روانگی کے وقت صخرہ اور براق باندھنے کی جگہ کے قریب مسجد تعمیر کرنے کا حکم دیا جہاں انہوں نے اپنے ہمراہیوں سمیت نماز ادا کی تھی۔ یہی مسجد بعد میں مسجد اقصٰی کہلائی کیونکہ قرآن مجید کی سورہ بنی اسرائیل کے آغاز میں اس مقام کو مسجد اقصٰی کہا گیا ہے۔ اس دور میں بہت سے صحابہ نے تبلیغِ اسلام اور اشاعتِ دین کی خاطر بیت المقدس میں اقامت اختیار کی۔ خلیفہ عبد الملک بن مروان نے مسجد اقصٰی کی تعمیر شروع کرائی اور خلیفہ ولید بن عبد الملک نے اس کی تعمیر مکمل کی اور اس کی تزئین و آرائش کی۔ عباسی خلیفہ ابو جعفر منصور نے بھی اس مسجد کی مرمت کرائی۔ پہلی صلیبی جنگ کے بعد جب عیسائیوں کا بیت المقدس پر قبضہ ہو گیا تو انہوں نے مسجد اقصٰی میں بہت رد و بدل کیا۔ انہوں نے مسجد میں رہنے کے لیے کئی کمرے بنا لیے اور اس کا نام معبد سلیمان رکھا، نیز متعدد دیگر عمارتوں کا اضافہ کیا جو بطور جائے ضرورت اور اناج کی کوٹھیوں کے استعمال ہوتی تھیں۔ انہوں نے مسجد کے اندر اور مسجد کے ساتھ ساتھ گرجا بھی بنا لیا۔ سلطان صلاح الدین ایوبی نے 1187ء میں فتح بیت المقدس کے بعد مسجد اقصٰی کو عیسائیوں کے تمام نشانات سے پاک کیا اور محراب اور مسجد کو دوبارہ تعمیر کیا۔صلاح الدین نے قبلہ اول کی آزادی کے لئے تقریبا 16 جنگیں لڑیں ۔اسلام اور ملتِ اسلامیہ کے خلاف یہودیوں کی دشمنی تاریخ کا ایک مستقل باب ہے ۔یہودِ مدینہ نے عہد رسالت مآب میں جو شورشیں اور سازشیں کیں ان سے تاریخِ اسلام کا ہر طالب علم آگاہ ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں سے یہود نے مسلمانوں کےخلاف بالخصوص اور دیگر انسانیت کے خلاف بالعموم معادانہ رویہ اپنا رکھا ہے ۔بیسویں صدی کےحادثات وسانحات میں سب سے بڑا سانحہ مسئلہ فلسطین ہے ۔ یہود ونصاریٰ نےیہ مسئلہ پیدا کر کے گویا اسلام کےدل میں خنجر گھونپ رکھا ہے ۔1948ء میں اسرائیل کے قیام کےبعد یورپ سے آئے ہو غاصب یہودیوں نے ہزاروں سال سے فلسطین میں آباد فلسطینیوں کو ان کی زمینوں اور جائدادوں سے بے دخل کر کے انہیں کمیپوں میں نہایت ابتر حالت میں زندگی بسر کرنے پر مجبور کردیا ہے۔21 اگست 1969ء کو ایک آسٹریلوی یہودی ڈینس مائیکل روحان نے قبلۂ اول کو آگ لگادی جس سے مسجد اقصیٰ تین گھنٹے تک آگ کی لپیٹ میں رہی اور جنوب مشرقی جانب عین قبلہ کی طرف کا بڑا حصہ گر پڑا۔ محراب میں موجود منبر بھی نذر آتش ہوگیا جسے صلاح الدین ایوبی نے فتح بیت المقدس کے بعد نصب کیا تھا۔ ۔ دراصل یہودی اس مسجد کو ہیکل سلیمانی کی جگہ تعمیر کردہ عبادت گاہ سمجھتے ہیں اور اسے گراکر دوبارہ ہیکل سلیمانی تعمیر کرنا چاہتے ہیں حالانکہ وہ کبھی بھی بذریعہ دلیل اس کو ثابت نہیں کرسکے کہ ہیکل سلیمانی یہیں تعمیر تھا ۔گزشتہ نصف صدی سے زائد عرصہ کے دوران اسرائیلی یہودیوں کی جارحانہ کاروائیوں اور جنگوں میں ہزاروں لاکھوں فلسطینی مسلمان شہید ، زخمی یا بے گھر ہوچکے ہیں اورلاکھوں افراد مقبوضہ فلسطین کے اندر یا آس پاس کےملکوں میں کیمپوں کے اندر قابلِ رحمت حالت میں زندگی بسر کررہے ہیں۔اوراقوام متحدہ اوراس کے کرتا دھرتا امریکہ اور پورپ کےممالک یہودیوں کے سرپرست اور پشتیبان بنے ہوئے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’قدس کویہودی شہر بنانےکی کو شش ‘‘ ڈاکٹر انور محمد زناتی کی تصنیف ہے ۔ یہ کتاب اسرائیل کے ارض فلسطین پر ڈھائے جانے والے مظالم کے سلسلے میں ایک معتبر، مفصل، حقیقت پر مبنی اوراسرائیل سازش کودوپہر کی دھوپ کی طرح واضح کرنے دینے والی دستاویزی تالیف ہے ۔ جس میں سرکاری وثائق ، تصویروں اور نقشوں کے ذریعے اسرائیل کی تاریخی دہشت گردی کو واضح کیاگیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عالمِ اسلام کی غیرت کو بیدار کرنے کاذریعہ بنائے اور بیت المقدس جلد اس کےحقداروں کے ہاتھ آجائے ۔ (آمین)
عناوین | صفحہ نمبر |
گوشواروں کی فہرست | 9 |
تصویروں کی فہرست | 11 |
پیش لفظ | 13 |
مقدمہ | 15 |
پہلی فصل :نصوص اورتاریخ | 21 |
اول:عمومی پس منظر | 21 |
دوم:اعدد وشمار | 25 |
سوم: مختلف طریقہ کار | 28 |
فلسطینی تحریک آزادی کی ایگزیکیٹیو کمیٹی کابیان | 44 |
شہرقدس میں اسرائیلی زیادیتوں سےمتعلق ماہانہ رپورٹ کاخلاصہ | 55 |
2008ءکےپہلے تین مہینوں کےدرمیان نوآباد یاتی سرگرمیاں | 59 |
حالیہ (2008ء)نوآبادیاتی سرگرمیوں سےمتعلق تحریک السلام الآن کےبیانات | 61 |
دوسری فصل :شہرقدس کویہودی رنگ میں رنگنے کےمختلف ذرائع ووسائل | 71 |
اول: عرب گاؤں اورعرب واسلامی تہذیب کےآثار کو منانا | 71 |
مسجداقصیٰ پر اسرائیلی زیادتیاں | 73 |
عرب قدس میں آثار قدیمہ کی کھدائیاں | 79 |
1967ءکےبعد شہرقدس میں اسرائیلی کھدائیاں | 83 |
کھدائیوں وزیادیتوں کاتسلسل | 93 |
مختلف مقامات کو اسرائیلی نام دینے کاادارہ | 98 |
الحوض المقدس (یعنی عرب بستیوں کو مٹانے اورانہیں ہڑپنے )کامنصوبہ | 103 |
گھروں کو منہدم کرنےکی پالیسی | 104 |
دوم:قومی تہذیب وشناخت کو مٹانے اورتعلیم کو یہودی رنگ دینےکی کوشش | 108 |
شہر قدس میں تعلیم کویہودی رنگ دینےکی کوشش | 108 |
نسلی تفریق کی دیوار | 115 |
خاتمہ | 127 |
ضمیمہ جات | 129 |
ضمیمہ نمبر (1)یہودیوں کےقومی وطن کانقشہ جوصہیونی وفدنےپیرس میں 1991ءمیں منعقد ہونے موتمر الصلح میں پیش کیاتھا | 129 |
ضمیمہ نمبر (2)21/8/1969ءمیں مسجد اقصی میں لگنے والی آگ | 130 |
ضمیمہ نمبر (3)فلسطین میں مسجداقصی کوہدف بناکرکی جانےوالی کھدائیاں | 132 |
ضمیمہ نمبر (4)ہرتزل کاخط سلطان عبدالحمید کےنام | 135 |
مراجع ومآخذ | 136 |
1882ءسے1944ءکےدرمیان فلسطین کی طرف یہودیوں کی ہجرت کےمختلف مراحل | 26 |
1945ءتک فلسطین کےمختلف علاقوں میں زمین کی ملکیت کاتناسب | 27 |
1948ءمیں فلسطینیوں کےہاتھ سےنکل جانےوالی زمین کارقبہ | 27 |
مشرقی قدس کوضم کرنےکےبعد وہاں کی آبادی اورجون 1967ءکی جنگ کےبعد گھر یارچھوڑنےوالوں کی تعداد | 31 |
قدس میں ضم کئے گئے علاقوں میں اسرائیلی نوآبادیات | 37 |
جبل ابوغنم (ہارحوما)میں قائم کردہ نوآبادیاتی علاقہ سبغات شموئیل کااسٹر کچرل منصوبہ | 48 |
قدس کے شہریوں کی شہریت کےلعدم کرنےسےمتعلق اعداد شمار | 51 |
شہریت کالعدم کرنےکاسباب اسرائیلی وزرارت داخلہ کےمطابق | 53 |
نوآبادکاری حقائق اوراعدداد شمار(2007ءکےاخیرتک ) | 58 |
اسرائیلی ٹنڈرس جواناپولیس کانفرنس سےلیکر جولائی 2008ءتک نکالے گئے | 62 |
قدس کےدروازوں کےتاریخی نام اوان کی جگہ پر کھے گئے عبرانی نام | 99 |
قدس اوراس کےقرب وجوار کی تاریخی جگہوں کےو ہ عربی نام جوجون 1967ءکےبعد یہودی ناموں سےتبدیل کردئیے گئے | 101 |
وہ عرب بستیاں جن کےنام 1948ءکےبعد یہودی ناموں سےتبدیل کردئیے گے | 102 |
2004ءاور2005ءمیں مشرقی قدس میں رہائشی مکانات کاانہدام | 107 |
مشرقی قدس میں رہائشی مکانات ودیگر تعمیرات کاانہدام 1999ءتا2003ء) | 107 |
مغربی کنارہ میں رہائشی مکانات ودیگر تعمیرات کاانہدام (1999ء2003ء) | 108 |
اسرائیلی منہج تعلیم نافذ کیےجانے کی مدت کےدوران قدس کےپرائیوٹ اسکولوں میں طلباء اورمختلف شعبہ جات کی تعداد | 112 |
فلسطینی علاقے جہنیں دیورا علیحدگی کی تعمیر کےپہلے مرحلہ میں اس دیوار گرین لائن کےدرمیان الگ تھلک کر دیا گیا | 117 |
دیوار علیحدگی کی تعمیر میں 30/4/2006ءتک کی پیش رفت | 118 |
دیوار علیحدگی سےمتاثر فلسطینی معاشرہ | 119 |
دیوار علیحدگی کاشہریوں کی نقل وحرکت پر اثر | 125 |
شہرقدس | 22 |
فلسطینی پناہ گزینوں کی ہجرت کےراستے | 36 |
قدیم شہر میں کھدائیاں اورسرنگیں | 56 |
نیلہ باب المغاربہ | 57 |
قدیم شہر | 68 |
2060ءتک قدس کو یہودی شہربنانےکی کوشش | 69 |
وہ نقشے اوردستاویزات جومسجد اقصی کو یہودی بنانےکی صہونی منصوبوں کو واضح کرتےہیں | 75 |
وہ نقشے اوردستاویزات جومسجد اقصی کو یہودی بنانےکی صہونی منصوبوں کی واضح کرتےہیں | 77 |
مسجد اقصی اوراس کےارد گرد کھدائیاں | 78 |
وہ کھدائیاں جواسرائیل نےمسجد اقصی کےجنوب مشرقی جانب کی ہیں | 84 |
قبۃ الصخرۃ | 87 |
وہ کھدائیاں جواسرائیلیوں نےمسجد اقصی کےجنوبی اورمغربی جانب کی ہیں | 88 |
سرنگ کاوہ حصہ جوحرم شری کےمغربی دیوارسے متصل ہے | 89 |
ہیکل کامجمسہ جس کی اسرائیل تشہیر کرتاہےاورجسے حرم شریف کی جگہ پر نصب کرناچاہتاہے حالانکہ اس سلسلہ میں اس کےپاس کوئی پختہ ثبوت نہیں ہے | 89 |
قبرستان مامن اللہ | 91 |
المغاربۃ بستی انیسویں صدی عیسوی کےاوخرمیں | 95 |
المغاربۃ بستی انیسویں صدی عیسوی کےاواخر میں | 95 |
پل تعمیر کرنےکےمنصوبہ کافضائل منظرپل اورباب المغاربہ کےدرمیان تعلق | 96 |
حی الشرف کو ساحتہ البراق سےجوڑنےکےلیے عمودی سرنگ کھودنےکامنصوبہ | 97 |
اسرائیل کےایک راستہ پر اسائن بورڈ جس میں عربی خط کو مٹا دیاگیاہے | 99 |
عرب ناموں کو صہیونی ناموں سےتبدیل کرنا | 100 |
وادی مالک کی غیرقانونی عمارتوں کاانہدام | 104 |
14/2/2005ءکواسرائیلی عدالت سےجاری ہونے والاوہ حکم جس میں علاقہ سلوان کی بستیوں وائل اورجمانہ جلاجل کےمکانات کومنہدم کرنےکاحکم دیاگیا | 105 |
رجامحمد کےگھر کوان کےبیٹے ہاشم سےبیچنے کےمعاہدہ کو فوٹو کاپی یہ گھرحی البستان (سلوان )میں گذشتہ صدی کےآغاز میں تعمیر کیاگیاتھا | 106 |
اپارتھائیڈوال کےحدود | 120 |
نقشہ رام اللہ | 124 |