قراءات شاذہ
مصنف : قاری ابو الحسن اعظمی
صفحات: 66
قرآن مجید نبی کریمﷺ پر نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے آخری کتاب ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی زندگی میں صحابہ کرام کے سامنے اس کی مکمل تشریح وتفسیر اپنی عملی زندگی، اقوال وافعال اور اعمال کے ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام کو مختلف قراءات میں اسے پڑھنا بھی سکھایا۔ صحابہ کرام اور ان کے بعد آئمہ فن اور قراء نے ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔ کتب ِاحادیث میں احادیث کی طرح مختلف کی قراءات کی اسناد بھی موجود ہیں۔ علماء نے عموماً قراءا ت کی دو مشہور قسمیں ذکر کی ہیں: (۱) قراء اتِ متواترہ (۲) قراء اتِ شاذہ قراء اتِ متواترہ سے مراد وہ صحیح اور مقبول قراء ات مراد لی جاتی ہیں جو نبی کریم ﷺ سے بطریق ِتواتر مروی ہوں۔قراء اتِ شاذہ سے مراد ضعیف سند والی قراء ات ہیں ۔ قراءات قرآنیہ کے میدان میں جہاں قراءات متواترہ پر کتب لکھی گئی ہیں وہیں قراءات شاذہ پر بھی کتب موجود ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ قراءات شاذہ‘‘ استاذ القرّاءقاری ابوالحسن علی اعظمی صاحب کی تصنیف ہے ۔فاضل مصف نے کتاب آغازمیں قراءات صحیحہ مقبولہ اور قراءات شاذہ مردودہ کا معیار کیا ہے؟ اس کےاصول وضوابط کیا ہیں؟اس پر مختصر کلام کرنے کے بعد قرّاء اربعہ ، ان کےرواۃ اور طرق کے حالات کامختصر تذکرہ کیا ہے۔اس کےبعد قراءاتِ شاذہ کے اصول فروش کو بیان کیا ہے ۔