فوٹو گرافی کا جواز
مصنف : رانا محمد شفیق خاں پسروری
صفحات: 98
عصر حاضر کے جدید مسائل میں سے ایک اہم ترین مسئلہ فوٹو گرافی یا عکسی تصاویر کا بھی ہے، جسے عربی زبان میں صورۃ شمسیہ کہا جاتا ہے، جو دور حاضر میں انسانی زندگی کا لازمی جزو بن چکا ہے۔آج کوئی بھی شخص جو فوٹو گرافی کو جائز سمجھتا ہو یا ناجائز سمجھتا ہو ،بہر حال اپنی معاشی ،معاشرتی اور سماجی تقاضوں کے باعث فوٹو بنوانے پر مجبور ہے۔اس مسئلہ میں اگر افراد کے اذہان ورجحانات کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت دو متضاد انتہاؤں پر پائی جاتی ہے۔کچھ لوگ ایسے ہیں جو ہر قسم کی تصاویر ،عکسی تصاویر اور مجسموں کو سجاوٹ اور (مذہبی اور غیر مذہبی)جذباتی وابستگی کے ساتھ رکھنے اور آویزاں کرنے میں کوئی مضائقہ اور کوئی حرج محسوس نہیں کرتے ہیں۔ان میں عام طور پر وہ لوگ شامل ہیں جن کا دین سے کوئی بھی تعلق برائے نام ہی ہے۔جبکہ دوسری انتہاء پر وہ لوگ پائے جاتے ہیں ،جو ہر قسم کی تصاویرخواہ وہ ہاتھ سے بنائی گئی ہوں یا مشین اور کیمرے کے ذریعے سے،انہیں مطلقا حرام سمجھتے ہیں ،مگر اس کے باوجود قومی شناختی کارڈ،پاسپورٹ ،کالج اور یونیورسٹی میں داخلے کا فارم اور بعض دیگر امور کے لئے بھی عکسی تصاویر بنواتے اور رکھتے ہیں۔ زیر تبصرہ مضمون ” فوٹو گرافی کا جواز “مرکزی جمعیت اہل حدیث کے مرکزی راہنما محترم رانا محمد شفیق خان پسروری صاحب کی کاوش ہے جس میں انہوں تصویر سازی سے متعلق ایک شاندار بحث کی ہے اور اس موضوع کو تین بنیادی اقسام میں تقسیم کیا ہے۔ان کے مطابق بعض تصاویر حرام ،بعض مکروہ اور بعض مباح یعنی جائز ہیں ۔اور پھر ہر قسم پر قرآن وحدیث سے استدلال کیا ہے۔یہ اپنے موضوع پر ایک مفید بحث ہے۔اللہ تعالی اس کے مولف کو جزائے خیر سے نوازے۔
عناوین | صفحہ نمبر | |
فوٹو گرافی ضرورت و اہمیت ؟ اور علماء کے خیالات | 3 | |
امام الہند عبقری شخصیت مولانا ابو الکلام آزاد | 21 | |
عالم اسلام کے مشہور محقق و مصنف الشیخ ڈاکٹر یوسف القرضاوی | 33 | |
غیر مجسم تصویریں | 34 | |
فوٹو گرافی کی تصویریں | 47 | |
تصویر کا مقصد | 48 | |
تصویر اور مصور سے متعلق احکام کا خلاصہ | 50 | |
جید عالم حرمین شریفین کے مدرس مشہور مفتی الشیخ محمد صالح العثیمین | 53 | |
عالم اسلام کے محسن الشیخ عبد الرحمن عبد الخالق الکویتی | 69 | |
مقدمۃ المولف | 70 |