پیام اقبال بنام نوجوانان ملت
مصنف : سید قاسم محمود
صفحات: 364
علامہ محمد اقبالؒ ہماری قوم کے رہبر و رہنما تھے،آپ کو شاعر مشرق کہا جاتا ہے ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اہل مشرق کے جذبات و احساسات کی جس طرح ترجمانی کا حق اقبال مرحوم نے ادا کیا ہے اس طرح کسی دوسرے نے نہیں کیا ہے ۔شاعری کسی فکرونظریہ کودوسروں تک پہنچانے کاموثرترین طریقہ ہے ۔شعرونظم سے عموماً عقل کی نسبت جذبات زیادہ متاثرہوتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ وحی الہیٰ کے لیے شعرکواختیارنہیں کیاگیا۔تاہم اگرجذبات کی پرواز درست سمت میں ہوتوانہیں ابھارنا بجائے خودمقصودہے ۔۔ ان کی شاعری عروج رفتہ کی صدا ہے ۔ ان کے افکار و نظریات عظمت مسلم کے لئے ایک بہترین توجیہ اور جواز فراہم کرتے ہیں،اوراسلام کی انقلابی ،روحانی اوراخلاقی قدروں کاپراثرپیغام ہے ۔ان کی شاعری میں نری جذباتیت نہیں بلکہ وہ حرکت وعمل کاایک مثبت درس ہے ۔اس سے انسان میں خودی کے جذبے پروان چڑھتے ہیں اورملت کاتصورنکھرتاہے ۔بنابریں یہ کہاجاسکتاہے کہ اقبال نے اسلامی تعلیمات کونظم میں بیان کیاہے۔تاہم یہ بات بھی ملحوظ خاطررکھناضروری ہے کہ علامہ عالم دین نہ تھے ہمارے ملی شاعرتھے اوربس ۔فلہذاتعبیردین میں ان کوسندخیال کرناقطعاً غلط ہے ۔زیر تبصرہ کتاب” پیام اقبال بنام نوجوانان ملت”بھی آپ کے نوجوانوں کے نام منسوب اشعار کا مجموعہ ہے،جسے سید قاسم محمود نے مرتب کیا ہے،اور ساتھ ہی ساتھ ان کا معنی ومفہوم بھی واضح کر دیا ہے، تاکہ امت کا نوجوان اپنی جوانی کو اللہ کی رضا اور اسلام کی سر بلندی میں کھپا کر دنیا وآخرت دونوں جہانوں میں سرخرو ہو جائے۔اللہ تعالی ان کی اس مھنت کو قبول فر ما کت نوجوانان امت کا قبلہ درست فرمائے۔آمین
عناوین | صفحہ نمبر | |
تعارف | ||
تمہید | ||
باب نمبر 1 پیامبر اقبال | 1 | |
باب نمبر 2 پیام منظوم | 39 | |
باب نمبر 3 پیام اقبال کا ارتقا | 51 | |
باب نمبر 4 خودی | 71 | |
باب نمبر 5 فقر | 107 | |
باب نمبر 6 عشق | 117 | |
باب نمبر 7عشق قرآن | 129 | |
باب نمبر 8 عشق رسول ؐ | 137 | |
باب نمبر 9 مومن | 165 | |
باب نمبر 10 شاہین | 175 | |
باب نمبر 11 عمل و عقل | 185 | |
باب نمبر 12 مغربی تعلیم | 193 | |
باب نمبر 13 مغربی تہذیب | 203 | |
باب نمبر 14 اسلامی کی نشات ثانیہ | 215 | |
باب نمبر 15 بنام دختران ملت | 241 | |
باب نمبر 16 بنام نونہالان ملت | 249 | |
باب نمبر 17 پیام بذریعہ جاوید | 257 | |
باب نمبر 18 پیام منشور | 325 | |
کتابیات | 345 |