نظم جماعت کے آداب
مصنف : میاں محمد جمیل ایم ۔اے
صفحات: 191
کوئی بھی جماعت ان عظیم مقاصد کے حصول کے لئے بنائی جاتی ہے ،جنہیں انفرادی کوشش سے حاصل کرنا یا تو سرے سے ممکن نہیں ہوتا ہے یا پھر بڑا مشکل ہوتا ہے۔ اجتماع ،اجتماعیت اور اجتماعی کوشش میں فرد اور انفرادیت سے یقینا کہیں زیادہ اثر اور برکت ہوتی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:”ید اللہ علی الجماعۃ “جماعت پر اللہ کا ہاتھ ہوتا ہے۔ تاہم اس کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ جماعت سازی کا مقصد جائز اور ارفع ہو۔ایک اچھے مقصد کے لئے تشکیل دی ہوئی اچھی جماعت اجتماعیت کی برکت اور اللہ کی تائید سے اولا تو کامیابی کی منزل مراد تک پہنچتی ہے اور اگر بظاہر ایسا نہ ہوسکے تو بھی اس کے کارکن اور اس کے مقاصد کے لئے اخلاص کے ساتھ تن من دھن کی قربانی دینے والے اخروی سرفرازی سے یقینا ان شاء اللہ ہمکنار ہوتے ہیں۔لیکن سوال یہ ہے کہ “اچھی جماعت” کیا ہوتی ہے اور کیسے بنتی ہے ؟جماعت کے کن مقاصد کو اچھا قرار دیا جا سکتا ہے ؟اور جماعتی مقاصد کے حصول کا طریق کار اور آداب وشرائط کیا ہیں؟ زیر تبصرہ کتاب”نظم جماعت کے آداب”محترم مولانا میاں محمد جمیل ایم اے صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے انہی اہم اور بنیادی سولات کا جواب تلاش کرنے کی کامیاب اور قابل تحسین کوشش کی ہے۔اور جماعت سازی اور نظم وآداب جماعت کو قرآن وحدیث اور تاریخ وسیرت کے مضبوط دلائل سے تفصیلا بیان فرمایا ہے۔ بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ وہ مولف کی ان محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین
عناوین | صفحہ نمبر | |
نشان راہ اورحرف تمنا | 14 | |
جماعت کا مقصد | 16 | |
اخلاقی و سماجی انقلاب | 18 | |
جماعت کاطریقہ دعوت | 20 | |
جماعتی زندگی کی اہمیت | 24 | |
کلمہ توحید اور فکری وحدت | 26 | |
عبادات میں مرکزیت | 28 | |
جب رستم چلا اٹھا | 33 | |
روزہ دلوں کو قریب کرتا ہے | 36 | |
حج اورعالمگیر اخوت | 37 | |
اتحاد امت کےلیے اجتماعات کو فرض قرار دیا | 38 | |
رکن سازی نبی اکرمﷺ کےمبارک دورمیں | 40 | |
آپﷺ کےخالص تنظیمی احکامات | 43 | |
مضبوط مرکز | 46 | |
اراکین کا باہم رابطہ | 49 | |
رابطے کےہمہ گیر ثمرات | 52 | |
رابطے کے آداب | 53 | |
مصافحہ کس وقت ، شیخ الاسلام کا فتویٰ | 55 | |
انتخاب امیر کا طریقہ مقرر نہیں | 57 | |
صحابہ کرامؓ کےانتخابی بورڈ کا فیصلہ | 61 | |
انتخاب امیر کے چار طریقے | 63 | |
معزولی امیر کی شرعی دلیل | 65 | |
موقت امیر | 68 | |
بحث انتخاب امیر کا خلاصہ | 63 | |
قیادت کے اثرات | 68 | |
امیر کےذاتی اوصاف | 72 | |
صحت و تندرسیتی | 72 | |
علم و بصیرت | 75 | |
تقویٰ | 79 | |
اخلاص | 81 | |
قوت فیصلہ | 87 | |
امیر کا رابطہ عوام | 89 | |
استحقاق امیر | 92 | |
ادب و احترام | 92 | |
سمع و اطاعت | 97 | |
امیر کی خیر خواہی | 101 | |
حفاظت امیر ’’سیکورٹی ‘‘ | 103 | |
کارکن کی اہمیت | 106 | |
باشعود کا رکن | 109 | |
ایثار و قربانی | 112 | |
احساس ذمہ داری | 115 | |
اجتماع کمزوریاں | 117 | |
بیت المال کی اہمیت | 117 | |
بیت المال کا فقدان | 122 | |
جہاد فی سبیل اللہ سے کوتاہی | 124 | |
احسان فراموشی کی انتہا | 126 | |
خوش فہمی کی بہاروں سےباہر آیے | 128 | |
کیاجذباتی لوگوں پربھروسہ کیا جا سکتا ہے ؟ | 130 | |
اعزاز و احتساب میں کمزوری | 133 | |
جماعتی کام سستی کی سزا | 135 | |
فعال اور متحر کرائے عامہ ہی اس کا علاج | 138 | |
اظہار رائے کےآداب | 140 | |
آئینہ دکھائیے مگر قریب سے | 141 | |
جذبات کی بجائے خیالات | 141 | |
اجلاس کی اہمیت اور اس کے اخلاقی تقاضے | 142 | |
قدیم ترین سماجی کمزوری | 144 | |
اخلاقی بد دیانتی | 146 | |
اظہار خیال مگر ’’مختصر آپؐ کا ارشاد‘‘ | 146 | |
بات توجہ سے سنیے | 147 | |
اجازت لے کر جائیے | 148 | |
مشاورت کی غرض و غایت | 149 | |
مشاورت کی حدود | 150 | |
عہد رسالت میں مجلس شوری کےاجلاس اور ان کا ایجنڈا | 152 | |
فیصلہ کاطریقہ کار اور فاذا عزمت کا مفہوم | 163 | |
کیا امیر مختار کل ہے ؟ | 163 | |
اشارات خواب کے باوجود اجتماعی فیصلے کا احترام | 167 | |
بے پناہ نقصان کے باوجود مشاورت کا حکم | 168 | |
جمہوریت دشمنی میں شورائیت اسلام سے فرار | 169 | |
تعصب کی عینک اتار کر پڑھیئے | 169 | |
اختلافات امت اور پنڈت نہرو کمیشن کی رپورٹ | 172 | |
اختلافات کی بھر مار اور اس کے نقصانات | 173 | |
اختلافات کیوں رونما ہوتے ہیں ؟ | 174 | |
غلط فہمی کےبعد بدگمانی | 174 | |
کردار کشی کی ابتدا | 174 | |
انا ولا غیری | 177 | |
بھیڑیے سےزیادہ خوفناک شخص | 178 | |
فکری تشدد اور انداز خوارج | 180 | |
اختلافات کم کرنے کا طریقہ | 181 | |
اختلافات مٹانے کا شرعی حل | 186 | |
آخری اصول جس کے بغیر امت متحد نہیں رہ سکتی | 188 | |
اہل حق کےساتھ رہیے اور دعا کیجیے | 189 |