نحو میر سوالاً جواباً
مصنف : ابو محمد عبد الغفار بن عبد الخالق
صفحات: 96
علومِ نقلیہ کی جلالت وعظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی حقیقت کہ ان کے اسرار ورموز اور معانی ومفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں۔ کیونکہ علومِ عربیہ میں علم نحو کو جو رفعت ومنزلت حاصل ہے اس کا اندازہ اس امر سے بہ خوبی ہو جاتاہے کہ جو بھی شخص اپنی تقریر وتحریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے وہ سب سے پہلے نحو کےاصول وقواعد کی معرفت کا محتاج ہوتا ہے کلام ِالٰہی ،دقیق تفسیر ی نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول وقواعد ،اصولی وفقہی احکام ومسائل کا فہم وادراک اس علم کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا یہی وہ عظیم فن ہےکہ جس کی بدولت انسان ائمہ کےمرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتاہے ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالملح فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی مقام ہے جو کھانے میں نمک کا ہے ۔ قرآن وسنت اور دیگر عربی علوم سمجھنےکے لیے’’ علم نحو‘‘کلیدی حیثیت رکھتاہے اس کے بغیر علوم ِاسلامیہ میں رسوخ وپختگی اور پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں ۔ قرنِ اول سے لے کر اب تک نحو وصرف پرکئی کتب اور ان کی شروح لکھی کی جاچکی ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ زیر نظر کتاب علم نحو کی مشہور ومعروف درسی کتاب’’نحو میر ‘‘ کا سوالاً جواباً اردو خلاصہ ہے جو کہ مولانا عبد الغفار بن عبد الخالق﷾ (متعلّم مدینہ یونیورسٹی ) کی اہم کاوش ہے یہ کتاب چونکہ اکثر مدارس کے نصاب میں شامل ہے لہذااس کوسمجھنے کے لیے یہ سوالاً جواباً اردو خلاصہ طلباء کے لیے انتہائی مفید ہے۔ موصوف نے دلچسپ ودلنشین انداز میں دل ودماغ میں اتر جانے والے سوال وجواب کی صورت میں نحومیر کا یہ اردو خلاصہ پیش کیا ہے ۔ جس سے طلبہ وطالبات کے لیے اصل کتاب کو سمجھنا آسان ہوگیا ہے ۔ موصوف نے کتاب ہذا کے علاوہ شرح مائۃ عامل اور اطیب المنح ، ہدایۃ النحو، الفوز الکبیر کی بھی سوالاً وجواباً تسہیل کی ہے جس سے طلباء کے لیے ان دقیق کتب کو سمجھنا نہایت آسان ہوگیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی اس کاوش کو شرفِ قبولیت سے نوازے اوران کی زندگی اور علم وعمل میں برکت فرمائے اور انہیں اس میدان میں مزید خدمت کی توفیق عطا فرمائے ۔۔(آمین)
عناوین | صفحہ نمبر |
انتساب | 13 |
تقریظ: مولانا رحمت اللہ شاکر﷾ | 15 |
تقریظ از: مولانا خواجہ محمد عدنان﷾ | 16 |
مقدمہ از منصف | 17 |
ابتدائی باتیں | 19 |
علم نحو کی تعریف | 19 |
علم نحو کا موضوع | 19 |
علم نحو کی غرض وغایت | 20 |
فصل: کلہ وکلام | 20 |
کلمہ کی اقسام | 20 |
جملہ کی اقسام | 21 |
فضل: جملہ خبریہ | 21 |
جملہ انشائیہ کی تعریف | 22 |
جملہ انشائیہ کی اقسام | 22 |
فضل: مرکب غیرمفید | 23 |
(1)مرکب اضافی | 23 |
(2)مرکب بنائی | 24 |
(3)مرکب منع صرف | 2 |
فصل: جملہ کو وضع کرنا | 24 |
فصل: اسم کی تعریف | 25 |
علامات اسم | 25 |
فعل کی تعریف | 26 |
علامات فعل | 26 |
حرف کی تعریف | 27 |
علامات حرف | 27 |
حرف کے فوائد | 27 |
کلام واسناد کی تعریف | 27 |
فصل: تقسیم اسم باعتبار اعراب معرب ومبنی | 28 |
اسم معرب کی تعریف | 29 |
اسم مبنی کی تعریف | 29 |
فصل: معرب ومنبی کی اقسام | 29 |
اسم غیر متمکن | 30 |
فصل، اسم غیر متمکن کی اقسام | 30 |
(1)مضمرات | 31 |
(2)اسمائے اشارہ | 31 |
(3)اسمائے موصولہ | 32 |
(4)اسمائے افعال | 33 |
(5)اسمائے اصوات | 33 |
اسمائے اصوات کی تعریف | 33 |
(6)بعض ظروف | 33 |
(7)اسمائے کنایات | 34 |
(8)مرکب بنائی | 34 |
فصل: تقسیم اسم باعتبار عموم وخصوص معرفہ ونکرہ | 35 |
معرفہ کی تعریف واقسام | 35 |
نکرہ کی تعریف | 36 |
اسم نکرہ کی اقسام تذکیر وتانیث | 36 |
فصل: تقسیم اسم باعتبار تعداد | 38 |
واحد | 38 |
مثنی | 38 |
جمع | 38 |
جمع کی اقسام | 39 |
جمع تکسیر | 39 |
جمع سالم | 39 |
جمع قلت وکثرت | 39 |
فصل: اعراب سالم | 40 |
تقسیم اسم متمکن باعتبار اعراب | 41 |
اسم مفرد منصرف صحیح | 43 |
اسم مفرد جاری مجری صحیح | 43 |
اسم مقصور | 43 |
مسلمی اصل میں کیا تھا | 44 |
اسمائے ستہ | 45 |
فصل: اعراب فعل مضارع | 45 |
فصل: اقسام اعراب فعل مضارع | 47 |
فصل: اقسام عوامل اعراب | 47 |
پہلی قسم عوامل لفظی | 47 |
پہلا باب: حروف عاملہ | 47 |
پہلی فصل: حروف عاملہ اسماء | 48 |
پہلی قسم1:حروف جارہ | 48 |
دوسری قسم2:حروف مشبہ بالفعل | 48 |
تیسری قسم3، ماولا مشابہ بلیس کی خبر | 49 |
چوتھی قسم4: لائے نفی جنس کی اسم | 49 |
پانچویں قسم5: حروف نداء | 50 |
دوسری فصل : حروف عاملہ فعل | 51 |
پہلی قسم: ناصب فعل مضارع | 51 |
دوسری قسم: جازم فعل مضارع | 53 |
دوسراباب: (2)افعال عاملہ | 54 |
پہلی قسم:1 فعل معروف | 54 |
فعل متعدی | 54 |
فعل لازم | 54 |
دوسری قسم:2 فعل مجہول (نائب فاعل) | 55 |