نفسانی خواہش کا قانون (ایران میں متعہ کی ظاہری صورت)
مصنف : شہلا حائری
صفحات: 520
اسلام عزت و عصمت اور پاکیزگی قلب و نگاہ کا دین ہے۔ انسان کی عزت و آبرو کی حفاظت کے لیے دین اسلام نے نکاح کا حکم دیا ہے۔ تا کہ حصول عفت کے ساتھ ساتھ نسل انسانی کی بقاء و تسلسل بھی رہے۔ ایک فرقہ(اہل تشیع) کے ہاں نکاح کی ایک صورت متعہ کے نام پر بھی رائج ہے جو اگرچہ اسلام کے آغاز میں جائز تھا تاہم آپ ﷺ نے اپنی حیات طیبہ میں ہی اسے بڑی وضاحت و صراحت کے ساتھ ناجائز و ممنوع قرار دے دیا تھا۔ یہ فرقہ اپنے باطل نظریات و افکار کے ذریعے اسلام کی حقانیت کو مسخ کرنا چاہتا ہے۔ ان کا اصل مقصد دین حنیف کا خاتمہ اور سود ساختہ عقائد کا پرچار ہے۔ اس گروہ نے نکاح متعہ کے نام پر معاشرے میں بے حیائی اور فحاشی کو فروغ دیا ہے، بعض ممالک میں نکاح متعہ کے نام پر جسم فروشی کا کاروبار کیا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب” نفسانی خواہش کا قانون” محترمہ شہلا حائری کی بے مثال انگریزی تصنیف ہے جس کا اردو ترجمہ محترم نگار عرفانی نے بڑے احسن انداز سے کیا ہے۔ موصوفہ نے اپنی کتاب میں ایران کے اس نفسانی قانون کا تقابلی جائزہ لیتے ہوئے ان کا رد کیا ہے اور یہ بات واضح کی ہے کہ اسلامی نکاح میں ہی ہمارے معاشرے کی فلاح و بہبود ہے، اور نکاح متعہ سے معاشرے میں کیا ہولناک نتائج برآمد ہو رہے ہیں، عائلی نظام کس قدر متاثر ہو رہا ہے اور اس کے علاوہ دیگر موضوعات کو بھی زیر بحث لایا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنفہ و مترجم کو اجر عظیم سے نوازے اور ان کی محنت کو قبول فرمائے۔ آمین
عناوین | صفحہ نمبر |
پیش لفظ | 5 |
تعارف | 9 |
اظہار خیال | 13 |
شہلا حائری (تعارف) | 23 |
مقدمہ | 25 |
حرف و لفظ کی منتقلی | 31 |
چند انگریزی الفاظ کی اردو تشریح | 33 |
تمہید | 37 |
حصہ اول: قانون نفاذ کی حیثیت سے | 83 |
نکاح: معاہدے کی حیثیت سے | 85 |
مستقل شادی: نکاح | 105 |
عارضی نکاح: متعہ | 147 |
حصہ دوم: قانون مقامی اگاہی کی حیثیت سے | 203 |
ابہام کی قوت | 205 |
حصہ سوم: قانون جیسا سمجھا گیا | 261 |
عورتوں کی سرگزشتیں | 263 |
مردوں کی سر گزشتیں | 359 |
خلاصہ الکلام | 451 |