مطالعہ کیا کیوں اور کیسے ؟
مصنف : محمد آصف اقبال
صفحات: 97
وسعت علم اور اس میں پختگی کے لیے مطالعہ اتنا ضروری ہے جتنا انسانی زندگی کی بقاء کے لیے دانا اور پانی کی ضرورت ہے، مطالعہ کے بغیر قلم کے میدان میں ایک قدم بھی بڑھانا بہت مشکل ہے، علم انسان کا امتیاز ہی نہیں؛ بلکہ اس کی بنیادی ضرورت بھی ہے، جس کی تکمیل کا واحد ذریعہ مطالعہ ہے مطالعہ ایک سماجی ضرورت بھی ہے۔ مطالعہ استعداد کی کنجی اور صلاحیتوں کو بیدار کرنے کا بہترین آلہ ہے۔ یہ مطالعہ ہی کا کرشمہ ہے کہ انسان ہر لمحہ اپنی معلومات میں وسعت پیدا کرتا رہتا ہے۔ اور زاویہٴ فکر ونظر کو وسیع سے وسیع تر کرتا رہتا ہے۔مطالعہ ایک ایسا دوربین ہے جس کے ذریعے انسان دنیا کے گوشہ گوشہ کو دیکھتا رہتا ہے، مطالعہ ایک طیارے کی مانند ہے جس پرسوار ہوکر ایک مطالعہ کرنے والا دنیا کے چپہ چپہ کی سیر کرتا رہتا ہے اور وہاں کی تعلیمی، تہذیبی، سیاسی اور اقتصادی احوال سے واقفیت حاصل کرتا ہےعلم کی روح، بقا اور حیات اگر ہم کسی چیز کو قرار دے سکتے ہیں تو وہ ”مطالعہ اور کتب بینی“ ہے۔ علم کی ترقی، رسوخ اور پختگی اسی کی مرہون منت ہے، کوئی فرد مطالعہ اور کتب بینی کے بغیر اعلیٰ علمی مقام حاصل نہیں کر سکتا۔ زیرنظر کتاب’’مطالعہ کیا،کیوں اور کیسے؟‘‘محمد آصف اقبال کی کاوش ہے ۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں مطالعہ کی تعریف وموضوع،مطالعہ کےفوائد ومقاصد،مطالعہ کی درست سمت،مطالعہ کا طریقہ،قرآن وحدیث کے مطالعے کا انداز،مطالعہ میں حائل اسباب وعوامل وغیرہ جیسے عنوانات قائم کر کے مطالعہ سے متعلق بہترین راہنمائی کی ہے ۔طلباکےلیے یہ کتاب بیش قیمت تحفہ ہے۔
عناوین | صفحہ نمبر |
انتساب | 9 |
حدیث دل | 10 |
آغاز سخن | 12 |
عالمی کتب میلہ | 12 |
کتاب کی تفصیل | 13 |
کچھ لفظ’’مطالعہ‘‘کےبارےمیں | 14 |
مطالعہ کی لغوی واصطلاحی تعریف | 14 |
مطالعہ کاموضوع اورغرض وغایت | 14 |
مطالعہ اوردودلچسپ نکتے | 15 |
مطالعہ کےفوائد ومنافع | 16 |
مطالعہ کےآٹھ فوائد | 16 |
پہلا فائدہ:ایمان کی پختگی | 16 |
دوسرا فائدہ:علم میں ترقی | 17 |
تیسرافائدہ:معرفت کاحصول | 18 |
چوتھا فائدہ:کائنات میں غوروفکر | 18 |
پانچواں فائدہ:عقل وشعورمیں اضافہ | 19 |
چھٹا فائدہ:دینی ودنیاوی ترقی | 19 |
ساتواں فائدہ:ذہنی نشاط اورتازگی | 19 |
آٹھواں فائدہ:تہذیبوں سے آگاہی | 20 |
مطالعہ کےمقاصد | 20 |
پہلامقصد:علم حاصل کرنا | 21 |
دوسرامقصد:امتحان کی تیاری کرنا | 22 |
چوتھا مقصد:تقریر اورتبلیغ کرنا | 23 |
پانچواں مقصد:مناظرہ ومجادلہ کرنا | 25 |
چھٹامقصد:کتاب یامقالہ لکھنا | 26 |
مطالعہ کی درست سمت | 27 |
کیاپڑھیں اورکیا نہ پڑھیں؟ | 27 |
کتابوں کی تین قسمیں | 27 |
ہرکتاب نہ پڑھی جائے | 28 |
مستند کتب کاانتخاب | 28 |
زہرقاتل کتابیں | 29 |
اساتذہ سے رہنمائی | 29 |
ذہنی صلاحیت کالحاظ | 30 |
ترتیب کتب کی رعایت | 30 |
قلبی اکتاہٹ کاعلاج | 31 |
کتب سیرت کامطالعہ | 31 |
اصلاحی کتب کےفوائد | 32 |
حالات اکابرسے آگاہی | 33 |
بعض مفید کتب کےنام | 34 |
احوال دنیاسے واقفیت | 34 |
اگرسمجھ میں نہ آئےتو؟ | 35 |
مطالعہ اورہمارے اسلاف واکابر | 35 |
مطالعہ معدوم،علمیت معدوم | 35 |
مطالعہ حافظے کومضبوط کرتاہے | 36 |
کتاب دلچسپ رفیق | 37 |
استغراق مطالعہ کاعالم | 37 |
ساری ساری رات مطالعہ | 38 |
مطالعہ اوروقت کی قدر | 39 |
80فنون پرکتابیں تحریرکیں | 39 |
ہزاروں کتب کامطالعہ | 39 |
لاجواب وبےمثال مطالعہ | 40 |
عاشق مطالعہ کی نرالی موت | 41 |
پیرمہرعلی شاہ کامطالعہ | 41 |
محدث اعظم پاکستان کامطالعہ | 42 |
جب دیکھتاپڑھتےدیکھتا | 42 |
شائق مطالعہ کی حوصلہ افزائی | 42 |
مطالعہ میں حائل اسباب وعوامل | 43 |
ہرشخص مطالعہ کیوں نہیں کرپاتا؟ | 43 |
پہلا سبب:سستی ولاپرواہی | 44 |
دوسرا سبب:وقت کی تنگی | 45 |
تیسراسبب:اچھی ملازمت پراطمینا | 47 |
چوتھاسبب:انٹرنیٹ اورجدید ذرائع ابلاغ | 48 |
پانچواں سبب:ترتیب وتنظیم کافقدان | 48 |
چھٹا سبب:یادنہ رہنا | 49 |
ساتواں سبب:بے مقصدیت | 51 |
آٹھواں سبب:نصابی مطالعہ پراکتفاء | 51 |
نواں سبب:خودپسندی ودھوکا | 52 |
دسواں سبب:کتاب کی ظاہری صورتت | 52 |
مطالعہ کاطریقہ کار | 53 |
ہرکام کااصول ہوتاہے | 53 |
مطالعہ کی پہلی قسم اوراس کاطریقہ کار | 53 |
موضوعی اورمعروضی مطالعہ | 54 |
قرآن وحدیث کامطالعہ | 54 |
کتاب اورنصاب کی تعیین | 55 |
ذہنی انہماک اوریکسوئی کالحاظ | 57 |
کمیت کےبجائے کیفیت پرنظررہنا | 58 |
مطالعہ میں فکرکامثبت اورتعمیری ہونا | 58 |
روحانی آداب کااہتمام کرنا | 59 |
جسمانی وخارجی آداب کاخیال رکھنا | 60 |
آلاتِ علم کاادب کرنا | 61 |
مطالعہ میں تکرار اورتسلسل ہونا | 62 |
مطالعہ کی دوسری قسم اوراس کاطریقہ کار | 63 |
اجتماعی مطالعہ کیوں ضروری ہے؟ | 63 |
اجتماعی مطالعہ کےفوائد | 64 |
تیز ترمطالعہ کافن | 64 |
مطالعہ میں تیزی کیسے لائی جائے؟ | 64 |
مواد مطالعہ کی تقسیم کاری | 66 |
حقیقت کوتسلیم کیجئے | 66 |
مطالعہ اورطلبہ کی روش | 68 |
محنت ومشقت سے جی چرانا | 68 |
موبائل اورفیس بک کاجال | 69 |
بےذوقی وبے اعتنائی | 70 |
طلبہ کامطمح نظرکیاہو؟ | 70 |
حاصل مطالعہ | 72 |
حاصل مطالعہ کی اہمیت | 72 |
حاصل مطالعہ اورہمارے اسلاف | 73 |
پیرمہرعلی اورحاصل مطالعہ | 74 |
محدث اعظم پاکستان اورحاصل مطالعہ | 74 |
امیراہلسنت اورحاصل مطالعہ | 74 |
ڈاکٹر غلام جابر مصباحی اورحاصل مطالعہ | 75 |
مفتی محمد اکمل اورحاصل مطالعہ | 75 |
حاصل مطالعہ محفوظ کرنےکےچھ طریقے | 75 |
پہلا طریقہ:نوٹس یاخلاصہ نویسی | 76 |
دوسراطریقہ:علامات لگانا | 76 |
تیسرا طریقہ:فہرست پرنشانات | 76 |
چوتھاطریقہ:انڈرلائن کرنا | 77 |
پانچواں طریقہ:اشارات اختیارکرنا | 77 |
چھٹاطریقہ:حاصل مطالعہ کوآگے پہنچانا | 77 |
حاصل مطالعہ کوآگے پہنچانے میں احتیاطیں | 78 |
عصمت صرف دوکلاموں کوحاصل ہے | 78 |
مطالعہ کرنےوالاامین ہوتاہے | 79 |
صرف اہل تک پہنچانا | 80 |
تحریف سےاجتناب | 81 |
آخری باتیں | 81 |
قارئین سے گزارش | 83 |
تقریظ جمیل(از:مفتی جمیل احمد نعیمی صاحب) | 84 |
تاثرات:(از:مفتی یونس علی صاحب) | 86 |
اظہارخیال(از:ڈاکٹر ظہوراحمد دانش صاحب) | 88 |
ثمرات کتب بینی(منظوم فوائد مطالعہ)(ازعلامہ طاہر رضا صاحب) | 90 |
کتابیات | 92 |