متبادل عدالتی نظام اور سوات آپریشن
مصنف : ڈاکٹر فخر الاسلام
صفحات: 162
مالا کنڈ ڈویژن میں صوفی محمد نے تحریک نفاذ شریعت محمدی کی بنیاد رکھی بعد ازاں صوفی محمد کے منظر عام سے ہٹ جانے کے بعد اس کے داماد فضل اللہ نے اس تحریک کوسنبھالا اور سوات میں اپنی ایک متوازی حکومت قائم کرلی جو 2009 کے فوجی آپریشن کے شروع ہونے سے قبل یہاں کی سیاہ و سفید کی مالک تھی ۔ مسلم خان اس تحریک کا ترجمان تھا جس کو ستمبر 2009 میں پاک فوج نے گرفتار کر لیا۔ اس تحریک کے خلاف ہونے والی فوجی کارروائی کو آپریشن راہ راست کا نام دیا گیا۔ پاک فوج نے اس آپریشن میں سوات سے اس تحریک کا تقریبا ًخاتمہ کر دیا اور فضل للہ افغانستان فرار ہو گیا سوات اپریشن کے متعلق کہ معاہدہ امن کیوں کر سبوتاژ ہوا؟ ، سوات آپریشن۔۔۔ اسباب و نتائج کے بارے میں ملت اسلامیہ کے علمی وفکر ی ترجمان ماہنامہ محدث نے جو ن 2009ء میں بطور خاص اسی موضوع پر مضامین شائع کیے ۔ زیر نظر کتاب ’’ متبادل عدالتی نظام اور سوات اپریشن ‘‘ ڈاکٹر فخرالاسلام کی کاوش ہے ۔مصنف موصوف نے اس کتاب میں سوات آپریشن کی تاریخ ،اسباب، اور عوام الناس پر اس کے منفی اثرات کا مفصل جائزہ لینے کی کوشش کی ہے ۔
عناوین | صفحہ نمبر |
عرض ناشر | 4 |
دیباچہ | 5 |
پاکستان کا دستور ارتقاء اور مطالبہ اسلامی دستور | 7 |
مالا کنڈڈ ویژن شرعی قوانین کا پس منظر | 34 |
ریاست سوات کا ادغام۔ قانونی خلاء اور پاٹا قوانین | 49 |
11ستمبر2001ءبابعد | 66 |
نظام عدل2009 | 83 |
آپریشن نقصانات ونتائج | 94 |
اختتامیہ | 151 |
حوالہ جات | 155 |