مسلمانوں کے درمیان اتحاد و وحدت اور تہذیبی چیلنجز کے مقابلہ میں اس کا اثر
مصنف : ڈاکٹر عبد اللہ بن ابراہیم بن علی الطریقی
صفحات: 125
وحدت و اتحاد ایک ایسی ضرورت ہے جس کی طرف اسلام باربار دعوت دیتا ہے اور تاکید کرتاہے کہ جس امت کادین ایک، دینی شعائر ایک، شریعت و قانون ایک، منزل ایک اور خدا و رسول ایک ہو، اسے بہرحال خود بھی ایک ہونا چاہئے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن پاک نے جہاں امت کو ایک ہوکر اللہ کی رسی کو پکڑنے کی تاکید کی ہے اور افتراق و انتشار سے روکا ہے، وہاں خطاب واحد کے بجائے جمع کے صیغوں سے کیاہے۔ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ ہر فرد جزو امت ہے وہ کسی صورت میں امت سے جدا نہیں ہوسکتا ہے۔ وحدت امت کی فرضیت، اہمیت اور ضرورت کی اس سے بڑی دلیل اور کیاہوسکتی ہے کہ شریعت اسلام نے امت کو دن میں پانچ بار جمع ہوکر نماز قائم کرنے کاحکم دیا، پھر ہفتہ میں ایک بار اس سے بڑے اجتماع کے لئے جمعہ کو فرض قرار دیا اور پھر نماز عید کی شکل میں سالانہ اجتماع کا اہتمام کیا اور تاکید کی کہ یہ اجتماع آبادی سے نکل کر کھلے میدان میں منعقد ہو اور مردوں کے ساتھ عورتوں کو بھی اس میں شرکت کی ترغیب دی پھر اس سے بڑا اہتمام یہ کیاکہ فرضیت حج کے ذریعہ مشرق و مغرب، جنوب شمال اور دنیا کے اطراف و اکناف میں بسنے والی امت کو ایک مرکز پر جمع ہونے، ایک ہی جیسے لباس میں جمع ہونے، ایک ہی کلمہ ادا کرنے اور ایک ہی جیسے افعال ادا کرنے کا حکم فرمایا۔ انفرادی عبادت کے مقابلہ میں اجتماعی عبادت کی جو اہمیت ہے اس میں من جملہ دوسری باتوں کے امت کے اتحاد کا نکتہ بھی شامل ہے۔ زیر نظر کتاب “مسلمانوں کے درمیان اتحاد وحدت اور تہذیبی چیلنجزکے مقابلہ میں اس کا اثر” محترم ڈاکٹر عبد اللہ بن ابراہیم بن علی الطریقی صاحب کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے تمام مسلمانوں کو اتفاق واتحاد کی دعوت دی ہے اور انہیں تفرقہ بازی اور انتشار سے بچنے کی ترغیب دی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔