مسلمان استاد
مصنف : ڈاکٹر محمد وسیم اکبر شیخ
صفحات: 176
دین اسلام میں تعلیم کی اہمیت مسلّم ہے۔ تاریخ انسانیت میں یہ منفرد مقام اسلام ہی کو حاصل ہے کہ وہ سراسر علم بن کر آیا اور تعلیمی دنیا میں ایک ہمہ گیر انقلاب کا پیامبر ثابت ہوا۔ تعلیم ہی کی بناء پر انسانِ اوّل کو باقی تمام مخلوقات سے ممیز اور برتر فرمایا۔ اسلام کے علاوہ دنیا کا کوئی مذہب یا تمدن ایسا نہیں جس نے تمام انسانوں کی تعلیم کو ضروری قرار دیا ہو، یونان اور چین نے غیر معمولی علمی اور تمدنی ترقی کی لیکن وہ بھی تمام انسانوں کی تعلیم کے قائل نہ تھے بلکہ علم کو ایک خاص طبقہ میں محدود رکھنے کے قائل تھے۔ جس زمانہ میں انڈیا کا تمدن رو بکمال تھا اس میں علم کو برہمنوں میں محدود کر دیا گیا تھا۔ کسی شودر کو تحصیلِ علم کی اجازت نہ تھی۔ شودر کے کانوں میں سیسہ پگھلا کر ڈال دیا جاتا تھا، تاکہ وہ علمی بات نہ سن سکے۔ یورپ کی تنگ نظری اور تعصب کا یہ عالم تھا کہ جو شخص علمی و تحقیقی کام کو سر انجام دیتا اس پرکفر و ارتداد کا فتویٰ عائد کیا جاتا۔ ایک مثالی معاشرے کی تشکیل کے لیے تعلیم کا ہونا ازحد ضروری ہے۔ درس و تدریس کے میدان میں معلّم کی حیثیت ایک مربی و محسن کی مانند ہے۔ اسلامی معاشرے میں ہمیشہ استاد کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا گیا ہے۔ مسلمانوں کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ بادشاہوں اور شہزادوں کے دماغ میں استاد کے پاؤں دھونے کی خواہش انگڑائیاں لیتی رہی ہے۔ زیر نظر کتاب”مسلمان استاد” ڈاکٹر محمد وسیم احمد شیخ کی منفرد تصنیف ہے۔ جس میں ڈاکٹر صاحب نے تعلیم و تعلم کی اہمیت، موجودہ نظام تعلیم کی خامیاں، اسلام اور سائنس اور مسلمانوں کی سائنسی خدمات پر مفصل قلمبند کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین
عناوین | صفحہ نمبر |
تعارف کتاب | 10 |
پیش لفظ | 11 |
دیباچہ | 13 |
مقدمہ | 15 |
باب ۔1 | 23 |
تعلیم کیا ہے | 25 |
تعلیم ایک ذریعہ تعمیر | 25 |
باب۔2 | 29 |
معلم کی حیثیت اور مرتبہ | 31 |
استاد ایک تحریک ایک ادارہ | 32 |
استاد اور شاگرد کاتعلق | 35 |
باب۔3 | 39 |
موجود نظام تعلیم کا خامیاں | 41 |
انگریزوں ودیعت کردہ نظام تعلیم | 41 |
طبقانی نظام تعلیم | 42 |
اعلی مقاصد کا فقدان | 43 |
اخلاقیات سے عاری نظام تعلیم | 43 |
تعلیم برائے حصول روز گار | 45 |
ذریعہ تعلیم کامسئلہ | 45 |
ابلاغ کے عمل میں رکاوٹ | 47 |
باب ۔4 | 49 |
موجود نظام تعلیم میں اساتذہ کی حالت زار | 51 |
معیار تعلیم کی پستی | 51 |
امتحانات کے نتائج او راساتذہ | 25 |
نواجوانوں کی مذہب سے بیگانگی کی وجہ | 52 |
نصاب کی خامیاں | 53 |
طلبہ کی اخلاق باختگی | 53 |
استاد اور شاگرد کا تعلق | 54 |
استاد کی عظمت اور حیثیت | 54 |
ٹیوشن سنٹر اور خلاصوں کااستعمال | 54 |
باب 5۔ | 57 |
معلی اہم فریضہ اور مشن | 59 |
مشن کیا ہے | 59 |
معلم ایک مشن کاعلمبر دار ہ ے | 60 |
باب6۔ | 63 |
مسلماں استاد ایک ہمہ گیر شخصیت | 65 |
ماہر نفسیات | 65 |
روحانی باپ | 66 |
طلبہ کاہمدرد | 67 |
طلبہ کامشیر | 67 |
مصلح | 68 |
باب7۔ | 69 |
مسلماں استاد کے لیے ضروری صفات | 71 |
اسلام کا صحیح علم | 71 |
محب وطن | 71 |
حسن سلوک | 72 |
عفوودر گزر | 72 |
قول وفعل | 74 |
عدل وانصاف | 75 |
زبان کی حفاظت | 76 |
مطالعہ کی عادت | 76 |
ایثار قربانی | 77 |
تعریف وتحسین | 78 |
حکمت | 78 |
سادگی وانکساری | 79 |
جوہر شناسی | 80 |
پابندی وقت | 81 |
خوداعتادی | 81 |
ہردل عزیز شخصیت | 81 |
سرمندگی سے بچانا | 82 |
باب8۔ | 85 |
تعلیمی اداروں کی مجموعی فضااور استاد اور رفقائے کار سے خوشگوار تعلقات | 87 |
تعلیمی اداروں میں وحشیانہ سزاؤں کاتصور | 88 |
معاشرتی رکاوٹیں اور معلم | 93 |
تعلیمی اداروں میں نفل کا رحجان اور اساتذہ | 96 |
باب9۔ | 96 |
طلبہ اور علم | 99 |
طلبہ کی ناپسندیدہ عادتیں اور معلم | 101 |
اچھی عادات کیسے پیداکی جائیں | 103 |
تعلیمی ادارے کی دلچسپیاں | 105 |
باب 10۔ | 105 |
اچھا لیکچر کیسے ترتیب دیا جائے | 107 |
لیکچر تیار کرنے کے اصول | 109 |
لیکچر کو دلچسپ اور متوازن کیسے بنایا جائے | 111 |
بیانیہ انداز | 113 |
واقعاتی انداز | 113 |
خطابیہ انداز | 113 |
پر تجس انداز | 114 |
متعلقہ مضمون پر عبور | 115 |
باب11۔ | 117 |
مسلمان استاد کی ذمہ داریاں | 117 |
مقصد زندگی سے آگاہی | 119 |
فہم قرآن مجید | 120 |
غیر اسلام نظریات کی تطبیر | 121 |
اسلامی اصطلاحات | 122 |
اجتماعات کاانعقاد | 122 |
قومی رہنماؤں کا تذکرہ | 123 |
کتب بیٹی کی عادت | 123 |
یادگار ایام | 124 |
کمزور طلبہ پر زیادہ توجہ | 124 |
طلبہ میں موسیقی کارجحان | 125 |
طلبہ میں فحش شاعری کی وبا | 125 |
مال حرام سے نفرت اور بیزاری | 126 |
دین ودنیا کی تفریق کاخاتمہ | 126 |
باب 12۔ | 126 |
اسلام اور سائنس | 131 |
سائنسی مضامین اور مسلمان استاد | 133 |
مسلمانوں کی سائنسی خدمات | 135 |
ابو ہاشم خالد | 137 |
جابر بن حیان | 137 |
البیرونی | 138 |
ابن رشد | 138 |
الرازی | 138 |
یعقوب بن اسحاق الکندی | 139 |
بوعلی سینا | 139 |
عبدالمالک اصمعی | 139 |
باب 13۔ | 139 |
سائنسی مضامین کی تدریس اور مسلمان استاد | 141 |
کییما | 143 |
طبعیات | 143 |
زراعت ونباتات | 144 |
حیوانیات | 145 |
عمرانی علوم کی تدریس | 147 |
تاریخ | 147 |
معاشیات | 149 |
سیاسیات ودیگر علوم | 149 |
باب14۔ | 151 |
کامیاب مسلمان استاد | 153 |
مدرسہ میں نظم وضبط قائم کرنا | 155 |
تعلیم او رمسم علماء | 158 |
امام غزالی کے تعلیمی نظریات | 158 |
معلم کے فرائض | 159 |
ابن خلدون | 161 |
مقاصد تعلیم | 162 |
ابن خلدون ک کانظریہ سزا | 166 |
شاہ ولی اللہ | 164 |
مقاصد تعلیم | 164 |
سرسید احمدخان | 165 |
تعلیمی نظریات | 165 |
عام تعلیم | 166 |
خاص تعلیم | 166 |
تعلیمی خدمات | 166 |
اور ینٹل سکیشن | 167 |
انگلش سیکشن | 167 |
علامہ اقبال | 168 |
علامہ اقبال کے تعلیمی نظریات | 169 |
سیدابولاعی مودودی | 170 |
تعلیمی نظریات | 171 |
اما م حسن البنا شہید | 173 |
تعلیمی نظریات | 175 |
سید محمد سلیم | 176 |