مسلمان عورت (ابو الکلام آزاد)
مصنف : ابو الکلام آزاد
صفحات: 159
قدرت نے مخلوقات کو مختلف جنسوں او رمختلف گروہوں میں تقسیم کر دیا ہے اورہر گروہ کے خاص فرائض اور خاص وظائف مقرر کر دیئے ہیں۔ ان تمام فرائض کی انجام دہی کے لیے چونکہ ایک ہی قسم کی جسمانی حالت اور دماغی قابلیت کافی نہ تھی۔ اس لیے جس گروہ کو جو ذمہ داری عطا فرمائی گئی اس کے موافق اس کو جسمانی اوردماغی قابلیت عطا کی گئی۔ بیشک انسان فطرتاً آزاد ہے، اور یہ آزادی اس کے ہر ارادی و غیر ارادی فعل سے ظاہرہوتی ہے لیکن آزادی کو تسلیم کرتے ہوئے اس امر کو فراموش نہیں کرنا چاہیے کہ انسان کا اپنے حقیقی فرائض کو ادا کرنا نظام تمدن کا اصلی عنصر ہے۔ اسلام ایک عزت و عصمت او رپاکیزگی قلب و نگاہ کا دین ہے۔ اسلام نے عورت کی عزت و آبرو کے لیے جامع قوانین متعین کیے، وراثت میں حقدار ٹھہرایا، اس کے عائلی نظام کو مستحکم بنایا۔ اسلام سے قبل عورت کو دنیا میں جس نگاہ سے دیکھا جاتا ہے وہ ہر ممالک میں مختلف رہی ہے، مشرق میں عورت مرد کے دامن تقدس کا داغ ہے، اہل یونان اس کو شیطان کہتے ہیں، تورات اس کو لعنت ابدی کا مستحق قرار دیتی ہے، کلیسا اس کو باغ انسانیت کا کانٹا تصور کرتا ہے لیکن اسلام کا نقطہ نظر ان سب سے جدا گانہ ہے۔ اسلام میں عورت نسیم اخلاق کی نکہت اور چہرہ انسانیت کا غازہ سمجھی جاتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب”مسلمان عورت” مولانا ابو الکلام آزادؒ کی بے مثال تصانیف میں سے ہے۔ موصوف نے کتاب ہذا میں حقوق نسواں، مسلمان عورت کے حقوق و فرائض، یورپ کی معاشرانہ زندگی اور پردہ جیسے اہم مسائل کو قلمبند کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مولانا آزادؒ کو غریق رحمت کرے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین
عناوین | صفحہ نمبر |
عرض ناشر | 7 |
پیش لفظ احمد جاوید | 9 |
دیباچہ مولانا محمد حنیف ندوی | 11 |
مقدمہ مولانا ابو الکلام آزاد | 13 |
عورت کیا ہے؟ | 18 |
کیا مرد اور عورت جسمانی طاقت میں برابر ہیں | 28 |
یورپ کی معاشرانہ زندگی | 72 |
قدرتی طور پر عورت بیرونی کاموں میں دخل دے سکتی ہے | 84 |
عورتوں کا مردوں کے کاموں میں دخل دینا کسی ملک میں ہمیشہ کے لیے ممکن ہے؟ | 89 |
عورتوں کو مردوں سے پردہ کرنا چاہیے | 92 |
پردہ قید کی علامت ہے یا آزادی کی ضمانت | 98 |
اثر تربیت | 112 |
پردہ دار عورتوں کا کمال | 112 |
پردہ مٹ جائے گا؟ | 134 |
وہی پوری عورت ہے جو مادی تمدن کی پابند ہو | 138 |
عورتوں کے زیادہ مناسب حال تعلیم | 151 |
اجمالی نظر | 156 |