منافقین کا کردار اور علامات
مصنف : ابو یاسر عبد اللہ بن بشیر
صفحات: 206
انسانی رویہ میں منفی و مثبت رجحانات ایک معمول کی بات ہوتی ہے اور دونوں پہلو اپنے اپنے مقام پر ایک مستقل حیثیت رکھتے ہیں او ردونوں پہلوؤں میں ہر ایک ایک مستقل رویہ ظاہر کررہا ہوتا ہے۔ چاہے وہ درست ہو یا صحیح۔ لیکن ان دونوں پہلوؤں کو نظر انداز کرتے ہوئے ایسا رویہ اختیار کرنا جس سے آدمی کی شخصیت کا تعین مشکل ہوجائے یہ کسی بھی مذہب اور سوسائٹی میں اچھا خیال نہیں کیا گیا۔ شریعت میں کفر اور اسلام وہ اصطلاحات ہیں جو حق و باطل کے رویہ کو ظاہر کرتی ہیں اسی طرح جو ان دونوں میں سے کسی راہ کو متعین نہ کرپائے بلکہ اس کے قول یا شخصیت سے دونوں پہلوؤں کی آمیزش نظر آئے اس دو رُخے انسان کو اسلامی اصطلاح میں منافق کہتے ہیں او راس کی سزا کفر سے بھی زیادہ ہے۔ مسلمانوں کو نفاق سےبچنے کی تلقین کی گئی ہے اور شارع نے اس کی علامات بھی واضح کردی ہیں۔زیر نظر کتاب انہی علامات نفاق پر مشتمل ہے جو قرآن و سنت کےدلائل سے مرتب ہے۔
عناوین | صفحہ نمبر | |
مقدمہ | 11 | |
نفاق کی تعریف | 16 | |
نفاق کی اقسام | 17 | |
اعتقادی نفاق | 17 | |
عملی نفاق | 17 | |
نفاق کے پیدا ہونے والے اسباب | 19 | |
جھوٹ بولنا | 21 | |
گالی گلوچ کرنا | 30 | |
خیانت کرنا | 36 | |
راز یا بات کی امانت | 39 | |
دھوکہ دینا | 43 | |
نماز کی کوتاہیاں | 45 | |
اللہ کو بھلا دینا | 59 | |
قرآن وسنت کا مذاق اڑانا | 68 | |
بے حیا وبے غیرت ہونا | 80 | |
تکبر کرنا | 98 | |
کفر کی مدد کرنا | 104 | |
دین کی سمجھ سے محروم رہنا | 113 | |
جاسوسی کرنا | 122 | |
نافرمان ہونا | 136 | |
منافق کا کردار | 145 | |
منافقین کی مثالیں | 184 | |
قبر میں اس کا معاملہ | 189 | |
نفاق سے ڈرٹے رہنا چاہیے | 194 | |
آخر دور میں مسلمانوں کا بگڑ جانا | 204 | |
مصادر ومراجع | 206 |