محسن انسانیت ﷺ
مصنف : ڈاکٹر نعیم صدیقی
صفحات: 589
ہر دلعزیز سیرتِ سرورِ کائنات کا موضوع گلشنِ سدابہار کی طرح ہے ۔جسے شاعرِ اسلام سیدنا حسان بن ثابت سے لے کر آج تک پوری اسلامی تاریخ میں آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کے جملہ گوشوں پر مسلسل کہااور لکھا گیا ہے او رمستقبل میں لکھا جاتا رہے گا۔اس کے باوجود یہ موضوع اتنا وسیع اور طویل ہے کہ اس پر مزید لکھنے کاتقاضا اور داعیہ موجود رہے گا۔ دنیا کی کئی زبانوں میں بالخصوص عربی اردو میں بے شمار سیرت نگار وں نے سیرت النبی ﷺ پر کتب تالیف کی ہیں۔ اردو زبان میں سرت النبی از شبلی نعمانی ، رحمۃللعالمین از قاضی سلیمان منصور پوری اور مقابلہ سیرت نویسی میں دنیا بھر میں اول آنے والی کتاب الرحیق المختوم از مولانا صفی الرحمن مبارکپوری کو بہت قبول عام حاصل ہوا۔زیر تبصرہ کتاب ’’محسن انسانیت‘‘جماعت اسلامی کی معروف ادبی شخصیت محترم نعیم صدیقی کی سیرت النبی ﷺ پر ہر دلعزیز کتاب ہےجس کی مقبولیت کا اس بات سے اندازہلگایاجاسکتاہےکہ بہت کم عرصہ میں اس کے اٹھائیس ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں ۔محسنِ انسانیت کی تصنیف سے عالم گیر شہرت پانے والےمولانا نعیم صدیقی ٤جون 1914ء کوخطہ پوٹھوہارکی مردم خیز دھرتی ،چکوال کے گاؤں خانپور میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم اپنے والد محترم قاضی سراج الدین صاحب مرحوم کی نگرانی میں حاصل کرنے کے بعد قریب ہی کے ایک مدرسے سے فارسی میں سند فضیلت حاصل کی۔پھر منشی فاضل کا امتحان پاس کرنے کے بعد تحریک اسلامی میں شمولیت اختیار کی اور سیدابوالاعلیٰ مودودی سے کسبِ فیض کیا۔ تحریر و تقریر ہر دو میدانوں میں آپ نمایاں مقام رکھتے تھے۔آپ کی صحافتی زندگی کا آغاز ملک نصر اللہ خاں عزیز کے اخبار ’’مسلمان‘‘سے ہوا ۔ہفت روزہ ایشیا، ترجمان القرآن، چراغِ راہ، شہاب، سیارہ میں ادارتی خدمات سرانجام دینے کے علاوہ روزنامہ تسنیم لاہور، قاصد لاہور اور جسارت کراچی اور ہفت روزہ تکبیر کراچی میں کالم نویسی اور مضمون نگاری کرتے رہے۔آپ محسن انسانیت کے علاوہ تقریبا ٢٠ سے زائد کتابوں کے مصنف تھے۔ سیرت رسول اللہﷺپر آپ کی تصنیف ’’محسن انسانیت‘‘کو سب سے زیادہ شہرت اور مقبولیت حاصل ہوئی ۔ نعیم صدیقی تقریبا اٹھاسی سال کی عمر میں٢٥ ستمبر ٢٠٠٢ء کو اس دارفانی سے کوچ کرگئے۔ ادارہ معارف اسلامی منصورہ نے آپ کی خدمات کے اعتراف میں حیات و خدمات کے نام سے ایک مجموعہ شائع کیا ہےجس میں آپ کی حیات و خدمات پر تقریباً 28 مضامین، متعدد نظمیں شامل ہیں ۔اللہ تعالیٰ موصوف کی دینی خدمات کوشرف قبولیت سے نوازے (آمین)
عناوین | صفحہ نمبر | |
عرض ناشر | 2 | |
مزید چند الفاظ | 17 | |
گزارشات مولف | 19 | |
دیپاچہ | 27 | |
تقریظ ….ماہر القادری | 29 | |
مقدمہ ،پیغام ، نصب العین اورتاریخی مقام | ||
بنی نوع انسان کا نجات و ہندہ | 33 | |
وقت ، مقام اور انسانی مواد | 37 | |
انقلابی کلمہ حق | 40 | |
اصلاح تمدن کے لیے حضور کانصب العین | 42 | |
ایک دین ،ایک تحریک | 49 | |
انقلاب کی روح | 53 | |
نیا انسان | 56 | |
محسن انسانیت کا عظیم ایثار | 57 | |
ہم کہاں کھڑے ہیں ؟ | 58 | |
مطالعہ سیرت کا نقطہ نظر | 61 | |
بنام مغرب | 68 | |
یہ کتاب | 76 | |
مقدمہ ، پیغام ، نصب العین اور تاریخی مقام | ||
ایک جھلک | 85 | |
ایک جامع لفظی تصویر | 90 | |
لباس | 91 | |
وضع قطع اور آرائش | 94 | |
رفتار | 97 | |
خطابت | 104 | |
عام سماجی رابطہ | 106 | |
خالص نجی زندگی | 109 | |
اکل وشرب | 112 | |
نشست و برخاست | 114 | |
بشری حاجات | 115 | |
سفر ذ | 115 | |
جذبات | 115 | |
ذوق مزاح | 117 | |
تفریحات | 119 | |
چند متفرق ذوقیات | 121 | |
اخلاق | 122 | |
محسن انسانیت …. مکی دور …. (مدو جزر | ||
وہ نوجوان | 125 | |
تاریک ماحول میں چند شرارے | 129 | |
قریش کے وجوہ مخالفت | 130 | |
دعوت کا پہلا خفیہ دور | 133 | |
دعوت عام | 136 | |
انتشار انگیزی | 138 | |
گندا پروپیگنڈا | 139 | |
کٹ تجیاں | 146 | |
دلائل | 149 | |
غنڈہ گردی | 150 | |
حمایتوں کو توڑنے کی کوشش | 152 | |
منظم منفی محاذ | 157 | |
الٹا اثر | 160 | |
فنون لطیفہ کا محاذ | 163 | |
سودا بازی کی کوششیں | 165 | |
تشدد اپنے جوبن پر | 171 | |
ہجرت حبشہ | 175 | |
عمرؓ مفتوح ہو جاتے ہیں | 179 | |
تحریک اسلامی کی نئی جست | 183 | |
اسلام حمزہ | 184 | |
مقاطعہ اور نظر بندی | 185 | |
سال اندوہ | 187 | |
طائف میں دعوت حق | 189 | |
نوید سحر | 193 | |
الوداع !اے مکہ ! | 196 | |
ہجرت کا اذن عام | 197 | |
محسن انسانیت … مدنی دور …. (تاریخ موڑ مڑتی ہے ) | ||
مدینہ کی مختلف فضا | 208 | |
تحریک اسلامی مدینہ میں | 210 | |
بیعت عقبہ اولیٰ | 212 | |
دو لیڈروں کا قبول اسلام | 212 | |
بیعت عقبہ ثانیہ | 214 | |
مدینہ میں تحریک نیا مد و جزر | 216 | |
تحریک کا نیا مرکز | 217 | |
مدینہ ہمہ تن انتظار | 220 | |
تعمیری اقدامات | 222 | |
اسلامی ریاست کی تاسیس | 224 | |
نظام مواخات | 225 | |
پھر وہی کشمکش | 227 | |
یہود کا تاریخی مقام اور پارٹ | 227 | |
کھچاؤ | 232 | |
مناظرانہ سوالات | 237 | |
طوفان امڈ پڑا | 240 | |
بد تمیزیاں اور بے ہودگیاں | 245 | |
مضحکہ انگیز مطالبہ | 250 | |
یہود کا پیدا کردہ پانچواں کالم | 260 | |
مفسدانہ پروپیگنڈہ کا محاذ | 264 | |
ہوس منصب کا الزام | 265 | |
مسلمہ مذہبی شعائر کی بے حرمتی کا الزام | 266 | |
دین کے پردے میں نفسیات کا الزام | 268 | |
ایک اور گندے بہتان کا طوفان عظیم | 272 | |
فتنہ آرائی کے لئے سازگار فضا | 273 | |
اخلاقی نظام جماعت کی پیچیدگیاں | 280 | |
حضرت عائشہ ؓ کی آپ بیتی | 282 | |
تبصرہ ،تجزیہ اور تزکیہ | 287 | |
قانون حرکت میں آتا ہے | 293 | |
عدو شرے برانگیز کہ خیر مادراں باشد | 294 | |
شر انگیزیاں | 296 | |
نظام انصاف میں رخنہ اندازی | 300 | |
خانہ نبوت میں چنگاریاں | 306 | |
قتل یک سازشیں | 307 | |
فتح خیبر | 308 | |
ہلاکت انگیز غداریاں | 316 | |
قریش کی ذلیل انتقامی حرکات | 324 | |
تلواروں کی چھاؤں میں | ||
اسلامی نظریہ جہاد | 338 | |
قرآن کا فلسفہ جنگ | 342 | |
تم نہیں یا ہم نہیں | 345 | |
مدینہ کی جنگی کار روائیوں کی نوعیت | 347 | |
حضور کی جنگی پالیسی | 349 | |
ایک وسیع غلط فہمی | 352 | |
قریش کی جاحانہ ذہنیت | 352 | |
مدینہ کا دفاعی نظام | 356 | |
حضور کی دفاعی تدابیر | 357 | |
طلایہ گردی کا نظام اور اس کے مقاصد | 361 | |
دوواقعاتی محرکات | 363 | |
قریش کی سہ گانہ ضروریات | 364 | |
قریشی قافلہ تجارت جنگ کا دیباچہ تھا | 364 | |
معرکہ بدر کا نتیجہ | 369 |