محرم الحرام و مسئلہ سیدنا حسین و یزید
مصنف : عبد السلام رحمانی
صفحات: 84
دنیا میں فرقےمختلف ناموں اور کاموں کے اعتبار سے موجود ہیں۔ کچھ فرقے فکری و نظریاتی بنیادوں پر وجود میں آتے ہیں اور فرقے سیاسی بنیادوں پر وجود پکڑتے ہیں۔ جہاں مختلف گروہ اسلام کی مخالفت پر برسر میدان ہیں وہاں ایک گروہ اہل تشیع بھی ہےجس کے گمراہ کن عقائد و نظریات روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔ اہل تشیع نے امام حسین ؓکی شہادت،عقیدت اہل بیت وغیرہ کی آڑ میں اسلام کی بنیادوں کو کھوکھلاکرنے کی ناپاک جسارت کی ہے۔ ماہ محرم میں اہل تشیع ماتم، نوحہ خوانی،مجالس کا انعقاد، تعزیہ داری کرنے وغیرہ کو عبادات کا درجہ دیتے ہیں۔ محرم حرام ان چار مہینوں میں سے ایک ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے حرمت والا مہینے قرار دیا اور اسی مہینے سے ہجری سن کا آغاز ہوتا ہے۔ اسی محرم کی دسویں تاریخ کو رسول اللہﷺ اور صحابہ کرام نے روزہ رکھا اور اس دن کے روزے کو ایک خصوصی فضیلت والا قرار دیا ہے۔ اسی دسویں تاریخ کو نواسہ رسولؐ کی شہادت رونما ہوئی جس کو سانحہ کربلا کے نام سے یاد کیا جاتا ہے جو تاریخ اسلام کا مشہور ترین واقعہ بن گیا۔ یہ وہ واقعہ ہے جس نے استحقاق سے زیادہ لوگوں کو اپنی طرف کھینچا اور ضرورت سے زیادہ عموم و خصوص کو الجھایا۔ یہ ایک نا خوشگوار حادثہ تھا، عواقب و انجام کے اعتبار سے دیکھا جائے تو یہ امت مسلمہ کے لیے ایک معرکۃ الآراء حادثہ تھا۔ اس کے بطن سے بے شمار گمراہیوں جنم لیا اور اس سے بدعات خرافات کا وہ طوفان برپا ہوا کہ اس دن کا جو اصل و مشروع کام تھا وہ بدعات کے اس طوفان میں مسلمانوں کی نظروں سے اوجھل ہوگیا۔ زیر نظر کتاب “محرم الحرام و مسئلہ سیدنا حسین و یزید” فضیلۃ الشیخ عبد السلام رحمانی کی ایک گراں قدر تصنیف ہے۔ جس میں فاضل مصنف نے سانحہ کربلا کا ذکر کرتے ہوئے سیدنا حسین ؓکے مناقب کا ذکر کیا ہے اور محرم الحرام میں ہونے والی بدعات کا بھی تقابلی جائزہ لیا ہے اس کے ساتھ سیدنا حسین و یزید کے مابین اختلاف کو بھی مستند حوالوں کے ساتھ قلمبند کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ موصوف کو اجر عظیم سے نوازے اور امت مسلمہ کو اتحاد و اتفاق سے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین