محمد علی جانباز احوال، افکار و آثار
مصنف : عبد الحنان جانباز
صفحات: 912
مولانا محمد علی جانباز ۱۹۳۴ء میں مشرقی پاکستان کے ضلع فیروز پور (بھارت) کے قصبہ بُدھو چک میں پیدا ہوئے۔ آپ نے تعلیم کا آغاز اپنے قصبہ ہی کی مسجد سے کیا۔ یہاں آپ کے استاد مولانا محمد تھے۔ قرآن مجید کے ساتھ ساتھ علوم دینیہ کی ابتدائی کتابیں بھی انہیں سے پڑھیں اور بعد ازاں اپنے استاد محترم محمد کی ترغیب پر1951ء میں آپ مدرسہ تعلیم الاسلام اوڈانوالہ ضلع فیصل آباد میں داخل ہوئے۔ یہاں پر آپ نے مولانا محمد صادق خلیلاور شیخ الحدیث مولانا محمد یعقوب قریشی سے مختلف فنون کی کتابیں پڑھیں۔ ۱۹۵۳ء میں آپ جامعہ اسلامیہ گوجرانوالہ میں تشریف لے گئے۔ وہاں پر آپ نے شیخ العرب والعجم استاد العلماء حضرت العلام حافظ محمد محدث گوندلویاور استاد العلماء مولانا ابو البرکات احمد مدراسیسے کسبِ فیض کیا۔ یہاں سے فراغت کے بعد ۱۹۵۸ء میں جب جامعہ سلفیہ کا باقاعدہ آغاز ہوا تو آپ حضرت العلام حافظ محمد گوندلوی کے ہمراہ جامعہ سلفیہ فیصل آباد تشریف لے گئے۔ جامعہ سلفیہ میں آپ نے حافظ محمد گوندلوی سے صحیح بخاری، مؤطا امام مالک، حجۃ اللہ البالغہ، سراجی اور کئی ایک کتابوں کا درس لیا۔ حافظ محمد گوندلوی کے علاوہ آپ نے جامعہ سلفیہ میں ہی مولانا شریف اللہ خان سواتی اور حضرت مولانا پروفیسر غلام احمد حریری رحمہما اللہ سے بھی استفادہ کیا۔ اور اِسی اثناء میں آپ نے پنجاب یونیورسٹی سے فاضل عربی اور فاضل فارسی کے امتحانات بھی پاس کئے۔۱۹۵۸ء میں حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی کی تحریک پر آپ نے جامعہ سلفیہ فیصل آباد سے ہی اپنے تدریسی دور کا آغاز کیا۔ ۱۹۶۲ء میں مولانا جانباز سیالکوٹ تشریف لے گئے ۔ وہاں پر آپ نے پہلے پہل مدرسہ دار الحدیث جامع مسجد اہلحدیث ڈپٹی باغ میں درس و تدریس شروع کی دو سال بعد یہ مدرسہ ڈپٹی باغ والی مسجد سے مسجد اہل حدیث ابراہیمی میانہ پورہ منتقل ہو گیا۔ اور مدرسہ کا نام دار الحدیث سے تبدیل کر کے جامعہ ابراہیمیہ رکھا گیا اور مولانا محمد علی جانباز کے درس و تدریس کا سلسلہ جاری و ساری رہا اور آپ کی شب و روز کی محنت کی وجہ سے جامعہ ابراہیمیہ ترقی کے منازل طے کرتا رہا۔ ۱۹۷۰ء میں مولانا محمد علی جانباز نے جامعہ ابراہیمیہ کو جامع مسجد اہل حدیث محلہ لاہوری شاہ ناصر روڈ پر منتقل کیا۔ ۱۹۷۹ء تک آپ اسی مسجد میں درس و تدریس کا کام سر انجام دیتے رہے اور ۱۹۸۰ء میں جامعہ ابراہیمیہ کو مستقل طور پر الگ عمارت میں منتقل کیا او بعد میں اس کا نام ابراہیمیہ سے تبدیل کر کے جامعہ رحمانیہ رکھا گیا۔ جو اب بھی کتاب و سنت کی تعلیمات کو پھیلانے کے لئے سرگرم عمل ہے۔ مولانا جماعت اہلحدیث کے ممتاز عالمِ دین ہونے کے ساتھ ساتھ محقق، مؤرخ، مجتہد، فقیہ، ادیب اور دانشور تھے۔ آپ کی ذات محتاجِ تعارف نہیں۔ تفسیر، حدیث، فقہ، اصول فقہ، اسماء الرجال، تاریخ و سیر، منطق و فلسفہ، لغت و ادب اور صرف و نحو پر آپ کو کامل عبور تھا۔ حدیث اور اسماء الرجال پر آپ کی نگاہ وسیع تھی ۔علومِ اِسلامیہ میں جامع الکمالات ہونے کے ساتھ ساتھ مولانا صاحب عادات و خصائل کے اعتبار سے نہایت پاکیزہ انسان اور زُہد و ورع، تقویٰ و طہارت اور شمائل و اخلاق میں سلف صالحین اور علماءِ ربانیین کے اوصاف کے حامل تھے۔موصوف نے تدریس وتقریراور مختلف مضامین کے علاوہ متعدد عنوانات پر مستقل کتابیں بھی لکھی ہیں جن میں سے شُہرہ آفاق کتاب اِنجاز الحاجہ شرح اِبن ماجہ (۱۲ جلدیں)، اہمیت نماز، صلوۃُ المصطفیٰ ﷺ، معراجِ مصطفیٰ، آلِ مصطفیٰ ﷺ، توہین رسالت کی شرعی سزا، احکامِ نکاح، احکامِ طلاق، حرمتِ متعہ بجوابِ جواز متعہ اور تاریخ پاکستان اور حکمرانوں کا کردار قابل ذکر ہیں۔مولانا 2008ء میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔ اللہ تعالیٰ آپ کی تمام تر محنتوں اور کاوشوں کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور آپ کو اپنی جوار رحمت میں جگہ دے ۔ آمین۔ زیر تبصرہ کتاب ’’شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز احوال، افکار وآثار ‘‘ مولانا جانباز کی حیات وخدمات پر مشتمل تفصیلی کتاب ہے۔ جسے مولانا مرحوم کے صاحبزادے عبد الحنان جانباز اور عبد العزیز سوہدری نے مرتب کیا ہے۔ اس کتاب میں معروف سوانح نگار اور اہل علم حضرات کے مولانا جانباز کےمتعلق مضامین شامل ہیں۔ کتاب میں مولانا کے حصول تعلیم کے لیے سفر، اساتذہ وتلامذہ، تعلیمی و تدریسی، تقریری وتحریری اور تصنیفی خدمات کا تفصیلی تذکرہ موجو د ہے۔
عناوین | صفحہ نمبر | |
پیش رس | 19 | |
حرفے چند | 22 | |
نظر ثانی | 26 | |
پیش لفظ | 34 | |
تقریظ | 37 | |
پہلا باب | ||
نقوش حیات جاوداں | ||
مقدمہ عبدالرشید عراقی | 40 | |
نقوش حیات عبدالحنان جانباز | 59 | |
فیروز پور | 59 | |
خاندان و برادری | 59 | |
ابتدائی حالات | 60 | |
سوچ کازاویہ | 61 | |
ابتدائی تعلیم | 62 | |
دینی سفر کا آغاز | 63 | |
دینی درس گاہیں | 63 | |
حصول تعلیم کا مقصد | 64 | |
حضرت حافظ محمد گوندلوی کا فیض عام | 64 | |
عملی زندگی کا آغاز | 66 | |
سیالکوٹ آمد | 67 | |
حاجی شیخ ظہور الہٰی مرحوم سےتعلق | 67 | |
محمد صادق سیالکوٹی | 69 | |
حافظ محمدشریف سیالکوٹی | 70 | |
آہ!حضرت مولانا حافظ محمد شریف سیالکوٹی | 73 | |
مدرسہ دار الحدیث | 82 | |
بابائے تبلیغ کی جامعہ رحمانیہ آمد | 83 | |
جامع مسجد ابراہیم میانہ پورہ کاتدریسی دور | 87 | |
جامع مسجد اہل حدیث محلہ لاہوری شاہ میں خدمات | 90 | |
میانہ پورہ سے ناصر روڈ تک | 92 | |
مولانا محمد ابراہیم ریاستی | 94 | |
مولانا فضل الرحمٰن کلیم کاشمیری | 98 | |
جامعہ میں شیوخ کی آمد | 103 | |
پروفیسر ڈاکٹر فضل الہٰی ﷾ | 106 | |
جامعہ ابراہیمیہ اپنی ذاتی جگہ میں | 109 | |
جامعہ کا کتب خانہ | 113 | |
انجاز الحاج شرح سنن ابن ماجہ کا آئینہ تالیف | 115 | |
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کی تحقیق پر اعتماد | 117 | |
ایک سوال کا جواب | 117 | |
وجہ تالیفات | 121 | |
تحریکی خدمات | 202 | |
شیخ التفسیر مولانا محمد علی کاندہلوی | 203 | |
مولانا حکیم عبدالحئی صاحب خلیفہ حکیم خادم علی مرحوم | 207 | |
پروفیسر میاں محمد امین جاوید مرحوم | 208 | |
صحافتی خدمات | 213 | |
شمارہ و اراشاریہ | 215 | |
مادر علمی ،تعارف | 230 | |
مدرسہ تعلیم الاسلام اوڈانوالہ | 231 | |
جامعہ منانیہ وزیر آباد | 236 | |
جامعہ اسلامیہ گلشن آباد حافظ آباد روڈ گوجرانوالہ | 239 | |
جامعہ سلفیہ ، فیصل آباد | 251 | |
اساتذہ کرام | 255 | |
مولانا محمد صادق خلیل | 255 | |
مولانا شرف اللہ خان سوتی | 256 | |
پروفیسر غلام احمد حریری | 257 | |
حضرت العلام حافظ محمد محدث گوندلوی | 258 | |
مولانا محمد عبداللہ مظفر گڑھی | 259 | |
شرف تلمذ سےاعزاز رفاقت تک (پروفیسر میاں محمد یوسف سجاد) | 266 | |
حضرۃ الاستاذ کی رحلت ،کیفیات وحالت راز | 266 | |
تذکار حضرۃ الاستاذ | 269 | |
آغاز سفر نیاز مندی | 273 | |
معاون شخصیات و رجال | 274 | |
طلباء کی علمی و تحقیقی تربیت | 275 | |
راقم کا بطور خطیب تقرر | 276 | |
حزب الموحدین کاقیام اور حضرۃ الاستاذ کی تالف کی اشاعت | 277 | |
حافظ عنایت اللہ اثری وزیر آبادی ایک علمی اثاثہ اور سرمایہ افتخار !لیکن ؟ | 278 | |
جامعہ ابراہیمیہ کی منتقلی | 280 | |
تقریب تکمیل بخاری کا انعقاد | 281 | |
دستار بندی | 283 | |
اعزاز رفاقت | 283 | |
تعمیر جامعہ کے لیے حضرۃۃ الاستاذ کی مساعی جمیلہ | 284 | |
بطور معاون خصوصی ناظم اعلیٰ | 285 | |
تنظیم شبان اہل حدیث کا قیام | 285 | |
ایک مولوی صاحب کا چیلنچ اور مقدمہ بازی | 285 | |
علمی واردات | 286 | |
متعین تذکرہ علماء اہل حدیث پاکستان | 287 | |
قرعہ فال بنام دیوانہ | 288 | |
مجلہ جامعہ ابراہیمیہ کااجراء | 290 | |
اشاریہ مجلہ | 291 | |
خصائل و عادات ، شخصیت و کردار | 291 | |
اسفار | 292 | |
علمی اسفار | 292 | |
اسلام آباد اور پشاور کے سفر | 293 | |
قومی نمائش کتب سیرت اسلام آباد | 294 | |
نامور ماہر تعلیم ،عربی لسانیات میں ایک معروف نام | 295 | |
کرشمہ قدرت کامشاہدہ اور ربوبیت الہٰی پر عین الیقین | 299 | |
ادارہ ثقافت اسلامیہ لاہور میں حاضری | 300 | |
متکلم اسلام محمد حنیف ندوی کےاعزاز میں ایک شام | 301 | |
حصول؍ خرید کتب کے لیے اسفار | 304 | |
جامعاتی اسفار | 305 | |
شہید ملت علامہ احسان الہٰی ظہیر کا منفرد کارنامہ | 306 | |
علماء کرام کے باہمی تراتم پر دیگری | 308 | |
مسلک اہل حدیث اور افراد اہل حدیث میں فرق | 309 | |
باعث تاسف مشاہدہ | 310 | |
جماعت اسلامی کا ایک علمی اجتماع | 311 | |
مولان سید الاعلیٰ مودودی کی مجالس میں حاضری | 312 | |
تفریحی اسفار | 313 | |
سفر گلگت | 313 | |
ایک گلگتی نوجوان کاحسن ادب و ضیافت | 313 | |
کرشمہ قدرت اورڈرائیور | 317 | |
سوست ہوٹل کا یادگار کھانا | 317 | |
ڈرائیور کی دلآویز گفتگو | 320 | |
باعث ندامت خطا | 321 | |
آمد پشاور | 322 | |
سفر چترالا و کافرستان | 322 | |
چترال کی سیر | 323 | |
کافرستان کی سفر کی روانگی | 324 | |
صوبہ سرحد میں قابل رشک وستائش مشاہدات | 327 | |
راقم الحروف سے شفقت و محبت | 328 | |
پیدال سفر | 328 | |
گوجرانوالہ میں میری محسن شخصیات | 329 | |
حضرۃ الاستاذ کی اولاد سے متعلق توقعات | 331 | |
من و یاران من | 332 | |
شیوخ و اکابر اورجماعتی اصحاب علم و فضل سےوابستہ توقعات | 334 | |
نزاعی معاملات اور مخاصمتی صف بندیاں | 335 | |
کتب خانوں کی ناقدری وضیاع | 336 | |
امام بخاری کےمداح | 337 | |
جلسہ ہائے عام کے نامور خطباء و علماء | 337 | |
پروگرام ؍منصوبہ جو رو بکارنہ آ سکا | 339 | |
مولان کوثر نیازی سے رابطہ | 339 | |
علماء کرام سے روابط ومراسم | 340 | |
حضرات شیخین اور اہل حدیث علماء | 341 | |
حضرت الاستاذ اور پروفیسر ساجد میر کےدرمیان تعلقات | 342 | |
حضرۃ الاستاذ کا انداز تحکم | 344 | |
حضرۃ الاستاذ کا اصول عدم مداخلت | 344 | |
مداخلت کا اکلوتا واقعہ | 345 | |
عزم و ہمت | 348 | |
مردم شناسی | 348 | |
نرم مزاجی | 348 | |
ناقدین جفاکشاں و ناقدراں سے متعلق طرز عمل | 349 | |
عادات و معمولات | 350 | |
خور ونوش | 350 | |
لباس | 350 | |
ذوق اخبار بینی | 351 | |
اکلوتا اعتراض | 352 | |
برسرمطلب آمدم | 353 | |
علمی خدمات و آثار | 355 | |
دعا و التجائے گنہگار | 356 | |
دوسرا باب | ||
سیر و سوانح | ||
سیالکوٹ تاریخ کے آئینےمیں ( ابو عمر سوہدروی ) | 358 | |
تعارف اہل حدیث ،ایک باطل نظریے کے تناظر میں ( ابو عمر سوہدروی ) | 362 | |
سیالکوٹ میں علم حدیث ( ڈاکٹر بہاؤ الدین | 372 | |
ضلع فیروز پور کے ( 26) اہل حدیث علمائے کرام ( محمد اسحاق بھٹی ) | 382 | |
علم و عمل کے پیکر کمال | 415 | |
اسلاف کی روایات کےامین | 427 | |
مولانا محمد علی جانباز | 433 | |
قافلہ حدیث کا راہی ! | 440 | |
ایک درویش منش انسان | 445 | |
مولانا محمد علی جانباز میری نظر میں | 450 | |
مولانا محمد علی جانباز ایک عظیم شخصیت | 456 | |
آئینہ سلف | 458 | |
تاثرات مولانا حکیم محمد ادریس فاروقی | 463 | |
اب انہیں ڈھوند چراغ زخ زیبالے کر !! | 469 | |
شمع حدیث گل ہو گی ….!! | 477 | |
سیدی استاذی کی یاد میں | 482 | |
صدیوٹ تجھے گلشن کی فضا یاد کرے گی | 496 | |
علم و عمل اور صبر و استقلال کے ہمالہ | 499 | |
اک مشعل راہ شخصیت | 503 | |
کچھ یادیں ان کی | 509 | |
اسوۃ الاسلاف فضیلۃ الشیخ | 517 | |
مولانا محمد علی جانباز ایک تاثر ! | 525 | |
مولانا محمد علی جانباز ( حافظ عبدالوہاب روپڑی ) | 529 | |
تذکرہ محدثین ؍صاحب انجاز الحاجہ | 534 | |
علم و عمل کا شہباز مولانا محمد علی جانباز | 541 | |
میرے صدیق حضر و رفیق سفر | 544 | |
شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز | 553 | |
تیسرا باب | ||
مقدمہ شارح (مترجم حافظ محمد عباس انجم گوندلوی) | ||
فائدہ نمبر :1(علم حدیث کی تعریف ، موضوع او رغرض و غایت ) | 557 | |
فائدہ نمبر :2( تدوین حدیث کی تاریخ ) | 564 | |
فائدہ نمبر :3( کتابت حدیث کےمتعلق مزید بحث ) | 592 | |
فائدہ نمبر :4( سنت کا مقام و مرتبہ ) | 597 | |
فائدہ نمبر :5( برصغیر اور پاکستان میں علم حدیث کی اشاعت کے بیان میں ) | 612 | |
فائدہ نمبر :6( امام ابن ماجہ کے حالات زندگی ) | 640 | |
چوتھاباب | ||
اخبار و آثار | ||
سنن ابن ماجہ اور اس کی امتیازی خصوصیات | 656 | |
انجاز الحاجہ کاتصنیفی پس منظر | 660 | |
انجاز الحاجہ کی تقریب رونمائی کے موقع پر اظہار خیال | 662 | |
خدمت حدیث کا ایک لازوال کارنامہ | 670 | |
محدث جانباز شارح ابن ماجہ قدفاز | 685 | |
شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز | 698 | |
امام ابن ماجہ اور سنن ابن ماجہ | 700 | |
مولانا محمد علی جانباز اور ان کی کتاب انجاز الحاجہ | 706 | |
شارح سنن ابن ماجہ اور انجاز الحاجہ | 712 | |
انجاز الحاجہ خصوصیات کےتناظر میں | 725 | |
فکر محدثین کےعلمبردار مولانا محمد علی جانباز | 753 | |
مولانا محمد علی جانباز شارح سنن ابن ماجہ | 765 | |
اسلاف کی روایات کے امین | 768 | |
انجاز الحاجہ، گلستان نبوت سے ایک شاندار گلدستہ | 771 | |
اہل حدیث کی خدمات حدیث کاتسلسل | 776 | |
انجاز الحاجہ شرح سنن ابن ماجہ … منہج و اسلوب | 782 | |
انجاز الحاجہ شرح سنن ابن ماجہ .. ایک علمی سرمایہ | 787 | |
انجاز الحاجہ شرح سنن ابن ماج | 790 | |
پانچواں باب | ||
علمی و دینی کارنامے | ||
اہمیت نماز | 794 | |
ارکان اسلام | 796 | |
آل مصطفیٰﷺ | 797 | |
معراج مصطفیٰﷺ | 796 | |
اربعین ابراہیمی | 799 | |
اربعین ثنائی | 800 | |
احکام طلاق | 801 | |
تاریخ پاکستان او رحکمرانوں کا کردار | 802 | |
توہین رسالت ﷺ کی شرعی سزا | 803 | |
اسلام میں صلہ رحمی کی اہمیت | 804 | |
احکام ومسائل قربانی | 805 | |
احکام عدت | 806 | |
مشورہ او راستخارہ | 807 | |
احکام قسم نذر | 808 | |
رمضان المبارک کیسے گزاریں ؟ | 809 | |
احکام وقف و ہبہ | 810 | |
ووٹ کی شرعی حیثیت | 811 | |
حرمت متعہ بجواب جواز متعہ | 811 | |
حرمت متعہ | 812 | |
مسائل عبد الاضحیٰ اور قربانی | 813 | |
نفحات العطر فی تحقیق مسائل عید الفطر | 814 | |
احکام وتر | 815 | |
قسطوں پر خرید و فروخت کا شرعی حکم | 816 | |
بستیوں میں نماز جمعہ | 816 | |
مسائل حج اور مسنون دعائیں | 816 | |
فتاویٰ جانباز | 818 | |
فتویٰ طلاق ثلاثہ | 822 | |
فتویٰ برائے طلاق | 823 | |
صاع شرعی کی تحقیق | 825 | |
چھٹا باب | ||
معاصرین کی نظر میں | ||
پروفیسر عبد الجبار شاکر | 830 | |
مولانا اسحق بھٹی ﷾ | 831 | |
مفتی عبید اللہ خاں عفیف ﷾ | 832 | |
شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد اعظم | 834 | |
الشیخ فاروق احمد راشد﷾ | 838 | |
الشیخ حافظ عبدالغفار روپڑی ﷾ | 843 | |
حکیم محمد احمد ظفر﷾ | 844 | |
حافظ محمد زبیر علی زئی ﷾ | 845 | |
مولانا عبدالواحد ملک ایڈووکیٹ | 846 | |
جناب ارشد محمود بگو ایڈووکیٹ ہائی کورٹ | 849 | |
ساتواں باب | ||
یادگار نوادرات | ||
جو میں نے دیکھا ( قاری عبدالرحمٰن ) | 858 | |
شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز( پروفیسر عدیل الرحمٰن ) | 863 | |
سیالکوٹ واقعی یتیم ہو گیا! (حافظ عبدالوہاب ) | 872 | |
انوکھی او رمنفرد تیماداری | 875 | |
جامعہ رحمانیہ سیالکوٹ میں ایک پر وقار تقریب سعید | 877 | |
فکر نشست بیاد مولانا محمد علی جانباز | 880 | |
سطور للشیخ م مولانا محمد علی جانباز | 884 | |
وصیت نامہ (مولانا محمد علی جانباز) | 909 | |
نظم ( مولانا محمد مقبول ناصح ) | 910 | |
نظم ( قاری تاج محمد شاکر ) | 911 | |
نظم ( قاری تاج محمد شاکر ) | 912 | |