موضوع اور منکر روایات حصہ اول

موضوع اور منکر روایات حصہ اول

 

مصنف : ڈاکٹر سید سعید احسن عابدی

 

صفحات: 421

 

بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث در حقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے ۔نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیہہ جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام ا س کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی محفوظ ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی میں اس کی نظیر نہیں ملتی اور نہ ہی آئندہ ایسا ہونا ممکن ہے ۔خیر القرون کے گزر نے تک ایک طرف تو حدیث کی باقاعدہ تدوین نہ ہوسکی اور دوسری طرف حضرت عثمان کی شہادت کے ساتھ ہی دور ِ فتنہ شروع ہوگیا جس کی طرف احادیث میں اشارات پائے جاتے ہیں۔ پھر یہ فتن کسی ایک جہت سے رونما نہیں ہوئے بلکہ سیاسی اور مذہبی فتنے اس کثرت سے ابھرے کہ ان پر کنٹرول ناممکن ہوگیا۔ان فتنوں میں ایک فتنہ وضع حدیث کا تھا۔اس فتنہ کے سد باب کے لیے گو پہلی صدی ہجری کےاختتام پر ہی بعض علمائے تابعین نے کوششیں شروع کردی تھی۔اور پھر اس کے بعد وضع حدیث کے اس فتہ کوروکنے کےلیے ائمہ محدثین نے صرف احادیث کوجمع کردینے کو ہی کافی نہیں سمجھا بلکہ سنت کی حفاظت کے لیے علل حدیث، جرح وتعدیل، اور نقد رجال کے قواعد اور معاییر قائم کئے ،اسانید کے درجات مقرر کئے ۔ ثقات اور ضعفاء رواۃ پر مستقل تالیفات مرتب کیں¬۔ اور مجروح رواۃ کے عیوب بیان کئے ۔موضوع احادیث کو الگ جمع کیا او ررواۃ حدیث کےلیے معاجم ترتیب دیں۔جس سے ہر جہت سے صحیح ، ضعیف ،موضوع احادیث کی تمیز امت کے سامنے آگئی۔اس سلسلے میں ماضی قریب میں شیخ البانی کی کاوشیں بھی لائق تحسین ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب ’’موضوع او رمنکر روایات حصہ اول ‘‘ ڈاکٹر سید سعید احسن عابدی کی تصنیف ہے ۔ انہوں نے اس کتاب میں مسلمانوں کے اندر گردش کرنے والی ان بے بنیاد اور من گھڑت روایتوں کو بیان کیا ہے جنہوں نے اسلام کے عقائد وایمانیات سے لے کر اس کے تمام شعبوں کو متاثر کیا ہے اور ان کی وجہ سے عوام سے لے کر اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں تک میں ایک ایسا دینی تصوف پیدا ہوگیا ہے جو کتاب وسنت کی تعلیمات پر مبنی تصور سےبہت مختلف ہے ۔اس میں جہاں موضوع او رمنکر روایات کا ذکر کیاگیا ہے وہیں حتی الامکان یہ کوشش کی گئی ہے کہ جس مسئلے سے متعلق موضوع اور منکر روایتوں کا ذکر ہے اس مسئلے کو قرآن پاک ا ور نبی اکرم ﷺ کے صحیح ارشادات کی روشنی میں واضح کر کے اس کےبارے میں اسلام کاصحیح حکم بھی بیان کردیا ہے ۔یہ اس کتاب کا پہلا حصہ حصہ دوم پہلے سائٹ پر موجود ہے ۔

 

عناوین صفحہ نمبر
مقدمہ 23
باب اول…وضع حدیث کےاسباب ومقاصد
اسلام کےبنیادی مآخذ :کتاب وسنت 39
ہدایت کےلیے قرآن وحدیث سےبیک وقت رجوع کرناضروری ہے 39
نبی ﷺ کےفرائض منصبی 39
سورۃ الحشر کی آیت 7کی تشریح 42
قرآن کی محاکات محال ہےلیکن حدیث کی محاکات ممکن ہے 41
احادیث میں وضع حدیث کی پیشین گوئی 45
وضع  حدیث کےفتنہ سےعہد صحابہ پاک تھا 43
وضاعین حدیث 44
زنااوردقہ اورملحدین 44
اہل بدع 44
ارباب زہد وتصوف 45
قصہ گوداعظین 49
شہرت کےمتمنی دنیا دار 49
سادہ لوح مسلمان 50
موضوع حدیث کی پہچان 50
وضاعین کااعتراف 51
راوی کی تاریخ پیدائش میں غلط بیانی 51
راوی کاجھوٹا ہونا 52
حدیث کی زبان کامبتذل اورگھٹیا پن 53
حدیث کاعقل ،مشاہدہ ،کتاب اللہ اورمتواتر حدیث کےخلاف ہونا 54
راوی کاکسی گمراہ فرقے سےتعلق 54
موضوع اورمنکر روایات کو پھیلانے میں صوفیا کاکردار 54
موضوع ،منکر اورضعیف حدیثوں کےبیان میں محدث البانی کی خدمات 58
باب دوم …اصطلاحات حدیث
حدیث کی تعریف 63
سند کی تعریف اوراس کی مثال 63
اسناد کی تعریف 64
حدیث مسند 64
متن کی تعریف اورمثال 64
حدیث مرفوع 65
حدیث موقوف 65
حدیث مقطوع 66
حدیث صحیح کی تعریف 66
عدالت 66
شذوذ 67
علت 67
حدیث صحیح کی مثال 67
حدیث حسن کی تعریف 68
حدیث حسن کی مثال 68
حدیث صحیح لذاتہ کی تعریف 69
حدیث صحیح حسن لذاتہ کی تعریف 69
حدیث صحیح لغیرہ کی تعریف 69
حدیث صحیح لغیرہ کی مثال 69
حدیث حسن لغیرہ کی تعریف اورمثال 70
ایک غلط فہمی اورا سکاا زالہ 71
علم جرح وتعدیل 72
تعدیل کی تعریف 72
جرح کی تعریف 72
ثقاہت کےمراتب اوردرجات 72
ضعیف حدیثوں کی قسمیں 77
عدالت کومجروح کردینےوالے اسباب 77
ضبط وحفظ کومجروح کردینےوالے اسباب 77
حدیث شاذ کی تعریف 77
حدیث شاذ کی مثال 78
حدیث منکر کی تعریف 79
حدیث منکر کی مثال 80
حدیث متروک کی تعریف 81
حدیث متروک کی مثال 81
موضوع کی تعریف 82
موضوع روایات کی مثالیں 83
حدیث معلق کی تعریف 85
حدیث معلق کی پہلی مثال 85
حدیث معلق کی دوسری مثال 85
حدیث مرسل کی تعریف 86
حدیث مرسل کی مثال 86
حدیث منقطع کی تعریف 87
حدیث منقطع کی مثالیں 87
پہلی مثال 87
دوسری مثال 88
حدیث معضل کی تعریف 89
حدیث معضل کی مثال 89
مدلس کی تعریف 91
تدلیس کی قسمیں :سند میں تدلیس ،شیوخ میں تدلیس 91
سندمیں تدلیس کی مثال 91
شیوخ میں تدلیس کی مثال 92
غریب کی تعریف 95
غریب کی قسمیں :غریب مطلق ،غریب نسبتی 95
غریب کی مثال 95
غریب نسبتی کی مثال 96
اعتبار کی تعریف 97
متابع کی تعریف 97
شاہد کی تعریف 97
متابع کی مثال 98
شاہد کی مثال 99
باب سوم………عقائد وایمانیات
اسلام میں عقائد کادرجہ 101
اللہ اپنی ذات اورصفات میں یکتا اوربےمثل ہے 101
وسیلہ اوراس کےجائز طریقے 101
غیراللہ کووسیلہ بناناجائز نہیں ہے 104
نبی ﷺ کی ذات اورمرتبہ کووسیلہ بناناناجائز ہے 106
حلول اوروحدۃ الوجود کاعقیدہ مشرکانہ ہے 107
معرفت الہیٰ کی حقیقت 108
صفات الہیٰ سےموصوف ہونےکاعقیدہ مشرکانہ ہے 109
ایمان میں زیادتی اورنقصان 109
پتھر سےنفع کی امید کرنا شرک ہے 112
تصور شیخ 112
حدیث کی صحت کےلیےمطابق حق ہونے کی شرط باطل ہے 114
اہل قبور سےاستعانت شرک ہے 117
وطن سےمحبت کاتعلق ایمان سے نہیں 121
عقل کےفضائل کےبارےمیں کوئی حدیث صحیح نہیں 123
امید وخوف سےدل کوپاک کرکےعبادت کانظریہ صوفیانہ ہے 124
اسلام میں ابدال اوراقطاب کانظریہ صوفیاکی ایجاد ہے 127
نبی ﷺ کےوالدین زندہ تھے جانےاورایمان لانےکاواقعہ جھوٹ ہے 131
باب چہارم…….عبادات
صفائی اورطہارت 203
اذان کی فضیلت 213
اذان سننے کےبعد دورد اوردعائے وسیلہ پڑھنے کاحکم 217
اذان میں ’’اشہد ان محمد رسول اللہ ‘‘سننے پر انگشت شہادت چوم کر آنکھوں میں لگانے کاحکم 218
اسلام میں نماز کامقام 219
نماز اسلام کاعملی مظہر ہے 199
دورد اسلام کی فضیلت 188
جمعہ کےدن درود اسلام کی فضیلت 190
صحیح عقیدہ توحید کےبغیردورود سلام بیکار ہے 190
فضائل قرآن 155
تفسیر اورفضائل اعمال کی کتابوں میں مذکوربیشتر روایات باطل ہیں 177
قرآن پاک اورسورتوں کےفضائل میں صحیح احادیث پر عمل کافی ہے 182
اذکار اورراد 135
ذکر کےفضائل 141
وہی ذکر صحیح اورکارثواب ہےجوکتاب وسنت سےثابت ہے 141
ذکر کےباب میں موضوع حدیثیں پھیلانے والے 184
ذکر عبادت ہےاورعبادت وہی مقبول ہےجومنصوص ہو 155
ذکر مفردکی کوئی شرعی بنیاد نہیں 155
باب پنجم …سیرت پاک اورشمائل مطہرہ
سورہ  آل عمرا کی آیت 15میں ’’نور ‘‘سےکیامراد ہے 271
نورنبی کی روایت باطل ہے 272
نورنبی کی روایت پھیلانے ولے بشریت رسول کےمنکر ہیں 275
بشریت رسول کاعقیدہ رسالت کےعقیدے کالازمی حصہ ہے 276
کوئی مادہ تخلیق فضیلت نہیں رکھتا 277
نبی ﷺ کاتخلیق کائنات کاسبب ہونا باطل اورقرآن کےخلاف ہے 277
جن وانس کی تخلیق کاسبب عباد ت ہے 279
نبی ﷺ کےآدم ﷤سےپہلے پیداہونےکاعقیدہ قرآن کےخلاف ہے 279
قوموں کی ایک دوسری پر فضیلت کی بنیاد تقوی ہےزبان رنگ اورنسل نہیں 284

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
11.8 MB ڈاؤن لوڈ سائز

ائمہاحادیثاسلاماللہتاریختصوفتعلیمتعلیماتتفسیرتوحیدحدیثحضرت عثمانحقزبانسفرسنتشرکشعراءشہادتصحابہصحابہ کرامصحتقرآنکائناتنظرنمازواقعات
Comments (0)
Add Comment