موضوع روایات
مصنف : محمد ظفر اقبال
صفحات: 311
بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث در حقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے ۔نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیہہ جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام ا س کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی محفوظ ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی میں اس کی نظیر نہیں ملتی اور نہ ہی آئندہ ایسا ہونا ممکن ہے ۔خیر القرون کے گزر نے تک ایک طرف تو حدیث کی باقاعدہ تدوین نہ ہوسکی اور دوسری طرف حضرت عثمان کی شہادت کے ساتھ ہی دور ِ فتنہ شروع ہوگیا جس کی طرف احادیث میں اشارات پائے جاتے ہیں۔ پھر یہ فتن کسی ایک جہت سے رونما نہیں ہوئے بلکہ سیاسی اور مذہبی فتنے اس کثرت سے ابھرے کہ ان پر کنٹرول ناممکن ہوگیا۔ان فتنوں میں ایک فتنہ وضع حدیث کا تھا۔اس فتنہ کے سد باب کے لیے گو پہلی صدی ہجری کےاختتام پر ہی بعض علمائے تابعین نے کوششیں شروع کردی تھی۔اور پھر اس کے بعد وضع حدیث کے اس فتہ کوروکنے کےلیے ائمہ محدثین نے صرف احادیث کوجمع کردینے کو ہی کافی نہیں سمجھا بلکہ سنت کی حفاظت کے لیے علل حدیث، جرح وتعدیل، اور نقد رجال کے قواعد اور معاییر قائم کئے ،اسانید کے درجات مقرر کئے ۔ ثقات اور ضعفاء رواۃ پر مستقل تالیفات مرتب کیں¬۔ اور مجروح رواۃ کے عیوب بیان کئے ۔موضوع احادیث کو الگ جمع کیا او ررواۃ حدیث کےلیے معاجم ترتیب دیں۔جس سے ہر جہت سے صحیح ، ضعیف ،موضوع احادیث کی تمیز امت کے سامنے آگئی۔اس سلسلے میں ماضی قریب میں شیخ البانی کی کاوشیں بھی لائق تحسین ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’موضوع روایات ‘‘ مولانا محمد ظفر اقبال کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب خود ساختہ او رمن گھڑت روایات جنہیں نبی کریم ﷺ کی طرف غلط طور پر منسوب کردیا گیا پر مشتمل ساڑھے تین صد احادیث کا مجموعہ ہے اور ملا علی قاری کی الموضوعات الکبیر کی اردو زبان میں پہلی تلخیص وتشریح ہے ۔ نیز چہل حدیث ، ثلاثیات بخاری اور معلومات صحاح ستہ کے قابل قدر اضافے کے ساتھ ایک بہترین مجموعہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ اسے عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے اور مسلمانوں کو موضوع ،منکر روایات سے بچنے اور صحیح احادیث پرعمل پیراہونے کی توفیق دے ۔ (آمین)
عناوین | صفحہ نمبر | |
مقدمہ | 5 | |
باب الالف | 25 | |
باب الباء | 60 | |
باب التاء | 65 | |
باب الثاء | 69 | |
باب الجیم | 70 | |
باب الحاء | 72 | |
باب الخاء | 78 | |
باب الدال | 82 | |
باب الذال | 84 | |
باب الراء | 86 | |
باب الزای | 89 | |
باب السین | 91 | |
باب الشین | 95 | |
باب الصاد | 98 | |
باب الضاد | 101 | |
باب الطاء | 102 | |
باب الظاء | 102 | |
باب العین | 103 | |
باب الغین | 104 | |
باب الفاء | 107 | |
باب القاف | 110 | |
باب الکاف | 112 | |
باب اللام | 117 | |
باب المیم | 124 | |
باب النون | 137 | |
باب الواو | 139 | |
باب الھاء | 141 | |
باب لا | 142 | |
باب الیاء | 145 | |
چہل حدیث | 149 | |
ثلاثیات بخاری | 195 | |
معلومات صحاح ستہ | 223 | |
مرویات صحابہؓ | 270 |