Mormans
مورمن مذہب
By Zubair Hussain
تحریر: و تلخیص: زبیر حسین
Download PDF from Archive
Download PDF from Mediafire
مورمن مذہب
تحریرو تلخیص
زبیر حسین
فہرست مضامین
مورمن کی کتاب کہاں سے آئی؟. 12
مورمن کی کتاب کا تنقیدی جائزہ 23
کیا مورمن کی کتاب وحی یا الہام ہے؟. 23
کیا مورمن کی کتاب کسی قسم کی تحریف (اضافہ یا تبدیلی) سے پاک ہے؟. 25
بائبل کی آیات کے غلط ترجمے مورمن کی کتاب میں کیسے آ گئے؟. 26
کیا امریکہ کے قدیم باشندے اسرائیلی نبی لحی کی اولاد ہیں؟. 29
کیا کثیرازدواجی کے ذریعے نبی جوزف اپنے امتیوں کا امتحان لیتا تھا؟. 43
مورمن مذہب کی مختصر تاریخ
مورمن مذہب کا بانی جوزف سمتھ ٢٣ دسمبر ١٨٠٥ کو امریکی ریاست ورمونٹ کے ایک قصبے شیرون میں ایک تاجر اور کسان جوزف سمتھ سینئر کے گھر پیدا ہوا۔ اس کی ماں کا نام لوسی میک سمتھ تھا۔ جوزف سمتھ جونیئر کی پیدائش کے چند سال بعد اس خاندان پر برا وقت آگیا۔ سات سال کی عمر میں جوزف جونیئر ہڈیوں کی ایک بیماری میں مبتلا ہو گیا اور وہ تین سال تک چلنے پھرنے سے معذور رہا۔ تجارت میں نقصان کی وجہ سے جوزف سمتھ سینئر کو اپنی دکان بند کرنا پڑی۔ کئی سال فصلیں بھی اچھی نہ ہوئیں اور خاندان مقروض ہو گیا۔ زمین قرض خواہوں نے ہتھیا لی۔ خراب معاشی حالات نے سمتھ خاندان کو ہجرت کرنے پر مجبور کر دیا۔ ورمونٹ سے نقل مکانی کرنے کے بعد انہوں نے ریاست نیو یارک کے ایک قصبے پلمیرا کو اپنا ٹھکانہ بنایا۔ وہاں انہوں نے ایک فارم کی کچھ زمین کاشت کاری کے لئے کرائے پر لے لی۔ ان سے غلطی یہ ہوئی کہ زمین پر لاگ کیبن (لکڑیوں کا گھرجس پر بہت کم لاگت آتی ہے) کی بجائے روایتی مکان تعمیر کرنا شروع کر دیا۔ مکان کی تعمیر پر لاگت بڑھتی گئی اور انھیں قرض لینا پڑا۔ قرضہ کی قسطیں ادا نہ کرنے پر بنک نے مکان ضبط کر لیا۔ ادھر زمین کے ملک نے بھی کرائے کی عدم ادائیگی کی وجہ سے اپنی زمین واپس لے لی۔ خاندان کی معاشی حالت ابتر ہو گئی۔ معاشی مشکلات سے نکلنے اور جلدی دولت مند بننے کے لئے سمتھ خاندان کے افراد نے جادو ٹونے میں دلچسپی لینا شروع کر دی۔ نیز جوزف سمتھ جونیئر اور اس کا باپ طلسماتی سلاخ اور بصارت (دیکھنے کی صلاحیت) والے پتھر کی مدد سے زمین میں دفن خزانوں کی تلاش میں لگ گئے۔
جوزف اسمتھ بیس سال کا تھا جب وہ اور اس کا باپ خزانوں کی تلاش میں پنسلوانیا کے قصبے ہارمنی چلے گئے۔ کوئی خزانہ تو ہاتھ نہیں آیا البتہ جوزف کو اپنے میزبان کی بیٹی امہ ہیل سے عشق ہو گیا۔ باپ کی مرضی کے خلاف امہ ہیل نے جوزف سے نکاح کر لیا۔
جوزف سینئر ایک غیر مذہبی آدمی تھا اور کبھی چرچ نہیں گیا۔ البتہ اس کی بیوی لوسی عیسائیوں کے ایک فرقہ المشيخي (Presbyterian) کے چرچ جاتی تھی۔ جوزف جونیئر شش و پنچ میں تھا کہ ماں کی پیروی میں چرچ جائے یا باپ کی تقلید میں چرچ سے دور رہے۔ یہی موقع تھا جب اسے خدا اور اس کے اکلوتے بیٹے یسوع مسیح کا دیدار ہوا۔ نیز خدا کے فرشتے مرونی نے زمین میں دفن سونے کے اوراق پر لکھی ہوئی ایک مقدس کتاب کی طرف اس کی رہنمائی کی۔ جوزف جونیئر نے طلسماتی پتھروں کے ایک آلے کی مدد سے اس مقدس کتاب کا انگریزی زبان میں ترجمہ کر دیا۔ پہلے اس کی بیوی امہ ہیل اور پھر اس کے ایک ساتھی اولیور کاؤدری نے کتاب کی املا کی۔ جب اس کے پڑوسیوں کو پتہ چلا کہ جوزف سمتھ ایک مقدس آسمانی کتاب چھاپنے والا ہے تو انہوں نے اعلان کر دیا کہ وہ یہ کتاب ہرگز نہیں خریدیں گے۔ پلمیرا کے باسیوں کو یقین تھا کہ جوزف سمتھ کے خاندان نے اس کتاب کے ذریعے سادہ لوح لوگوں کو ٹھگنے کی سکیم بنائی تھی۔ نیز انہوں نے کوششیں شروع کر دیں کہ کوئی مقامی پبلشر یہ کتاب شائع نہ کرے۔
کتاب کا کور(تصاویر کے لیے پی ڈی ایف فائل ڈاؤن لوڈ کریں)
مورمن کتاب ١٨٣٠ میں شائع ہوئی۔ اس کتاب کو پڑھ کر بہت سے لوگ جوزف سمتھ پر ایمان لے آئے۔ ان میں بریگم ینگ بھی تھا۔ جوزف کی طرح بریگم بھی ایک کسان کا بیٹا تھا۔ اسی سال جوزف سمتھ کے پچاس پیروکاروں کے اجلاس میں نیا چرچ قائم کرنے کا فیصلہ ہوا۔ سب شرکا نے جوزف کو خدا کا نبی اور نئے چرچ کا سربراہ تسلیم کر لیا۔ ادھر مقامی عیسائیوں نے اس نئے نبی کی مخالفت شروع کر دی۔ حکومت نے جوزف کو معاشرے میں انتشار پھیلانے کے الزام میں گرفتار کر لیا۔ عدالت نے اسے بری کر دیا۔ انہی دنوں ریاست اوہائیو کے ایک قصبے کرٹ لینڈ کے چرچ کا پادری سڈنی رگدن اپنے ایک سو ساتھیوں کے ساتھ جوزف نبی پر ایمان لے آیا۔ جوزف کو وحی آئ کہ وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ نیویارک سے ہجرت کرکے کرٹ لینڈ چلا جائے۔ جوزف اور اس کے ساتھیوں نے خدائی حکم کی تعمیل کی اور کرٹ لینڈ ہجرت کر گئے۔ ایک اور وحی کے ذریعے جوزف کو علم ہوا کہ خدا نے جس بہشت میں آدم اور حوا کو رکھا تھا وہ امریکی ریاست میسوری کی جیکسن کاؤنٹی کے قصبے آزادی (Independence) میں تھی۔ جوزف کے کچھ پیروکار آزادی میں آباد ہو گئے۔ جوزف بھی ١٨٣١ میں کچھ ساتھیوں کے ساتھ قصبے آزادی گیا اور اپنے پیروکاروں کو بتایا کہ خدا نے اسے وحی کی ہے کہ یہاں نیا یروشلم بسایا جائے۔ اس نے وہاں نئے چرچ کی بنیاد رکھ دی۔ اس چرچ کے ٨٠٠ ممبر تھے۔ جوزف نے اپنا ہیڈ کوارٹر کرٹ لینڈ میں ہی رہنے دیا۔
اگلے چھ سال جوزف نے کرٹ لینڈ میں گزارے۔ اس دوران اس پر مسلسل وحی نازل ہوتی رہی۔ ان وحیوں کا زیادہ تر تعلق چرچ کی تعمیر و تنظیم سے تھا۔ انہی دنوں کرٹ لینڈ میں مورمن چرچ تعمیر ہوا۔ نیز جوزف پر نازل ہونے والی وحی کی پہلی کتاب “احکامات کی کتاب” کے عنوان سے شائع ہوئی۔ چند سال بعد جوزف نے وحیوں کی دوسری کتاب اور اپنے خطبات کی کتاب بھی شائع کر دی۔ ادھر میسوری میں عیسائیوں نے مورمنوں پر حملے کرکے ان کی املاک تباہ کر دیں۔ مورمن جیکسن کاؤنٹی چھوڑ کر کلے کاؤنٹی چلے گئے۔ عیسائیوں نے وہاں بھی ان کا پیچھا نہ چھوڑا۔ ان عیسائیوں کے نزدیک مورمن نبی جھوٹا تھا اور اس کے پیروکار مرتد اور زندیق۔ مورمنوں کو کلے کاؤنٹی سے بھی بھاگنا پڑا اور وہ میسوری ریاست کے شمال میں دو سرحدی کاؤنٹیوں کالد ویل اور ڈیوس میں آباد ہو گئے۔ دو سال بعد ١٨٣٨ میں جوزف سمتھ بھی کرٹ لینڈ چھوڑ کر میسوری آ گیا۔ دوسرے مورمن بھی اس کے پیچھے پیچھے میسوری پہنچ گئے۔ جوزف نے وہاں نئے چرچ کی بنیاد رکھی اور کئی پرانے ساتھیوں کو چرچ سے نکال دیا۔ ان میں اس کا قریبی دوست اولیور کاؤدری بھی شامل تھا۔ کاؤدری نے جوزف پر زنا کاری کا الزام لگایا تھا۔
مقامی عیسائیوں کے ساتھ چپقلش اور جھڑپیں جاری رہیں۔ مورمنوں نے بھی اپنے دفاع کے لئے ملیشیا کی طرز پر مسلح جتھے بنانا شروع کر دئیے۔ الیکشن کا موقع آیا تو عیسائیوں نے مورمنوں کو ووٹ ڈالنے سے جبرا” روکنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں دونوں گروہوں میں خونریز تصادم ہو گیا۔ نیز مورمن ملیشیا نے سرکاری ملیشیا کو عیسائیوں کی پرائیویٹ ملیشیا سمجھ کر اس پر حملہ کر دیا۔ سرکاری ملیشیا پر حملے نے میسوری کے گورنر کو مورمنوں کے خلاف بھڑکا دیا۔ اس نے مورمنوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دینے یا ریاست سے بھگا دینے کے احکامات جاری کر دئیے۔ گورنر کا حکم ملتے ہیں مورمن مخالف عیسائیوں نے مورمنوں کو پکڑ پکڑ کر مارنا شروع کر دیا۔ وہ بچوں کو بھی نہیں بخشتے تھے۔ جوزف گرفتار ہوا اور عدالت نے اسے بغاوت کے الزام میں سزائے موت سنا دی۔ جس افسر نے سزائے موت پر عمل درامد کرنا تھا اس نے جوزف کو جیل ہی میں رہنے دیا۔ بریگم ینگ کی قیادت میں بچے کھچے مورمن ریاست النوائے چلے گئے۔ خوش قسمتی سے النوائے کے عیسائیوں نے انھیں بے ضرر سمجھ کر ان کا خیرمقدم کیا۔ پانچ ماہ بعد جوزف بھی جیل سے فرار ہو کر النوائے پہنچ گیا اور اس نے دریائے مسیسپی کے کنارے ایک نئے شہر نوو کی بنیاد رکھ دی۔ نوو شہر آباد کرنے کے بعد جوزف سمتھ نے واشنگٹن جا کر صدر مارٹن وان برن سے ملاقات کی اور مطالبہ کیا کہ حکومت میسوری میں مورمنوں کے جانی اور مالی نقصانات کا ازالہ کرے۔ صدر مارٹن نے مورمنوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر اظہار افسوس کیا لیکن نقصانات کی تلافی کرنے سے معذرت کر لی۔
مورمنوں کو ہوم رول اور اپنی ملیشیا رکھنے کی اجازت ١٨٤٠ میں ملی۔ جوزف نوو شہر کا پہلا میئر اور مورمن ملیشیا کا ملٹری لیڈر بن گیا۔ امریکہ کے دوسرے حصوں اور یورپ سے آنے والے نئے مورمنوں کی آمد سے نوو کی آبادی تیزی سے بڑھی اور تقریبا” شکاگو کے برابر ہو گئی۔ یہاں آنے والے ہر مورمن کو رہائش کے لئے گھر اور کاشتکاری کے لئے زمین مورمن چرچ کی طرف سے مفت ملتی تھی۔ تین سال بعد ١٨٤٣ میں جوزف کو وحی کے ذریعے دو نئے احکامات ملے۔ ان احکامات کا تعلق مردوں کو بپتسمہ دینے یعنی دین عیسوی میں لانے اور کثیرازدواجی کی اجازت ملنے سے تھا۔ بعض حالات میں کثیرازدواجی کے حکم پر عمل مورمن مردوں پر فرض تھا۔ اس وحی نے مورمنوں میں اختلافات پیدا کر دئیے۔ بریگم ینگ اور جوزف کی بیوی امہ ہیل کثیرازدواجی کے مخالف تھے۔ وحی میں امہ ہیل کو خاص طور پر مخاطب کیا گیا تھا کہ وہ اس حکم کی تعمیل و حمایت کرے۔ کثیرازدواجی سے متعلق اس وحی کو دس سال تک عام مورمنوں سے پوشیدہ رکھا گیا۔ کچھ عرصے بعد بریگم ینگ نے کثیرازدواجی کا حکم نہ صرف مان لیا بلکہ اس پر عمل بھی شروع کر دیا۔ اس کے بیس بیویوں سے ٥٧ بچے ہوئے۔ اب مورمن چرچ کے رہنما اعتراف کر چکے ہیں کہ جوزف نبی کی چالیس بیویاں تھیں اور ان میں کم از کم دس بیویاں اٹھارہ سال سے کم عمر کی تھیں۔ مورخین کی رائے ہے کہ جوزف کی بیویوں کی تعداد پچاس سے زیادہ تھی۔ امہ ہیل مرتے دم تک کثیرازدواجی کی مخالف رہی۔ نیز وہ اپنے بچوں کی بھی یہی بتاتی تھی کہ جوزف کی کوئی دوسری بیوی نہیں تھی۔
١٨٤٤ میں جوزف سمتھ نے امریکی صدارتی انتخاب کی دوڑ میں شامل ہونے کا اعلان کر دیا۔ نیز اس نے ایک مخالف اخبار Nauvoo Expositor اور اس کے پریس کو تباہ کر دینے کا حکم دے دیا۔ یہ اخبار جوزف سمتھ کے نئے مذہبی عقائد خصوصا” کثیرازدواجی پر تنقید کرتا تھا۔ حکومت نے جوزف اور اس کے بھائی حیرم کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا۔ مورمن مخالف ہجوم نے جیل پر حملہ کرکے دونوں بھائیوں کو قتل کر دیا۔
جوزف نبی کے قتل کے بعد مورمن رہنماؤں میں اس کی جانشینی اور مورمن چرچ کی قیادت کے لئے رسہ کشی شروع ہو گئی۔ جوزف کے چھوٹے بھائیوں اور بیٹوں کے علاوہ اس کے قریبی ساتھی بھی امیدوار تھے۔ اگر اولیور کاؤدری کو چند سال قبل چرچ سے نکال نہ دیا جاتا تو اس کے جوزف کا جانشین بننے کے امکانات زیادہ تھے کیونکہ وہ نئے مذہب کے آغاز ہی سے جوزف کا پر اعتماد ساتھی اور اس کا نائب رہ چکا تھا۔ قصہ مختصر مورمن کئی دھڑوں میں بٹ گئے۔ ایک دھڑا جمیز سٹرینگ کی قیادت میں ریاست مشیگن کی طرف نکل گیا اور دوسرے دھڑے کو سڈنی رگدن مڈویسٹ کی طرف لے گیا۔ جو مورمن باقی بچے وہ بارہ حواریوں کے کورم کے سربراہ بریگم ینگ کی رہنمائی میں طویل سفر کرکے امریکہ کی حدود سے باہر سالٹ لیک کے پہاڑی علاقے میں آباد ہو گئے۔ یہ علاقہ یوٹاہ میں تھا۔ میکسیکو کی شکست کے بعد ایک معاہدے کے تحت یوٹاہ سمیت میکسیکو کا مغربی حصہ امریکہ کو مل گیا۔
آہستہ آہستہ دوسرے علاقوں کے مورمن ہجرت کرے سالٹ لیک کے علاقے میں آباد ہونا شروع ہو گئے۔ انہوں نے یوٹاہ میں جو نئے قصبے اور شہر بسائے ان میں سب سے اہم سالٹ لیک سٹی ہے۔ ١٨٥٠ میں بریگم ینگ یوٹاہ کا گورنر بن گیا۔ دو سال بعد چرچ کے رہنماؤں نے عام مورمنوں کو بھی کثیرازدواجی کے خدائی حکم سے آگاہ کر دیا۔ اس اعلان سے مورمنوں میں پھوٹ پڑ گئی۔ جن مورمونوں نے اس خدائی حکم اور بریگم ینگ کی قیادت کو ماننے سے انکار کر دیا وہ ریاست وسکونسن میں جمع ہوئے اور اپنے الگ چرچ کی بنیاد رکھ دی۔ ان کا ایمان تھا کہ جوزف نبی کی اولاد کے علاوہ کسی کو چرچ کی سربراہی کا حق حاصل نہیں۔ برسوں بعد جوزف سمتھ سوم نے اس ننے چرچ کی صدارت قبول کر لی اور چرچ کا ہیڈ کوارٹر ریاست میسوری کے شہر آزادی میں منتقل کر دیا۔ اس صدی کے آغاز میں مورمنوں کے اس فرقے نے اپنا نام کمیونٹی آف کرائسٹ یعنی عیسی یا مسیح کی جماعت رکھ لیا۔
ادھر یوٹاہ کے مورمنوں نے پڑوسی ریاستوں مثلا کیلی فورنیا، نویڈا، اور وائیومی میں بھی نئی بستیاں اور شہر بسا دئیے۔ نویڈا کا مشہور شہر لاس ویگاس بھی مورمنوں کا بسایا ہوا ہے۔
نئے امریکی صدر جمیز بیوکانن (١٨٥٧-١٨٦١) کو پتہ چلا بریگم ینگ نے یوٹاہ میں تھیوکریسی (مذہبی حکومت) قائم کی ہوئی ہے تو اس نے اسے وفاقی حکومت کے خلاف بغاوت قرار دیا۔ نیز اس مذہبی حکومت کو ختم کرنے کے لئے وفاق نے اڑھائی ہزار فوجی بھیج دئیے۔ مورمنوں نے فوجیوں کی مزاحمت تو نہ کی البتہ ان کی سپلائی ٹرینوں کو ہراساں کرنا شروع کر دیا۔ وفاقی حکومت نے یوٹاہ کا کنٹرول سنبھال کر نیا گورنر مقرر کر دیا۔ اس دوران ماؤنٹین میڈو یعنی پہاڑی چراگاہ کے قتل عام کا واقعہ پیش آیا۔ مورمن لیڈر جان لی کی قیادت میں کچھ مورمنوں نے قدیم امریکی باشندوں کے ساتھ مل کر ریاست آرکنساس سے آنے والے آبادکاروں کی ویگن ٹرین پر حملہ کرکے ١٢٠ مردوں، عورتوں، اور بچوں کو قتل کر دیا۔ صرف سترہ بچے جن کی عمریں سات سال سے کم تھیں زندہ رہنے دئیے۔ کیا اس قتل عام کی منظوری بریگم ینگ نے دی تھی؟ اس بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے۔ البتہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بریگم ینگ نے اس واقعے کو چھپانے کی پوری کوشش کی۔ جان لی گرفتار ہوا اور عدالت سے سزائے موت ملنے کے بعد اسے فائرنگ اسکواڈ نے گولی مار دی۔
انیسویں صدی کے کے آخر میں مورمنوں کی تعداد ہزاروں سے بڑھ کر لاکھوں تک پہنچ گئی۔ مورمن چرچ کے صدر ولفورڈ ووڈرف نے کثیرازدواجی کے حکم سے دستبرادری کا اعلان کر دیا۔ ١٨٩٦ میں یوٹاہ کو ریاست کا درجہ مل گیا۔ ١٩٠٤ میں مورمن چرچ نے وفاقی حکومت سے تعاون کرنے کا اعلان کرکے کثیرازدواج ممبروں کو چرچ سے نکال دیا۔
جوزف سمتھ کی تعلیم کے بارے میں کچھ معلوم نہیں۔عام خیال یہ ہے کہ اس کی تعلیم برائے نام تھی۔ یہ امکان بھی موجود ہے کہ خاندان کی ابتر معاشی حالت کی وجہ سے وہ بچپن ہی سے باپ کا ہاتھ بٹاتا رہا اور کبھی سکول نہیں گیا۔ اس کی بیوی کا ایک بیان موجود ہے جس کے مطابق جوزف سمتھ کو لکھنا پڑھنا نہیں آتا تھا۔ اس نے یہ بیان غالبا” اس الزام یا تاثر کو رد کرنے کے لئے دیا تھا کہ مورمن کی کتاب کا مصنف جوزف سمتھ خود تھا۔ مقام حیرت ہے کہ اس ان پڑھ “نبی” نے ٢٢ سال کی عمر (جب اس نے مورمن کی کتاب لکھنا شروع کی) سے ٣٩ سال کی عمر (جب مشتعل ہجوم نے اسے قتل کر دیا) تک صرف ١٧ سال کے مختصر عرصے میں ہزاروں صفحات پر مشتمل وحی، ترجمے، خط و کتابت، بیانات و خطبات، رسائل و جرائد، اور سرگزشتیں لکھ ڈالیں۔ اگر جوزف سمتھ کی لکھی ہوئی تحریروں کو کتابی شکل دی جائے تو کم از کم تیس جلدیں بن جائیں گیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ جوزف سمتھ جونیئر دیکھتے ہی دیکھتے گوشہ گمنامی سے نکل کر ایک عالم دین، خدا کا نبی، عیسائیوں کے ایک نئے چرچ کا بانی اور رہنما، اور امریکہ میں کئی نئے شہروں کی بنیاد رکھنے والا بن گیا۔ جوزف سمتھ اپنی بےمثال کامیابی کا کریڈٹ وحی یا الہام یعنی خدا سے براہ راست رہنمائی کو دیتا تھا۔ اس کے پیروکار بھی یہی سمجھتے تھے کہ وحی کی سچائی اور تاثیر ہزاروں افراد کو کھینچ کر مورمن چرچ لے آئ۔ جوزف سمتھ کی موت کے بعد مورمنوں کی تعداد بڑھتے بڑھتے لاکھوں اور کروڑوں تک پہنچ گئی۔ اس صدی میں مورمن دنیا بھرمیں اپنی تعداد ایک کروڑ پچاس لاکھ بتاتے ہیں۔ مورمن چرچ نے اسٹاک مارکیٹ میں ٤٠ بلین ڈالر لگا رکھے ہیں۔ اسٹاک مارکیٹ اور دوسرے اثاثوں سے مورمن چرچ کو سالانہ پندرہ ارب ڈالر کی آمدنی ہوتی ہے۔ ہر مورمن اپنی آمدنی کا دسواں حصہ چرچ کو دیتا ہے۔ اس مد میں چرچ کو سالانہ ٨ بلین ڈالرملتے ہیں۔ چند روز قبل واشنگٹن پوسٹ نے انکشاف کیا کہ مورمن چرچ کا سربراہ ١٠٠ ارب ڈالر کا مالک ہے۔ یہ رقم فلاحی کاموں پر خرچ ہونا تھی لیکن نہیں کی گئی۔
اگلی قسط میں ہم مورمن کی کتاب اور جوزف کی بائبل کا تنقیدی جائزہ لیں گے۔ مورمنوں کا ایمان ہے کہ یہ دونوں مقدس کتابیں آسمانی ہیں اور ان کا ایک ایک حرف سچا ہے۔ تیسری اور آخری قسط میں مورمن فرقے کی کثیرازدواجی کے معاملے پر بحث ہو گی۔ دوسری قسط میں آپ کو ان سوالوں کے جواب مل جائیں گے۔
کیا مورمن کی کتاب وحی یا الہام ہے؟
کیا یہ کتاب آج بھی ویسی ہی ہے جیسی یہ پہلی مرتبہ ١٨٣٠ میں شائع ہوئی یا اس میں تبدیلیاں ہوتی رہی ہیں؟
کیا جوزف سمتھ کی بائبل آسمانوں سے نازل ہوئی تھی؟ کیا یہ کتاب بائبل کے باقی نسخوں میں پائی جانے والی غلطیوں سے پاک ہے؟
کیا تاریخ، جغرافیہ، آثار قدیمہ، اور سائنس مورمن کتاب میں درج مقامات، واقعات، اور دعووں کی تصدیق کرتے ہیں؟
کیا عیسی علیہ السلام نیفی اور لامن قبیلوں میں صلح کرانے کے لئے اپنی وفات کے کئی سو سال بعد امریکہ تشریف لائے تھے؟
کیا امریکہ کے قدیم باشندے اسرائیلی نبی لحی کی اولاد ہیں؟ ڈی این اے کی شہادت مورمن کتاب کے اس دعوے کی تصدیق کرتی ہے یا تردید؟
کیا نیویارک کی کمورا پہاڑی میں وہ غار موجود ہے جہاں جوزف سمتھ کی ملاقات خدا اور عیسی علیہ السلام سے ہوئی تھی؟
کیا ماہرین آثار قدیمہ کو کمورا پہاڑی پر ہونے والی خوفناک جنگ کے آثار مل گئے؟ مورمن کی کتاب کے مطابق اس جنگ میں کوئی دو اڑھائی لاکھ نیفی جو کہ خدا پر ایمان رکھتے تھے مارے گئے اور امریکہ میں ان کا نام و نشان مٹ گیا۔ مقتولین میں نیفیوں کا نبی مورمن بھی شامل تھا۔ صرف مورمن کا بیٹا مرونی اپنے باپ کی کتاب “مورمن کی کتاب” کو مکمل اور محفوظ کرنے کے لئے زندہ رہا۔ اس جنگ کے فاتح خدا کے منکر لامن تھے۔ خدا نے نیفیوں کا بدلہ لینے کے لئے لامنوں کی جلد کا رنگ سفید سے سیاہ کر دیا۔
مورمن کی کتاب کہاں سے آئی؟
جوزف سمتھ ١٤ سال کا تھا تو اس کے دل میں چرچ جانے کی خواہش پیدا ہوئی۔ لیکن چرچ تو بہت سارے تھے اور ہر ایک چرچ کا یہی دعوی تھا کہ وہی خدا کے سچے مذہب کا علمبردار ہے اور باقی سب جھوٹے۔ اسی تذبذب میں بائبل کی یہ آیت اس کی نظر سے گزری۔
“اگر کسی انسان میں عقل و فراست کی کمی ہے تو اسے چاہئیے کہ خداوند خدا سے رہنمائی حاصل کرے۔”
جوزف کا یہی تو مسئلہ تھا کہ وہ نہیں جانتا تھا کون سا چرچ سچا ہے جس میں وہ شامل ہو جائے۔ لھذا اس نے خدا سے رہنمائی حاصل کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
یہ موسم بہار کی ایک خوشگوار صبح تھی جب جوزف اپنے گھر کے قریب ایک جنگل میں عبادت کرنے کے لیے چلا گیا۔ وہ زمین پر بیٹھ کر مصروف عبادت تھا اور شیطان بار بار اسے روکنے کی کوشش کر رہا تھا۔ جوزف نے شیطان کو نظرانداز کر دیا اور پورے خشوع خضوع کے ساتھ خدا کی عبادت جاری رکھی اور آسمانی باپ سے رہنمائی کی دعا کرتا رہا۔ اچانک سفید روشنی کا ایک مینار اس کے سامنے نمودار ہوا۔ جوزف نے سر اٹھا کر دیکھا تو اپنے آسمانی باپ اور اس کے بیٹے یسوع مسیح کو اپنے روبرو پایا۔ آسمانی باپ یسوع مسیح کی طرف اشارہ کرکے جوزف سے مخاطب ہوا۔
“یہ میرا محبوب بیٹا ہے۔ اس کی بات سنو۔ جو سوال پوچھنا ہے اس سے پوچھ لو۔”
جوزف نے سوال کیا، “کون سا چرچ سچا ہے جس میں میں شمولیت اختیار کر لوں؟”
“کسی بھی چرچ میں ہرگز شامل نہ ہونا۔ یہ سب گمراہ ہیں۔” یسوع مسیح نے جواب دیا۔
پھر یسوع مسیح نے جوزف کو حکم دیا کہ وہ اپنا الگ چرچ قائم کرے۔
جب جوزف نے لوگوں سے اس واقعے کا ذکر کیا تو وہ اس کا مذاق اڑانے لگے۔ مقامی چرچوں نے اس پر گمراہ، مرتد، اور زندیق ہونے کا فتویٰ لگا دیا۔ اس طرح تین سال بیت گئے۔ ایک رات جوزف اپنے گھر میں مشغول عبادت آسمانی باپ سے رہنمائی کی دعائیں کر رہا تھا کہ خدا کا ایک فرشتہ مرونی نمودار ہوا۔ فرشتے نے جوزف کو سونے کی تختیوں یا اوراق پر لکھی ہوئی ایک کتاب کے بارے میں بتایا۔ اب یہ جوزف کی ذمہ داری تھی کہ وہ سونے کی ان تختیوں کو تلاش کرکے کتاب کا انگریزی میں ترجمہ کر دے۔ یہ کہہ کر فرشتہ غائب ہو گیا۔ جوزف سونے کی بجائے فرشتے کے دئیے ہوئے پیغام پر غور کرتا رہا۔ اس رات مرونی فرشتہ کئی بار آیا اور جوزف کو اس جگہ کے بارے میں بتا دیا جہاں سونے کی تختیوں پر لکھی ہوئی کتاب دفن تھی۔
اگلی صبح جوزف اپنے گھر کے قریب کمورا پہاڑی پر چلا گیا۔ پہاڑی کی چوٹی پر اسے ایک چٹان نظر آئ۔ اس نے لکڑی سے چٹان کو ایک طرف سرکایا تو نیچے پتھر کا ایک صندوقچہ ملا۔ اسے کھولا تو اس کے اندر سونے کی تختیاں پڑی تھیں۔ جوزف سونے کی تختیاں اٹھا رہا تھا کہ مرونی فرشتہ آ گیا۔ فرشتے نے اسے تختیاں لے جانے سے روک دیا۔ فرشتے نے جوزف سے کہا کہ وہ آئندہ چار سال تک ہر سال اسی دن اور اسی مقام پر اسے ملے۔ چار سال تک فرشتہ جوزف کو تختیوں کا متن اور اس کے معانی پڑھاتا رہا۔ تعلیم مکمل ہو گئی تو فرشتے نے جوزف کو تختیاں گھر لے جانے کی اجازت دے دی۔ گھر میں جوزف تختیوں کی عبارت کا انگریزی ترجمہ کرتا اور کاتب اسے لکھتے جاتے۔ ترجمہ مکمل ہو گیا تو جوزف کتاب کے مسودے کو پرنٹنگ پریس لے گیا اور کتاب چھپوا لی۔ اس کتاب کو “مورمن کی کتاب” کہتے ہیں۔ یہ کتاب امریکہ کے قدیم باشندوں، جو کہ ابراہیم نبی کی نسل سے ہیں، کے بارے میں ہے۔ نیز اس کتاب میں بنی آدم کے آسمانی باپ کے اکلوتے بیٹے یسوع مسیح کا بھی تذکرہ ہے۔
یسوع مسیح کی آمد سے کوئی ٦٠٠ سال قبل یروشلم کے باشندوں کی اکثریت بڑی فاسق، بداعمال، اور گنہگار تھی۔ خدا نے ان لوگوں کی اصلاح کے لیے نبی کے بعد نبی بھیجے مگر ان فاسقوں نے ان کی تعلیم پر کان نہ دھرے۔ لحی بھی ایسا ہی ایک نبی یا رسول تھا۔ وہ چاہتا تھا کہ لوگ گناہوں سے تائب ہوں اور راہ راست پر آ جائیں۔ ایک روز وہ لوگوں کے لیے دعا کر رہا تھا کہ آگ کا ایک ستون نمودار ہوا۔ خدا نے اسے بہت سی باتیں بتائیں اور چیزیں دکھائیں۔ لحی گھر آیا تو کشف یا رویا میں اسے خدا اور اس کے فرشتوں کا دیدار ہوا۔ فرشتے خدا کے گرد حلقہ بنائے اس کی حمد و ثنا میں مصروف تھے۔ اسی کشف کے دوران اسے ایک کتاب دی گئی جس میں مستقبل میں پیش آنے والے حالات و واقعات درج تھے۔ اس نے کتاب میں پڑھا کہ یروشلم لوگوں کی بداعمالیوں کی وجہ سے تباہ و برباد ہو جائے گا۔ لحی نے لوگوں کو بتا دیا کہ یروشلم تباہ ہو جائے گا۔ نیز اس نے انھیں یسوع مسیح کی آمد کے بارے میں بھی بتایا۔ لوگ لحی کی باتیں سن کر مشتعل ہو گئے۔ کچھ لوگوں نے انھیں قتل کرنے کی کوشش کی۔ خدا نے لحی کو بچا لیا۔ خدا لحی سے بہت خوش ہوا اور خواب میں اسے ملنے آیا۔ خدا نے لحی کو حکم دیا کہ وہ اپنی بیوی بچوں کو لے کر یروشلم سے نکل جائے۔ لحی نے خدا کے حکم کی تعمیل کی۔ انہوں نے سونا چاندی اور قیمتی مال و اسباب گھر میں چھوڑا اور خوراک کا ذخیرہ اور خیمے لے کر اپنی بیوی ساریا اور بیٹوں لامن، لیموئیل، سام، اور نیفی کے ساتھ بیابان کی طرف نکل گئے۔ تین دن مسلسل سفر کے بعد وہ ایک دریا کے کنارے پہنچ گئے۔ دریا کے نزدیک ایک وادی تھی۔ انہوں نے وادی میں خیمے نصب کر دئیے۔ لحی نے دریا کا نام لامن اور وادی کا نام لیموئیل رکھ دیا۔ وہ چاہتا تھا کہ اس کے بیٹے اس دریا اور وادی کی طرح ہوں۔ یعنی وہ ہمیشہ خدا سے دل لگائے رکھیں اور اس کے احکامات کی دل و جان سے تعمیل کریں۔ پھر لحی نے پتھروں سے ایک قربان گاہ تعمیر کی اور اپنے خاندان کو یروشلم میں تباہ ہونے سے بچانے پر شکرانے کے لئے خدا کے حضور قربانی پیش کی۔
لحی کے بڑے بیٹے لامن اور لیموئیل یروشلم کی پرتعیش زندگی کو چھوڑ کر جنگل بیابان میں ڈیرہ جمانے پر اپنے باپ سے خوش نہیں تھے۔ انہیں یقین نہیں تھا کہ یروشلم پر خدا کا قہر یا عذاب نازل ہو گا اور یہ ہنستا بستا شہر تباہ و برباد ہو جائے گا۔ وہ سمجھتے تھے کہ ان کے باپ نے یروشلم اور اپنا سارا مال و متاع وہاں چھوڑ کر حماقت کی تھی۔ لامن اور لیموئیل کے برعکس نیفی کو اپنے باپ کی باتوں پر اعتبار تھا۔ البتہ وہ ان چیزوں کی حقیقت معلوم کرنے کا خواہاں تھا جو اس کے باپ نے عالم رویا میں دیکھی تھیں۔ نیز وہ تصدیق کرنا چاہتا تھا کہ اس کے باپ کا یروشلم چھوڑنے کا فیصلہ درست تھا۔ اس نے خدا سے رہنمائی کی دعا کی۔ یسوع مسیح نیفی سے ملے اور تصدیق کی کہ اس کے باپ کا فیصلہ درست تھا۔ نیفی کی تسلی ہو گئی اور اس نے لامن اور لیموئیل کی طرح باپ کی مخالفت نہ کی۔
نیفی نے اپنے بھائیوں کو یسوع مسیح سے ملاقات اور ان کی تصدیق کے بارے میں بتایا۔ سام نے نیفی کی باتوں کا اعتبار کیا لیکن لامن اور لیموئیل نے انکار۔ خدا نے نیفی سے وعدہ کیا کہ وہ اسے برکت اور اپنے بھائیوں پر فضیلت دے گا اور ان کا رہنما بنائے گا۔
لحی نے نیفی سے کہا کہ خدا چاہتا ہے کہ وہ اور اس کے بھائی یروشلم واپس جائیں اور لابن نام کے ایک شخص سے پیتل کی تختیاں یا اوراق لے آئیں۔ پیتل کے ان اوراق پر لحی کے آباؤاجداد کی تاریخ اور گزشتہ نبیوں کو ملنے والی وحی کا سارا ریکارڈ محفوظ تھا۔ لامن اور لیموئیل یروشلم جانے پر آمادہ نہ تھے۔ ان کے خیال میں یہ کام خطرناک تھا۔ دراصل ان کا خدا پر ایمان کمزور تھا۔ نیفی خدا کے حکم کی تعمیل کرنا چاہتا تھا۔ اسے یقین تھا کہ پیتل کے اوراق حاصل کرنے میں خدا اس کی اور اس کے بھائیوں کی مدد کرے گا۔ چاروں بھائی یروشلم پہنچ گئے۔ لامن لابن کے گھر گیا اور اس سے پیتل کی تختیوں کا مطالبہ کیا۔ لابن مشتعل ہو گیا۔ اس نے پیتل کی تختیاں دینے سے صاف انکار کر دیا اور لامن کو گھر سے نکال دیا۔ لامن بھائیوں کے پاس گیا اور مشورہ دیا کہ وہ تختیوں کے بغیر ہی واپس چلے جائیں۔ نیفی کا اصرار تھا کہ وہ تختیاں حاصل کئے بغیر واپس نہیں جا سکتے۔ اس نے بھائیوں کو حوصلہ دیا کہ وہ خدا پر بھروسہ رکھیں۔ خدا ضرور کوئی سبیل نکال دے گا۔
نیفی اپنے بھائیوں کے ساتھ آبائی گھر گیا اور وہاں سے تمام سونا چاندی اکھٹا کر لیا۔ پھر چاروں بھائی لابن کے پاس گئے اور اسے پیش کش کی وہ سونے چاندی کے بدلے پیتل کی تختیاں انہیں دے دے۔ لابن نے سونا چاندی لے لیا لیکن پیتل کی تختیاں دینے کی بجائے اپنے ملازموں کو اشارہ کیا کہ وہ چاروں بھائیوں کو قتل کر دیں۔ نیفی اور اس کے بھائی بڑی مشکل سے جانیں بچا کر وہاں سے بھاگے اور شہر سے باہر ایک غار میں پناہ لی۔ لامن اور لیموئیل اپنی جانوں کو یوں خطرے میں ڈالنے پر مشتعل ہو گئے اور انہوں نے نیفی اور سام کو چھڑیوں سے مارنا شروع کر دیا۔ اچانک خدا کا ایک فرشتہ غار میں نمودار ہوا اور اس نے لامن اور لیموئیل کو چھوٹے بھائیوں کو پیٹنے سے روک دیا۔ پھر اس نے ان بھائیوں کو نصیحت کی کہ وہ خدا پر بھروسہ رکھیں۔ خدا پیتل کی تختیاں حاصل کرنے میں ان کی مدد کرے گا لیکن انھیں نیفی کو اپنا رہنما بنا کر اس کی ہدایات پر عمل کرنا ہو گا۔ فرشتہ چلا گیا تو نیفی نے بھائیوں کو سمجھایا کہ وہ لابن سے خوفزدہ نہ ہوں۔ وہ انھیں لے کر دوبارہ یروشلم چلا گیا۔ نیفی کے بھائی شہر کی فصیل یا دیوار کے پیچھے چھپ گئے اور نیفی لابن کے گھر طرف چل پڑا۔ اسے لابن کے گھر کے باہر کوئی آدمی نشے میں مدہوش زمین پر لیٹا ہوا ملا۔ یہ آدمی لابن تھا۔ اس کی تلوار بھی اس کے ساتھ زمین پر پڑی تھی۔ نیفی نے تلوار اٹھا لی۔ اسی لمحے روح القدس وہاں پہنچ گئے اور انہوں نے نیفی سے کہا کہ لابن کو قتل کر دو۔ نیفی لابن کو قتل کرنا نہیں چاہتا تھا لیکن روح القدس کے مسلسل اصرار پر بالآخر اس نے تلوار کے ایک ہی وار سے لابن کا سر تن سے جدا کر دیا۔ پھر وہ لابن کے کپڑے اور زرہ پہن کر اس کے گھر داخل ہو گیا۔ لابن کے نوکر ضورام نے اسے لابن سمجھ لیا۔ نیفی نے ضورام کو پیتل کی تختیاں لانے کے لئے کہا۔ ضورام تختیاں لے آیا۔ پھر نیفی نے اسے اپنے پیچھے پیچھے آنے کو کہا۔ ضورام نے اپنے آقا کے حکم کی تعمیل کی۔ وہ شہر کی فصیل کے پاس اس جگہ پہنچے جہاں نیفی کے بھائی چھپے بیٹھے تھے۔ بھائی اسے لابن سمجھ کر بھاگنے لگے۔ نیفی نے انھیں آواز دی تو وہ رک گئے۔ اسی لمحے ضورام کو احساس ہوا کہ جس کے پیچھے وہ آ رہا تھا وہ اس کا آقا لابن نہیں تھا۔ اس نے بھاگنے کی کوشش کی۔ نیفی نے اسے بازو سے پکڑ لیا اور تسلی دی کہ اگر وہ ان کے ساتھ چلا آئے تو اسے کچھ نہیں کہا جائے گا۔ ضورام مان گیا۔
اپنے بیٹوں کو صحیح سلامت آتے دیکھ کر لحی اور ساریا بہت خوش ہوئے اور خدا کا شکر ادا کیا۔ نیفی نے پیتل کی تختیاں باپ کے حوالے کر دیں۔ لحی نے تختیوں پر لکھی ہوئی تحریریں اپنے بیٹوں کو پڑھ کر سنائیں۔ ان میں دنیا اور آدم و حوا کی تخلیق کا ذکر تھا اور خدا کے برگزیدہ نبیوں کے حالات، واقعات، اور کلمات بھی۔ لحی اور نیفی خدا کے حکم کی تعمیل کرکے اور پیتل کی تختیاں حاصل کرکے بہت خوش تھے۔ لحی نے تختیوں کو صندوق میں محفوظ کر لیا تاکہ وہ سفر میں بھی ان کے ساتھ رہیں اور وہ اپنے بچوں کو تختیوں پر درج خدائی احکامات یاد دلاتے رہیں۔
خدا چاہتا تھا کہ لحی کے بیٹوں کی بیویاں اور بچے ہوں اور وہ اپنے بچوں کو انجیل مقدس کی تعلیم دیں۔ خدا نے لحی کو حکم دیا کہ وہ اپنے بیٹوں کو یروشلم میں اسمٰعیل کے خاندان کے پاس بھیجے۔ نیفی اور اس کے بھائی یروشلم گئے اور اسمٰعیل کو خدا کا پیغام پہنچایا۔ اسمٰعیل نے ان کی باتوں کا اعتبار کیا اور وہ اپنی بیوی اور بیٹیوں کو لے کر لحی کے بیٹوں کے ساتھ جنگل کی طرف نکل گیا۔ ابھی وہ جنگل میں مصروف سفر تھے کہ لامن، لیموئل، اور اسمٰعیل کے خاندان کے کچھ افراد یروشلم واپس جانے کے لئے اصرار کرنے لگے۔ نیفی نے انھیں خدا کے احسانات یاد دلائے اور سفر جاری رکھنے پر آمادہ کر لیا۔
نیفی، اس کے بھائیوں، اور ضورام نے اسمٰعیل کی بیٹیوں سے شادیاں کر لیں۔ خدا نے لحی کو ایک بار پھر رخت سفر باندھنے کا حکم دیا۔ اگلی صبح لحی کو خیمے سے باہر پیتل کی ایک گیند ملی جسے لحونا کہتے تھے اور یہ کمپاس یا قطب نما کا کام دیتی تھی۔ یہ جنگل میں ایک سمت اشارہ کر رہی تھی۔ لحی کے خاندان نے خیمے اکھاڑے، خوراک اور اجناس کے بیج اکھٹے کئے، انھیں اونٹوں پر لادا، اور لحونا کی رہنمائی میں نامعلوم منزل کی طرف چل پڑے۔ وہ کئی دن جنگل میں چلتے رہے اور اس دوران نیفی اور اس کے بھائی تیر کمان سے جنگلی جانوروں کا شکار کرکے خاندان کے افراد کے پیٹ بھرتے رہے۔ نیفی کی فولاد کی کمان ٹوٹ گئی اور اس کے بھائیوں کی کمانیں بھی کمزور ہو گئیں۔ وہ شکار نہ کر سکے اور بھوک سے ان کا برا حال ہو گیا۔ لامن اور لیموئل سخت غصے میں تھے۔ نیفی نے لکڑی کی نئی کمان بنا لی اور باپ لحی سے پوچھا کہ شکار کے لئے کہاں جائے۔ لحی نے لحونا کی طرف دیکھا۔ نیفی اس سمت چل پڑا جدھر لحونا اشارہ کر رہی تھی۔ اسے وہاں شکار کے لئے بہت سے جانور مل گئے۔ لحونا اس وقت رہنمائی کرتی تھی جب لحی کے خاندان کے افراد مستعدی، ایمانداری، اورفرمانبرداری کا مظاہرہ کرتے تھے۔
یہ سفر آسان نہیں تھا۔ لحی اور اس کے خاندان کے افراد اکثر تھکاوٹ، بھوک، اور پیاس سے نڈھال ہو جاتے۔ اس دوران اسمٰعیل کا انتقال ہو گیا اور اس کی بیٹیاں لحی سے شکایات کرنے لگیں۔ ادھر لامن اور لیموئل بھی باپ سے خوش نہیں تھے۔ ان کو یقین نہیں تھا کہ خدا لحی اور نیفی سے ہمکلام ہوا تھا۔ وہ لحی اور نیفی کو قتل کرکے یروشلم واپس جانے کی منصوبہ بندی کرنے لگے۔ اس موقع پر خدا نے مداخلت کی۔ خدا لامن اور لیموئل سے مخاطب ہوا اور انہیں سمجھایا کہ وہ لحی اور نیفی سے بدظن نہ ہوں۔ خدا کی آواز سن کر لامن اور لیموئل نے توبہ کی اور اپنے برے ارادوں سے باز آ گئے۔ خدا نے انھیں ہمت اور طاقت دی۔ یوں خاندان لحی نے کٹھن سفر جاری رکھا۔ اس سفر کے دوران لحی کے بیٹے کئی بچوں کے باپ بن گئے۔ لحی کی بیوی ساریا نے بھی دو مزید بیٹوں کو جنم دیا۔ ان کے نام یعقوب اور یوسف تھے۔
آٹھ سال مسلسل سفر کرنے کے بعد خاندان لحی سمندر کے کنارے پہنچ گیا۔ وہاں انھیں پھل اور شہد مل گئے۔ لحی نے اس جگہ کا نام فراوانی رکھ دیا۔
لحی نے خواب میں زندگی کا درخت دیکھا جس پر سفید پھل لگے ہوئے تھے۔ جو بھی اس لذیذ پھل کو کھاتا وہ خوشی و مسرت سے سرشار ہو جاتا۔ لحی نے یہ پھل کھایا اور اس کا سینہ خوشی و انبساط سے لبریز ہو گیا۔ وہ چاہتا تھا کہ اس کا خاندان بھی یہ پھل کھائے اور خوشیاں سمیٹے۔ اس نے درخت کے نزدیک ایک دریا بہتے دیکھا۔ اس کے منبع پر اس کی بیوی اور بیٹے کھڑے تھے۔ اس نے انہیں پکارا اور زندگی کے درخت کا پھل کھانے کی ترغیب دی۔ ساریا، نیفی، اور سام نے پھل کھایا لیکن لامن اور لیموئل نے نہیں۔ لحی نے بہت سارے لوگوں کو درخت کی طرف جاتے اور سفید پھل کھاتے دیکھا۔ تاریکی ہونے کی وجہ سے کچھ لوگ راستے سے بھٹک بھی جاتے یا دریا میں گر کر ڈوب جاتے۔ دریا کے دوسری طرف ایک بہت بڑی عمارت تھی۔ وہاں بھی بہت سے لوگ جمع تھے اور وہ درخت کا پھل کھانے والوں کا مذاق اڑا رہے تھے۔
لحی اور اس کے خاندان کو سمندر کے نزدیک قیام کئے چند یوم ہی گزرے تھے کہ خدا نے نیفی کو ایک کشتی تیار کرکے ارض موّعود یعنی امریکہ کی طرف کوچ کرنے کا حکم دے دیا۔ نیفی نے عذر پیش کیا کہ وہ کشتی بنانا نہیں جانتا۔ خدا نے وعدہ کیا کہ وہ اسے کشتی بنانا سکھائے گا۔ جب نیفی نے کشتی بنانے کا ذکر لامن اور لیموئل سے کیا تو وہ اس کا مذاق اڑانے لگے اور اس کام میں اس کی مدد کرنے سے صاف انکار کر دیا۔ نیفی نے انھیں یاد دلایا کہ وہ نہ صرف خدا کے فرشتے کو اپنی آنکھوں سے دیکھ چکے ہیں بلکہ خدا کی آواز بھی سن چکے ہیں۔ لھذا توبہ کریں اور یقین رکھیں کہ خدا سب کچھ کرنے پر قادر ہے۔ لامن اور لیموئل غصے میں آ گئے۔ وہ نیفی کو اٹھا کر سمندر میں پھینکنے کے ارادے سے اس کی طرف بڑھے۔ نیفی نے انھیں خبردار کیا کہ اس کے پاس خدا کی طاقت ہے۔ خدا کے حکم پر نیفی نے لامن اور لیموئل کو ہاتھوں سے چھوا۔ انھیں زور کا جھٹکا لگا۔ تب وہ سمجھ گئے کہ خدا نیفی کے ساتھ ہے۔ انہوں نے توبہ کی اور کشتی بنانے میں نیفی کی مدد کرنے لگے۔ خدا نے نیفی کو دھاتوں سے اوزار بنانے اور پھر ان اوزاروں سے کشتی تعمیر کرنے کا طریقہ سکھا دیا تھا۔
کشتی تیار ہو گئی تو انہوں نے اسے پھلوں، گوشت، شہد، اور مختلف اقسام کے بیجوں سے بھر دیا۔ تیز سمندری ہواؤں نے کشتی کو ارض موعود کی طرف دھکیلنا شروع کر دیا۔ سفر کی صعوبتوں نے لامن اور لیموئل کو نیفی کے خلاف بھڑکا دیا۔ وہ نیفی سے جھگڑنے لگے۔ نیفی نے انھیں سمجھانے کی کوشش کی تو وہ اور زیادہ مشتعل ہو گئے۔ انہوں نے نیفی کو کشتی کے ایک ستون سے باندھ دیا۔ لحی نے بیٹوں کو سمجھنے کی ناکام کوشش کی۔ نیفی کے بیوی بچوں نے بھی التجائیں کیں لیکن لامن اور لیموئل پر کوئی اثر نہ ہوا۔ لامن اور لیموئل کی بد اعمالیوں کی وجہ سے قطب نما لحونا نے بھی ان کی رہنمائی کرنا چھوڑ دی۔ پھر سمندر طوفان نے انھیں آ گھیرا۔ یہ طوفان اس قدر شدید تھا کہ کشتی ڈوبنے لگی۔ لامن اور لیموئل سمجھ گئے کہ یہ خدا کا عتاب تھا۔ انہوں نے توبہ کی اور نیفی کی رسیاں کھول کر اسے آزاد کر دیا۔ نیفی نے خدا سے دعا کی اور طوفان تھم گیا۔ پھر نیفی نے لحونا کو اٹھایا اور اس نے پھر سے رہنمائی شروع کر دی۔ یوں ان کا ارض موعود کی طرف سفر جاری رہا۔
ارض موعود امریکہ پہنچنے کے بعد انہوں نے ساحل کے قریب خیمے نصب کر دئیے۔ پھر انہوں نے زمین کو ہموار کیا اور بیج کاشت کر دئیے۔ انہوں نے وہاں بہت سے جانور مثلا” گائے، بیل، گدھے، اور گھوڑے دیکھے۔ نیز انھیں وہاں سونا، چاندی، تانبا، لوہا، اور بہت سی دھاتیں ملیں۔ خدا نے نیفی کو حکم دیا کہ وہ لکھنے کے لئے دھات کے اوراق تیار کرے۔ نیفی نے حکم کی تعمیل کی۔ پھر اس نے دھات کے ان اوراق پر اپنے خاندان کی تاریخ، سفر کے حالات، اور خدا کے احکامات لکھے۔
لحی اب بوڑھا ہو چکا تھا۔ مرنے سے پہلے اس نے بیٹوں کو خدا کے احکامات کی پابندی کرنے کی تلقین کی اور اپنے پوتے پوتیوں کے لئے دعا کی۔
لحی کے مرنے کے بعد لامن اور لیموئل ایک بار پھر نیفی کے خلاف سرگرم ہو گئے۔ انہیں اپنے چھوٹے بھائی کی سرداری قبول نہ تھی۔ انہوں نے لحی پر قاتلانہ کیا لیکن خدا نے نیفی کو بچا لیا۔ خدا نے نیفی کو بیوی بچوں اور مقلدین سمیت جنگل میں نکل جانے کا حکم دیا۔ نیفی اور اس کے پیروکار ایک لمبے سفر کے بعد ایک ایسی جگہ پہنچ گئے جو رہائش یا آبادی کے لئے موزوں تھی۔ انہوں نے اس جگہ کو نیفی کا نام دیا اور وہاں آباد ہو گئے۔ نیفی اور اس کے پیروکار ایماندار، محنتی، اور خدا کے احکامات پر عمل کرنے والے تھے۔ نیفی نے اپنے ساتھیوں کو لکڑیوں اور دھاتوں سے عمارتیں تعمیر کرنے کا فن سکھایا۔ انہوں نے نہ صرف خوبصورت گھر بنائے بلکہ خدا کی عبادت کے لئے ایک عالیشان ٹمپل یا معبد بھی تعمیر کر دیا۔ خدا نیفیوں (نیفی اور اس کے ساتھیوں) سے بہت خوش تھا۔
لامن، لیموئل، اور ان کے پیروکار خود کو لامنی کہتے تھے۔ لامنی بے ایمان، کاھل، اور بدکردار تھے۔ ان کی بد اعمالیوں کی وجہ سے خدا نے ان پر لعنت بھیجی اور ان کا رنگ کالا ہو گیا۔ لامنی نیفیوں سے نفرت کرتے اور ان کی جان کے درپے رہتے تھے۔
نیفی جب بستر مرگ پر تھا تو اسے نے دھات کی تختیاں یا اوراق اپنے چھوٹے بھائی یعقوب کے سپرد کر دئیے اور اسے نصیحت کی کہ وہ ان اوراق پر صرف وہ باتیں لکھے جن سے لوگوں کا یسوع مسیح پر ایمان پختہ ہو۔ نیز اس نے یعقوب کو اپنا جانشین اور چرچ کا پادری مقرر کر دیا۔ نیفی کے مرنے کے بعد نیفیوں میں اختلافات شروع ہو گئے۔ بہت سے لوگ گمراہ ہو گئے۔ ان کی قیادت ایک مرتد شیرم کر رہا تھا۔ وہ اکثر یعقوب سے تکرار کرتا اور یسوع مسیح کا انکار۔ وہ لوگوں سے کہتا تھا کہ مسیح نہ پہلے کبھی تھا، نہ اب ہے، اور نہ ہی آئندہ آئے گا۔ خدا نے شیرم کو ہلاک کر دیا۔ شیرم نے مرنے سے پہلے اپنے پیروکاروں کو بتایا کہ وہ جھوٹا تھا۔ یسوع مسیح ضرور آئے گا۔ لوگ تائب ہو گئے اور سب نیفی امن و چین سے رہنے لگے۔
یعقوب کے مرنے کے بعد اس کا بیٹا انوس دھات کے اوراق کا وارث اور نیفیوں کا رہنما بنا۔ لامنی نیفیوں سے نفرت کرتے، لڑتے جھگڑتے، اور دھات کے اوراق پر لکھے ہوئے مقدس تاریخی اور الہامی ریکارڈ کو تلف کرنے کی کوششیں کرتے رہتے تھے۔ اس کے باوجود انوس نیفیوں کے ساتھ ساتھ لامنوں کی اصلاح اور نجات کے لئے بھی خدا سے دعائیں مانگتا تھا۔ بالآخر خدا نے وعدہ کیا کہ ایک دن وہ لامنوں پر بھی ہدایت کے دروازے کھول دے گا۔ لیکن نیفیوں کی بار بار کوششوں کے باوجود لامنوں نے انجیل مقدس کی تعلیمات پر کان دھرنے سے انکار کر دیا۔
انوس کے بعد یروم، عیمرون، مکیس،، ابیندوم، عیمالیقی، مورمن، اور مرونی دھات کے اوراق پر نیفیوں کی تاریخ لکھتے گئے۔ ان میں قابل ذکر شخصیات بنیامین (بنجامین) اور نوح ہیں۔ نیفیوں نے بنیامین کو اپنا بادشاہ بنا لیا۔ بنیامین نے دوسرے راست باز افراد کے ساتھ مل کر ملک میں امن و امان قائم کر دیا۔ وہ لوگوں کو خدا کے احکامات یاد دلاتا رھتا۔ نیز اس نے لوگوں کو خوش خبری دی کہ یسوع مسیح جلد ہی دنیا میں تشریف لے آئیں گے اور ان کی ماں کا نام میری (مریم) ہو گا۔ وہ بیماروں کو شفا، اندھوں کو بینائی، بہروں کو سماعت، اور گونگوں کو گویائی دیں گے۔ نیز وہ مردوں کو زندہ کریں گے۔ لیکن گمراہ اور بدکردار لوگ یسوع مسیح پر کوڑے برسائیں گے اور انھیں مصلوب کر دیں ہے۔ درحقیقت یسوع مسیح انسانوں کے گناہوں کو دھونے کے لئے خود کو قربان کر دیں گے۔ لیکن تین دن بعد وہ پھر جی اٹھیں گے۔ اس کے بعد جو انسان بھی یسوع مسیح پر ایمان لائے گا اس کے سارے گناہ معاف ہو جائیں گے اور وہ نجات پائے گا۔
بنیامین کے برعکس نوح ایک ظالم اور ہوس پرست بادشاہ تھا۔ اسے رعایا کی فلاح و بہبود سے کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ وہ سونا چاندی اور مال و دولت جمع کرنے اور عیش و عشرت کی زندگی گزرنے میں مگن رہا۔ لامنوں نے حملہ کیا تو وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ میدان جنگ سے بھاگ کیا۔ بعد میں اس کے اپنے ہی ساتھیوں نے اسے قتل کر دیا۔
نیفیوں کے حکمرانوں میں نبی بھی تھے اور بادشاہ بھی۔ ان کے آخری نبی مورمن اور اس کا بیٹا مرونی تھے۔ مرونی کو سونے کے اوراق (مورمن کی کتاب) اپنے باپ مورمن سے ورثے میں ملی۔ اس نے کتاب میں اپنے زمانے کے واقعات کا اضافہ کر دیا۔ لامنوں میں کوئی نبی نہیں آیا۔ نیفیوں اور لامنوں میں خونریز جنگیں ہوتی رہی جن میں دونوں طرف کے ہزاروں افراد کام آئے۔ اس سلسلے کی آخری اور سب سے بڑی جنگ کمورا کی پہاڑی پر لڑی گئی۔ اس جنگ میں دو لاکھ تیس ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ مرنے والوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔ لامنوں نے چن چن کر ہر اس نیفی کو مار دیا جو یسوع مسیح پر ایمان رکھتا تھا۔ مرونی کسی طرح چھپ چھپا کر میدان جنگ سے نکل گیا۔ اس نے سونے کے اوراق کی شکل میں مورمن کی کتاب مکمل کی اور مرنے سے پہلے ان اوراق کو کمورا کی پہاڑی میں دفن کر دیا۔
مورمن کی کتاب کا تنقیدی جائزہ
کیا مورمن کی کتاب وحی یا الہام ہے؟
مورمن کی کتاب کی اشاعت کے فورا” بعد ناقدین نے اس کتاب کے آسمانی یا الہامی ہونے پر شکوک و شبہات کا اظہار شروع کر دیا۔ ناول نگار سولمن (سلیمان) سپالڈنگ کی بیوہ، بھائی، دوستوں، اور پڑوسیوں کو مورمن کی کتاب اور سپالڈنگ کے غیر مطبوعہ ناول میں مماثلت نظر آئ۔ ان کے بقول مورمن کی کتاب کے مرکزی کرداروں مثلا” لحی، نیفی، اور لامن کے نام وہی ہیں جو انہوں نے سپالڈنگ کے ناول میں پڑھے تھے۔ اس نظریے کہ مورمن کی کتاب سپالڈنگ کے ناول “مسودہ مل گیا” کا چربہ ہے کو سپالڈنگ – رگدان تھیوری کہتے ہیں۔ یہ تھیوری سب سے پہلے ابر ہووی نے ١٨٣٤ میں اپنی کتاب “مورمن بےنقاب” میں پیش کی۔ اس تھیوری کے مطابق مورمن کی کتاب ایک مقدس فراڈ کا نتیجہ ہے۔ اس فراڈ میں سڈنی رگدان کے ساتھ جوزف سمتھ اور اولیور کاؤدری بھی شریک تھے۔ سولمن سپالڈنگ نے اپنے ناول کا مسودہ اشاعت کے لئے پیٹسبرگ کے ایک پبلشر پیٹرسن کو دیا۔ پیٹرسن نے کسی وجہ سے ناول شائع کرنے میں تاخیر کر دی۔ اس دوران سپالڈنگ اور پیٹرسن کا انتقال ہو گیا۔ ان دونوں کی موت کے بعد ناول کا مسودہ پرنٹنگ پریس سے غائب ہو گیا۔ سڈنی رگدان پیٹرسن کے پریس میں کام کرتا تھا۔ ناقدین کو شک ہے کہ ناول کا مسودہ اس نے چوری کیا۔ اس ناول کی دوسری کاپی سپالڈنگ کی بیوہ مٹیلڈا کے پاس تھی۔ جب وہ نیویارک کی اونٹاریو کاؤنٹی میں رہائش پذیر تھی تو ناول کی دوسری کاپی بھی چوری ہو گئی۔ جب چوری کا یہ واقعہ پیش آیا جوزف سمتھ جونیئر مٹیلڈا کے پڑوسی کے گھر میں کنواں کھود رہا تھا۔
“مورمن کی کتاب کس نے لکھی؟” کے مصنف رابرٹ پیٹرسن (پبلشر پیٹرسن کے بیٹے) بھی سپالڈنگ – رگدان تھیوری کو سچ مانتے ہیں۔ انہوں نے اپنی کتاب میں تیس گواہوں کے بیانات بھی شامل کئے ہیں۔ ان گواہوں کے بیانات اور تجربات سپالڈنگ – رگدان تھیوری کی تائید کرتے ہیں۔ ان گواہوں میں سڈنی رگدان کے وہ دوست احباب بھی شامل تھے جنہوں نے سپالڈنگ کے گمشدہ ناول کا مسودہ سڈنی رگدان کی ذاتی لائبریری میں دیکھا تھا۔ نیز سڈنی رگدان نے مورمن کتاب کی اشاعت سے دو سال پہلے ان دوستوں کو بتایا تھا کہ جوزف سمتھ ایک نئی بائبل دریافت کرنے والا ہے۔ خیال رہے سڈنی رگدان کا دعوی تھا کہ وہ مورمن کی کتاب کا مطالعہ کرنے کے بعد جوزف سمتھ پر ایمان لایا تھا۔ مورمن کی کتاب کی اشاعت سے پہلے وہ اس کتاب کے بارے میں کچھ نہیں جانتا تھا۔ سڈنی رگدان کے پوتے والٹر رگدان نے بھی ایک انٹرویو میں اعتراف کیا کہ اس کے خاندان کو شروع ہی سے علم تھا کہ سونے کی تختوں پر لکھی ہوئی گولڈن بائبل جس کا ترجمہ کرکے جوزف سمتھ نے اسے مورمن کی کتاب کا نام دے دیا ایک فراڈ تھا۔ اصل میں اس کے دادا رگدان اور جوزف نے مل کر سپالڈنگ کے ناول سے مواد چوری کیا اور اس تاریخی رومانوی داستان میں مذہب کا تڑکا لگا کر مورمن کی کتاب تخلیق کر دی۔ ان کا مقصد ایک نیا مذہب ایجاد کرکے خوب مال و دولت اور عزت و شہرت کمانا تھا۔
سٹینفورڈ یونورسٹی نے ٢٠٠٨ میں مورمن کی کتاب پر تحقیق کے نتائج شائع کئے۔ جوزف سمتھ کا دعوی تھا کہ مورمن کی کتاب کے دو درجن سے زیادہ مصنف تھے اور ان کا زمانہ ٢٢٠٠ قبل مسیح سے لے کر ٤٢١ عیسوی تک محیط تھا۔ سٹینفورڈ کی تحقیق کے مطابق مورمن کی کتاب انیسویں صدی میں لکھی گئی اور اس کے مصنف تاریخی افسانہ نگار سولمن سپالڈنگ، پادری اور مبلغ سڈنی رگدان، اور سکول ٹیچر اولیور کاؤدری (جسے ایڈیٹنگ کا بھی تجربہ تھا) تھے۔ اس کتاب کی تصنیف میں سب سے اہم کردار سڈنی رگدان کا تھا جس نے سپالڈنگ کے تاریخی ناول میں مذہب کی پیوندکاری کرکے اسے مورمن کی کتاب یا مورمن کی بائبل بنا دیا۔ سٹیفورڈ کی تحقیق بھی سپالڈنگ – رگدان تھیوری کی تصدیق کرتی ہے۔
قصہ مختصر ناقدین اور تاریخ دانوں کی اکثریت مورمن کی کتاب کو سولمن سپالڈنگ کے ناول کا چربہ سمجھتی ہے۔ تحریر یا متن کا تجزیہ کرنے والے ماہرین بھی سپالڈنگ اور رگدان کو مورمن کی کتاب کا مصنف تسلیم کرتے ہیں۔ نیز انہوں نے اس کتاب کو انیسویں صدی کی تخلیق ثابت کر دیا ہے۔ ناقدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ جس زمانے میں جوزف سمتھ فرشتے مرونی سے ملاقاتوں اور آسمانوں سے وحی اترنے کے قصے بیان کرتا تھا ان دنوں اس کی شہرت ایک ٹھگ یا دغا باز کی تھی جو مختلف کرتب دکھا کر یا ہاتھوں کی صفائی سے لوگوں کو لوٹتا تھا۔ اس زمانے میں جوزف پر دھوکہ دہی کے کئی مقدمات بھی قائم ہوئے۔ مورمن جوزف سمتھ کو ایک دیانتدار اور راست باز انسان اور خدا کا سچا نبی مانتے ہیں۔ مورخین کا کہنا ہے کہ ٹھگ ہمیشہ خود کو ایک دیانتدار اور راست باز انسان ہونے کا تاثر دے کر ہی سادہ لوح بندوں کو لوٹتے ہیں۔ نیز ان کی تحقیق بتاتی ہے کہ جوزف سمتھ نہایت ذہین اور چالاک ٹھگ تھا۔ اسے جادو ٹونے میں بھی کمال حاصل تھا۔ وہ جنتر منتر،تعویذ گنڈے، پامسٹری، بصیرت والے طلسماتی پتھروں اور آسمانی عصّاؤں کے ذریعے غیب دانی کے دعوے کرکے یا لوگوں کی قسمت کا حال بتا کر، اور جادو کے ذریعے مردہ لوگوں کی ارواح کو بلانے کا ڈھونگ رچا کر لوگوں کو لوٹتا تھا۔ جن بصیرت والے طلسماتی پتھروں کے ذریعے اس نے سونے کی تختیوں پر لکھی ہوئی قدیم امریکی باشندوں کی بائبل (مورمن کی کتاب) کا انگریزی میں ترجمہ کرنے کا دعوی کیا انہی پتھروں کے ذریعے وہ زمین میں دفن خزانوں کو تلاش کیا کرتا تھا۔
کیا مورمن کی کتاب کسی قسم کی تحریف (اضافہ یا تبدیلی) سے پاک ہے؟
ماہرین نے مورمن کی کتاب کے پہلے ایڈیشن (١٨٣٠) اور بعد میں چھپنے والے ایڈیشنوں کا تقابلی جائزہ لینے کے بعد انکشاف کیا ہے کہ کتاب میں کم و بیش چار ہزار تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ مورمن چرچ کے دسویں صدر جوزف فیلڈنگ سمتھ (١٨٧٦-١٩٩٧٢) نے کتاب میں کسی قسم کی تبدیلی یا اضافے کے الزامات کو جھوٹ قرار دیا۔ وہ پہلے اور بعد کے ایڈیشنوں میں فرق کی وجہ یہ بیان کرتے ہیں کہ جس پرنٹر یا پبلشر نے پہلا ایڈیشن چھاپا اس کا رویہ غیر دوستانہ تھا۔ نیز کتاب نہایت مشکل حالات میں چھاپی گئی۔ لھذا کتاب میں ٹائپنگ یا کتابت کی غلطیاں در آئیں۔ اگلے ایڈیشنوں میں کتابت کی ان غلطیوں کو درست کر دیا گیا لیکن کتاب کے متن یا پیغام میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
ادھر مورمن کتاب کے ناقدین کہتے ہیں کہ انہوں نے پہلے ایڈیشن اور بعد میں آنے والے ایڈیشنوں کو آمنے سامنے رکھ کر کتاب کے متن میں کی جانے والی تبدیلیاں نوٹ کی ہیں۔ یہ صرف ٹائپنگ کی غلطیوں کی درستگی نہیں تھی۔ نیز وہ جوزف فیلڈنگ سمتھ کے اس الزام کو بھی مسترد کرتے ہیں کہ کتاب کے پبلشر کا رویہ غیر دوستانہ تھا اور اس نے جان بوجھ کر کتاب میں غلطیاں ڈال دیں۔ وہ مورمن تاریخ دان بی ایچ روبرٹس کا حوالہ دیتے ہیں جس نے اعتراف کیا تھا کہ کتاب کا پہلا ایڈیشن کتابت کی غلطیوں سے پاک تھا۔ نیز اس نے کہا تھا کہ کتاب میں گرائمر اور املا کی بیشمار اغلاط تھیں اور ان کا ذمہ دار پرنٹر نہیں تھا۔
جب جوزف سمتھ نے کھل کرعقیدہ تثلیث کی تبلیغ شروع کر دی تو مورمن کی کتاب کو عقیدہ تثلیث کے مطابق ڈھالنے کے لئے اس میں بیشمار تبدیلیاں کی گئیں۔ کتاب میں تبدیلیوں کی ایک اور وجہ کتاب پر ہونے والے اعتراضات تھے جن کی وجہ سے کتاب کی صداقت مشکوک ہو گئی تھی۔ ان اعتراضات سے بچنے اور شکوک و شبہات رفع کرنے کے لئے کتاب میں تبدیلیاں ناگزیر ہو گئی تھیں۔
بائبل کی آیات کے غلط ترجمے مورمن کی کتاب میں کیسے آ گئے؟
جوزف سمتھ نے دعوی کیا تھا کہ دوسرے عیسائی فرقے جس بائبل کی پیروی کرتے ہیں وہ تحریف شدہ اور اغلاط سے پر ہے۔ لہذا خدا نے تحریفات، اغلاط، اور تضادات سے پاک بائبل کا اصلی نسخہ اسے بھیجا۔ مورمن اسے جوزف کی بائبل کہتے ہیں۔ یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر بائبل کی آیات کے غلط ترجمے مورمن کی کتاب میں کیسے آ گئے؟ یہ وہ ترجمے ہیں جنہیں مورمنوں کے بقول جوزف کی بائبل میں درست کر دیا گیا تھا۔ خیال رہے جوزف کے پاس بائبل کا کنگ جمیز ایڈیشن تھا۔ مورمن کی کتاب میں بائبل کی آیات کے جو غلط ترجمے ہیں وہ جوزف نے کنک جیمز کی بائبل سے لے کر مورمن کی کتاب میں ڈالے تھے۔ اگر مورمن کی کتاب آسمانی یا الہامی ہے تو اس میں جوزف کی بائبل کے درست ترجموں والی آیات شامل ہوتیں ناکہ تحریف شدہ بائبل کی آیات کے غلط ترجمے۔
جب بائبل کا کنگ جمیز ایڈیشن ١٦٠٤-١٦١١ میں تیار ہو رہا تھا انگریزی ترجمہ کرنے والے آیات کی تشریح کے لئے اپنے الفاظ بھی متن میں ڈالتے جاتے تھے۔ البتہ انہوں نے یہ اضافہ ٹیڑھے یا ترچھے الفاظ میں کیا تاکہ انھیں بائبل کے اصل متن سے علیحدہ شناخت کیا جا سکے۔ مورمن کی کتاب میں یہ اضافی الفاظ جو کہ بائبل کی اصل آیات نہیں ہیں موجود ہیں۔ ان الفاظ کی موجودگی مورمن کی کتاب کے الہامی ہونے کے دعوے کی نفی کرتی ہے۔ جیرمی رننلس نے چرچ ایجوکیشن سسٹم کے ڈائریکٹر کو لکھے گئے خط (CES Letter) میں مورمن کی کتاب میں موجود ایسی بہت سی آیات کی مثالیں دی ہیں جن کا ماخذ کنگ جیمز کی بائبل ہے۔ نیز انہوں نے تینوں کتابوں میں درج آیات کو آمنے سامنے رکھ کر دکھایا ہے کہ مورمن کی کتاب اور کنگ جمیز کی بائبل کی آیات ایک جیسی ہیں جبکہ جوزف کی بائبل کی آیات مختلف۔
کیا تاریخ، جغرافیہ، آثار قدیمہ، اور سائنس مورمن کتاب میں درج مقامات، واقعات، اور دعووں کی تصدیق کرتے ہیں؟
مورمن کی کتاب میں درج قصے، کہانیوں، اور واقعات کو ثابت کرنے کے لئے تاریخ، جغرافیہ، اثار قدیمہ، یا سائنس سے ایک بھی شہادت دستیاب نہیں ہو سکی۔ امریکہ میں جن مقامات پر اہم واقعات پیش آنے کا دعوی کیا گیا ہے ان مقامات کا بھی اب تک کوئی سراغ نہیں ملا۔ محققین کو ایک بات معلوم ہو چکی ہے، وہ یہ کہ مورمن کی کتاب میں جن قصبوں، شہروں، دریاؤں، یا مقامات کے نام دئیے گئے ہیں وہ سب ریاست نیو یارک کی اونٹاریو کاؤنٹی کے آس پاس موجود ہیں۔ خیال رہے جوزف سمتھ اونٹاریو کاؤنٹی کا رہائشی ہونے کی وجہ سے ان ناموں سے واقف تھا۔
جوزف سمتھ کا پہلا دعوی یہ تھا کہ کمورا پہاڑی کے ایک غار میں اس کی ملاقات خدا اور اس کے اکلوتے فرزند یسوع مسیح (عیسی علیہ السلام) سے ہوئی۔ عیسی نے اسے عیسائیوں کے کسی بھی چرچ میں شامل ہونے سے روک دیا اور اپنا الگ چرچ بنانے کی ہدایت کی۔ کئی سال بعد مرونی فرشتے سے جوزف کی ملاقات بھی اسی غار میں ہوئی اور فرشتے نے اسے سونے کی تختیوں پر لکھی ہوئی “مورمن کی کتاب” دی۔ یہ کتاب امریکہ کے قدیم باشندوں کی تاریخ تھی۔ جوزف نے بصیرت (دیکھنے کی صلاحیت) والے طلسماتی پتھروں کی مدد سے کتاب کا ترجمہ انگریزی زبان میں کر دیا۔ ناقدین نے توجہ دلائی کہ کمورا کوئی پہاڑی نہیں، محض ایک ٹیلہ ہے اور اس میں کسی غار کا کوئی وجود نہیں۔ مورمن سوچ میں پڑ گئے۔ پھر انہوں نے یہ تاویل پیش کی کہ جوزف کی خدا اور فرشتے سے ملاقات عالم رویا یعنی خواب میں ہوئی تھی۔ اس سے پہلے مورمنوں کی روایات اور کتابیں یہی بتاتی تھیں کہ جوزف کی خدا، اس کے بیٹے یسوع مسیح، اور فرشتے مرونی سے ملاقاتیں حالت بیداری میں ہوئیں۔
مورمن کی کتاب کے مطابق کمورا پہاڑی پر دو بڑی جنگیں ہوئیں۔ آخری اور فیصلہ کن جنگ میں اڑھائی لاکھ نیفی جو کہ خدا پر ایمان رکھتے تھے مارے گئے اور امریکہ میں ان کا نام و نشان مٹ گیا۔ مقتولین میں نیفیوں کا نبی مورمن بھی شامل تھا۔ صرف مورمن کا بیٹا مرونی اپنے باپ کی کتاب “مورمن کی کتاب” کو مکمل اور محفوظ کرنے کے لئے چند سال زندہ رہا۔ امریکہ کے قدیم باشندوں کی تاریخ یا روایات میں ایسی کسی جنگ کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ نیز آثار قدیمہ کے ماہرین بھی کمورا کے ٹیلے یا اس کے آس پاس ایسی کسی جنگ کے آثار دریافت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ یہ حقائق سامنے آنے کے بعد مورمن رہنماؤں نے کہنا شروع کر دیا کہ نیفیوں اور لامنوں کی آخری جنگ نیویارک نہیں بلکہ میکسیکو یا جنوبی امریکہ کے کسی علاقے میں ہوئی تھی۔ لیکن وہ آج تک یہ مقام تلاش نہیں کر سکے۔ ناقدین سوال کرتے ہیں کہ اگر کمورا کی پہاڑی یا ٹیلہ وہ مقدس مقام نہیں جہاں نیفیوں اور لامنوں کی جنگ ہوئی اور جہاں جوزف کو مورمن کی کتاب ملی تو پھر مورمنوں نے کمورا کے ٹیلے پر یادگاری عمارت یا مرکز کیوں تعمیر کیا اور وہاں ہر سال اجتماع کیوں کرتے ہیں۔
بریگم ینگ یونیورسٹی کے نیو ورلڈ آرکیالوجیکل فاؤنڈیشن نے مورمن کی کتاب کی سچائی ثابت کرنے کے لئے ١٧ سال تک آثار قدیمہ کی شہادت تلاش کرنے کی کوشش کی مگر ناکامی ہوئی۔ بالاخر فاؤنڈیشن کے بانی تھامس فرگوسن کو ایک خط میں اعتراف کرنا پڑا، “آپ مورمن کی کتاب کا جغرافیہ تلاش نہیں کر سکتے کیونکہ زمینی حقائق کبھی افسانوی داستانوں کی تصدیق نہیں کرتے۔”
مورمن کی کتاب میں ایسے جانوروں، اجناس، دھاتوں، اور چیزوں کا ذکر ہے جو کولمبس کی آمد سے پہلے امریکہ میں موجود نہیں تھیں۔ مثلا” گھوڑے، مولیشی (گائے بیل)، بھیڑ بکری، ہاتھی، گھوڑا گاڑی، گندم، ریشم، سٹیل، اور لوہا۔ یہ چیزیں یورپ سے آنے والے آبادکار امریکہ لائے تھے۔ خیال رہے مورمن کی کتاب کی تمام داستانیں اور واقعات کولمبس کے امریکہ دریافت کرنے سے صدیوں پہلے کے ہیں۔
مورمن نبی جوزف کو ملنے والی وحی کی رو سے وہ بہشت جہاں خدا نے آدم اور حوا کو رکھا تھا ریاست میسوری کی جیکسن کاؤنٹی کے قصبے آزادی (Independence) میں تھی۔ نیز آدم کے ممنوعہ پھل کھانے سے پہلے زمین پر موت کا کوئی وجود نہیں تھا۔ آدم کی غلطی یا گناہ کے نتیجے میں زمین والوں پر موت مسلط کر دی گئی۔ بائبل کے مطابق آدم کا واقعہ چار ہزار سال قبل مسیح میں پیش آیا۔ سائنس بتاتی ہے کہ زمین پر رہنے والے نوے فی صد جاندار گزشتہ چالیس کروڑ سال کے دوران ناپید ہو چکے ہیں۔ نیز آدم سے بھی ہزاروں لاکھوں سال پہلے انسانوں جیسی مخلوقات زمین پر آباد تھیں۔ انسانوں کی ایک شاخ نیندرتھل کہلاتی تھی۔ نیندرتھل آدم اور حوا کی آمد سے ٣٣ ہزار سال پہلے ناپید ہو گئے۔ نیندرتھل کا ڈی این اے انسانوں یعنی اولاد آدم میں موجود ہے۔ سائنس مورمن کتاب کے دیگر واقعات اور حوادث مثلا” بابل کے ٹاور، کشتی نوح، اور طوفان نوح کی بھی تصدیق نہیں کرتی۔
کیا امریکہ کے قدیم باشندے اسرائیلی نبی لحی کی اولاد ہیں؟
مورمن کی کتاب کے مطابق قدیم امریکی باشندے اسرائیلی نبی لحی کی اولاد ہیں۔ چھ سو سال قبل مسیح میں خدا نے لحی کو اپنے خاندان سمیت یروشلم سے ہجرت کرکے امریکہ چلے جانے کا حکم دیا تھا۔ امریکہ میں لحی کی اولاد دو قبیلوں نیفیوں اور لامنوں میں بٹ گئی۔ نیفی خدا پر ایمان رکھتے تھے اور ان کی رہنمائی کے لئے مسلسل نبی آتے رہے۔ کافر لامن نیفیوں سے نفرت کرتے تھے۔ دونوں قبیلوں میں لڑائیاں ہوتی رہتی تھیں۔ بالاخر کمورا کی جنگ میں لامنوں نے نیفیوں کا صفایا کر دیا۔ خدا نے لامنوں کی یہ سزا دی کہ ان کا سفید رنگ کالا کر دیا۔ اب ڈی این اے ٹیسٹ سے ثابت ہو چکا ہے کہ قدیم امریکی باشندوں کے آباؤاجداد ایشیا سے آئے تھے ناکہ اسرائیل یا مڈل ایسٹ سے۔ ڈی این اے کی شہادت مورمن کی کتاب کی سچائی پر آخری ضرب تھی۔ اس شہادت کے آنے کے بعد بیشمار نوجوان مورمن مذہب چھوڑ گئے اور مورمن چرچوں میں حاضری آدھی رہ گئی۔ جو نوجوان ابھی تک مورمن چرچ سے وابستہ ہیں وہ اس کی وجہ خاندانی تعلقات بتاتے ہیں۔
گزشتہ صدی کی آٹھویں دہائی میں جب میڈیا میں مورمن مذہب کے بانی جوزف سمتھ کے جادوگر، عامل، اور جوتشی ہونے پر بحث ہو رہی تھی قدیم تاریخی دستاویزات کے ایک ڈیلر مارک ہافمین نے دعوی کیا کہ اس کے پاس جوزف سمتھ سے متعلق کچھ تاریخی دستاویز ہیں۔ مورمن چرچ کے انتظامیہ نے انھیں اصلی سمجھ کر خرید لیا تاکہ انہیں اپنے پیروکاروں اور مورمن مذہب کے ناقدین کی نگاہوں سے محفوظ رکھ سکے۔ پھر مارک ہافمین نے انکشاف کیا کہ اس کے پاس مارٹن ہیرس کا ایک خط بھی ہے جو اس نے چارلس انتھون کو لکھا تھا۔ مارٹن ہیرس جوزف نبی کا پراعتماد ساتھی تھا اور مورمن کی کتاب کا پہلا ایڈیشن شائع کرنے میں اس نے جوزف کی مدد کی تھی۔ اس خط میں مارٹن جوزف سمتھ کی جادوگری کے کمالات کا ذکر کرتا ہے اور چارلس کو بتاتا ہے کہ سونے کی تختیوں پر لکھی ہوئی مورمن کی کتاب کی حفاظت سفید سالامندر چھپکلی کے روپ میں ایک روح کر رہی تھی۔ اس نے جوزف سمتھ کو سونے کی تختیوں تک رسائی دینے کے لئے یہ شرط رکھی کہ وہ اپنے مردہ بھائی الون کی روح کو حاضر کرے۔ پھر اسی سالامندر چھپکلی نے کتاب کا انگریزی زبان میں ترجمہ کرنے میں جوزف کی مدد کی۔ تاریخی دستاویزات کے ماہرین اور مورمن چرچ کی کورم (مجلس) کے بارہ ارکان نے اس خط کو اصلی تسلیم کر لیا۔ چرچ کے صدر کو اس خط کی صداقت میں شک تھا لیکن اس نے کورم اور ماہرین کے فیصلے کو مان لیا۔ مورمن چرچ کو اس تاریخی خط کی منہ مانگی قیمت ادا کرنے میں تردد تھا۔ ان کی یہ مشکل ایک سوداگر نے حل کر دی۔ اس نے یہ خط خرید کر مورمن چرچ کو عطیہ کر دیا۔ اس خط، جسے سالامندر خط کہتے ہیں، نے مورمن چرچ کے لئے مسئلہ پیدا کر دیا۔ اب تک مورمن رہنما اپنے پیروکاروں کو یہی بتاتے آ رہے تھے کہ جوزف سمتھ کو سونے کی تختیوں پر لکھی ہوئی کتاب فرشتے مرونی سے ملی تھی۔ نیز جوزف نے اس کتاب کا انگریزی زبان میں ترجمہ بصیرت والے طلسماتی پتھروں کی مدد سے کیا تھا۔ سالامندر چھپکلی والے خط نے وہ بنیاد ہی ہلا ڈالی جس پر مورمن مذہب کی بنیاد تھی۔
مارک ہافمین نے تاریخی دستاویزات اور سالامندر خط کی فروخت سے لاکھوں ڈالر کمائے لیکن جلد ہی انھیں عیاشیوں میں اڑا دیا۔ اس نے نئی تاریخی دستاویزات فراہم کرنے کے وعدے پر کئی افراد سے بھاری رقمیں پیشگی وصول کر لیں۔ جب وہ دستاویزات فراہم نہ کر سکا تو ان افراد نے اپنی رقوم کی واپسی کا مطالبہ شروع کر دیا۔ ہافمین نے ان افراد کو مارنے کا فیصلہ کر لیا۔ اس کے تیار کردہ دو پائپ بموں سے ایک ہی دن میں اس کے دو خریدار سٹیون اور کیتھی ہلاک ہو گئے۔ پولیس نے ابتدا میں ان کی ہلاکت کو کاروباری رقابت کا شاخسانہ سمجھا۔ لیکن دوسرے دن ہافمین کا پائپ بم اس کی کار میں ہی پھٹ گیا اور وہ بری طرح زخمی ہو گیا۔ یوں پولیس اصل قاتل تک پہنچ گئی۔ ہافمین کے گھر کی تلاشی لی گئی تو پولیس کو اس کی جعلسازی کے ثبوت مل گئے۔ انکشاف ہوا کہ ہافمین نہایت ماہر جعلساز تھا۔ سالامندر خط سمیت اس کی تمام تاریخی دستاویز جعلی نکلیں حتاکہ اس نے صدر جارج واشنگٹن سے مارک ٹوین تک جن مشہور شخصیت کے دستخط فروخت کئے وہ بھی جعلی تھے۔ یاد رہے یہ واقعہ سالٹ لیک سٹی میں پیش آیا جو کہ مورمنوں کے سب سے بڑے فرقے کا گڑھ ہے۔ بموں کا شکار ہونے والے دونوں مقتولین مورمن تھے اور ان کا قاتل بم ساز ایک سابق مورمن۔
جوزف نبی سے متعلق تاریخی دستاویز اور سالامندر خط کے جعلی ثابت ہونے پر مورمن رہنماؤں نے سکھ کا سانس لیا ہی تھا کہ ان پر ایک نئی افتاد آ پڑی۔ حضرت گوگل کی مہربانی سے مورمن نوجوانوں کی رسائی جوزف کی ذاتی زندگی اور مورمن چرچ کی ابتدا سے متعلق کتابوں، مضامین، اور تاریخی دستاویز تک ہو گئی جنہیں مورمن چرچ کے صدر اور مجلس کے بارہ حواری اپنے پیروکاروں سے چھپاتے آئے تھے۔ ان مورمن نوجوانوں نے مورمن مذہب کی صداقت پر سوالات اٹھانا شروع کر دئیے۔ خیال رہے مورمن چرچ کے صدر اور بارہ حواری خود کو نبیوں کے برابر سمجھتے تھے اور ان کا دعوی تھا کہ انھیں وحی کے ذریعے خدا سے رہنمائی ملتی تھی۔ سالامندر خط نے ان کی نبوت کا بھرم کھول دیا۔ مورمن نوجوان ان سے سوال کرتے تھے، “آپ تو خدا کے نبی ہیں۔ پھر آپ کو سالامندر خط کے جعلی ہونے کا پتہ کیوں نہ چلا؟ کہیں ایسا تو نہیں آپ بھی رانگ نمبر ہیں؟”
قصہ مختصرتاریخ، جغرافیہ، آثار قدیمہ، اور سائنس مورمن کتاب میں درج واقعات یا داستانوں کی تصدیق کرنے سے قاصر ہیں۔ نیز جن مقامات پر یہ واقعات پیش آئے وہ بھی آج تک نہیں ملے۔ البتہ جوزف سمتھ کے جادوگر، عامل، جوتشی، اور ٹھگ ہونے کی شہادتیں یا ثبوت مل چکے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جوزف نبی اور مورمن مذہب کے بارے میں یہ تاریخی حقائق مورمن نوجوانوں نے خود گوگل کی مدد سے دریافت کئے۔
سڈنی رگدان
(تصاویر کے لیے پی ڈی ایف فائل ڈاؤن لوڈ کریں)
امہ ہیل
(تصاویر کے لیے پی ڈی ایف فائل ڈاؤن لوڈ کریں)
بریگم ینگ
(تصاویر کے لیے پی ڈی ایف فائل ڈاؤن لوڈ کریں)
جوزف سمتھ
(تصاویر کے لیے پی ڈی ایف فائل ڈاؤن لوڈ کریں)
اولیور کاوُدری
(تصاویر کے لیے پی ڈی ایف فائل ڈاؤن لوڈ کریں)
ذیل کی تصویروں میں کمورا کی پہاڑی یا ٹیلہ اور فرشتے مرونی کا مجسمہ دیکھ سکتے ہیں۔
(تصاویر کے لیے پی ڈی ایف فائل ڈاؤن لوڈ کریں)
ذیل میں واشنگٹن، سان ڈیاگو، سالٹ لیک سٹی، اور نیویارک میں مورمن ٹیمپل کی تصاویر ہیں۔
(تصاویر کے لیے پی ڈی ایف فائل ڈاؤن لوڈ کریں)
مورمنوں نے امریکہ کے ہر بڑے شہر میں شاندار ٹیمپل اور چرچ تعمیر کر رکھے ہیں۔ اتنے زیادہ ٹیمپل تعمیر کرنے کی یہ توجیہ کرتے ہیں کہ عیسی علیہ السلام کا پیغام عام کرنے کے لئے ٹیمپل ضروری ہیں۔ نیز ان کا عقیدہ ہے کہ عیسی بہت جلد دوبارہ دنیا میں تشریف لے آئیں گے۔ ان کے شاہانہ استقبال کے لئے بھی ٹیمپل ضروری ہیں۔
مورمن اور کثیر ازدواجی
ماضی کے نبیوں کی روایت کو پیش نظر رکھتے ہوئے مورمن نبی جوزف سمتھ نے کثیر ازدواجی کو مورمن چرچ کا غیر اعلانیہ حصہ بنا لیا۔ شروع میں کثیر ازدواجی کو چرچ کے عام ارکان سے پوشیدہ رکھا گیا۔ اس کی ایک وجہ جوزف کی بیوی امہ ہیل تھی۔ وہ کثیر ازدواجی کی سخت مخالف تھی۔ کثیرازدواجی کو امہ ہیل کے لئے قابل قبول بنانے کے لئے چرچ کے بااثر ارکان کے مشورے پر جوزف نے آسمان سے ایک آیت نازل کر لی۔ اس کے باوجود امہ ہیل مرتے دم تک کثیرازدواجی کی مخالفت کرتی رہی۔ اس نے اپنے بچوں کی یہی بتایا کہ ان کے باپ جوزف کی کوئی دوسری بیوی نہیں تھی۔
جوزف سمتھ کی موت کے بعد اس کی سوانح حیات لکھنے کا موقع آیا تو انکشاف ہوا کہ مورمن نبی کی کم از کم چالیس بیویاں تھیں۔ ان میں کئی نابالغ تھیں یعنی ان کی عمریں اٹھارہ سال سے کم تھیں۔ جوزف کی سوانح نگار فان برودے نے جوزف کی بیویوں کی تعداد تقریبا” پچاس لکھی ہے۔ فان پیدائشی مورمن تھی اور مورمن چرچ کے صدر ڈیوڈ میککے کی بھتیجی یا بھانجی۔ مورمن چرچ کے حکام کتاب پڑھ کر برہم ہو گئے اور انہوں نے فان کو مرتد اور زندیق قرار دے کر چرچ سے نکال دیا۔ مورمن مذہب اور اس کے بانی کی زندگی پر تحقیق کرنے والے سکالروں اور محققوں نے فان برودے کے انکشافات کی تصدیق کر دی۔ یوں حقائق اور شہادتیں سامنے آنے کے بعد مورمن حکام کو مورمن چرچ کے بانیوں اور نبیوں کی کثیرازدواجی کا اعتراف کرنا پڑا۔ نیز انہوں نے تسلیم کرلیا کہ جوزف نبی کی کم از کم چالیس بیویاں تھیں اور ان میں بہت سی کم عمر بچیاں تھیں۔
جوزف نبی کے پراعتماد ساتھی بریگم ینگ کے بقول جب جوزف نے اسے کثیرازدواجی کے خدائی حکم یا وحی سے آگاہ کیا تو اس کا دل کرتا تھا کہ زمین شق ہو جائے اور وہ اس میں سما جائے۔ اس خدائی حکم کو وحی خفی کا نام دے کر چرچ کے عام ارکان سے پوشیدہ رکھا گیا تھا۔ آہستہ آہستہ بریگم ینگ اورچرچ کے ایلیٹ ارکان نے کثیرازدواجی کو قبول کر لیا۔
جوزف نبی کی گیارہ بیویاں پہلے ہی شادی شدہ تھیں۔ دوسرے لفظوں میں جوزف نے ان عورتوں کے خاوندوں کی موجودگی میں ان سے نکاح کیا۔ جوزف کی بیویوں میں سگی بہنوں کے چار جوڑے بھی شامل تھے۔ بیک وقت ایک ماں اور اس کی بیٹی بھی اس کے نکاح میں تھیں۔ پانچ عورتیں ایسی بھی تھیں جنہوں نے جوزف سے نکاح کرنے سے انکار کر دیا۔
مورمن مذہب کے حامی یا وکیل اپنے نبی جوزف کی کی کثیرازدواجی کا جواز یہ پیش کرتے ہیں کہ بہت ساری غیر شادی شدہ عورتیں جن سے جوزف نے نکاح کیا شادی کی عمر کی حد پار کر چکی تھیں۔ حقائق ان کے اس دعوے کی تصدیق نہیں کرتے۔ جوزف کی بیویوں کی اکثریت اس کی پہلی بیوی سے کم عمر تھی۔ صرف تین بیویاں عمر میں جوزف سے بڑی تھیں۔ لیکن وہ تو پہلے ہی شادی شدہ تھیں۔ نیز جوزف کی بہت سی بیویوں کی عمر اٹھارہ سال سے کم تھی۔ ان میں ١٤ سال کی عمر والیاں بھی تھیں۔
کیا کثیرازدواجی کے ذریعے نبی جوزف اپنے امتیوں کا امتحان لیتا تھا؟
تاریخ دان لارنس فوسٹر کے بقول رشتے ناتے کرکے جوزف نبی نے اپنے وفادار ساتھیوں کا ایک مضبوط حلقہ بنا لیا تھا۔ وہ اکثر اپنے قریبی دوستوں سے ان کی بیٹیاں بلکہ بیویاں مانگ لیتا تھا۔ اس نے کم از کم گیارہ نکاح ان عورتوں سے کئے جن کے خاوند زندہ تھے اور اپنی بیویوں سے جوزف کے نکاح کے گواہ بھی۔ وہ اپنے دوستوں اور ان کی بیویوں بیٹیوں کو یقین دلاتا تھا کہ خدا کے نبی سے نکاح کرنے سے ان کا ایمان مضبوط ہو گا اور آخرت میں نہ صرف ان کی بلکہ ان کے پورے خاندان کی بخشش یا نجات کا ذریعہ بنے گا۔
جوزف اپنی شادیوں کو اپنی پہلی بیوی سے چھپا کر رکھتا تھا۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ جوزف کے لئے اپنی کثیرازدواجی کو چھپا کر رکھنا مشکل ہو گیا۔ ہارمنی سے ١٨٣٠ میں عجلت میں ہجرت کرنے کی وجہ یہ تھی کہ امہ ہیل کی ایک کزن ہیل لیوس نے جوزف نبی پر بدکاری یعنی عورتوں سے ناجائز تعلقات کا الزام لگایا۔ اگلے سال جوزف نے بارہ سالہ میری ایلزبتھ کو تنہائی میں بتایا کہ خدا نے وحی کے ذریعے اسے اطلاع دی ہے کہ کثیرازدواجی کے خدائی حکم کے تحت وہ اس کی بہت ساری بیویوں کے حرم میں پہلی بیوی ہو گی۔ میری ایلزبتھ جوزف کی بیوی ضرور بنی لیکن گیارہ سال بعد۔ جوزف سے شادی کرنے سے پہلے وہ ایک نکاح کر چکی تھی۔
یہ واقعہ ١٨٣٢ میں پیش آیا۔ جوزف کرٹ لینڈ اوہائیو میں تھا جب دو بھائیوں نے اپنے حمائتیوں کے ایک ہجوم کے ساتھ اس پر حملہ کر دیا۔ انھیں غصہ تھا کہ جوزف نے ان کی سولہ سال بہن مرنڈا نانسی جانسن کو شادی کی پیش کش کیوں کی۔ ہجوم جوزف کو خصی کرنے پر بضد تھا۔ لیکن جو ڈاکٹر وہ ساتھ لائے تھے اس نے جوزف کو خصی کرنے سے انکار کر دیا۔ مزے کی بات یہ ہے کہ بعد میں مرنڈا جانسن نے جوزف سے نکاح کر لیا۔ اگلے سال ١٨٣٣ میں جوزف نے اپنی سولہ سالہ خادمہ فینی الگر سے خفیہ نکاح کرکے اسے بھی اپنے حرم میں ڈال دیا۔ امہ ہیل کو کسی طرح دونوں کے تعلقات کا علم ہو گیا اور اس نے فینی کو گھر سے نکال دیا۔
جوزف تبلیغ کے لئے ریاست مشی گن کے دورے پر تھا تو اس کی غیر موجودگی کا فائدہ اٹھا کر فلپس اور کاؤدری نے کثیرازدواجی کے خلاف قرارداد مورمن چرچ سے منظور کرا لی۔ اس قرارداد کی رو سے ایک مرد کی صرف ایک بیوی اور عورت کا صرف ایک خاوند ہو سکتا تھا۔ میاں بیوی میں سے ایک کا انتقال ہو جائے تب بیوہ مرد یا عورت کو دوسری شادی کرنے کی اجازت تھی۔ کاؤدری جوزف اور فینی کے تعلقات سے آگاہ تھا اور اس کی رائے میں جوزف زناکاری کا مرتکب ہوا تھا۔ جوزف نے مشی گن سے واپس آتے ہی کاؤدری کو خدا کے نبی پر “جھوٹا” الزام لگانے کے جرم میں مورمن چرچ سے نکال دیا۔
جوزف نے اپنے حرم میں بیویوں کی تعداد بڑھانے کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس نے سب سے زیادہ شادیاں ١٨٤٢ اور ١٨٤٣ میں کیں۔ اس کی نئی بیویوں میں ایک نابالغ لڑکی ہیلن مار کمبل تھی۔ جوزف نے پہلے ہیلن کے باب ہیبر کمبل سے اس کی بیوی ویلیٹ کا رشتہ مانگا۔ ہیبر تین دن سخت ذہنی عذاب میں مبتلا رہا۔ ایک طرف اس کی محبوب بیوی تھی اور دوسری طرف خدا کا نبی۔ آخرکار اس نے ٹوٹے دل کے ساتھ اپنے نبی کی خواہش پوری کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ بیوی کو راضی کرنے کے بعد وہ اسے ساتھ لے کر جوزف نبی کے پاس گیا تو نبی نے انکشاف کیا کہ وہ تو اس کی خدا اور اس کے نبی سے وفاداری کا امتحان لے رہا تھا۔ لیکن صرف ایک سال بعد جوزف نے ہیبر سے اس کی ١٤ سالہ بیٹی ہیلن کا رشتہ مانگ لیا۔ باپ نے گھر جا کر بیٹی کو جوزف نبی کی خواہش سے آگاہ کیا تو وہ سکتے میں آ گئی۔ وہ کثیرازدواجی کے بارے میں کچھ نہیں جانتی تھی۔ نیز اس کا تو پہلے ہی ایک محبوب ہوریس وٹنی موجود تھا۔ جوزف نبی نے فیصلہ کرنے کے لئے صرف ٢٤ گھنٹے دئیے تھے۔ اس دوران باپ اور جوزف دونوں نے ہیلن پر مذہبی دباؤ ڈالا۔ جوزف نے اسے یقین دلایا کہ نبی سے نکاح دنیا میں خدا کی خوشنودی اور آخرت میں اس کی اور اس کے ماں باپ بلکہ سارے خاندان کی نجات اور بلندی درجات کا سبب بنے گا۔ کچھ لوگوں کی رائے میں ہیلن نے یہ سوچ کر ہاں کر دی کہ اس نکاح میں جنسی تعلقات شامل نہیں۔ جوزف کی موت کے بعد ہیلن نے اپنے اصلی محبوب ہوریس وٹنی سے نکاح کر لیا۔
لوسی واکر بھی جوزف سے نکاح کے وقت کم عمر تھی۔ لوسی کی ماں فوت ہو چکی تھی اور اس کے بہن بھائی مختلف گھروں میں رہ رہے تھے۔ جوزف نے لوسی کے باپ کو تبلیغی مشن پر بھیج دیا۔ پھر وہ لوسی کو اپنی بیوی امہ ہیل کی خدمت کے لئے اپنے گھر لے آیا اور اسے شادی کی پیش کش کر دی۔ لوسی نے بعد میں اپنی تحریروں میں انکشاف کیا کہ نبی کی طرف سے شادی کی پیش کش اس کے لئے بڑی تکلیف دہ آزمائش تھی۔ اس کی رہنمائی کے لئے نہ ماں تھی اور نہ باپ۔ ادھر جوزف نکاح کے لئے اس پر بےپناہ دباؤ ڈال رہا تھا۔ جوزف کے بقول لوسی سے نکاح خدا کا حکم تھا۔ اگر لوسی نے انکار کیا تو دنیا میں خدا اور فرشتوں کی لعنت اور آخرت میں خدا کا غیض و غضب اور دردناک عذاب اس کا مقدر ہو گا۔ لوسی ڈر گئی اور خدا کی خوشنودی کے لئے جوزف سے نکاح کر لیا۔
لوسی سے نکاح کے فورا” بعد جوزف نبی کی نظر ہوریس وٹنی کی بہن سارہ این وٹنی پر پڑی۔ اسے بس یہ ڈر تھا کہ ہوریس وٹنی اس شادی کی مخالفت کرے گا کیونکہ وہ اس کی محبوبہ ہیلن کو پہلے ہی اس سے چھین کر اپنے حرم میں ڈال چکا تھا۔ جوزف نے اس کا حل یہ نکالا کہ ہوریس وٹنی کو تبلیغی مشن پر دور دراز علاقے میں بھیج دیا۔ سارہ سے نکاح کرنے کے بعد اس شادی کو خفیہ رکھنے کے لئے جوزف نبی نے اپنی اس نئی بیوی کا فرضی نکاح ایک رنڈوے جوزف کنگسبری سے کر دیا۔ اس فرضی نکاح کے بعد جوزف نے رنڈوے کنگسبری کا نکاح دوبارہ اس کی مردہ بیوی سے کر دیا۔
کم عمر ہیلن، لوسی، اور سارہ سے نکاح کرنے کے بعد نبی جوزف نے اپنے گھر میں پناہ گزین دو بہنوں سارہ لارنس اور ماریہ لارنس سے نکاح کرکے انھیں اپنے حرم میں ڈال لیا۔ سارہ ١٧ سال اور ماریہ ١٩ سال کی تھی۔ جوزف دونوں یتیم بہنوں کی جائیداد کا گارجین یعنی نگران تھا۔ جوزف نبی کے مشیر ولیم لا، جو لارنس فیملی کا دوست بھی تھا، نے جوزف پر ماریہ لارنس سے زنا کرنے اور لارنس فیملی کی اسٹیٹ یا جائیداد کے فنڈز خرد برد کرنے کا نہ صرف الزام لگایا بلکہ عدالت میں مقدمہ بھی دائر کر دیا۔ جوزف نبی نے ان الزامات کی تردید کی اور دعوی کیا کہ امہ ہیل کے علاوہ اس کی کوئی دوسری بیوی نہیں۔ جوزف کی موت کے بعد ولیم لا نے اپنی جیب سے جوزف کی خرد برد کی گئی رقم یتیم بہنوں کی اسٹیٹ کو واپس کی۔
جوزف سمتھ کی پچاس سے زیادہ بیویوں میں سب سے مشھور ایلیزا سنو ہے۔ جوزف نے ایلیزا سے ١٨٤٢ میں شادی کی۔ وہ جوزف کی ہم عمر تھی۔ شادی کے بعد وہ جوزف کے گھر میں رہنے لگی۔ جوزف کی بیوی امہ ہیل کو شک پڑ گیا۔ پہلے اس نے حاملہ ایلیزا کو دھکے دے کر سیڑھیوں سے نیچے گرا دیا اور پھر گھر سے نکال دیا۔ گرنے سے ایلیزا کا حمل گر گیا۔
جوزف کی موت کے بعد ہیبر کمبل اور بریگم ینگ نے اس کی بیویوں کو نکاح کی پیش کش کی۔ جوزف نبی کی بیشتر بیویوں نے ان سے نکاح کر لئے۔ ان پچاس سے زائد بیویوں سے جوزف نبی کی اولاد ایک راز ہے۔ چونکہ بیشتر بیویاں اپنے پہلے خاوندوں یا والدین کے گھروں میں رہتی تھیں امکان ہے کہ ان کے بچوں کی پرورش دوسرے خاندانوں نے کی اور بچوں کے نام بھی انہوں نے رکھے۔
خدا کے نبی کی نکاح یا شادی کی پیش کش کو ٹھکرانا آسان نہیں تھا۔ اس کے باوجود تاریخی ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ کم از کم پانچ لڑکیوں نے جوزف نبی سے شادی کرنے سے انکار کر دیا۔ ان میں جوزف کے قریبی ساتھی اور مشیر سڈنی رگدان کی بیٹی نانسی بھی شامل تھی۔ جوزف نے نانسی کو پرنٹنگ آفس کے ایک پرائیویٹ روم میں بلوایا اور دروازہ لاک کر دیا۔ پھر اس نے نانسی کو شادی کی پیش کش کی۔ نانسی کے انکار پر جوزف نے اسے بتایا کہ خدا نے بذریعہ وحی اسے اطلاع دی ہے کہ نانسی اس کی بیوی ہو گی۔ نانسی نے دھمکی دی کہ اگر اس نے دروازہ نہ کھولا تو وہ شور مچا دے گی۔ اگلے دن جوزف نے نانسی کو خط لکھ کر شادی کے لئے قائل کرنے کی دوبارہ کوشش کی۔ نانسی نے جوزف کا خط اپنے باپ کو دے دیا۔ نانسی کا باپ سڈنی جوزف سے ملا اور اسے لعنت ملامت کی۔ جوزف نے سارے واقعے سے انکار کر دیا۔ سڈنی نے اسے اس کے اپنے ہاتھوں سے لکھا ہوا خط دکھایا تو جوزف کو اقرار کرنا پڑا کہ نانسی کا بیان درست تھا۔
میئر جان بینٹ بھی نانسی سے شادی کی خواہش رکھتا تھا۔ سڈنی نے جوزف کا خط اسے دکھایا تو میئر جان نے یہ خط اخبار میں شائع کر دیا۔ خط کے علاوہ نانسی، اس کا باپ، بھائی، اور بہنوئی بھی اس واقعے کے گواہ تھے۔ جوزف نبی کے عقیدت مندوں نے جواب میں سڈنی رگدان اور میئر جان کی کردارکشی شروع کر دی۔ امہ ہیل اپنے خاوند کی حمایت میں کھڑی ہو گئی۔ اس نے ریاست کے گورنر کو خط لکھ کر درخواست کی کہ جھوٹی افواہیں پھیلا کر جوزف نبی کی کردارکشی کرنے پر میئر جان بینٹ کے خللاف کاروائی کی جائے۔
جوزف نبی مسلسل کثیرازدواجی سے انکار کرتا رہا۔ ایسا کرنا اس لئے بھی ضروری تھا کا کثیرازدواجی نہ صرف خلاف قانون تھی بلکہ مورمن چرچ کی تعلیمات اور احکامات کے بھی خلاف۔ مورمن چرچ کے عقیدے رو سے ایک مرد کی صرف ایک بیوی اور ایک عورت کا صرف ایک خاوند ہو سکتا تھا۔ اس وجہ سے جوزف نبی کے پیروکار میئر جان بینٹ کے اس دعوی کہ جوزف نبی کی بہت ساری خفیہ بیویاں تھیں بےبنیاد سجھتے تھے۔ جوزف نبی نے بھی اپنے عقیدت مندوں کو یقین دلا رکھا تھا کہ امہ ہیل کے علاوہ اس کی کوئی بیوی نہیں تھی۔
ایک طرف جوزف نبی اپنے عام پیروکاروں کے سامنے کثیرازدواجی سے انکار کر رہا تھا اور دوسری طرف اپنے خاص ساتھیوں اور مشیروں کے حلقے میں کثیرازدواجی کے حق میں مہم چلا رہا تھا۔ اس مقصد کے حصول کے لئے اس نے بائبل کی تعلیمات کو بھی توڑ مروڑ کر پیش کرنا شروع کر دیا۔ اپنے ایک خطبے میں اس نے یک زوجگی کو حقیر اور غیر مقدس قرار دیا۔ اس کے بقول خدا کی رحمت کے مستحق کثیرزوج والے ہیں ناکہ یک زوج والے۔ چونکہ اسلام ایک مرد کو بہت سی بیویاں رکھنے کی اجازت دیتا ہے جوزف نبی نے اپنے شہر نوو میں مسلمانوں کو اپنے مذہب کی پریکٹس کرنے کی خصوصی اجازت دے رکھی تھی۔
کثیر ازدواجی کی تائید میں پہلی وحی ١٨٤٣ میں نازل ہوئی۔ اس وحی میں جوزف نبی کی بیوی امہ ہیل کے لئے تنبیہ بھی تھی کہ وہ کثیرازدواجی کی مخالفت ترک کر دے۔ بصورت دیگر خدا کا عذاب اس پر نازل ہو گا۔ جوزف کے مسلسل اصرار پر آخرکار امہ ہیل نے نہ صرف کثیرازدواجی کی مخالفت بند کر دی بلکہ جوزف کی نئی بیویوں کی تحریری تصدیق بھی شروع کر دی۔ اس نے سب سے پہلے دو سگی بہنوں ایملی اور ایلیس کو جوزف کے لئے منتخب کیا۔ بیچاری کو علم نہ تھا کہ جوزف نبی پہلے ہی ان دونوں سگی بہنوں سے نکاح کر چکا تھا۔ امہ ہیل کا دوسرا انتخاب بھی دو سگی بہنیں سارہ اور ماریہ لارنس تھیں۔ ولیم لا کی رائے میں امہ ہیل نے ان بہنوں کا انتخاب ان کی جائیداد ہتھیانے کے لئے کیا تھا۔ سگی بہنوں کے یہ جوڑے کچھ عرصہ جوزف نبی کے گھر میں رہے۔ جلد ہی امہ ہیل کی احساس ہو گیا کہ کثیرازدواجی کی حمایت کرکے اس نے غلطی کی تھی۔ اس نے جوزف نبی پر کثیرازدواجی ترک کرنے کے لئے دباؤ ڈالنا شروع کر دیا۔ جوزف نے کثیرازدواجی تو ترک نہ کی البتہ اپنی تمام بیویوں کو تاکید کر دی کہ وہ امہ ہیل کی عزت کریں اور کبھی اس کے خلاف کوئی برا لفظ زبان پر نہ لائیں۔ جوزف اپنی پہلی بیوی امہ ہیل کا بےحد احسان مند تھا۔ امہ ہیل نے نہ صرف جوزف کے خدا کا نبی ہونے کی تصدیق کرنے میں پہل کی بلکہ اس کی نبوت کو پروان چڑھانے میں بھی کلیدی کردار ادا کیا۔
حوالہ جات
Reference or Bibliography
Books
Mormon America: The Power and Promise
Richard Ostling and Joan K. Ostling, Harper Collins, 1999 – History – 454 pages
The Mormon People: The Making of an American Faith
Matthew Burton Bowman, Random House, 2012 – Religion – 328 pages
Internet
Articles, Reports, Papers
Sidney Rigdon: Creating the Book of Mormon
by Craig Criddle
http://www.mormonthink.com/mormonstudiesrigdon.htm
CES LETTER
MY SEARCH FOR ANSWERS TO MY MORMON DOUBTS
S JEREMY T. RUNNELLS April 2013, Updated October 2017
https://cesletter.org/Letter-to-a-CES-Director.pdf
The Salamander Letter in a nutshell
by Kaimi Wenger • March 16, 2009
https://www.timesandseasons.org/harchive/2009/03/the-salamander-letter-in-a-nutshell/
Fair Mormon
Critical questions. Faithful answers.
https://www.fairmormon.org/answers/Book_of_Mormon/Textual_changes/%22the_Son_of%22