محافظ امت حضرت عثمان
مصنف : ابن عبدالشکور
صفحات: 212
سر آج کا دور مصرفیتوں کا دور ہے۔ ہماری معاشرت کا انداز بڑی حد تک مشینی ہو گیا ہے۔ زندگی کی بدلتی ہوئی قدروں سے دلوں کی آبادیاں ویران ہو رہی ہیں۔ فکرونظر کا ذوق اور سوچ کا انداز بدل جانے سے ہمارے ہاں ہیرو شپ کا معیار بھی بہت پست سطح پر آگیا ہے۔ آج کھلاڑی‘ ٹی وی اور بڑی سکرین کے فن کار ہماری نسلوں کے آئیڈیل اور ہیرو قرار پائے ہیں جس کی وجہ سے ماضی کے وہ عظیم سپوت اور روشنی کی وہ برتر قندیلیں ہماری نظروں سے اوجھل ہو گئی ہیں۔ آج بڑی شدت سے اس بات کی ضرورت ہے کہ عہد ماضی کے ان نامور سپوتوں اور رجال عظیم کی پاکیزہ سیرتوں اور ان کے اُجلے اُجلے کردار کو منظر عام پر لایا جائے اور سیرت وکردار کی تعمیر میں ان کی زندگیوں کو اپنے لیے مشعل راہ بنائیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی حوالے سے ہے جس میں حضرت عثمانؓ کی سیرت اور ان کے کردار کو بیان کیا گیا ہے کیونکہ صحابہ کرامؓ کی باکمال جماعت ان قدسی صفات انسانوں پر مشتمل تھی جن کے دلوں کی سر زمین خدا خوفی‘ خدا ترسی‘ جود وسخا‘ عدل ومساوات صدق وصفا اور دیانت داری سے مرصع ومزین تھی۔ صحابہ میں سے ایک بے مثال‘ حق کی تلاش میں مسلسل سر گرداں اور دنیا وآخرت کی سرفرازیوں سے نوازے جانے والے، حیاء کے پیکر حضرت عثمانؓ بھی ہیں۔اس کتاب کے لکھے جانے سے قبل حضرت ابو بکر اور حضرت عمرؓ کی سیرت پر بہت سی عربی اور اردو کتب اور عربی کتب کا اردو ترجمہ منظر عام پر آ چکا ہے لیکن حضرت عثمانؓ کی سیرت پر کوئی بھی مربوط یا مبسوط کتاب نہیں لکھی گئی اس لیے یہ کتاب حضرت عثمانؓ کی سیرت کو اُجاگر کرتی ہے۔ اس میں ان کے نام ونسب اور تاریخ پیدائش سے لے کر وفات تک کے تمام حالات کو مختصر مگر جامع انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ یہ کتاب سلاست اور روانی کی عجب شان رکھتی ہے۔حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ محافظ امت حضرت عثمان ‘‘ ابن عبد الشکور کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)
عناوین | صفحہ نمبر |
نام ونسب | 11 |
والدہ | 11 |
بنی امیہ کاچاند | 11 |
بتوں کاشہر | 12 |
دعوت محمدی | 12 |
طلوع سحر | 13 |
سچادوست | 14 |
اسلام کی گودمیں | 15 |
حضرت ارومیؓ بنت کریز | 17 |
بنی امیہ کےجوانمراورجانبازعورتیں | 18 |
سیدہ رقیہ بنت محمدﷺ کاشانہ عثمان میں | 19 |
رسول پاکﷺ کےدوسرےداماد | 20 |
دعوت اسلامی | 21 |
میری زندگی کامقصدتیرےدین کی سربلندی | 22 |
ظلم چچا | 22 |
داعیان حق پرمظالم | 23 |
فرزندتوحید | 23 |
مہاجرین حبشہ | 24 |
ہجرت حبشہ | 27 |
حبشہ میں | 26 |
نواسہ رسول | 26 |
حیرت انگیزواقعہ | 26 |
حبش سےواپسی | 27 |
دوسری بارمکہ سےحبش حبش سےدوبارہ مکہ کوروانگی | 29 |
ہجرت مدینہ | 30 |
اللہ کےمددگار | 31 |
دل بےقرار | 31 |
نبوت کاچاند | 32 |
مسجدنبوی کی تعمیر | 33 |
اسلامی بھائی | 33 |
اسلامی حکومت پرحملہ | 33 |
سیدہ رقیہ کی وفات | 34 |
بدری صحابی | 34 |
جانشین رسول اکرمﷺ | 34 |
بیررومہ | 34 |
ذوالنورین | 35 |
دوسری زوجہ مطہرۃ | 35 |
حضرت عثمان غنیؓ اورغزوہاحد | 38 |
حضرت عثمانؓ | 39 |
غزوہ احدکےموقع پر | 39 |
صلح حدیبیہ کےموقع پر | 40 |
رسول اللہﷺ کےسفیر | 42 |
حضرت عثمانؓ کےقتل کی افواہ | 43 |
بیعت رضوان | 44 |
بیعت نہ کرنےواال | 44 |
بیعت مین سبقت کرنےوالے | 45 |
حضرت عثمانؓ کیطرف سےبیعت کرنےوالے | 45 |
مبارک ہاتھ | 45 |
حضرت عثمانؓ کی واپسی | 45 |
غزوہ تبوک کےموقع پر | 46 |
مال ایثار | 47 |
رسول اللہﷺ پیشین گوئیاں | 50 |
پہلی پیشین گوئی | 51 |
دوسری پیشین گوئی | 51 |
تیسری پیشین گوئی | 52 |
چوتھی پیشین گوئی | 52 |
پانچویں پیشین گوئی | 52 |
دعائیں | 53 |
ایک جامع | 53 |
حضر ت عثمان ؓکےلیے دعائیں | 53 |
دین کی تکمیل | 54 |
نمونہ کامل | 55 |
وصیت رسول اللہﷺ | 55 |
وفات رسول اللہﷺ | 56 |
پہلاچاند | 58 |
دوسراچاند | 59 |
تیسراچاند | 61 |
حضرت عثمانؓ خلیفہ متخب ہوئےہیں | 63 |
ابوعبیدہ بن الجراح | 64 |
حضرت سالمؓ مولی ابی حذیفہ | 64 |
حضرت عبداللہ بن غمرؓ | 64 |
ان میں سےکسی ایک کومنتخب کرلو | 66 |
تم لوگ مسلمانوں کےسرداراورراہنماہو | 66 |
میرےمرنےکےبعدصلاح ومشورہ کرنا | 67 |
انصار میں مددکرنا | 67 |
حضرت مقدادبنؓاسودنےفرمایا | 68 |
حضرت صہیب کوہدایت | 68 |
حضرت صہیب کی امانت | 68 |
مجلس شوری کی انعقاد | 69 |
افتتاحی کلمات | 70 |
حضرت عثمان بن عفان کی تقریر | 71 |
حضرت زبیربن العلوام کی تقریر | 71 |
حضرت سعدؓبن ابی وقاص کاخطاب | 72 |