ملت اسلامیہ کی مختصر تاریخ جلد دوم
مصنف : ثروت صولت
صفحات: 531
اسلامی تاریخ مسلمانوں کی روشن اور تابندہ مثالوں سے بھری پڑی ہے۔لیکن افسوس کہ آج کا مسلمان اپنی اس تاریخ سے کٹ چکا ہے۔اپنی بد اعمالیوں اور شریعت سے دوری کے سبب مسلمان آج پوری دنیا میں ذلیل ورسوا ہو رہے ہیں۔اور ہر میدان میں انہیں شکست وہزیمت کا سامنا ہے ۔ تاہمصدر اسلام میں جب خلفائے راشدین تاریخ اسلام کے ابواب صفحہ ہستی پر منقوش کر رہے تھے تو عجمی دسیسہ کار تاریخ اسلام کے ان زریں اور تابناک ابواب کو مسخ کرنے کی کوششوں میں مصروف تھے۔ہمارا ایمان ہے کہ نبی کریم ﷺ کی ازواج مطہرات تمام صنف اناث میں ہی نہیں بلکہ انبیائے کرام کے بعد تمام انسانوں سے شرف مجد میں بلند ترین مقامات پر فائز تھیں۔مگر عجمیت کے شاطر،عیار، اورخبیث افراد نے بظاہر اسلام کا لبادہ اوڑھ کر بڑی چابکدستی سے اسلام کو نیست ونابود کرنے کے لئے ایک لائحہ عمل مرتب کیا اور امہات المومنین پر طرح طرح کے بہتانات لگائے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ ملت اسلامیہ کی مختصر تاریخ‘‘ ثروت صولت کی کاوش ہے۔ جس میں ملت اسلامیہ کی پوری تاریخ کو اسلامی نقطۂ نظر سے پرکھ کر پیش کیا ہے اور اس میں امت مسلمہ کے نہ صرف سیاسی بلکہ تہذیبی، علمی اور ادبی تاریخ کو چار جلدوں میں سمو دیا ہے۔ملت اسلامیہ کی مختصر تاریخ کے پانچ حصے 1985ء تک کے ان ملکوں کی تاریخ پر مشتمل تھے جہاں مسلمانوں نے اسلامی تعلیمات کی اشاعت کے ذریعہ معاشرتی زندگی کا رخ کوڑا، جہاں مسلمانوں کو بالادستی نصیب ہوئی۔اس کے بعد کے واقعات پر چھٹی اور ساتویں جلد مرتب ہو رہی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین
عناوین | صفحہ نمبر |
حصہ دوم:مسلمانوں کےعروج کادوسرادور | 22 |
باب1:پاسباں مل گئےکعبےکوصنم خانےسے | 23 |
چنگیز خاں اورا س کےجانشین | 23 |
چین میں اسلام | 25 |
مملکت چغتائی | 26 |
باب2:دریائےوالگاکی وادی | 29 |
بلغار | 29 |
سرائےکی سلطنت | 31 |
برکہ خاں | 32 |
محمداوزبک خاں | 33 |
سرائےکی سلطنت کازوال | 34 |
توقتمش اورامیرتیمور | 35 |
کازان اوراسترخان | 37 |
والگاکی وادی میں تہذیب وتمدن | 38 |
باب3:ایل خانی حکمران | 47 |
ہلاکوخان | 47 |
غازان خان | 49 |
رشیدالدین | 50 |
ابوسعید | 51 |
اہل خانی دورکی خصوصیات | 52 |
علم وداب | 53 |
شیخ سعدی | 54 |
باب4:کالی بھیڑوالےاورسفیدوالے | 59 |
آل مظفر | 59 |
جلائر | 60 |
قرہ قویونلو | 62 |
آق قویونلو | 62 |
سلاطین کرت | 64 |
باب5:وسط ایشیاکےتیموری | 67 |
امیرتیمور | 67 |
فنوحات | 68 |
روس کی مہم | 68 |
ہندوستان کی مہم | 68 |
ہندوستان پرحملہ | 69 |
جنگ انقرہ | 70 |
تیموربحیثیت فاتح اورحکمران | 71 |
سمرقند | 72 |
تیمورکےجانشین | 74 |
شاہ رخ | 74 |
الغ بیگ | 76 |
ابوسعید | 76 |
حسین بائقیرا | 77 |
ہرات | 78 |
علوم وفنون | 79 |
علی شیرنوائی | 81 |
جامی | 82 |
فنون لطیفہ | 82 |
تبریز | 83 |
باب6:مصرکےغلام بادشاہ | 87 |
بحری مملوک | 87 |
ملک الظاہربیرس | 88 |
منصورقلادون | 90 |
ملک الناصرمحمد | 91 |
برجی مملوک | 92 |
سلطان برقوق | 92 |
تیمورکاحملہ | 93 |
قحط اورطاعون | 94 |
مصرپرعثمانی ترکوں کاقبضہ | 94 |
مملوک سلاطین کےکارنامے | 95 |
علم وداب | 96 |
ابن تیمیہ | 96 |
ابن قیم | 98 |
ابن ماجد | 100 |
باب7:شمالی افریقہ موحدین کےبعد | 105 |
بنوحفص | 105 |
تونس | 107 |
بنومرین | 107 |
امیریعقوب | 108 |
بنومرین کےدورمیں تمدن | 110 |
ابن بطوطہ | 111 |
ابن خلدون | 115 |
باب8:کالےلوگوں کادیس ارض سودان | 119 |
المتونہ اورمرابطین | 119 |
عبداللہ بن یسین | 119 |
سلطنت مالی | 121 |
منساموسیٰ | 121 |
ابن بطوطہ اورمالی | 122 |
سلطنت صوتغائی | 123 |
اسکیائےاعظم | 123 |
تہذیب وتمدن | 125 |
احمدبابا | 126 |
کانم کی سلطنت | 128 |
باب9:مشرقی افریقہ | 131 |
حبش اورزیلع | 131 |
احمدجران | 132 |
نوربن مجاہد | 133 |
مشرقی سوڈان | 134 |
اسلامی دور | 135 |
سلطنت زنج | 136 |
باب10:مشرق بعید | 139 |
اشاعت اسلام کادور | 139 |
جاواکےنواولیاء | 141 |
سمدرپسائے | 142 |
سلطنت ملکا | 144 |
باب11:دہلی کی سلطنت | 147 |
خاندان غلاماں | 147 |
قطب الدین ایبک | 147 |
ایلتمش | 148 |
بلبن | 149 |
خاندان خلجی | 151 |
جلال الدین خلجی | 151 |
خاندان تغلق | 154 |
غیاث الدین تغلق | 154 |
محمدتغلق | 155 |
فیروزشاہ تغلق | 158 |
رفاہ عام کےکام | 156 |
تیمورکاحملہ | 158 |
باب12:کفرکی سرزمین میں اسلامی تہذیب | 161 |
دہلی | 161 |
سڑکیں | 163 |
بزرگان دین | 164 |
علم وادب | 166 |
امیرخسرودہلوی | 168 |
باب13:سلطنت دہلی کےزوال کےبعد | 169 |
کشمیر | 169 |
زین العابدین | 170 |
دکن کی بہمنی حکومت | 172 |