متن اربعین حسین ؓ
مصنف : عبد اللہ دانش
صفحات: 174
سیدنا حسین اپنے بھائی سیدنا حسن سے ایک سال چھوٹے تھے وہ نبی کریم ﷺ کے نواسے،سیدنا فاطمہ بنت رسول کے اور سیدنا علی لخت جگر تھے۔ سیدنا حسین ہجرت کے چوتھے سال شعبان کے مہینے میں پیدا ہوئے ۔آپ کی پیدائش پر رسول اللہ ﷺ بہت خوش ہوئے اور آپ کو گھٹی دی ۔رسول اللہ ﷺ نے آپ کا نام حسین رکھا ۔ساتویں دن آپ کا عقیقہ کیا گیا او ر سر کے بال مونڈے گئے ۔ رسالت مآب اپنے اس نواسے سے جتنی محبت فرماتے تھے اس کے واقعات دیکھنے والوں نے ہمیشہ یا درکھے۔ اکثر حدیثیں محبت اور فضیلت کی حسن وحسین دونوں صاحبزادوں میں مشترک ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے اپنے سایہ عاطفت میں اپنے ان نواسوں کی تربیت کی ۔ سیدنا حسین نے پچیس حج پیدل کیے۔جہاد میں بھی حصہ لیتے رہے۔پہلا لشکر جس نے قیصر روم کے شہر قسطنطنیہ پر حملہ کیا۔اس میں بھی تشریف لے گئے۔ وہاں میزبان رسول حضرت ابو ایوب انصاری کی وفات ہوئی تو امام کے پیچھے ان کے جنازے میں بھی شریک ہوئے۔آخری مرتبہ جب مکہ میں موجود تھے اور حج کے ایام شروع ہو چکے تھے۔ مگر کوفیوں نے دھوکا دیا اور لکھا کہ ہمارا کوئی امیر نہیں۔ ہم سب اہل عراق آپ کو امیر بنانا چاہتے ہیں آپ جلد ہمارے پاس تشریف لے آئیں۔ اگر آپ تشریف نہ لائے تو قیامت کے دن ہم اللہ تعالیٰ سے شکایت کریں گے کہ ہمارا کوئی امیر نہیں تھا اور نواسہ رسول نے ہماری بیعت قبول نہ کی تھی۔حضرت حسین نے ان باتوں کو سچ سمجھ لیا اور کوفہ روانہ ہو گئے۔روایات کے مطابق سیدنا حسین کو بارہ ہزار خطوط لکھے گئے۔حالات کا جائزہ لینے کے لئے سیدنا حسین نے اپنے عم زاد بھائی مسلم بن عقیل کو بھیجا۔ پہلے ہزاروں کوفیوں نے ان کی بیعت کی پھر بے دردی کے ساتھ ان کو شہید کر دیا۔ حضرت حسین مقام ثعلبہ پہنچے تو مسلم بن عقیل کی شہادت کا علم ہوا۔ آپ نے مسلم بن عقیل کے بیٹوں سے مشورہ کے بعد یزید سے ملاقات کا فیصلہ کر لیا۔ مسلم بن عقیل کے بیٹے ہمراہ تھے ۔کوفہ سے دور مقامِ ثعلبہ سے کوفہ کی بجائے شام کا راستہ اختیار فرما لیا۔مسلم بن عقیل کے قتل میں براہ راست شریک اور خطوط بھیجنے والے غدار کوفیوں نے سمجھ لیا کہ اگر حسین یزید کے پاس پہنچ گئے تو اصل سازش فاش ہو جائے گی۔ ہزاروں خطوط ہمارے خلاف گواہ ہوں گے،حکومت کے ساتھ ان کی مفاہمت ہو جائے گی اور ہمیں پھر کوئی نہیں بچا سکے گا۔ لہذا انہوں نے راستہ روکا ۔خطوط تو نہ ہتھیا سکے مگر ابن زیاد سے براہ راست بیعت یزید کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ سیدنا حسین نے تین شرطیں رکھیں کہ مجھے واپس مکہ جانے دو، یا مجھے کسی سرحد پر جانے دو میں کسی جہاد میں شریک ہو جاؤں گا، یا پھر میں یزید کے پاس چلا جاتا ہوں۔وہ میرا ابن عم ہی تو ہے۔مگر ظالمو نے ایک شرط بھی نہ مانی اورنواسۂ رسول کو شہید کر دیا۔ زیر نظر کتاب’’متن اربعین سیدنا حسین‘‘امریکہ میں طویل عرصہ سےمقیم معروف مذہبی سکالر فضیلۃ الشخ عبداللہ دانش﷾ (مصنف کتب کثیرہ) کی کاوش ہے موصوف نے بڑی عرق ریزی سے مستنداور معتبر روایات کا سہارا لیتے ہوئے ذخیرۂ احادیث سے نبی کریم ﷺ کی اپنے نواسے سیدنا حسین کے متعلق چالیس صحیح احادیث مبارکہ کا مجموعہ ’’ اربعین سیدنا حسین‘‘ کے نام مرتب کر کے بڑے اجھےاسلوب میں سیدنا حسین کی حیثیت، شخصیت اورکردار کو بڑے ہی باوقار انداز میں پیش کیا ہے۔اللہ تعالیٰ صاحب تصنیف کی تحقیقی وتصنیفی ، دعوتی وتبلیغی خدمات کو قبول فرمائے اور ان کےعلم وعمل اور عمر میں برکت فرمائے۔ (آمین)
عناوین | صفحہ نمبر |
پیش لفظ | 17 |
تشریحی نکات | 18 |
محدثین کی برتری ، مولانا حالی کی نظر میں | 21 |
اپنی کمزوریوں پر نظر ، اصلاح کرواتی ہے | 22 |
الصحابہ کلہم عدول | 24 |
صحابہ کرام کےبارے میں | 24 |
خلافت راشدہ کےبعد | 25 |
موجودہ حکمران ، مثل زید ، معیار عدالت پر نہیں ہو سکتے | 25 |
روایت یزید پر محدثین کا مکمل بائیکاٹ | 26 |
مقصود تحریر ہذا | 26 |
دیباچہ | 29 |
کلیات اقبال فارسی رموز بیخودی | 29 |
تشریح اشعار | 30 |
نوٹ | 32 |
حدیث1: شہادت حسین پر پیغمبر اسلامﷺ اشکبار | 34 |
تشریح | 35 |
حدیث 2 | 36 |
حدیث3: مقتل حسین کی مٹی حضور ﷺکو دکھا دی گئی تھی | 37 |
حدیث4 | 39 |
تشریح احادیث اربعہ مذکورہ | 39 |
حدیث5: وہ بھی امام الشہداء ٹھہرے | 42 |
تشریح | 42 |
حدیث نمبر 6 | 53 |
حدیث 7: | 57 |
حدیث 8: | 63 |
ناصبیت کیا ہے ؟ | 63 |
حدیث 9: قدر دان حسنین ؓ ،فاروق اعظم | 66 |
حدیث 10: فاروق اعظم کا انداز شفقت | 68 |
تشریح | 69 |
حدیث 11: حضرا حسنین ؓ اور حضرت بلال | 71 |
حدیث12: حضورﷺ اور آل بیت جنت کے ایک ہی مجلس میں ہوں گے | 74 |
تشریح | 74 |
حدیث13: احترام حسین اور نعمان بن بشیر | 77 |
تشریح | 78 |
رومی عیسائی سازش | 79 |
حدیث 14: حسنین ؓ کے لیے شفقت پیغمبر ﷺ | 81 |
حدیث15: | 82 |
حدیث 16: حسین کے لیے جنت کی بشارت | 83 |
امت کی بربادی قریشی لڑکوں سے | 85 |
حدیث17: کہاں خون شہیداں؟ کہاں مچھر کا لہو؟ | 88 |
تشریح | 88 |
حضرت ابن عمر کی بیعت یزید کے لیے | 89 |
تشریح | 90 |
بیعت اور رشوت | 90 |
حدیث18: روئے زمین پر افضل ترین اہل بیت | 97 |
ہیرو اور زیرو | 98 |
حدیث19: قول محمد بن الحنفیہ | 99 |
تشریح | 100 |
حدیث20: ابن عباسکی ہمدردی | 102 |
تشریح | 102 |
حدیث21: | 104 |
حدیث22: لعنت کے مستحق لوگ | 105 |
تشریح | 106 |
حدیث23: حسنین کی شیطان سے حفاظت الہٰی | 108 |
تشریح | 108 |
حدیث 24: حسنین اولاد پیغمبر ہیں | 111 |
حدیث 25: رفعت حسین | 114 |
تشریح | 114 |
حدیث26: عالم خواب میں ابن بعاس نے شہادت حسین کا منظر دیکھا | 117 |
تشریح | 118 |
حدیث27: خلافت راشدہ کے مخالف بدترین بدعتی ہیں | 120 |
تشریح | 120 |
حدیث28: تشریح مزید کے لیے علامہ البانی یہ حدیث بھی لائے ہیں | 121 |
ان صحیح احادیث کی روشنی میں | 121 |
حدیث29: نگاہ ابوہریرہمیں احترام حسین | 123 |
حدیث30: ہم سوار ان شہسوار | 125 |
تشریح | 125 |
حدیث31: محبان حسنینمحبوب خدا ہیں | 128 |
تشریح | 129 |
حدیث 32: ایذائے فاطمۃ الزہرہؓ ، ایذائے پیغمبر ﷺہے | 131 |
تشریح | 131 |
حدیث33: صرف حسین ہی کیوں نکلے؟ | 138 |
حدیث 34: لعاب پیغمبر، حسین کے منہ میں | 142 |
تشریح | 143 |
حدیث35: حسین کی ناز برداریاں | 145 |
حدیث 36 | 147 |
تشریح | 147 |
حدیث 37: حضرت ام سلمہ ؓ نے عالم خواب میں شہادت حسین دیکھی | 149 |
حدیث38: اہل بیت کی طہارت اور پاکیزگی | 152 |
حدیث39: خود پیغمبر اسلام ﷺحسنین کی سواری بنے | 155 |
تشریح | 156 |
حدیث 40: حسین منزل موعود پر | 158 |
تشریح | 158 |
التجائے حسین بحضور حق تعالیٰ | 164 |
تشریح | 165 |
محدثین کرام کاشان اہل بیت میں نذرانہ عقیدت | 167 |