مجلس ذکر کی شرعی حیثیت ( عبد القدوس سلفی )

مجلس ذکر کی شرعی حیثیت ( عبد القدوس سلفی )

 

مصنف : عبد القدوس سلفی

 

صفحات: 46

 

دینِ اسلام ایک سیدھا اور مکمل دستورِ حیات ہے جس کو اختیار کرنے میں دنیا وآخرت کی کامرانیاں پنہاں ہیں ۔ یہ ایک ایسی روشن شاہراہ ہے جہاں رات دن کا کوئی فرق نہیں اور نہ ہی اس میں کہیں پیچ خم ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اس دین کو انسانیت کے لیے پسند فرمایا اوررسول پاکﷺ کی زندگی ہی میں اس کی تکمیل فرمادی۔عقائد،عبادات، معاملات، اخلاقیات، غرضیکہ جملہ شبہائے زندگی میں کتاب وسنت ہی دلیل ورہنما ہے۔ ہر میدان میں کتاب وسنت کی ہی پابندی ضروری ہے ۔صحابہ کرام ﷢ نے کتاب وسنت کو جان سے لگائے رکھا ۔ا ن کے معاشرے میں کتاب وسنت کو قیادی حیثیت حاصل رہی اور وہ اسی شاہراہ پر گامزن رہ کر دنیا وآخرت کی کامرانیوں سے ہمکنار ہوئے۔ لیکن جو ں جوں زمانہ گزرتا گیا لوگ کتاب وسنت سے دور ہوتے گئے اور بدعات وخرافات نے ہر شعبہ میں اپنے پیر جمانے شروع کردیئے اور اس وقت بدعات وخرافات اور علماء سوء نے پورے دین کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔رسول اکرم ﷺ کے ارشاد کے مطابق دین میں ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم مین لے جانے والی ہے۔ اتنی سخت وعیدیں ہونے کے باوجود آج مسلمانوں کی اکثریت دین کے نام پر بدعات کا شکار ہے۔ “مجلس ذکر” بھی اسی سلسلہ کا ایک شاخسانہ ہے۔ اللہ کے ذکر کے نام پر سادہ لوح مسلمانوں کو اکٹھا کر کے بدعات کا رسیا بنایا جاتا ہے۔ ان خودساختہ مصنوعی اذکار کی اتنی فضیلت بیان کی جاتی ہے کہ اللہ تعالٰی کے بجائے حضرت صاحب اور پیر صاحب سے تعلق گہرا ہوتا ہے۔جید اہل علم نے بدعات اور اس کے نقصانات سے روشناس کروانے کے لیے اردو وعربی زبان میں متعدد چھوٹی بڑی کتب لکھیں ہیں جن کے مطالعہ سے اہل اسلام اپنے دامن کو بدعات و خرافات سے بچا سکتے ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’مجلس ذکر کی شرعی حیثیت‘‘ محترم جناب عبدالقدوس سلفی صاحب کی کاوش ہے۔ اس کتابچہ میں انہوں نے عام فہم انداز میں انہی قباحتوں کا تذکرہ کیا ہے اور بدعات کوچھوڑ اعتصام بالکتاب والسنۃ کی رغبت دی ہے۔ کہ یہی مسلمان کےلیے نجات کی واحد راہ ہے۔اور ڈائیلاگ کے انداز میں نہایت ہی سادہ اور عام فہم طریق سے مجلس ذکر کی شرعی حیثیت کو واضح کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی اس کاوش کوقبول فرمائے اورعوام الناس کی اصلاح کا ذریعہ بنائے۔ آمین

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
3.6 MB ڈاؤن لوڈ سائز

Comments (0)
Add Comment