مجلہ’’ المنار‘‘ (شمارہ نمبر 39)جامعہ سلفیہ، بنارس
مصنف : مختلف اہل علم
صفحات: 336
دینی مدارس کے طلباء ،اساتذہ ،علمائے کرام ،مشائخ عظام اصحاب صفہ او رعلوم نبویﷺ کے وارث اور امین ہیں ۔ یہی مدارس دینِ اسلام کے وہ قلعے ہیں جہاں سے قال اللہ قال الرسول ﷺکی پاکیزہ صدائیں دن رات گونجتی ہیں ۔ روزِ اول سے دینِ اسلام کا تعلق تعلیم وتعلم اور درس وتدریس سے رہا ہے ۔نبی کریم ﷺ پر سب سے پہلے جو وحی نازل ہوئی وہ تعلیم سے متعلق تھی۔ اس وحی کے ساتھ ہی رسول اللہﷺ نےایک صحابی ارقم بن ابی ارقم کے گھر میں دار ارقم کے نام سے ایک مخفی مدرسہ قائم کیا ۔صبح وشام کے اوقات میں صحابہ کرام وہاں مخفی انداز میں آتے اور قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے یہ اسلام کی سب سے پہلی درس گاہ تھی۔ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست کاقیام عمل میں آیا تو وہاں سب سے پہلے آپﷺ نے مسجد تعمیر کی جو مسجد نبوی کے نام سے موسوم ہے ۔اس کے ایک جانب آپ نے ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ مقامی وبیرونی صحابہ کرام کو قرآن مجید اور دین کی تعلیم دیتے تھے ۔یہ اسلام کاپہلا باقاعدہ اقامتی مدرسہ تھا جو تاریخ میں اصحاب صفہ کے نام سے معروف ہے ۔ یہاں سے مسجد اور مدرسہ کا ایسا تلازمہ قائم ہواکہ پھر جہاں جہاں مسجد یں قائم ہوتی گئیں وہاں ساتھ ہی مدرسے بھی قائم ہوتے گئے ۔اسلامی تاریخ ایسے مدارس اور حلقات ِحدیث سے بھری پڑی ہے کہ غلبۂ اسلام ،ترویج دین اور تعلیمات اسلامیہ کو عام کرنے میں جن کی خدمات نے نمایاں کردار ادا کیا۔ برصغیر پاک وہند میں بھی اسلام کی ترویج اور تبلیغ کے سلسلے میں مدارس دینیہ اور مَسندوں کی خدمات روزِ روشن کی طرح عیاں ہیں کہ جہاں سے وہ شخصیا ت پیدا ہوئیں جنہوں نے معاشرے کی قیادت کرتے ہوئے اسلامی تعلیمات کو عام کیا اور یہ شخصیات عوام الناس کے لیے منارہ نور کی حیثیت رکھتی ہیں ۔پاک ہند میں سلفی فکر ومنہج کے حامل مدارس کی اشاعت دین، دعوت وتبلیغ ، تصنیف وتالیف، شروح حدیث، درس وتدریس، دینی صحافت میں بڑی نمایاں خدمات ہیں اوران کے اثرات پورے عالم اسلام میں موجود ہیں۔ان سلفی مدارس میں مسند سید نذیر حسین دہلوی دارالحدیث رحمانیہ ، دہلی ، جامعہ سلفیہ ،بنارس، جامعۃ امام ابن تیمیہ، بہار ہند،جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد ، جامعہ محمدیہ ،گوجرانوالہ ، مدرسہ رحمانیہ ؍جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور،جامعہ اہل حدیث ،لاہور ،جامعہ ستاریہ اسلامیہ،جامعہ ابی بکر ،کراچی قابل ذکر ہیں ۔ان مدارس کے فاضلین وفیض یافتگان کا شمار عالم اسلام کی نامور شخصیات میں ہوتا ہے۔
عناوین | صفحہ نمبر |
پیغامات وتاثرات | 7 |
عکس کشت زار آگہی | 13 |
داستان گلستان | 28 |
علوم القرآن | 57 |
عہد صحابہ میں رد وقبولیت حدیث کا معیار | 58 |
دور حاضر میں تخریج کی اہمیت وضرورت | 63 |
عقائد | |
عقائد سےمعلق علامہ ابن تیمیہ کی چند اہم | 68 |
اسلامی عقائد میں تصوف کی آمیزش | 74 |
اصولیات | 81 |
مقاصد شریعت کتاب وسنت کی روشنی میں | 82 |
اصول فقہ اور معتزلہ | 90 |
فقہیات | |
نومولود کے کان میں اذان واقامت کا مسئلہ | 98 |
تحقیقات | |
سزائے موت اسلام کی نظر میں | 106 |
حوادث حج،اساب وعوامل | 113 |
اسلامی غزوات اور عالمی جنگیں ایک تقابلی جائزہ | 119 |
تعلیم وتربیت | 125 |
مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی اسباب وسد باب | 126 |
فرق | 133 |
فقہ بابیہ تعارف وتاریخ | 134 |
فقہ اسماعیلیہ ایک تعارف | 139 |
معاشرت | 145 |
حالات کی نزاکت اور اہل وطن کے ساتھ ہمارا طرز عمل | 146 |
طہارت ونظافت کے بارے میں اسلامی قونین | 155 |
اسلامی معاشرے کے مطلوبہ اوصاف | 159 |
ادبیات | 165 |
نعت خوانی: آداب وحدود | 166 |
اردو ادب میں طنز ومزاح | 171 |
تاریخ | 175 |
نہر سوئز: ایک تاریخی جائزہ | 176 |
ٹیپو سلطان کی خدمات اور ان سے چشم پوشی کا مظہر | 180 |
تحریکات | 185 |
حزب اللہ:عقائد وعزائم | 186 |
استشراقیات | 193 |
دور حاضر میں اسلام کے خلاف مستشرقین کی سرگرمیاں | 194 |