مغربی فکروتہذیب کی تفہیم کے لیے مطالعہ ناگزیر ہے لیکن کیا پڑھا جائے؟ ایک ٹھوس جواب کے ذریعے ہی سوال کا حق ادا ہوسکتا ہے اور اس کا ایک جواب یہ ہے کہ ان حقائق کے شعور کے لیے کم از کم دو سو اردو اور انگریزی کتب کا مطالعہ ناگزیر ہے۔ ممکن ہے یہ تعداد بہت زیادہ محسوس ہولیکن ان کتابوں کامطالعہ کیے بغیر شاید ہم مغرب کے بطن میں مضمر کفر کونہ سمجھ سکیں۔ یہ فہرست اب بھی مختصر ہے اس لیے کہ مغرب کو سمجھنے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں کتابوں کامطالعہ ضروری ہے۔ تہذیبوں کے تصادم ، مغربی فکرو فلسفے کے ادراک، تفہیم وتسہیل ، سرمایہ داری اور عیسائیت کی تاریخ اوریونانی فلسفہ و سائنس کے عیسائیت پر مرتب ہونے والے اثرات کو سمجھنے کے لئے درج ذیل کتابوں کا مطالعہ سود مند رہے گا:
(1) تہافۃ الفلاسفۃ: از امام غزالی ؒ ( م ۱۱۱۱۔۱۰۵۸ ء) یہ اسلامی اور مذہبی فکر کے تصادم کے بارے میںسب سے پہلی اور سب سے بڑی کتاب ہے۔ کلاسیکی یونانی فلسفہ تراجم کے ذریعے مسلم مفکرین پر گہرے اثرات مرتب کررہا تھا۔تہافتہ الفلاسفۃمیںفارابی اورابن سینا کے فلسفوں اوران کی فکر کے بنیادی نکات کاجواب دیا گیا ہے۔ غزالی نے یونان کے زیر اثر مسلم فلسفیوں کی فکر کو ۲۰ بنیادی مسائل میں ڈھالا اور ان کاجواب لکھا ۔
(2) تہافۃ التہافہ: از ابن رشد(۱۱۹۸۔۱۱۲۶ء) یہ کتاب امام غزالیؒ کی تہافتہ الفلاسفہ کا جواب ہے،(یہ کتاب امام غزالیؒ کے انتقال کے بعد شائع ہوئی)۔تہذیبی فکر کے تصادم سے دلچسپی رکھنے والے اگر یہ دیکھنا چاہیں کہ یونانی فکر کا حملہ کتنا شدید تھا اور امام غزالیؒ نے تہافۃمیں اس کا کیا جواب دیا اور تہافۃ پر تنقید کرنے والوں نے غزالیؒ پر کیا نقد فرمایا؟ اس نقد کی سطح کیا تھی؟ یہ کتاب امام غزالی کے فکر پر تمام نقد کا احاطہ کرتی ہے، اس لیے اس کتاب کا مطالعہ ناگزیر ہے۔
(3) الرد علی المنطقیین: از ا علامہ ابن تیمیہؒ ،اس کتاب میں امام ابن تیمیہؒ نے یونانی فکر کے مسلم فکر پر اثرات کا تنقیدی جائزہ لیا ہے،مسلم مفکرین کے یہاں یونانی اثرات کی نشاندہی کی ہے اور یونانی فکر کا رد کیا ہے۔
(5) مکتوبات امام ربانی: کامل از مجدد الف ثانیؒ ۔یہ حضرت مجدد الف ثانیؒ کے مکتوبات کا مجموعہ ہے۔ ان مکتوبات میں اسلامی عقائد کا بیان ہے اور کئی خطوط میں اسلامی اور غیر اسلامی عقائد کے امتیازات اور اسلامی تہذیب اور غیر اسلامی تہذیبوں کی عدم مطابقت کے بنیادی امور بیان کیے گئے ہیں۔
(5) الرسالۃ الحمیدیۃ : از شیخ آفند ی
(6) الانتباہات المفیدہ فی الاشتباہات الجدیدہ: از حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ۔اس کا انگریزی ترجمہ محمد حسن عسکری نے An Answer to Modernism کے نام سے کیا ہے۔
(7) عقلیات اسلام :از مولانا مصطفی خان بجنوری ۔یہ کتاب الانتباہات کی تسہیل و تشریح ہے ۔ اصل رسالہ ۷۰ صفحات کا ہے اور تشریح چھ سو صفحات پر مشتمل ہے۔ رسالہ انتباہات کی تسہیل و تشریح نہایت عمدہ طریقے سے کی گئی ہے اور عقل و منطق کی نارسائیاں نہایت عمدہ دلیلوں سے واضح کی گئی ہیں۔ انداز بیان سادہ اور دل نشین ہے، اگر اس کتاب کو غور سے پڑھا جائے تو سائنس اور جدید ٹیکنالوجی کے غبار سے چندھیانے والی آنکھیں روشن ہوجاتی ہیں۔ عرصہ سے اس کتاب کی اعلیٰ طباعت پرکسی نے خاص توجہ نہیں دی البتہ اب مکتبۃ البشریٰ کراچی نے اعلیٰ طباعت سے آراستہ کرکے شائع کرنے کی سعادت حاصل کی ہے۔
(8) الکلمۃ الملہمۃ :از اعلی حضرت احمد رضا خان بریلوی ؒ
(9) کلیات اکبر الہ آبادیؒ: اکبر الہ آبادی ہمارے عظیم ترین شاعروں میں سے ہیں۔ تہذیبوں کے تصادم کے ابتدائی مراحل دیکھنے ہوں تو اکبر کی شاعری پڑھنا ناگریز ہے، اکبر کی عظمت یہ ہے کہ اقبالؒ تک ان کے زیراثر رہے ہیں۔ اکبر کی تخلیقی سطح اقبال کے ہم پلہ ہے، فرق یہ ہے کہ اکبر نے جو بات طنز و مزاح کے پیرائے میں کہی ہے اقبال اسے ایک بڑے فکری کینوس میں اعلیٰ ترین سنجیدہ سطح پر بیان کرتے ہیں۔ کلیات اکبر الہ آبادی کے مطالعے کی تجویزممکن ہے بعض طبائع پر گراں گزرے لیکن بہت کم لوگوں کو یہ معلوم ہے کہ اکبر الہ آبادی نے طنزیہ شاعری کے ذریعے تہذیب و فلسفہ مغرب کے خلاف بند باندھنے کی کتنی زبردست کوشش کی۔ ان کے اس کام کی اہمیت شاعر مشرق پر خوب روشن تھی اسی لئے علامہ اقبال ؒ اپنے خطوط میں حضرت اکبرؒ کو اپنا پیر قرار دیتے، ان کا شرف نیاز حاصل کرنا چاہتے اور اپنا دل حضرت اکبرؒ کے سامنے چیر کررکھنا چاہتے تھے اقبال خودکو لاہور میں تنہا سمجھتے اور حضرت اکبرؒ کو وہ فرد واحد جانتے جس سے دل کھول کر اپنے جذبات کا اظہار کیا جاسکے۔وہ اکبر سے طویل خط لکھنے کی استدعا کرتے اور اس خواہش کو روحانی خود غرضی قراردیتے۔ وہ حضرت اکبرؒ کو پیر مشرق قرار دیتے تھے۔ حضرت اکبر کے بارے میں اقبال نے یہاںتک لکھا کہ ’’اگر کوئی شخص میری مذمت کرے جس کا مقصدآپ کی مدح سرائی ہو تو مجھے اس کا قطعاً رنج نہیں بلکہ خوشی ہے۔ خط و کتابت سے پہلے آپ سے جوارادت و عقیدت تھی ویسی اب بھی ہے اور انشاء اللہ جب تک زندہ ہوں ایسی ہی رہے گی‘‘، اقبال نے چند اشعار حضرت اکبر کے رنگ میں بھی لکھے مگر عوام کی بدمذاقی نے اس کا مفہوم کچھ سے کچھ سمجھ لیا۔ اقبال کے خیال میں حضرت اکبر نے ہیگل کے سمندر کو ایک قطرہ(شعر)میں بند کردیا تھا واضح رہے کہ اقبال ہیگل کو بہ اعتبار تخیل افلاطون سے بڑا فلسفی تصور کرتے تھے حضرت اکبر کے خطوط سے اقبال پر غورو فکر کی راہیں کھلتیں اس لئے اکبر کے خطوط وہ محفوظ رکھتے۔ حضرت اکبر کے اشعار پڑھ کر اقبال کو شیکسپئر اور مولانا روم یاد آجاتے تھے اقبال شکوہ جواب شکوہ پر دس پندرہ سطور کا دیباچہ ناشر کے مطالبے پر حضرت اکبر سے لکھوانے کے خواہش مند تھے۔ (اقبال نامہ ، ص ۳۷۲، ۳۷۴، ۳۷۶، ۳۷۷، ۳۷۸، ۳۹۳، ۳۹۷ یک جلدی تصحیح و ترمیم شدہ ، اقبال اکادمی پاکستان ۲۰۰۵)۔علامہ اقبالؒ کے اِن افکارسے ’’کلیات اکبر الہ آبادی‘‘ کی اہمیت بخوبی واضح ہوجاتی ہے۔
(10) اقبالؒ کی ساری اردو اور فارسی شاعری اور کم از کم ضربِ کلیم جو اس اعلان کے ساتھ شائع ہوئی’’ ضربِ کلیم یعنی اعلان جنگ دورِ حاضر کے خلاف خطبات اقبال سے اقبال نے رجوع کرلیا تھا لہٰذا اس کا ذکر نہیں کیا گیا۔ اس سلسلے میں سید سلیمان ندویؒ کے افکار جو خطبات پر عالمانہ نقد ہیں، جریدہ شمارہ ۳۳، میں بنام امالی غلام محمد کے نام سے ملاحظہ کیے جاسکتے ہیں۔
(11) اسلامی تہذیب اور اس کے اصول و مبادی: از مولانا مودودی ؒ
(12)انسان کا معاشی مسئلہ اور اس کا اسلامی حل: از مولانا مودودی ؒ
(13) تفہیمات: از مولانا مودودی ؒ
(14) تنقیحات: از مولانا مودودی ؒ
(15) الجہاد فی الاسلام۔ : از مولانا مودودی ؒ
(16) رسائل و مسائل پانچ حصے : از مولانا مودودی ۔ان میں عہد حاضر کے متکلمانہ مسائل کا انتخاب نظر آئے گا اور جدید ذہن کے شبہات سامنے آئیں گے۔
(17) مغربی فکر و فلسفے کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ؍ خطبات لاہور:ڈاکٹر جاوید اکبر انصاری
18. A Cas Against Capitalism:Dr Javaid Akber Ansari
19. Buisness Ethices in Pakistan:Dr Javaid Akber Ansari
20. Money and Banking in Pakistan:Dr Javaid Akber Ansari
21. Financial Menagement in Pakistan:Dr Javaid Akber Ansari
(22) قرآن اور مسلمانوں کے زندہ مسائل:ازڈاکٹر برہان احمد فاروقی ۔ اس کتاب کا آخری باب جدید اسلامی فکر میں اقبال کی اہمیت ص ۲۱۵ تا ۲۹۲پر محیط ہے۔ ڈاکٹر صاحب کا انگریزی میں غیر مطبوعہ مقالہ Iqbal’s Reconstruction بھی اہمیت کا حامل ہے،فاروقی صاحب کے شاگرد خضر یاسین کی تحقیق کے مطابق خطبات پر سید سلیمان ندوی کی تنقید اور برہان فاروقی کی غیر مطبوعہ انگریزی کتاب کے الفاظ، خیالات اور افکار میں غیر معمولی توارد ہے۔ اس سلسلے میں جریدہ ۳۴ اور اقبال اکادمی کی کتاب ’’میارابزم بر ساحل کہ آنجا‘‘ کا تقابلی مطالعہ کیا جائے۔
(23) خطبات اقبال نئے تناظرمیں:ازمحمدسہیل عمر،علامہ اقبال کے خطبات ’’تشکیل جدید الٰہیات اسلامیہ‘‘ کا پہلا فلسفیانہ ناقدانہ جائزہ ہے۔ اس کتاب کے ذریعے فکر و فلسفہ و تہذیب مغرب کے پیداکردہ الحاد شکوک، شبہات، سوالات اعتراضات اور واہمات کی مکمل تصویر سامنے آتی ہے۔ عہد جدید کے اذہان میں پیدا شدہ ان سوالات کا جواب عقلیات کی روشنی میں دینے کی کوشش مختلف مفکرین اور متجددین نے کی ہے، اس کا ناقدانہ جائزہ بھی سامنے آتاہے، سہیل عمر نے اس کتاب کو برہان احمد فاروقی صاحب کے امالی قرار دیا ہے، جبکہ یہ محض اظہار عجز ہے اور سہیل عمر کی سعادت مندی اور احسان شناسی ۔
( 24) History of Islamic Philosophy: Dr Syed Hossein Nasr
حسین نصر کی تمام کتابیں اہمیت کی حامل ہیں ان کے فکر سے ہمیں اختلاف ہے،لیکن ان میں بہت اہم نکتے ملتے ہیں۔
(25) خطبات اقبال۔ ایک مطالعہ:ڈاکٹر الطاف احمداعظمی ۔ اس کتاب کے مطالعے سے معلوم ہوگا کہ علوم اسلامی کی باقاعدہ تحصیل اور عربی زبان پر عبور کے بغیر اجتہاد اور روشن خیال افکار پیش کرنے کے دعوے دار کس قدر اغلاط کرتے ہیں اور قدم قدم پر ٹھوکر کھاتے ہیں۔
(26) قرآن اور علم جدید:ڈاکٹر رفیع الدین ، ڈاکٹر صاحب کی دیگر کتابوں میں بھی کام کے نکتے ملتے ہیں ۔
(27) مائیکل مین کی معرکہ آراء کتاب The Dark Side of Democracy یہ کتاب جمہوریت کے اصل چہرے سے نقاب الٹتی ہے اور تاریخی اعداد و شمار سے ثابت کرتی ہے کہ جمہوریت جہاں بھی گئی قتل و غارت گری لے کر گئی اور بیسویں صدی دنیا کی خوں خوار ترین صدی تھی۔ مائیکل مین نے اعداد و شمار اور حوالوں سے ثابت کیا ہے کہ اسلام تمام مذاہب میں سب سے زیادہ پر امن مذہب ہے اور اس کی تاریخ اجلی تاریخ ہے۔ جمہوریت کے تمام مداحوں کے لیے اس کتاب کا مطالعہ لازمی ہے، اگرمداحان جمہوریت کی نظر سے یہ کتاب گزر جائے تو شاید وہ جمہوریت ترک کر دیں ، جمہوریت نے جس طرح خوں ریزی کی اور ایک ارب انسانوں کا قتل عام کیا، ہمارے اکثر دانشور اس سے تاریخ سے ناواقف ہیں۔
(28) مریم جمیلہ صاحبہ کی تمام کتابیں خصوصاً ’اسلام ایک نظریہ ایک تحریک‘ اور Islam and Modrenism ۔مریم جمیلہ صاحبہ کے وہ تمام تبصرے جو مختلف کتابوں پر وہ Muslim World Book Reviewمیں سالہا سال تک کرتی رہیں۔
(29) جدیدیت: یعنی مغربی فکر کی گمراہیوں کا خاکہ از محمد حسن عسکری ۔
(30) وقت کی راگنی: از محمد حسن عسکری
’ جدیدیت‘ مغربی فکر کے زوال اوراس کے ہولناک اثرات کی مختصر ترین تاریخ ہے جبکہ وقت کی راگنی ہمیں بتاتی ہے کہ اردو ادب کی روایت کیاہے اوروہ مغربی روایت سے کتنی مختلف ہے۔ محمد حسن عسکری کے مندرجہ ذیل مضامین و انٹرویو وغیرہ کا مطالعہ بھی از حد مفید رہے گا۔
٭ مذہبی شاعری، یہ گفتگو لفظ میں شائع ہوئی تھی٭ محراب اور سات رنگ میں عسکری صاحب کے شائع شدہ مضامین ٭ محسن کاکوروی کی نعت٭ پیروی مغرب کا انجام٭ اردو کی ادبی روایت کیا ہے ٭ بارے آموں کا کچھ بیان ہوجائے٭ جزیرے کا دیباچہ٭ روح کی تلاش ٭ ادب میں اخلاقی مطابقت٭ ہمارا ادبی شعور اور مسلمان٭ اسلامی فن تعمیر کی روح٭ مغرب میں مسلمانوں کے تبلیغی وجود٭ مکاتیب عسکری مرتبہ شیما مجید٭ مضامین عسکری شیما مجید٭ مشرق و مغرب کی آویزش اردو ادب میں٭ شب خون میں احمد جاوید اور آصف فرخی کا مکالمہ نیز شب خون البلاغ میں عسکری کے مضامین ۔
(31) نئی نظم اور پورا آدمی:از سلیم احمد
(32) مشرق ہار گیا از سلیم احمد
نئی نظم اور پورا آدمی اردو تنقید کی نہایت ہنگامہ خیز اور اہم کتابوں میں سے ہے۔ یہ کتاب ہمیں بتاتی ہے کہ مغربی فکر کے زیر اثر ہمارے ادب سے کس طرح پورے آدمی یاWhole Man کا بیان تحلیل ہوا اور اس کی جگہ ادھورے آدمی کا بیان در آیا۔ سراج منیر نے سلیم احمد کے تصور کو مابعدالطبیعیاتی سطح کا نظریہ قرار دیا ہے۔
’مشرق سلیم‘ احمد کی ایک طویل نظم ہے جس میں مغربی فکر کے زیر اثر مسلم معاشروں میں اقدار کی شکست و ریخت اور علامتوں کی تبدیلی کو بیان کیا گیا ہے۔
(33) معرکہ مذہب و سائنس :ترجمہ مولانا ظفر علی خان
(34) سائنس اور مذہب:عبدالباری ندوی
(35) صدق اور صدق جدید: مولانا عبدالماجد دریا آبادیؒ کے تمام رسالے، ہر رسالے میں کوئی نہ کوئی نکتہ مل جاتا ہے جس سے مغربی فکر و فلسفے کی تردید ہوتی ہے۔
( M M Sharif A History of Muslim Philosophy (36
(37) عالم اسلام دجالی تہذیب کی زد میں، عبدالماجد دریا آبادی:مرتب حافظ محمد موسیٰ بھٹو
(38) ملت اسلامیہ اور عصر حاضر کے تقاضے، عبدالماجددر آبادی :مرتب حافظ محمد موسیٰ بھٹو
(39) اسلام مسلمان اور تہذیب جدید، عبدالماجد درآبادی :مرتب حافظ محمد موسیٰ بھٹو
(40) بیسویں صدی کے اسلامیت کے ممتاز شارحین، محمد موسیٰ بھٹو
(41) تعلیمات مجدد الف ثانیؒ، محمد موسیٰ بھٹو
حافظ محمد موسیٰ بھٹو ماہنامہ بیداری بھی شائع کرتے ہیں۔ یہ رسالہ مختلف النوع مضامین کا گلدستہ ہے۔ اس میں مغرب، فکر مغرب، فلسفۂ مغرب پر شائع شدہ مضامین کتب تقاریر کا خوبصورت انتخاب پیش کیا جاتا ہے(بعض مضامین جدیدیت کی تائید بھی کرتے ہیں کیونکہ مضمون نگار علماء اور مفکر مغربی فکر و فلسفے سے واقف نہیں ہوتے لہٰذا سادہ لوحی کے باعث اخلاص سے مغرب اور جدیدیت کے بعض مظاہر کی اسلامی توثیق کر دیتے ہیں۔ لیکن ایسا شاذ ہوتا ہے)
(42) سرسید اور حالی کا نظریۂ فطرت: از ڈاکٹر ظفر الحسن۔ یہ کتاب بتاتی ہے کہ برعظیم پاک و ہند میں سرسید احمد خان اور مولانا حالی نے کس طرح مغربی تہذیب کی اصطلاح Nature کو غلط سمجھا اور اس کا اطلاق ادب کے ساتھ اسلام پر بھی کر ڈالا جس کے تباہ کن فکری نتائج برآمد ہوئے۔ یہ کتاب بتاتی ہے کہ لفظ ’’نیچر‘‘ عیسائی، ہندو، جدید مغربی تہذیب اور اسلامی تہذیب میں کن کن معنوں میں استعمال ہوا اور ان معنوں کے درمیان کیا فرق ہے؟ اس موضوع پر اس سے زیادہ اچھی کتاب شاید ہی کبھی لکھی گئی ہو۔
(43) افکار سرسید:از ضیاء الدین لاہوری
(44) حیات سرسید:از ضیاء الدین لاہوری
(45) نقش سرسید:از ضیاء الدین لاہوری
یہ کتابیں ضیاء الدین لاہوری صاحب کی چالیس سالہ تحقیقی کاوشوں کا حاصل ہیں ان کتابوں میں مصنف نے موضوعات کے اعتبار سے سرسید کی فکر کو ان کی اصل تحریروں سے اقتباسات کی صورت میں جمع کردیا ہے اور اس کتاب میں سرسید کی فکر کانچوڑ سمٹ آیا ہے۔ واضح رہے کہ برعظیم پاک و ہند میں جدیدیت کے بانی سرسید ہیں (گوکہ اس کا آغاز کرامت علی جونپوری سے ہوا) لہٰذا سرسید کی فکر کو اس کے سیاق و سباق بلکہ سرسید کے اصل الفاظ میں پڑھنا نہایت ضروری ہے۔ سرسید کے اثرات کا اپنے عہد کے بڑے بڑے لوگوں پر اثر تھا۔بڑے بڑے نامی گرامی شخصیات تک سر سید کے اثرات سے بچ نہ سکے اور ان کے افکار میں جدیدیت کا زہر سرسید کی تعلیمات کا اثر ہے۔ اس وقت سرسید کی تمام تحریریں ان بزرگوں کے سامنے نہیں تھیں، خصوصاً سرسید کا وہ خط جس میں وہ قرآن کو کلام اللہ نہیں بلکہ کلام رسول اللہ قرار دیتے ہیں، یہ جرأت اسلامی تاریخ میں خوارج معتزلہ اور کسی گمراہ فرقے کو بھی نہ ہوئی۔ اگر یہ خط ان اکابرین کے سامنے ہوتا تو وہ سرسید کو رد کر دیتے۔
(46) ایران سے شائع ہونے والا رسالہ[ Echo of Islam [Thought سہ ماہی، مدیر محمد سلیمی
(47) The Decline of the West by Oswald Spengler
مغربی تہذیب کے بارے میں اس کتاب کا شمار مغربی ادب کے کلاسک میں ہوتا ہے۔ یہ کتاب پہلی جنگ عظیم سے قبل لکھ لی گئی تھی مگر شائع ۱۹۲۶ء میں ہوئی۔ یہ کتاب مغربی تہذیب کی بنیادوں، کلاسکی یونانی فکر اور مغربی تہذیب کے مرحلہ بہ مرحلہ زوال کو بیان کرتی ہے۔ اسے پڑھے بغیر مغربی فکر کے بحران کا اندازہ دشوار ہے۔ اس کا ترجمہ ’زوال مغرب‘ کے نام سے اکادمی ادبیات شائع کرچکی ہے۔
(48) رینے گینوں کی تین اہم کتابیں:
The Reign of the Quantity
Crisis of the Modern World
East and West
رینے اسلام لانے کے بعد شیخ عبدالواحد عیسیٰ کہلائے۔ ان کی کتابوں کا مطالعہ کرنے سے قبل رینے کے فکر کا جائزہ جریدہ ۳۵ میں ملاحظہ کیجیے کیونکہ روایت کا مکتبہ فکر وحدت ادیان کی گمراہی کا مبلغ ہے۔ احمد جاوید اور تحسین فراقی نے لاہور میں مارٹن لنگز سے براہ راست پوچھا کہ آپ روایت کی جو بات کرتے ہیں تو کیا اس کا مطلب یہی ہے کہ تمام مذاہب برحق ہیں اور کوئی الحق نہیں تو مارٹن لنگز نے برجستہ جواب دیا جی ہاں آپ بالکل درست سمجھے ہیں(یہ روایت تحسین فراقی صاحب نے سید خالد جامعی سے خود بیان کی)
(49) رینے کے معاصر آنند کمارسوامی کی دو کتابیں:
Figure of Speech or Figure of Thought
What is Civilization
دوسری کتاب بتاتی ہے کہ مذہبی تہذیبوں میں لفظ تہذیب کے کیا معنی رہے ہیں اور جدید مغربی تہذیب اسے کس مفہوم میں استعمال کرتی ہے، پہلی کتاب ثابت کرتی ہے۔ کہ جدید مغربی فکر آرٹ اور تخلیق کے تصور کو پست سے پست تر کر کے اس سطح پر لے آتی ہے جہاں انسان، حیوان اور پودوں میں کوئی فرق نہیں رہا۔
(50)شواں کی درج ذیل کتابیں: شواں کا تعلق بھی روایت کے گمراہ مکتب فکر سے ہے۔
DIMENSIONS OF ISLAM
TO HAVE A CENTER
FORGOTTEN TRUTH
فکر مغرب کو سمجھنے کے لیے درج ذیل کتب کا مطالعہ لازمی ہے۔
[51] Judaism and Rise of Capitalism ZAMBAT [52] Sources of Self Charles Taylor [53] I & Thou Martin Boober [54] Being and Nothingnes Sarter [55] Capitalism Shezophrenic life style Dlues
Anti Edipus [Volume I
Anti Platious [Volume II
[56] Madness & Civilization Focualt [57] Dicipline and punishment Focualt [58] History of Sexuality [Three Volumes] Focualt [59] The Archiology of Knowledge Focualt [60] The Birth of Clinic Focualt [61] Contigency Irony and solidarity Richard Rorty [62] Achieving our country Richard Rorty [63] Objectivity Vol. I & II Richard Rorty [64] Post Structurallism and Post modernism Madhan Surup [65] Enlightenment Wake John Gray. [66] History of Muslim Thought Majid Fakhri [67] Philosophy and Islam M. Watt [68] Islam. A. R Gibbs [69] Platuo, A.E. Taijlor [70] An introduction of Greek Thoghts Guttehery [71] An introduction of Greek Thoughts STAC [72] The Classics of westren philosophy [one volume [73] Being & Existence
Broke کی اس کتاب کا دیباچہ ہائیڈیگر نے لکھا ہے، یہ کتاب Being & Time کی شرح ہے اور اتنی عمدہ شرح کہ ہائیڈیگر نے دیباچے میں لکھا کہ میرے خیال کے قریب کتاب ہے۔
مغربی مصنفین و مفکرین کی درج ذیل کتابوں کا مطالعہ بھی ضروری ہے:
74. BEYOND THE POSTMODERN MIND BY HUSTON SMITH
75. THE RISE AND FALL OF THE GREAT POWERS. BY PAUL KENNEDY
76. THE END OF THE HISTORY AND THE LAST MAN BY FUKUYAMA
77. THE WORLD IN COLLISION EDITED BY KEN BOOTH AND TIM DUNNE
78. HOLY WAR BY KAREN ARMS STRONG
79. THE ANATOMY OF HUMAN DESTRUCTIVENESS BY ERIC FROMM
80. MUSLIMS AND THE WEST. EDITORS ANSARI ZAFFER ISHAQ AND JOHN ESPOSITO
فکرو فلسفہ و تہذیب مغرب کا رعب عموماً سائنس و ٹیکنالوجی کے ذریعے بٹھایا جاتاہے جدیدیت پسند مفکرین مغرب کی سائنس و ٹیکنالوجی سے بے حد مرعوب ہیں اور اس کا کوئی متبادل نہیں پاتے سوائے اس کے کہ عالم اسلام کسی بھی طریقے سے مغرب کی اس ترقی کو حاصل کرے ان مفکرین کو سائنس و ٹیکنالوجی کے مباحث سے متعلق درج ذیل کتابوں کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ ان کا خلجان دور ہوسکے اور امت ان کے افکار کی اڑائی گئی گرد سے باہر نکل سکے، یہ کتابیں ان لوگوں کے لیے بھی مفید ہیں جو ابھی تک سائنس اور ٹیکنالوجی کے سحر سے باہر نہیں آسکے اور امت مسلمہ کی نجات، فلاح، فوز کا تصور سائنس کے بغیر کرنے سے عاجز ہیں۔مدارس عربیہ کے طلباء اور علماء کے لیے ان کتابوں کا مطالعہ بہت سے اشکالات دور کر دے گا اور مغرب کے مقابلے میں انھیں اعتماد و یقین عطا کرے گا۔ اس دور کا المیہ یہ ہے کہ ہم مغرب کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں تو اعتماد و یقین کی دولت سے محرومی بھی ہمارے ساتھ ہوتی ہے۔ ہم اندر سے خائف ہیں اور اپنے خوف کو صرف خطابت سے چھپاتے ہیں۔ ہمیں یقین کی ضرورت ہے، ایسا پختہ یقین جو اس ایمان سے پھوٹے کہ مغرب باطل ہے، اسلام الحق ہے اس کے بعد یقین کی علمی بنیادیں تلاش کی جائیں لیکن یقین علم سے مشروط نہیں ایمان سے مشروط ہے۔
81. Discourse on Method and the Meditations by Rene Descartes, translated by F. E. Sutcliffe
82. Crises of European Sciences by Edward Husserl. Mathematical Principles of Natural Philosophy.
83.Science A History, by John Gribbin
84.Newton to Einstein by Ralph Baicelain.
85.A History of Science by William Dampier
86.Galileo at Work by Stillman Drake
87.Issac Newton by Rupert Hall
88.Nicholas Copernicus by Josef Rednicbi.
89.The Scientific Work of Rene Descartes by J. F. Scott.
90.The Scientific Revolution by Steven Shapin
91.Science and the Modern World by A. N. Whitehead
92.Foresight and understanding by Stephen Toulmin
93.Philosophy of Science by Alexendar Bird
94.What is this thing called science by A. F. Chalmer
95.Between Science and Metaphysics by S. Amsterdamski
96.Belief, Truth and Knowledge by D. M. Armstrong
97.Truth and Logic by A. J Ayer
98.Two Paradigms of Scientific Knowledge by D. Bloor
99.The Natural Philosophy of Galileo by Maurice Clavelin
100.Feyerabends Discourse against Method by J. Curfhoys and W. Suchting
101.On Scientific Method by J. J. Daires
102.How to defend Society against science by P. K. Fayerabend
103.Two New Sciences by Galileo Galilei
104.Philosophy of Natural Science by C. G. Hampel
105.Treatise on Human Nature by D. Hume.
106.Metaphysics and Measurement by A. Koyre
107.The structure of Scientific Revolution by T. Kohn.
108.Proofs and Refutation by Z. Lakatos
109.The logic of Scientific Discovery by Karl Popper.
110.Science and Subjectivity by Israel Scheffler
(111) جمال پانی پتی کی کتاب ’’جدیدیت کی ابلیسیت‘‘
(112) ادبی رسالے ’’ مکالمہ‘‘ کے متفرق شمارے جن میں جدیدیت پر جمال پانی پتی اوردیگر مفکرین کے قیمتی مضامین مل جاتے ہیں۔’’مکالمہ‘‘ جناب مبین مرزا کی زیرادارت شائع ہوتاہے اور جدیدیت کا سخت ناقد لیکن نہایت علمی و تحقیقی و ادبی رسالہ ہے۔
(113) ضمیر علی بدایونی ’’جدیدیت اور پس جدیدیت ‘‘
(114) جریدہ ’’روایت و تہذیب‘’ اور جریدہ ’’روایت ‘‘کے چھ شمارے ۔جو سہیل عمر اور سراج منیر کی زیر ادارت شائع ہوئے۔ ان میں بعض مضامین نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔
(115) جریدہ ’’اعلام‘‘ لاہورشمارہ ۳ جس میں محمد حسن عسکری کی کتاب مغربی فکرکی گمراہیوں کا خاکہ پرجناب ڈاکٹر ساجد علی نے ’’محمد حسن عسکری کا تصور روایت و مابعد الطبیعیات‘‘ کے نام سے نہایت عالمانہ نقد کیا ہے۔
(116) ماہنامہ فنون میں محمد عسکری کی کتاب ’’جدیدیت‘‘ اور اس کے متعلقات پر محمد ارشاد کے ناقدانہ مضامین بھی اہمیت کے حامل ہیں۔
(117) غرب زدگی (فارسی) جلال آل احمد تہران ۔ انقلاب ایران کے زمانے کی مقبول ترین کتاب
(118) ڈاکٹر علی محمد رضوی کا ایم فل کا مقالہ
1. Focault on Freedom
2. Methodology underlying Imam Ghazali’s critique of Greek Philosphy. (مطبوعہ جریدہ ۲۹)
(119). ڈاکٹر عبدالوہاب سوری کاپی ایچ ڈی مقالہ Philosophical analysis of Rawl’s Theory of Justice.(مطبوعہ جریدہ ۳۴)
(120). الفکر الاسلامی الحدیث وصلتُہ بالاستعمار الغربی:الدکتور محمد البہی
(121). شاہنواز فاروقی کے کالموں کا مجموعہ ’’کاغذ کے سپاہی‘‘ اور ایم اے کے لئے لکھا گیا تحقیقی مقالہ ’’سلیم احمد‘‘ مغربی فکر و فلسفے کے بہت سے پہلوئوں کو بے نقاب کرتا ہے۔ ’’سلیم احمد‘‘ والے مقالے میں تہذیب مغرب کی کشمکش سے ابھرنے والے بے شمار سوالات پر غور و فکر کا موقع میسر آتا ہے۔
(122). قصۃ الایمان بین الفلسفۃ و علم القرآن:مفتی طرابلس الشیخ ندیم الجسر
(123). ہائیڈیگر کی درج ذیل کتابیں:
1. Being & Time
2. Question Concerning Technology
(124). اسلام پیغمبر اسلام اور مستشرقین مغرب کا انداز فکر: ڈاکٹر عبدالقادر جیلانی
(125). ارکان اربعہ:ابوالحسن علی ندوی
(126). تبلیغ و دعوت کا معجزانہ اسلوب:ابو الحسن علی ندوی
(127). دائرۃ المعارف الاسلامیہ جامعہ پنجاب۔ اس انسائیکلوپیڈیا میں مسلم فلاسفہ اور ان کے افکار و نظریات کے سلسلے میں اہم معلومات مل جاتی ہیں۔
(128). معتزلہ کی تاریخ زبدی حسن جار اللہ پیش لفظ الفرڈگیوم
(129). الملل و النحل: ابن حزم اندلسی، ترجمہ عبداللہ العمادی
(130). الملل و النحل: شہر ستانی ترجمہ پروفیسر علی محسن صدیقی
(131). الفرق بین الفرق :عبدالقاہر بغدادی
(132). العقل و النقل: علامہ شبیر احمد عثمانی
(133). قرآن حکیم کے وہ تمام متداول تراجم اورتفاسیر جوامت مسلمہ کے مسلمہ مکاتب فکر کے ہاں رائج ہے۔
(134). ٹونی کی کتاب Religion and Rise of Capitalism
(135). میکس ویبر Capitalism and Protestant Ethics
(136). بیرنگٹن مور Social Organs of Dictatorship and Democracy Lord and Peasent in the Making of Modren World.
(137). رکسانہ لیوبن Enemy in the mirror
(138). ڈاکٹر ڈیوڈ میکے Critique of Modernity
(139). جرگین ہیبرماس The Philosophical Discourse of Modernity
(140). مغربی فکر و فلسفے کے التہاب و الحاد سے پیدا ہونے والے اضطراب نے عالم اسلام کے مفکرین کو کس طرح متاثر کیا اور بڑے بڑے علماء و فضلاء کس طرح جدیدیت میں ڈوب گئے اور مغرب کی چکاچوند میں بہہ گئے۔ اس کا جائزہ بھی ضروری ہے اس سلسلے میں نیاز فتح پوری، علامہ مشرقی، غلام احمد پرویز، سرسید احمد خان، غلام جیلانی برق کی کتابوں کا مطالعہ کیا جائے، جس سے مغربی یلغار کے اثرات کااندازہ ہوگا۔ مغرب سے علمی سطح پر متاثر ہونے والے افراد کے تشکک اور تذبذب کا گہرا جائزہ لینے کے لیے علامہ اقبالؒ، احمد سعید اکبر آبادی، ڈاکٹر فضل الرحمن (سابق سربراہ ادارہ تحقیقات اسلامی) اور ڈاکٹر منظور احمد (سابق ریکٹر اسلامی یونیورسٹی) کی کتابوں کا مطالعہ ضروری ہے،اس مطالعے کے دوران یہ واضح ہوجائے گا کہ ڈاکٹر فضل الرحمن، ڈاکٹر منظور احمد، غلام احمد پرویز اور بیسویں صدی کے نصف آخر کے تمام متجددین اور جدیدیت پسند علماء کی فکر علامہ اقبالؒ کے خطبات کے اعادہ سے زیادہ نہیں ہے اور خطبات کی تشکیک پر اپنے فکر و نظر کی عمارت تعمیر کرنا ان تمام جدیدیت پسندوں کا طرہ امتیاز ہے۔ اورتمام جدیدیت پسند مفکرین کی فکر عصر حاضر میں پیدا ہونے والے مسائل کو مذہب کے دائرے میں حل کرنےکا دعوی کرتی ہے اور اس عمل کے دوران یہ بھول جاتی ہے کہ دین اور اس کی تمام روایات دور ازکار تاویلات کے نتیجے میں جدیدیت کی بھول بھلیوں میں نہ صرف گم ہوجاتی ہیں بلکہ اس طرح تحلیل ہوتی ہیں کہ اگلی نسل میں ان کا سراغ بھی نہیں ملتا۔ مفتی عبدہٗ کے شاگرد رشید رضا کی وہ تحریریں پڑھ لی جائیں جو طہٰ حسین جیسے بے شمار عبدہ کے شاگردوں کے الحاد کے ردعمل میں لکھی گئیں،اس ضمن میں علامہ اقبال کے خطبات ’تشکیل جدید الٰہیات اسلامیہ‘ جاوید غامدی کی ’اسلام کیا‘ ہے جو ان کے شاگرد ڈاکٹر محمد فاروق خان کے نام سے شائع ہوئی ہے، کا مطالعہ ضروری ہے(ڈاکٹر منظور احمد اور ڈاکٹر جاوید اقبال ان جدیدیت پسند دانشوروں میں شامل ہیں جو نہ عربی جانتے ہیں نہ فارسی ان کے علمی افلاس کا عالم یہ ہے کہ ان کی کتابوں میں کسی عربی فارسی کتاب کا حوالہ نہیں ملتا، مگر دین پر اعتراضات میں یہ لوگ نہایت جری ہیں)عالم اسلام کا المیہ یہ ہے کہ علامہ اقبالؒ سے لے کر جسٹس جاوید اقبال اور ڈاکٹر منظور احمد تک ایک بھی جدیدیت پسند مفکر نہ اسلامی علوم پر عبور رکھتا ہے نہ عربی زبان سے گہری واقفیت، لیکن سب کو اجتہاد کا لپکا ہے۔
(141). اقبال شناسی:ڈاکٹر منظور احمد
(142) اسلام چند فکری مسائل:ڈاکٹر منظور احمد
(143). نیاز فتح پوری کی ’خدا اور تصور خدا‘(یہ نگار کا خدا نمبر ہے جو سرقہ کیا گیا تھا۔ اس سرقے کی تفصیل ماہنامہ الدعوۃ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے شمارہ ۱۲، جلد ۵ میں ملاحظہ کیجیے) ۔
(144). مذاہب عالم کا تقابلی مطالعہ، من و یزداں ۔ یہ کتابیں ڈاکٹر منظور احمد کے الحادی منہاج میں نہایت اہمیت کی حامل ہیں اور ڈاکٹر صاحب نے ایک خطبے میں ان کتابوں کو جدید فکر اسلامی کی تشکیل میں اہم مقام دیا ہے۔
(145). عورتوں کے امتیازی مسائل اور قوانین۔ حکمتیں اور قواعد، حافظ صلاح الدین یوسف
(146). فکریات، ترجمہ و ترتیب تحسین فراقی
(147). مسلمان اور مغربی تعلیم پاک و ہند میں، پروفیسر سید محمد سلیم
(148). مغربی فلسفہ تعلیم کا تنقیدی مطالعہ، پروفیسر سید محمد سلیم
(149). برصغیر پاک و ہند میں غیر ملکی زبانوں کے ماہر علماء، پروفیسر سید محمد سلیم
(150). اسلام اور جدید ذہن کے شبہات، سید قطب
(151). درج ذیل مطبوعات کا مطالعہ بھی سود مند رہے گا۔ ٭جریدہ ۲۲٭جریدہ ۲۳٭جریدہ ۲۴٭جریدہ ۲۵٭جریدہ ۲۸٭جریدہ ۲۹ ٭جریدہ۳۰٭جریدہ۳۲٭جریدہ۳۳٭جریدہ ۳۴٭جریدہ ۳۵٭جریدہ ۳۶:مرتبہ ،شعبہ تصنیف و تالیف و ترجمہ،جامعہ کراچی
(152). ماہنامہ ساحل کراچی کا خاص موضوع مغربی تہذیب فلسفہ تاریخ کا ناقدانہ جائزہ ہے اس کی تمام فائلیں سود مند رہیں گی
(153). اسلام اورجدید سائنس نئے تناظر میں : محمد ظفر اقبال ، کتاب محل لاہور
(154). اسلام اورجدیدیت کی کشمکش : محمد ظفر اقبال
سید خالد جامعی، کراچی