لیس الذکر کا الانثی

لیس الذکر کا الانثی

 

مصنف : ام عبد منیب

 

صفحات: 120

 

آج سے تقریبا تین سو برس قبل پورپ میں جدید تحریک نسواں کا آغاز ہوا۔ جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا کہ مرد اور عورت میں سماجی ذمہ داریوں اور تخلیقی صلاحیتوں کےلحاظ سے کوئی فرق نہیں ۔اگر مرد صدر یا وزیر اعظم بن سکتا ہے تو عورت بھی بن سکتی ہے ۔اگر مرد پر معاشی بوجھ ڈالا گیا ہے تو عورت بھی یہ بوجھ اٹھا سکتی ہے ۔اگر مرد جہاز اڑا سکتا ہے ،غوطہ زنی کر سکتا ہے ، مشینیں ٹھیک کر سکتا ہے ،کرکٹ ،اسکوائش ،پولو،ہاکی ،جوڈو کراٹے کھیل سکتاہے ،اگر مرد کار چلانے ،گھوڑے دوڑانے اور خود اپنی ٹانگوں کے بل دوڑنے کا مقابلہ کر سکتا ہے توپھر عورت پر ان تمام پیشوں اور مشغلوں کےدروازے بند کیوں؟اور جب عورت بھی مردکی طرح انسان ہے توپھر اس پر ایسی معاشرتی پابندیاں کیوں عائد کی گئی ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے گومرد اور عورت کو ایک ہی نوع قرار دیا ہے لیکن صنفی لحاظ سے دونوں میں فرق رکھا ہے۔ یہ فرق طبی،طبعی ،سماجی نفسیاتی ،جذباتی غرض ہر لحاظ سے ہے اور اس فرق کو دنیا کاکوئی انسا ن ختم نہیں کرسکتا۔ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد:’’َلَيْسَ الذَّكَرُ كَالْأُنْثَى‘‘اس کی واضح دلیل ہے۔ زیر نظر کتاب محترمہ ام عبدمنیب صاحبہ نے اللہ تعالیٰ کے پیدا کردہ اس تخلیقی فرق ہی کی تائید میں مرتب کی ہے ۔کتاب کے پہلے حصے میں مغربی معاشرے کے دانشووروں ،فلسفیوں، ڈاکٹروں، سائنس دانوں اور ماہر نفسیات کی آراء پیش کی گئی ہیں۔ نیز عورت اور مرد میں جسمانی اور عادات کے لحاظ سے جس نوعیت کابھی فرق پایا جاتا ہے اسے بیان کیا گیا ہے ، اس کے بعد بتایا گیا ہے کہ قرآن وسنت میں تخلیقی فرق کہاں کہاں ہے او ر اس تخلیقی فرق کی وجہ سے دونوں کی ذمہ داریوں میں بھی فرق ہے اور ذمہ داریوں کے فرق کی وجہ سے دونوں کے لیے شرعی احکام میں بھی فرق رکھا گیا ہے۔اور یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عام انسانی حقوق کے لحاظ سے دونوں کوبرابر کی سطح پررکھا ہے۔ نیز ایمان وعمل او رجزا وسزا کے لحاظ سےبھی دونوں کے لیے برابری رکھی ہے لیکن دونوں کی ذمہ داریاں ایک دوسرے سے قطعی مختلف ہیں۔اللہ تعالیٰ مصنفہ کی اس کاوش کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ اور ہمارا مسلمان معاشرہ اس حقیقت سے اگاہ ہو جائے کہ مرد اور عورت کی ذمہ داریاں مختلف ہیں، انہیں ایک جیسی ذمہ داریاں نہیں دی جاسکتیں۔

عناوین صفحہ نمبر
خطبہ مسنونہ 7
مرد اور عورت میں برابری کا تصور 9
جسمانی ساخت میں فرق 15
قد میں فرق 16
جسم کے وزن میں فرق 16
ہڈیوں کی ساخت میں فرق 17
اعصاب کی ساخت میں فرق 17
عضلات میں فرق 18
غدود کی ساخت میں فرق 18
چکنائی میں فرق 19
خون میں فرق 19
خون کے دباؤ میں فرق 21
نظام تنفس میں فرق 21
دل کی ساخت اور دھڑکن میں فرق 23
صوتی رگوں میں فرق 23
ضرر رساں مادوں کا مقابلہ کرنے میں فرق 24
خوراک پر انحصار کرنے میں فرق 26
پٹیرو کا فرق 26
چہری کی جلد میں فرق 26
دماغی فرق 28
علم سیکھنے کے انداز میں فرق 31
ارتکاز توجہ میں فرق 32
سماعت میں فرق 33
قوت شامہ میں فرق 35
قوت لامسیہ میں فرق 35
گرمی اور سردی کے احساس میں فرق 36
چہرے کے تاثرات پڑھنے میں فرق 37
ذوق اور سماعت میں فرق 37
قوت مشاہدہ میں فرق 38
راستوں کی پہچان میں فرق 38
جرائم کے ارتکاب میں فرق 40
جنسی خواہش میں فرق 40
نشوونما میں فرق 41
جسمانی قوت میں فرق 41
سیڑھیاں چڑھنے کی قوت میں فرق 42
وزن اٹھانے کی قوت میں فرق 43
کھیلنے کی صلاحیت میں فرق 43
عمر میں فرق 43
وجدانی قوت میں فرق 44
جذباتیت میں فرق 44
کسی کادکھ محسوس کرنے میں فرق 45
حادثات کے وقت رد عمل میں فرق 46
معاشرتی دباؤ کامقابلہ کرنےمیں فرق 47
خطرات مولی لینے میں فرق 47
کھیل کے لحاظ سے فرق 48
قوت فیصلہ اور خود اعتمادی میں فرق 50
قوت گویائی میں فرق 51
قوت بیانیہ میں فرق 52
منصوبہ سازی کی صلاحیت میں فرق 52
خواب دیکھنے میں فرق 53
فنی صلاحیتوں میں فرق 53
صنفی و جینیاتی فرق 53
اعضائے تناسل میں فرق 56
حیاتیانی فرق 57
عادات میں فرق 59
سماجی و تہذیبی روایات کے لحاظ سے فرق 66
٭مساوات کے دعوے داروں کے ہاں عملی صورت حال 70
یورپی دانش وروں کا اظہار حقیقت 81
دونوں میں سے بہتر کون ؟ 90
کیامرد اور عورت میں صنفی فرق 97
٭شرعی احکام کی روسے دونوں میں فرق 100
پہلے مرد پیدا ہوا 101
مرد حاکم ہے عورت ماتحت 103
عورت مرد کی کھیتی ہے 104
عورت کا نان نفقہ مرد پر واجب ہے 104
مرد کاعورت کو ڈانٹ ڈپٹ کا حق 105
نکاح و طلاق میں مرد کا اختیار 105
تمدنی و سیاسی امور میں فرق 108
ادائے عبادات میں فرق 109
ستر ، لباس اور حلیے میں فرق 110
مالی ، معاملات میں فرق 111
٭مرد وزن میں برابری کہاں کہاں ؟ شریعت کی رو سے 113
٭ سچی بات : الرجال قوامون 119

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
5.3 MB ڈاؤن لوڈ سائز

Comments (0)
Add Comment