کتابت حدیث عہد رسالتؐ و عہد صحابہ ؓ میں
مصنف : مفتی رفیع عثمانی
صفحات: 171
دورِجدید میں بعض تعلیم یافتہ حضرات کے ذہنوں میں یہ خیال پایا جاتا ہے کہ رسول اللہﷺ کی احادیثِ مبارکہ اپنے اولین دور میں ضبطِ تحریر میں نہیں لائیں گئیں بلکہ صرف زبانی نقل وروایت پر اکتفاء کیاگیا۔اور حضرت عمر بن عبدالعزیز کے دروخلافت میں کم از کم ایک صدی گزرجانے کے بعد احادیث کے لکھے جانے اور ان کو مدون کئے جانے کے کام کا آغاز ہوا۔ یہ خیال بالکل غلط ہے اورعلمی وتاریخی حقائق کے خلاف ہے ۔ صحابہ کرام کے نزدیک علم سے مراد علم ِنبوت تھا (یعنی قرآن وحدیث) انہوں اپنی تمام زندگیاں قرآن وحدیث کے علم کے حصول میں لگا دیں۔ حضرت ابو ھریرہ نےزندگی میں کوئی مشغلہ اختیارنہیں کیا سوائے احادیث رسول اللہ ﷺ کے حفظ کرنے اوران کی تعلیم دینے کے ۔حضرت عبد اللہ بن عمر و العاص، حضرت انس ، حضرت علی کے پاس احادیث کے تحریر ی مجموعے موجود تھے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ کتابت حدیث عہد رسالت وعہد صحابہ میں ‘‘مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے جاہلیت عرب میں کتابت کی ابتداء، مکہ مدینہ کے اہل قلم حضرات، عہد رسالت میں کتابت ، کتابت کےبارے میں اسلام کی روش اوراس کے اجتماعی زندگی پر اثرات، عہد رسالت میں کتابتِ حدیث، احادیث کے تحریری مجموعے، تبلیغی خطوط، انتطام مملکت کے مختلف شعبوں کے لیے قوانین وہدایات کی تحریری نقول، اوراس ضمن میں اسلوب واندازِ تحریر پر مفصل ومدلل مباحث پیش کیے ہیں ۔ نیز عہد صحابہ وتابعین میں کتابتِ حدیث، احادیث لکھنے والے صحابہ کرام ، تابعین عظام اور دوسری صدی ہجری میں تدوین حدیث اور احادیث کے مجموعات وغیرہ کا تعارف پیش کیا ہے ۔کتاب کےابتدائی صفحات میں حجیت حدیث ، منکرین حدیث اور مستشرقین کی اعتراضات کی حقیقت اوران کے جوابات اور حفاظت حدیث کے طریقوں پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے ۔یہ کتاب حفاظت حدیث کے طریقۂ کتابت اوراس کے متعلق امور کی وضاحت کے موضوع پر اردو زبان میں مفید کتاب ہے ۔
عناوین | صفحہ نمبر |
پیش لفظ | 9 |
حدیث اوراس کی حفاظت | 12 |
قرآن فہمی کےلئے معلم کی ضرورت | 13 |
معلم قرآن کون ہے | 14 |
آپ کی تعلیمات کااتباع بھی قرآن نےلازم کیا | 15 |
قرآن کااجمالی اسلوب اورآپ کی تفسیر وتشریح | 16 |
حدیث کےبغیر قرآن پر عمل ممکن نہیں | 17 |
حدیث کےخلاف سازشیں | 18 |
مستشرقین اورمنکرین حدیث | 18 |
حدیثیں نہ لکھنے کااعتراض | 20 |
حفاظت حدیث کی ذمہ داری بھی اللہ نےلی ہے | 21 |
احادیث کےحفظ ورایت کی تاکید | 22 |
حدیثیں گیارہ ہزار صحابہ نےروایت کیں | 23 |
حفظ حدیث میں تابعین کی کاوشیں | 24 |
روایت حدیث میں کڑی احتیاط | 25 |
سند کی پابندی | 26 |
فن اسماءالرجال | 27 |
فن جرح وتعدیل | 28 |
چند واقعات | 28 |
یورپی مصنفین کااعتراف | 30 |
حفاظت حدیث کےتین طریقے | 30 |
بہلا طریقہ زبانی یادکرنا | 31 |
دوسراطریقہ تعامل | 32 |
تیسرا طریقہ کتابت | 33 |
تحریرکتابت اوراہل عرب | 35 |
عربی خط کی ابتداء | 35 |
کتابت عہد جاہلیت میں | 38 |
مکہ کےاہل قلم | 41 |
مدینہ کےاہل قلم | 42 |
ایک اورمثال | 43 |
کتابت عہد رسالت میں | 43 |
کتابت کےبارےمیں اسلام کی زوش | 43 |
سفر ہجرت میں بھی لکھنے کاانتظام | 45 |
تاریخ کاپہلا تحریر ی دستور مملکت | 46 |
مردم شماری کی پہلی تحریر | 47 |
مجاہدین کی فہرست | 47 |
دربارنبوی کےکاتب | 48 |
مختلف سرکاری تحریر یں | 49 |
سرکاری مہر | 50 |
ناخن کانشان | 52 |
کتابت سکھانے کاانتظام | 52 |
خواتین کولکھنے کی تعلیم | 54 |
کتابت قرآن | 55 |
غیر زبانوں میں تحریری ترجمے | 55 |
عہد رسالت میں سورۃ فاتحہ کاترجمہ | 56 |
عہد رسالت میں کتابت حدیث | 58 |
کتابت حدیث کاحکم | 59 |
اس حکم کےنتائج | 61 |
احادیث کےتحریری مجموعے | 62 |
الصحیفۃ الصادقۃ | 63 |
اس صحیفہ کی ضحامت | 65 |
ایک شبہ | 67 |
اس کاجواب | 67 |
اس صحیفے کی حفاظت | 68 |
اس کی علامت | 69 |
صحیفہ علی | 71 |
حضرت انس کی تالیفات | 72 |
آپ ﷺ کی املاء کرائی ہوئی حدیثیں | 73 |
کتاب الصاقۃ | 74 |
اس کتاب کاتحفظ | 75 |
کئی اورصحیفے | 76 |
صحیفہ عمرو بن حزم | 77 |
عمرو بن حزم کی اہم تالیف | 79 |
نومسلم وفود کےلئے صحائف | 79 |
تبلیغی خطوط | 81 |
حیرت ناک | 82 |
ان خطوط کی اصلیں | 82 |
نئی دستیابی | 83 |
طرز املاء | 85 |
اسلوب نگارش | 87 |
سیاسی وسرکاری دستاویز یں | 88 |
جنگی ہدایات | 88 |
عدالتی فیصلے | 89 |
تحریری معاہدے | 92 |
جاگیروں کےملکیت نامے | 92 |
امان نامے | 93 |
بیع نامے | 94 |
وقف نامے | 95 |
احادیث نبویہ کاتحفظ | 96 |
سرسری اشارے | 97 |
ممانعت کتابت کی حقیقت | 101 |
عہدصحابہ ؓمیں کتابت حدیث | 108 |
اس دور میں حدثیں لکھنے والے صحابہ کرام ؓ | 108 |
حضرت ابوبکر صدیق ؓ | 108 |
کیا حضرت صدیق ؓکتابت حدیث کوجائز نہ سمجھتے تھے | 109 |
آپ ﷺ کی یہ تالیف کیوں جلائی گئی | 110 |
حضرت عمر فاروق ؓ | 112 |
آپ کی تالیف | 113 |
ایک اور تالیف کاارادہ | 113 |
ایک مغالطہ اوراس کاجواب | 114 |
قابل قدر احتیاط | 116 |
حضرت علی مرتضی | 116 |
قرون اولی میں لفظ علم حدیث کےلئے استعمال ہوتاہے | 117 |
حضرت علی ؓکی مرویات کاتحریر مجموعہ | 118 |
حضرت ابوہریرہ ؓ | 119 |
آپﷺ کی تالیفات | 120 |
ان تالیفات کےمتعدد نسخے | 121 |
الصحیفۃ لصحیۃ | 122 |
حیرت ناک حافظے | 123 |
حضرت ابن عباس | 123 |
آپ کی تالیفات | 124 |
ان تالیفات کےنسخے | 124 |
روایت حدیث بذریعہ خط وکتابت | 125 |
شاگردوں کوکتابت حدیث کی تلقین | 126 |
تفسیر قرآن کااملاء | 127 |
شاگردوں کاذوق وشوق | 127 |
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ | 128 |
صرف ایک حدیث کےلئے مدینہ سےشام کاسفر | 129 |
آپ کی تالیفات | 129 |
صحیفہ جابر | 130 |
قتادہ کاحافظہ | 130 |
کچھ اورنوشتے | 132 |
حضرت سمرۃ بن جندب | 133 |
حضرت سعدبن عبادۃ | 134 |
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ | 134 |
حضرت انس ؓ | 135 |
کتابت حدیث کااہتمام | 136 |
حضرت عائشہ صدیقہ | 137 |
روایت حدیث بذریعہ خط کتابت | 137 |
آپ کی مرویات کےتحریر ی مجموعے | 139 |
حضرت عمر بن عبدالعزیز کافرمان | 140 |
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ | 141 |
آپ کی کتابیں | 141 |
کتابت حدیث کااہتمام بلیغ | 142 |
روایت حدیث بذریعہ خط وکتابت | 142 |
شاگردوں میں کتابت حدیث کاذوق وشوق | 143 |
کتابت حدیث میں احتیاط | 145 |
حضرت مغیرہ بن شعبہ | 146 |
روایت حدیث بذریعہ خط کتابت | 146 |
حضرت زید بن ثابت ؓ | 147 |
ان کی مرضی کےبغیر ان کی مرویات بھی لکھی گئیں | 148 |
حضرت معاویہ ؓ | 149 |
حضرت براءبن عازب ؓ | 150 |
حضرت عبداللہ بن ابی اوفی | 151 |
حضرت ابوبکرہؓ | 152 |
حضرت جابر بن سمرۃ | 156 |
حضرت ابی بن کعب ؓ | 154 |
حضرت نعمان بن بشیر ؓ | 154 |
حضرت فاطمہ بنت قیس ؓ | 154 |
حضرت سبیۃ الاسلیمۃ | 155 |
حضرت حسن بن علی ؓ | 156 |
عہد صحابہ میں تابعین کی تحریر ی خدمات | 157 |
دوسری صدی ہجری میں تدوین حدیث | 158 |
دوسری صدی کی چند تالیفات | 159 |
کتاب السیرۃ | 159 |
مغاذی موسی بن عقبہ | 159 |
کتاب الاآثار | 159 |
سنن ابن جریح | 159 |
السیرۃ | 160 |
جامع معمر | 160 |
جامع سفیان الثوری | 160 |
مصنف حماد | 160 |
کتاب غرائب شعبۃ | 160 |
الموطا | 160 |
کتاب الجہاد | 161 |
کتاب الزہد الرقائق | 161 |
کتا ب لاستندان | 161 |
کتاب الذکر والدعاء | 161 |
مغازی المعتمر بن سلیمان | 161 |
مصنف وکیع بن الجراح | 161 |
جامع سفیان بن عینہ | 162 |
تفسیر سفیان بن عینیہ | 162 |
اختتامیہ | 162 |
اس کتاب کی تیاری میں جن کتابوں سےمدد لی گئی ہے ان کامختصر تعارف | 165 |