کاروان سلف حصہ دوم

کاروان سلف حصہ دوم

 

مصنف : عبد الرؤف ندوی

 

صفحات: 572

 

برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث نے اسلام کی سربلندی ، اشاعت ، توحید و سنت نبوی ﷺ ، تفسیر قرآن کےلیے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے او رعلمائے اہلحدیث نے مسلک صحیحہ کی اشاعت و ترویج میں جو فارمولا پیش کیا اس سے کسی بھی پڑھے لکھے انسان نے انکار نہیں کیا ۔علمائے اہلحدیث نے اشاعت توحید و سنت نبویﷺاور اس کے ساتھ ہی ساتھ شرک و بدعت کی تردید میں جو کام کیاہے اور جو خدمات سرانجام دی ہیں وہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔پنجاب میں تدریسی خدمت کے سلسلہ میں استاد پنجاب مولانا حافظ عبدالمنان محدث و زیر آبادی ﷫  (م1334ھ) کی خدمات بھی سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔مولانا حافط عبدالمنان ﷫حضرت شیخ الکل کے نامورتلامذہ میں سے تھے اور فنّ حدیث میں اپنے تمام معاصر پر فائز تھے۔ آپ نے اپنی زندگی میں 80 مرتبہ صحاح ستہ پڑھائی۔ آپ کے تلامذہ میں ملک کے ممتاز علمائے کرام کا نام آتاہے اورجن کی اپنی خدمات بھی اپنے اپنے وقت میں ممتاز حیثیت کی حامل ہیں۔ مولانا سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں:’’علمائے اہلحدیث کی تدریسی و تصنیفی خدمات قدر کے قابل ہے۔ پچھلے عہد میں نواب صدیق حسن خاں﷫ (م1307ھ) کے قلم او رمولانا سید محمد نذیر حسین دہلوی﷫ (م1320ھ) کی تدریس سے بڑا فیض پہنچا۔ بھوپال ایک زمانہ تک علمائے اہلحدیث کا مرکز رہا۔ قنوج، سہوان اوراعظم گڑھ کے بہت سے نامور اہل علم اس ادارہ میں کام کررہے تھے۔ شیخ حسین عرب یمنی﷫ (م327ھ) ان سب کے سرخیل تھے اوردہلی میں مولانا سید محمد نذیر حسین محدث دہلوی کے ہاں سند درس بچھی تھی اور جوق در جوق طالبانِ حدیث مشرق و مغرب سے ان کی درس گاہ کا رخ کررہے تھے۔ ان کی درس گاہ سے جو نامور اُٹھے ان میں ایک مولانا محمد ابراہیم آروی ﷫(م1320ھ) تھے۔ جنہوں نے سب سے پہلے عربی تعلیم اور عربی مدارس میں اصلاح کا خیال کیا اور مدرسہ احمدیہ کی بنیادڈالی ۔اس درس گاہ کے دوسرے نامور مولانا شمس الحق ڈیانوی عظیم ابادی ﷫(م1329ھ) صاحب عون المعبود فی شرح ابی داؤد ہیں جنہوں نے کتبِ حدیث کی جمع اور اشاعت کو اپنی دولت اور زندگی کامقصد قرار دیا اوراس میں وہ کامیاب ہوئے۔تصنیفی لحاظ سے بھی علمائے اہلحدیث کاشمار برصغیر پاک و ہند میں اعلیٰ اقدار کا حامل ہے۔ علمائے اہلحدیث نے عربی ، فارسی اور اردو میں ہر فن یعنی تفسیر، حدیث، فقہ،اصول فقہ، ادب تاریخ اورسوانح پر بے شمار کتابیں لکھی ہیں۔ الغرض برصغیر پاک وہندمیں علمائےاہل حدیث نےاشاعِت اسلام ، کتاب وسنت کی ترقی وترویج، ادیان باطلہ اور باطل افکار ونظریات کی تردید اور مسلک حق کی تائید اور شرک وبدعات ومحدثات کےاستیصال اور قرآن  مجید کی تفسیر اور علوم االقرآن پر  جو گراں قدر نمایاں خدمات سرانجام دیں وہ تاریخ اہل حدیث کاایک زریں باب ہے ۔اس بات میں کوئی  مبالغہ نہیں  کہ اگر علمائے اہل حدیث  ہند کی توجہ علوم حدیث کی جانب نہ ہوتی تو مشرقی ممالک سےعلم حدیث اٹھ چکا ہوتا جیسا کہ دسویں ہجری میں مصر، شام ، عراق اور حجاز سے علوم حدیث کا سلسلہ کمزور پرنا شروع ہوا یہاں تک کہ چودہویں صدی میں اس کی کمزوری انتہاکو پہنچ گئی۔مختلف   قلمکاران اور مؤرخین نے  علمائے اہل حدیث  کےالگ الگ اکٹھے تذکرے تحریر کیے  ہیں  اور بعض  نے کسی خاص علاقہ کے علماء کا تذکرہ  وسوانح حیات  لکھے ہیں۔ جیسے  تذکرہ علماء مبارکپور ، تذکرہ علماء خانپور وغیرہ ۔  علما  ئے عظام کے حالات وتراجم کو  جمع کرنے میں  مؤرخ اہل  حدیث جناب مولانامحمد اسحاق بھٹی ﷫ کی خدمات سب سے زیادہ نمایاں ہیں ۔ زیر نظرکتاب’’کاروانِ سلف‘‘ مولانا عبد الرؤف ندوی ﷾کی کاوش ہے  یہ کتاب  دو  حصوں میں ہے   مصنف نے اس کتاب میں  مشرقی یوپی کے مشاہیر اہل حدیث علمائے کرام  اور بعض دیگر اہم دینی شخصیات مرحومین کا تذکرہ کیا ہے۔اس کتاب میں پیشتر ان ہستیوں کا تذکرہ ہےکہ جن  کے کارناموں  سے دین وملت کا ہرگوشہ معمور ہے اور جنہوں نے اسلام مخالف طاقتوں سے چومکھی لڑائی لڑی ہے اور وہ الحمد للہ ہر محاذ پر کامیاب  وکامران رہے ۔ اسی طرح اس کتاب میں  بعض ایسے اہل حدیث افراد کابھی تذکرہ ہے جو مستند علماء تو نہیں  ہیں مگر احیاء توحید وسنت میں ان کابڑا اہم رول رہا ہے  ۔صاحب کتاب نے  تقریباً بارہ درجن سے زیادہ شخصیات اور علمائے جماعت کےتذکرے تحریرفرمائے ہیں  ان میں قدیم وجدید دونوں طرح کی شخصیات شامل ہیں ۔اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی  اس کاوش کو قبول فرمائے  اور انہیں  مزید کام کرنے کی توفیق دے ۔

 

عناوین صفحہ نمبر
انتساب 3
حرفے چند 8
تقدیم 19
برصغیر میں علمائے اہل حدیث کی مساعی جمیلہ 33
ثبت است برجریدہ عالم دو ام ما 36
رجال اہل حدیث کا ایک وقیع مرقع 39
مولانا عبد الحلیم شررلکھنوی 41
شمس العلماء مولانا حفیظ اللہ اعظمی 50
مناظر اسلام مولانا عبد الرحمٰن ڈوکمی 56
مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی 59
حاجی عبد القیوم پنج بجوا کلاں 61
علامہ عبد المتین بنارسی 66
مولانا سید ابو الخیر برق حسنی لکھنوی 75
ادیب العصر علامہ عبد المجید الحریری بنارسی 79
مولانا سید ممتاز علی کرتھی ڈیہہ 97
شیخ الحدیث مولانا عبد السلام بستوی 106
مولانا زین اللہ گونڈوی 114
حکیم جمیل احمد اٹوا بازار 116
مولانا عبد العظیم بستوی اکرہرا 120
حاجی عبد الغفور دریا آبادی 123
مولانا محمد احمد ناظم مؤی 131
مولانا سید اقبال حسین ریواں 139
مولانا محمد حنیف ہاتف بیت نار 141
پروفیسر قمر حسین فاروقی علی گڈھ 152
چودھری محمد یٰسین بسنت پور 166
مولانا ابو علی اثری اعظمیٰ 171
محمد صغیر سالار تلسی پور 177
قاری حافظ مولانا عبید الرحٰمن بنارسی 188
مولانا قاری عبد المنان اثری شنکر نگری 192
مولانا محمد یوسف رحمانی بہرائچی 215
مولانا نازین اللہ رحمانی طیبی 220
مولانا حافظ نذیر احمد بستوی وقنوجی 233
مولانا مفتی حبیب الرحمٰن فیضی موی 241
مولانا صبغۃ اللہ ندوی ٹیسم 245
مولانا عبد الشکور دور صدیقی بیت نار 249
مولانا عبد لمعبود فیضی کنڈؤ 268
مولانا عبد الصبور رحمانی اکراہرا 272
حافظ محمد عباس بنارسی 275
مولانا محمدامین اثری مبارکپوری 278
محمد طالب تلسی پور 280
مولانا عبد الرزاق صدیقی بیت نار 284
مولانا قطب اللہ ندوی رحمانی ملگہیا 291
مولانا صلاح الدین نوری بہرائچی 293
مولانا امر اللہ عارف سراجی 299
حکیم عبید اللہ رحمانی رائے بریلوی 308
مولانا عبد الرحمٰن تھاروبھوجپور 315
مولانا عزیز احمد ندوی علی گنج بونڈھیار 320
مولانا شکر اللہ فیضی ٹکر یاوی 322
حاجی اشفاق احمدوزیری ایڈوکیٹ بھدوہی 329
مولانا محی الدین ندوی تلسی پور 332
مولانا محمد عمر سلفی انتری بازار 337
مولانا محمد خلیل رحمانی ٹکریاوی 340
فضا ابن فیضی مؤی 352
حاجی مشتاق احمد انصاری بھدوہی 358
ماسٹر مقصود احمدتنہا انقلابی دیالی پور 365
مولانا سیدتجمل حسین منگل پوری مہراج گنج 368
مولانا سلیم الدین مدنی محمد نگر 383
ڈاکٹر محمد یونس ارشد بلرام پوری 391
ماسٹر محمد اسماعیل انصاری سیکھر پوری 397
حاجی شفیع اللہ خاں کٹیا بھاری 402
ڈاکٹر حامد الانصاری انجم 408
مولانا عابد علی مدنی کواپور 417
حاجی عبد الرشید (ظہیر خاں) بجوا کلاں 420
علامہ عبد الحمید مدنی اکرہرا 433
علامہ عبد السلام رحمانی کنڈؤبونڈ ھیار 446
بابو فصیح الدین خاں گینسٹری 457
ضلعی جمعیۃ اہل حدیث بہرائچ ایک مختصر تعارف انمول کتاب 477

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
7.3 MB ڈاؤن لوڈ سائز

Comments (0)
Add Comment