کبیرہ گناہ اور ان کا علاج
مصنف : شمس الدین الذہبی
صفحات: 604
اللہ اور اس کے رسول اکرم ﷺ کی نافرمانی کاہر کام گناہ کہلاتا ہے ۔ اہل علم نے کتاب وسنت کی روشنی میں گناہ کی دو قسمیں بیان کی ہیں ۔ صغیرہ گناہ یعنی چھوٹے گناہ اور کبیرہ گناہ یعنی بڑے گناہ۔ اہل علم نے کبیرہ گناہوں کی فہرست میں ان گناہوں کوشمار کیا ہے جن کےبارے میں قرآن وحدیث میں واضح طور پر جہنم کی سزا بتائی گئی ہے یا جن کے بارے میں رسول اکرمﷺ نے شدید غصہ کا اظہار فرمایا ہے ۔اور صغیرہ گناہ وہ ہیں جن سے اللہ اوراس کے رسول نےمنع توفرمایا ہے ، لیکن ان کی سزا بیان نہیں فرمائی یا ان کے بارے میں شدید الفاظ استعمال نہیں فرمائے یا اظہارِ ناراضگی نہیں فرمایا۔کبیرہ اور صغیرہ گناہوں کی وجہ سے آدمی پر سب سے بڑی ہلاکت اور مصیبت تو یقیناً آخرت میں ہی آئے گی جہاں اسے چاروناچار جہنم کاعذاب بھگتنا پڑے گا لیکن اس دینا میں بھی گناہ انسان کے لیے کسی راحت یاسکون کا باعث نہیں بنتے بلکہ انسان پر آنے والے تمام مصائب وآلام،بیماریاں اور پریشانیاں تکلیفیں اور مصیبتیں درحقیقت ہمارے گناہوں کی وجہ سے ہی آتی ہیں ۔کبیرہ گناہ کا موضوع ہمیشہ علماء امت کی توجہ کامرکز رہا ہے چنانچہ اس پر مستقل کتابیں بھی لکھی گئی ہیں اور شروح حدیث وکتبِ اخلاق میں یہ بحث ضمناً بھی آئی ہے ۔مستقل تصانیف میں امام ذہبی ، شیخ احمد بن ہیثمی ،ابن النحاس، محمد بن عبدالوہاب، اور شیخ احمد بن حجر آل بوطامی کی کتابیں قابل ذکر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ کبیرہ گناہ اور ان کاعلاج ‘‘امام ابو عبد اللہ محمد بن احمد الذ ہبی کی تصنیف ’’ کتاب الکبائر ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے جس میں انہو ں نے 70 کبیرہ گناہوں کو تفصیلاً ذکر کیا ہے۔اس کتاب کی مقبولیت اور افادیت کے باعث متعد د اداروں نے اس کا ترجمہ کروا کراسے شائع کیاہے۔ کتاب ہذا محترم حافظ ابوالقاسم محمود تبسم( مدرس الدعوۃ السلفیہ ستیانہ بنگلہ) کی ترجمہ شدہ ہے۔ انہوں نے بڑی سلاست وروانی سے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے تاکہ ہر خاص وعام اس سے فیض یاب ہوسکے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم، اور ناشر کوجزائے خیر عطا کرے اوراسے کو لوگوں کےلیے گناہوں سے بچنے کا ذریعہ بنائے (آمین)
عناوین | صفحہ نمبر | |
مقدمہ | ||
فہرست موضو عات | ||
عرض ناشر | 24 | |
حالات مولف | 27 | |
نا م و نسب | 27 | |
پیدائش | 27 | |
تحصیل علم | 27 | |
علمی خدمات | 28 | |
تصنیف و تالیف | 28 | |
وفات | 29 | |
کتاب ،الکبائز ، کا مختصر تعارف | 30 | |
مقدمۃ الکتاب | 31 | |
کبیرہ گنا ہوں سے اجتناب | 31 | |
کبائر سے بچنے کی فضلت | 32 | |
کبائز کی تعداد | 33 | |
باب:ا | ||
اللہ کے ساتھ شرک | ||
شرک اکبر | 35 | |
آیات قرآنیہ | 35 | |
احادیث نبو یہ ﷺ | 36 | |
شرک اصغر | 37 | |
کلام الٰہی | 37 | |
فرامین مصطفیﷺ | 37 | |
چند اور روایات | 38 | |
منا فقانہ طر ززندگی کا نتیجہ | 39 | |
بعض حکما ء کا قول | 41 | |
باب۔2 | ||
قتل | ||
فرمو دات ربانیہ | 42 | |
فرمودات نبوی ؓ | 43 | |
باب:3 | ||
جادو | ||
فرمودات الٰہیہ | 48 | |
جادو گر کی حد | 49 | |
ارشاد محمدیہ ﷺ | 49 | |
بجال بن عبدہ رحمتہ اللہ علیہ کا قول | 49 | |
وہب بن مبنہ کا قول | 50 | |
فرامین مصطفیﷺ | 50 | |
باب: 4 | ||
نماز چھو ڑ نا | ||
فرمودات الٰہیہ | 52 | |
ارشادات محمدیہﷺ | 52 | |
اقوال سلف | 59 | |
حضرت عمرؓ کا قول | 59 | |
عبداللہ شفیق رحمتہ اللہ علیہ کا قول | 59 | |
عبداللہ بن شفیق رحمتہ اللہ علیہ کا قول | 59 | |
حضرت علیؓ کا قول | 60 | |
حضرت ابن مسود ؓ کا قول | 60 | |
ابن حزم ر حمتہ اللہ علیہ کا قول | 60 | |
ابراہیم نخعی رحمتہ اللہ علیہ کاقول | 60 | |
ایوب سختیانی رحمتہ اللہ علیہ کا قول | 60 | |
عون بن عبداللہ رحمتہ اللہ علیہ کا قول | 61 | |
بچے کانماز کا حکم | 61 | |
تارک صلاۃ کا حکم | 61 | |
نماز میں سستی کی سزا | 62 | |
حضرت ابن عباس ؓ کا قول | 64 | |
حدیث مصطفی ﷺ | 64 | |
بنی اسرائیل کا عورت کا واقعہ | 65 | |
نماز میں سستی اور تاخیر کی سزا | 65 | |
نماز میں چوری | 66 | |
ارشادات محمدیہﷺ | 66 | |
نماز باجماعت سے پیچھے رہنا | 73 | |
ارشاد باری تعالیٰ | 73 | |
شرح ا ٓیت | 73 | |
احادیث نبویہ ﷺ | 74 | |
اقوال صحابہ ؓ | 76 | |
ابن عباس ؓ کا قول | 76 | |
علی ؓ کا قول | 77 | |
عبداللہ بن مسعود ؓ کا قول | 77 | |
اقوال سلف رحمتہ اللہ علیہ | 78 | |
ربیع بن خثیم رحمتہ اللہ علیہ کا قول | 78 | |
حا تم الا صم رحمتہ اللہ علیہ کا قول | 78 | |
ایک اور قول | 78 | |
عمر ؓ کا واقعہ | 78 | |
عشاء و فجر | 78 | |
فرمان مصطفیﷺ | 79 | |
ان عمر ؓ کا قول | 79 | |
حکایت | 79 | |
باب: 5 | ||
زکوٰ ۃ روکنا | ||
فرمو دات الٰہیہ | 81 | |
ارشادات بنو یہ ﷺ | 82 | |
ابن عباس ؓ کا قو ل | 83 | |
زیور اور سامان میں زکوۃ | 84 | |
فرمان مصطفی ﷺ | 86 | |
نصیحت | 86 | |
زکو ۃ روکنے والے کے لیے مثال عبرت | 88 | |