جرح و تعدیل کا ابتدائی قاعدہ ( سوالاً جواباً )
مصنف : حافظ غلام مصطفیٰ بن عبد الحمید
صفحات: 14
رواۃِ حدیث کے حالات ا ن کے رہن سہن ،ان کا نام نسب،اساتذہ وتلامذہ،عدالت وصداقت اوران کے درجات کا پتہ چلانے کے علم کو ’’علم جرح وتعدیل ‘‘ اور ’’علم اسماء رجال ‘‘کہتے ہیں علم اسماء رجال میں راویانِ حدیث کے عام حالات پر گفتگو کی جاتی ہے اور علم جرح وتعدیل میں رواۃ ِحدیث کی عدالت وثقاہت اور ان کے مراتب پر بحث کی جاتی ہے یہ دونوں علم ایک دوسرے کےلیے لازم ملزوم ہیں جرح سے مراد روایانِ حدیث کے وہ عیوب بیان کرنا ہے جن کی وجہ سےان کی عدالت ساقط ہوجاتی ہےاوران کی روایت کردہ حدیث ردّکرجاتی ہے۔ تعدیل سےمراد روائ حدیث کے عادل ہونے کے بارے میں بتلانا اور حکم لگانا کہ وہ عادل یاضابط ہے اس موضوع پر ائمہ حدیث اوراصولِ حدیث کے ماہرین نے کئی کتب تصنیف کی ہیں لیکن یہ کتب زیادہ تر عربی زبان میں ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ جرح وتعدیل کا ابتدائی قائدہ سوالاً جواباً‘‘ فاضل نوجوان مولانا محمد ابراہیم بن بشیر الحسینوی ﷾ ( فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،مرکز التربیۃ الاسلامیہ ،فیصل آباد ،رئیس ابن حنبل اوپن یونیورسٹی،مدیر دار ابن بشیر للنشر واالتوزیع) کے دوران کلاس جرح وتعدیل کےمتعلق طلبا کےسوالات کےجوابات کی کتابی صورت ہے۔موصوف کے ہونہار دوشاگردوں نے اپنے شیخ محترم ابن بشیر حسینوی کے جرح وتعدیل کے متعلق تدریسی افادات کو افادۂ عام کےلیے مرتب کردیا ہے ۔یہ کتابچہ مدارس دینیہ میں زیر تعلیم درجہ رابعہ کے طلباء وطالبات کے لیے جرح وتعدیل کے نصاب کےطور پر نصاب میں شامل کیے جانے کے لائق ہے۔مولانا ابن بشیر حسینوی صاحب نےکم عمری میں ہی علوم حدیث میں مہارت حاصل کر تھی اور تحقیق وتصنیف کا ذوق رکھتے تھے یہی وجہ اب وہ دسیوں کتب کے مصنف ،محقق،مترجم کے علاوہ ناشر بھی ہیں ۔بالخصوص علوم حدیث کے موضوع پر متعدد کتب کے مصنف ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کی تحقیقی وتصنیفی ،تدریسی ودعوتی جہود کو شرف ِقبولیت سے نوازے اور اس میں مزید خیر وبرکت فرمائے ۔آمین