ازالۃ الاوہام جلد اول
مصنف : رحمت اللہ خلیل الرحمن کیرانوی ہندی
صفحات: 480
اسلامی تعلیمات کے مطابق اللہ تعالی ایک ہے ۔اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔وہ ہر چیز پر قادر ہے۔نہ اس کی بیوی ہے اورنہ ہی اس کا کوئی بیٹا ہے ۔لیکن اس کے برعکس عیسائی عقیدہ تثلیث کے قائل ہیں ،جس کے مطابق اللہ تعالی، سیدنا عیسیٰاورسیدہ مریم علیھا السلام تینوں خدا ہیں اور یہ تینوں خدا مل کر بھی ایک ہی خدا بنتے ہیں۔ یعنی وہ توحید کو تثلیث میں اور تثلیث کو توحید میں یوں گڈ مڈ کرتے ہیں کہ انسان سر پیٹ کے رہ جائے اور پھر بھی اسے کچھ اطمینان حاصل نہ ہو۔ مثلاً وہ اس کی مثال یہ دیتے ہیں کہ ایک پیسہ میں تین پائیاں ہوتی ہیں اور یہ تینوں مل کر ایک پیسہ بنتی ہیں۔ اس پر یہ اعتراض ہوا کہ جب سیدہ مریم علیھا السلام اورسیدنا عیسیٰ پیدا ہی نہ ہوئے تھے تو کیا خدا نامکمل تھا اور اگر نامکمل تھا تو یہ کائنات وجود میں کیسے آ گئی۔ اور اس پر فرماں روائی کس کی تھی؟ غرض اس عقیدہ کی اس قدر تاویلیں پیش کی گئیں جن کی بنا پر عیسائی بیسیوں فرقوں میں بٹ گئے۔ پھر بھی ان کا یہ عقیدہ لاینحل ہی رہا اور لاینحل ہی رہے گا۔زیر تبصرہ کتاب ” ازالۃ الاوہام”ہندوستان کے معروف مبلغ ،داعی ،محقق مسیحیت اور عیسائیت کی جڑیں کاٹنے والے اور انگریزی استعمار کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹکنے والے مولانا رحمت اللہ کیرانوی کی ہے۔آپ نے عیسائیت کے رد میں عظیم الشان خدمات انجام دی ہیں اور کتابیں لکھی ہیں۔اس کتاب میں موصوف نے عقیدہ تثلیث،تحریف بائبل ،بشارات محمدی اور عیسائیوں کے متعدداعتراضات کا عقلی ونقلی ،الزامی وتحقیقی، مدلل اور مسکت جواب دیا ہے۔رد عیسائیت پر اتنی علمی وتحقیقی کتاب آپ کو عربی زبان سمیت کسی زبان میں نہیں ملے گی۔عیسائیت کے خلاف کام کرنے والے اہل علم کے لئے یہ ایک گرانقدر تحفہ ہے۔اللہ تعالی دفاع توحید کے سلسلے میں انجام دی جانے والی ان کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین
عناوین | صفحہ نمبر | |
پیش لفظ | 13 | |
حرف آغاظ | 18 | |
مقدمہ مترجم | ||
برطانوی استعمار | 26 | |
اندلس میں اسلامی حکومت کا عروج | 26 | |
لشکر اسلام کی کامیابی | 27 | |
عروج کےبعد زوال | 27 | |
عیسائیت کےمظالم | 28 | |
عیسائی پادریوں کی آمد | 29 | |
برطانوی اقتدار کی حکمت عملی | 29 | |
عیسائیت کے بڑے مبلغین | 31 | |
علماء اسلام کی مساعی | 35 | |
رد عیسائیت کی قلمی سرگزشت | 37 | |
رد عیسائیت پر عربی کتابیں | 39 | |
رد عیسائیت پر انگریزی کتب | 41 | |
پاکستان میں رد مسیحیت کا محاذ | 42 | |
خانگی زندگی | 49 | |
حضرت مولانا رحمت اللہ کیرانوی (حیات و خدمات ) | ||
نام ونسب | 46 | |
تعلیم و تدریس | 47 | |
پہلی تصنیف | 50 | |
میدان جہاد میں | 52 | |
ہجرت | 52 | |
ضبط جائداد | 54 | |
قسطنطنیہ کا سفر | 55 | |
اظہار الحق کی تصنیف | 56 | |
دار العلوم حرم ’’مدرسہ صولتیہ ‘‘ کا قیام | 58 | |
قسطنطنیہ کے دیگر اسفار | 60 | |
تصنیفات | 65 | |
وفات حسرت آیات | 71 | |
حوالہ جات | 73 | |
عکس صفحات | 74 | |
خطبہ منصف | ||
وجہ تصنیف کتاب | 82 | |
چند ضروری | 84 | |
فوائد مقدمہ منصف | ||
کتب عہد عتیق کا تعارف | 88 | |
کتب عہد جدید کا تعارف | 110 | |
تاریخ عہد جدید | 112 | |
پولوس کی شخصیت | 115 | |
فائدہ اول ( عہد قدیم پر بحث ) | ||
عہد قدیم کی بعض عبارات کا تجزیہ | 116 | |
وعدہ الہٰی | 117 | |
اندیشہ خداوندی | 118 | |
خدا تعالیٰ کا ملول ہونا اور پچھتانا | 118 | |
انسان کے ایام عمر | 119 | |
حضرت نوح پر شراب پینے کا الزام | 119 | |
خدا کے نیچے اترنا | 120 | |
حضرت لوط پر زنا کا الزام | 121 | |
حضرت اسحاق پر عشق کرنے اور جھوٹ بولنے کا الزام | 123 | |
حضرت یعقوب پر جھوٹ بولنے کا الزام | 124 | |
حضرت یعقوب کا کردار | 126 | |
حضرت یعقوب کے بیٹوں کے مظالم | 128 | |
حضرت یعقوب کے بیٹے یہوداہ کا اپنی بہو سے زنا | 131 | |
حضرت موسیٰ پر مصری کو قتل کرنے کا الزام | 133 | |
اللہ تعالیٰ کا حضرت موسیٰ پر قہر بھڑکنے کا الزام | 133 | |
حضرت موسی پر توریت کی تختیوں کو توڑ ڈالنے کا الزام | 134 | |
حضرت موسیٰ و ہارون ؑ پر اللہ تعالیٰ کی تقدیس نہ کرنے کا الزام | 135 | |
حضرت ہارون پر بچھڑے کی پوجا کرنے کاالزام | 137 | |
حضرت ہارون اور ان کی بہن کے معتوب ہونے کا الزام | 140 | |
حضرت موسیٰ کے خسر کا واقعہ | 142 | |
عدل خداوندی | 143 | |
حضرت داؤد پر ناچنے اور برہنہ ہونے کا الزام | 145 | |
حضرت داؤد پر زنا کرنے کا الزام | 146 | |
حضرت داؤد کے بیٹے امنون کا اپنی بہن سے زنا کرنا | 151 | |
حضرت سلیمان ؑ پر بت پرستی وغیرہ کے الزامات | 155 | |
پادری فنڈر کی عبارات کا جواب | 159 | |
بیت ایل کے بوڑھے نبی کا کردار | 162 | |
ایک نبی زادے کا واقعہ | 164 | |
میکایاہ نبی پر جھوٹ بولنے کا الزام | 165 | |
یرمیاہ نبی پر جھوٹ بولنے کا الزام | 166 | |
بنی اسرائیل کی مردم شماری | 168 | |
سات سال یا تین سال | 168 | |
چار سو بیس یا چار سو پچاس | 169 | |
خدا تعالیٰ کا فریب دینا | 170 | |
حضرت دانی ایل ؑ کی غلط پیشنگوئی | 171 |