اسلام میں اولاد کے حقوق
مصنف : ڈاکٹر خالد علوی
صفحات: 38
انسان چونکہ اشرف المخلوقات اور کائنات میں اللہ تعالیٰ کا نائب ہے۔ اس لیے اسے بہت سے فرائض سونپے گئے ہیں۔ ان میں اولاد کی تربیت سب سے اہم فریضہ ہے۔اللہ رب العزت قیامت کےدن اولاد سےوالدین کے متعلق سوال کرنے سےپہلے والدین سےاولاد کےمتعلق سوال کرے گا۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ اولاد کی اچھی تربیت میں کوتاہی کے بہت سنگین نتائج سامنے آتے ہیں۔ شیر خوارگی سے لڑکپن اور جوانی کےمراحل میں اسے مکمل رہنمائی اور تربیت درکار ہوتی ہےاس تربیت کا آغاز والدین کی اپنی ذات سے ہوتاہے۔ اولادکے لیے پاک اور حلال غذا کی فراہمی والدین کے ذمے ہے۔ یہ تب ہی ممکن ہے جب وہ رزقِ حلال کمائیں۔ والدین جھوٹ بولنے کےعادی ہیں تو بچہ بھی جھوٹ بولے گا۔ والدین کی خرابیاں نہ صرف ظاہری طور پر بچے کی شخصیت پر اثر انداز ہوتی ہیں بلکہ باطنی طور پر یہ خرابیاں اس کے اندر رچ بس جاتی ہیں۔ والدین کےجسم میں گردش کرنے والےخون میں اگر حرام ،جھوٹ، فریب، حسد، اور دوسری خرابیوں کے جراثیم موجود ہیں تویہ جراثیم بچے کوبھی وراثت میں ملیں گے۔ بچوں کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کے حقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے۔ اور اس بات میں کوشک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’اسلام میں اولاد کے حقوق‘‘ محترم پروفیسر ڈاکٹر خالد علوی مرحوم کامرتب کردہ ہے انہوں نےاس رسالے میں حقوق کے موضوع پر قلم اٹھایا ہے اور اسلام میں اولاد کے حقوق کووضاحت سے پیش کردیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ہماری اولاد کو اپنے حقوق کے ساتھ ساتھ اپنے فرائض بھی یادر رہیں تاکہ انہیں اپنے والدین کی خدمت کی سعادت بھی حاصل رہے۔ (آمین)