اسلام میں روحانیت کا تصور
مصنف : عفیف عبد الفتاح طبارہ
صفحات: 172
ایک آیت قرآنی کے مطابق روح اللہ تعالیٰ کا امر ہے ۔قرآن پاک کی آیات میں یہ بھی ارشاد ہوا ہے کہ انسان ناقابل تذکرہ شئے تھا۔ ہم نے اس کے اندر اپنی روح ڈال دی ہے۔ یہ بولتا، سنتا، سمجھتا، محسوس کرتا انسان بن گیا۔روح کے لغوی معنی پھونک اور اصطلاحی معنی سکون ، راحت، لطافت کے بنتے ہیں۔یہ روح خدا کی قربت کی علامت ہے کیونکہ اسے خدا نے اپنی جانب براہ راست نسبت دی ہے اور روحانیت دو چیزوں کے مجموعے کا نام ہے، اللہ پر پختہ یقین واعتماد اور اللہ کو حاضر وناظر جان کر اعلیٰ اخلاقی اصولوں کے تحت مخلوقِ خدا سے معاملہ کرنا۔ روحانیت کا دوسرا حصہ یہ ہے کہ انسان اسی دنیا کی زندگی میں مصروف رہے اور اللہ کو حاضرو ناظر جان کر ہر کسی کے حقوق کا خیال رکھے۔ ایک انسان پر سب سے بڑا حق اُس کی اپنی ذات کا ہے۔غرض یہ کہ ہر وہ انسان جو کسی طریقے سے مخلوقِ خدا کو آرام اور آسانیاں بہم پہنچاتا ہے، وہ اللہ کی مخلوق کی خدمت کرتا ہے اور یہی خدمت انسان کو روحانی تسکین پہنچاتی ہے۔ اور روحانی تسکین کا سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ انسان پانچ وقت کی نماز پڑھے، اللہ کے بڑے بڑے احکام کو بجا لائے، کبیرہ گناہوں سے بچنے کی حتی الوسع کوشش کرے، اپنی صحت کا خیال رکھے، روزانہ خدمتِ خلق کا براہ راست کوئی کام کرے، اپنے سب رشتہ داروں اور ہمسایوں کا خیال رکھے، غریبوں کی مدد کرے، قانون کی پابندی کرے، خوش اخلاقی کا رویہ اپنائے اور اپنی معاش میں دیانت دار رہے۔ یہی اسلام کا تصور روحانیت ہے اور ایسی زندگی گزارنے سے روحانی تسکین ملتی ہے زیر نظر کتاب ’’ اسلام میں روحانیت کا تصّور ‘‘ مصری مصنف علامہ عفیف عبد الفتاح طبارہ کی عربی تصنیف الحیاة الروحیة کا اردو ترجمہ ہے۔ ڈاکٹر عبید للہ فہد فلاحی نے اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔ مترجم موصوف نے مصنف کے مفہوم کی ترجمانی آسان اور عام فہم زبان میں کی ہے عربی کی طویل عبارتوں کو حسب ضرورت اردو زبان کی رعایت سے مختلف فقروں میں تقسیم کردیا ہے اور بعض مقامات پر حواشی کا اضافہ کرکے اس کی قوسین میں صراحت کردی ہے ۔