اسلام کا شورائی نظام
مصنف : اختر حجازی
صفحات: 146
عربی زبان میں شوریٰ کے معنیٰ اشارہ کرنا، مشورہ کرنا، اظہار رائے کرنا اور غور و خوض کرنا اور عربی لغت میں شہد کو چھتے سے نکالنے کے معنیٰ میں بھی استعمال ہوتا ہے۔یعنی جن امور کے متعلق قرآن وسنت میں واضح تصریح موجود نہ ہو امت مسلمہ ان پر آزادانہ رائے زنی کے ذریعے فیصلہ کرے تو اس کو شوریٰ کہتے ہیں۔مشورے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن کریم میں “شوریٰ” نام کی ایک سورت ہے۔ اور حضور اکرم ﷺ کو صحابہ کرام ؓ کے ساتھ مشورہ کرنے کا حکم دیا گیا ۔ ارشاد ربانی ہے’’ وَشَاوِرْھُمْ فِي الْاَمْرِ ۚ فَاِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَي اللّٰهِ ۭ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِيْنَ (آل عمران: ١٥٩ ) ‘‘ عہد نبوی اور عہد صحابہ میں کئی ایک باہمی مشورہ کی مثالیں مو جود ہیں ۔ زیرتبصرہ کتاب ’’اسلام کا شورائی نظام ‘‘ جناب اختر حجازی صاحب کی مرتب کردہ ہے ۔ موصوف نے مولانا جلال الدین انصر عمری کی نگارشات کو اس میں حسن ترتیب سے جمع کیا ہے اس میں انہوں نے اسلامی اجتماعیات کے اس اصول مشاورت کو پیش کر کے مسلمانوں کو شورائیت وجمہوریت کا راستہ دکھایا ہے ۔جس طرح توحید ورسالت وآخرت کےبغیر کسی اسلام کا تصور ممکن نہیں ہےاسی طرح نظام مشاورت کے اہتمام کے بغیر بھی کسی اسلامی نظام مملکت کا تصور ممکن نہیں ہے ۔یہ کتاب سید جلال الدین عمری کے ماہنامہ ’’ زندگی‘‘ رام پور میں مطبوع مقالہ پر مشتمل ہے ۔مقدمہ کے طور پر سید ابو الاعلیٰ مودودی کی اسی موضوع کے متعلق ایک تحریر کو بھی اس کتاب میں شامل کردیا ہے جس سے کتاب کی اہمیت وافادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔