اسلام کا قانون شہادت

اسلام کا قانون شہادت

 

مصنف : سید محمد متین ہاشمی

 

صفحات: 475

 

قرآن مجید میں قانون شہادت پر  ابدی اور عالمگیر کلیات واصول بیان ہوئے ہیں اور سنت رسول اللہ ﷺ کا جو مبارک اور قیمتی ذخیرہ کتب احادیث کی صورت میں موجود ہے اس میں اس قانون کی مزید تشریح ،تفسیر اور عملی صورت اور حالات وواقعات کے مزید مسائل کے حل کرنے کا کافی وشافی اور مستند مواد موجود ہے۔اس کے بعد اقوال واعمال صحابہ کرام ،تابعین عظام آئمہ مجتہدین اور فقہائے ممالک اسلامیہ واسلامی عدالتوں کے فیصلے بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔ان کی روشنی میں اجتہاد کی مزید راہیں کھلتی رہتی ہیں۔اسی طرح علماء کرام نے  بے شمار تصانیف وتالیفات  کے ذریعے بے شمار فتاوی اور احکام کی کتب تدوین کی ہیں جن میں قانون شہادت کو سائنٹیفک ،اور جدید خطوط میں پیش کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔شہادت کے موضوع پر جو سرمایہ اسلام کے دامن میں موجود ہے ۔اس کے مقابلے میں دنیا کے تمام دیگر ممالک کا کل سرمایہ بلا مبالغہ عشر عشیر کی حیثیت نہیں رکھتا۔بد قسمتی کی بات یہ ہے کہ اسلام کا بیشتر سرمایہ عربی،فارسی اور ترکی زبان میں ہے،جو معروف اسلامی کتب خانوں میں موجود ہے۔اسی کمی کو دور کرنے کے لئے یہ کتاب” اسلام کا قانون شہادت ” لکھی گی ہے۔جو دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری لاہور کے ریسرچ ایڈ وائزر مولانا  سید محمد متین ہاشمی صاحب کی تصنیف ہے اور  ان کی علم دوستی اور خدمت اسلام کا منہ بولتا ثبوت ہے۔آپ نے اس کتاب میں اسلام کا قانون شہادت کے حصہ فوجداری کو ٹچ کیا ہے۔اور اس سلسلہ میں معروف اسلامی مصادر سے استفادہ کیا ہے۔آپ جہاں مناسب محسوس کرتے ہیں وہاں اپنے رائے کا بھی اظہار فرماتے ہیں۔یہ کتاب قانون کے طلباء کے لئے انتہائی مفید اور  ایک شاندار تحفہ ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین

عناوین صفحہ نمبر
تشکر 3
فہرست 4
تقاریظ 17
مقدمہ 25
باب اول
تمہیدی مباحث 35
شہادت کے لغوی معنی 35
شہادت کی تعریف 35
شہادت کی تعریف 35
شہادت کے اقسام 36
پہلی فصل :شہادت کی اہمیت 37
دوسری فصل : شہادت کی  بنیادی شرائط 41
باب دوم
شہادت کےبنیادی اصول 44
پہلی فصل: ادائے شہادت 44
دوسری فصل : قبضہ کی شہادت 50
تیسری فصل :قطعی شہادت 54
چوتھی فصل : شہادت بلا دعویٰ 60
پانچویں فصل : بیان شہادت کےبعض حصوں کا باطل ہونا 62
چھٹی فل : شہادت میں شناخت کامسئلہ 63
ساتویں فصل : دستاویزی شہادت اور اس کے متعلقات 66
آٹھویں فصل : سماعی شہادت 69
نویں فصل : شہادۃ علی الشہادۃ 74
دسویں فصل: بیان شہادت میں ترمیم 78
گیارھویں فصل : ظنی شہادت 80
بارہویں فصل :منفی شہادت 82
تیرھویں فصل : غیر عادل کی شہادت 84
چودھویں فصل: اختلاف فی الشہادۃ 86
پندرھویں فصل : اختلاف بین الدعویٰ والشہادۃ 94
سولہویں فصل: غیر مسلم کی شہادت 101
ستر ھویں فصل : شہادت میں تقدم زمانی 107
اٹھارھویں فصل : رجوع عن الشہادت 110
الف ۔بعض گواہوں کا رجوع عن الشہادۃ 111
ب۔ حدود و قصاص میں رجوع عن الشہادۃ 114
ج: نکاح، طلاق و خلع کےمقدمات میں رجوع عن الشہادۃ 116
د۔ بیع و شراء کے مقدمات میں رجوع عن الشہادۃ 121
ہ: ہبہ کے مقدمات میں رجوع عن الشہادۃ 121
و: ولاء اور نسب کے مقدمات میں رجوع عن الشہادۃ 122
ز۔ متفرق مقدمات میں رجوع عن الشہادۃ 123
انیسویں فصل : جھوٹی  شہادت 126
بیسویں فصل :گواہ کا معیار 127
اکیسویں فصل: تزکیہ الشہود 145
تزکیہ العلانیہ 146
نزکیۃ السر 147
بائیسویں فصل: قرائن قاطعہ 158
تیئسویں فصل: اقرار 159
لغوی معنی 159
مفسرین کی تعریف 159
فقہی تعریف 159
الف ۔اقرار کاتکرار 172
ب۔ اقرار مجہول 174
ج۔ مریض کا اقرار 175
د۔ نکاح و طلاق کا اقرار 179
چوبیسویں فصل: رجوع عن الاقرار 182
باب سوم
قتل کی شہادت 185
پہلی فصل :ادائے شہادت 185
دوسری فصل: اختلاف فی الشہادۃ 202
تیسری فصل : رجوع عن الشہادۃ 210
چوتھی فصل: قتل کا اقرار 213
پانچویں فصل : قسامت 219
چھٹی فصل : جدید دور کےقرائن قاصد 227
الف۔ پوسٹ مارٹم 228
ب۔ فوٹو سٹیٹ اور ٹیپ ریکارڈ کی حیثیت 231
ج۔ امتحان خون 232
د۔ بالوں اور ہاتھوں کےنقوش 233
ہ۔ نزعی بیان 235
مقدمات حدود میں شہادت
باب چہارم
پہلی فصل: زناکی شہادت 238
شہادت کی زنا کی شرائط 240
دوسری فصل: ادائے شہادت 242
تیسری فصل : رجوع عن الشہادۃ 252
چوتھی فصل: شہادۃ علی الشہادۃ 261
پانچویں فصل : احصان 262
شرائط احصان 244
چھٹی فصل: زنا کے گواہوں کی خصوصیات 266
چشم دید گواہ ہونا 266
مرد ہونا 266
بروقت ادائے شہادت 267
گواہوں کی تعداد 267
حاکم کا ذاتی علم 267
قرائن قاطعہ 269
ساتویں فصل : اقرار جرم 271
آٹھویں فصل : رجوع عن الاقرار 279

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
8.6 MB ڈاؤن لوڈ سائز

Comments (0)
Add Comment