اسلام کا نظریہ تاریخ
مصنف : محمد مظہر الدین صدیقی
صفحات: 210
افراد اور اقوام کی زندگی میں جو انقلابات اور تغیرات واقع ہوتے ہیں، ان سے بظاہر یہ محسوس ہوتا ہے کہ انسان اپنے مستقبل کی تعمیر وتشکیل اور اپنی قسمت کے بناؤ بگاڑ پر قادر نہیں ہے۔ہر فرد اور ہر قوم کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنی موجودہ حالت سے آگے کی جانب قدم نہ بڑھا سکے تو کم از کم پیچھے ہٹنے پر بھی مجبور نہ ہو۔اگر ترقی اور اصلاح کی منازل طے نہ کر سکے تو اپنے آپ کو پستی اور ذلت سے محفوظ رکھے۔لیکن اس قسم کی کوششیں بارہا ناکام ہو جاتی ہیں۔افراد پر خوشحالی اور آسودگی کے بعد اکثر اوقات تنگی اور افلاس کا دور آ جاتا ہے۔قومیں عروج وترقی کے بعد محکومی اور ذلت میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔اسی تغیر حال اور انقلاب کیفیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے قرآن مجید فرماتا ہے:وتلک الایام نداولھا بین الناس(3:140)اور یہ زمانہ کے انقلابات ہیں جن کو ہم لوگوں میں گردش دیتے رہتے ہیں۔لیکن جب کسی گروہ یا خاندان پر خوشحالی اور قوت واقتدار کا ایک طویل دور گزر جاتا ہے تو اس کے افراد اس دھوکہ میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ ان کی یہ صورت حال ہمیشہ باقی رہے گی اور ان کی حکومت کبھی ختم نہ ہوگی۔اور اگر کبھی شکست کا دور آ جائے تو اسے ایسے اسباب سے نتھی کر دیتے ہیں جن کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ زیر تبصرہ کتاب” اسلام کا نظریہ تاریخ “محترم محمد مظہر الدین صدیقی کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے اقوام کے عروج وزوال کی اسی تاریخ کو بیان ہے کہ جب قومیں اللہ کی نافرمانی کرتی ہیں تو اللہ تعالی انہیں پستی میں مبتلا کر دیتے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے اور تمام مسلمانوں کو دنیا کی رہبری عطا فرمائے۔آمین
عناوین | صفحہ نمبر |
حصہ اول | 1 |
تمہید | 5 |
مشیت الہٰی اور قوانین تاریخ | 9 |
قرآن اور فطرت اجتماعی | 17 |
قوانین تاریخ کا قرآنی نظریہ | 27 |
آیات تاریخ اور آیات فطرت | 33 |
قرآن اور عمل تاریخ | 39 |
قوانین تاریخ اور عقیدہ توحید کا باہمی تعلق | 65 |
اجتماعی انحطاط کے قرآنی قوانین | 73 |
حصہ دوم | 103 |
رومی تہذیب | 103 |
مغربی تہذیب | 126 |
استنباط نتائج | 181 |
حواشی | 206 |