اسلام کا اقتصادی نظام

اسلام کا اقتصادی نظام

 

مصنف : محمد حفظ الرحمن سیوہاروی

 

صفحات: 735

 

اسلامی معاشیات ایک ایسا مضمون ہے جس میں معاشیات کے اصولوں اور نظریات کا اسلامی نقطہ نظر سے مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ ایک اسلامی معاشرہ میں معیشت کس طرح چل سکتی ہے۔ موجودہ زمانے میں اس مضمون کے بنیادی موضوعات میں یہ بات شامل ہے کہ موجودہ معاشی قوتوں اور اداروں کو اسلامی اصولوں کے مطابق کس طرح چلایا جا سکتا ہے ۔ اسلامی معیشت کے بنیادی ستونوں میں زکوٰۃ، خمس، جزیہ وغیرہ شامل ہیں۔ اسلامی مالیات اور کاروبار کے بنیادی اصول قرآن وسنت میں  بیان کردیے گئے ہیں۔ اور  قرآن وحدیث کی روشنی میں  علمائے امت نے   اجتماعی کاوشوں سے جو حل  تجویز کیے  ہیں  وہ سب کے لیے  قابل قبول  ہونے چاہئیں۔کیونکہ قرآن کریم  اور سنت رسول ﷺ کے بنیادی مآخذ کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملات میں اختلافی مسائل کےحوالے سے علماء وفقہاء کی اجتماعی سوچ ہی جدید دور  کے نت نئے مسائل سے عہدہ برآہونے کے لیے  ایک کامیاب کلید فراہم کرسکتی  ہے ۔زیر نظر کتاب ’’اسلام کا اقتصادی نظام ‘‘مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی  رحمہ اللہ کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب کو 14 ؍ ابواب میں تقسیم کر کے ان میں اسلام کےمعاشی  نظام کا  مکمل خاکہ  پیش کر کے اس بات کوواضح کیا ہے کہ دنیا کےتمام اقتصادی ومعاشی نظاموں میں اسلام کانظام اقتصادی ہی ایسا نظام  ہےکہ جس  نے سرمایہ  ومحنت کا صحیح توازن قائم  کر کے اعتدال کا راستہ پیدا کیا ہے۔یہ کتاب  اپنے موضوع میں بڑی جامع کتاب ہے ۔ اس کتاب کاپہلا ایڈیشن 1937ء میں شائع ہوا۔ اور مصنف کی زندگی میں  چوتھا اور آخری ایڈیش 1951ء میں شائع ہوا۔ مصنف کی وفات کےبعد پاک وہند سے اس کے متعدد ایڈیشن شائع ہوئےہیں۔پروفیسر ڈاکٹر نور محمد غفاری صاحب کی اس کتاب کی ترتیب جدید ،تسہیل، تبویب  تخریج کےساتھ اس کتاب یہ پہلا ایڈیش  ہےجس سے اس کتاب افادیت دوچند ہوگئی ہے۔

 

عناوین صفحہ نمبر
تقدیم الکتاب 25
پیش لفظ 42
سخن گفتنی 48
دیباچہ طبع ثالث 51
دیباچہ طبع چہارم 53
باب:1 54
اقتصاداورعلم الاقتصاد کےمختلف نظریات کاتعارف 54
اقتصاد 54
علم الاقتصاد 55
مختلف اقتصادی نظریات 55
افلاطون کانظریہ اقتصاد 57
روم اورفارس کانظام 58
اشتراکیت اوراشتمالیت 59
صالح معاشی نظریے کی ضرورت 59
صالح معاشی نظام کی بنیادی خصوصیات 60
قابل عمل اورمفید ہو 60
ہمہ گیر عملی قدروقیمت رکھتا ہو 61
محکم ومضبوط بنیادرکھتاہومگر لچکداربھی ہو 62
ایک شبہ کاجواب 63
اسلام کاصالح معاشی نظام 64
اجمالی تعارف 64
دنیاکواسلام کےصالح معاشی نظام کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ 67
حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی رائے 67
پارسیوں اوررومیوں کی معاشی بے اعتدالیاں 68
گمراہ کن عیش اورمضرمعاشی تصرفات 69
فاسد معاشی نظام کی بنیاد 70
کسب معاش کےباوقارطریقوں کافقدان 70
بعثت محمدیہ (علی صاحبہاالصلوۃ والسلام )فاسد معاشی نظام کاخاتمہ اورصالح معاشی نظام کاآغاز 71
اصول موضوعہ 74
معاشیات کے جدید نظرئیے 75
ترتیبی معاشیات 77
افہامی معاشیات 78
اسلامی معاشی نظریہ اورجدید نظریے 81
اسلامی معاشی نظریہ اورمعیاری معاشیات کانظریہ 82
اسلامی معاشی نظریہ اورافہامی معاشیات کا نظریہ 82
اسلامی معاشی نظریہ اورترتیبی معاشیات کانظریہ 73
جدید معاشیات کاناکامی 83
معاشی نظام کامنشاء 85
زیادہ سےزیادہ ذاتی نفع کمانےکامحرک 86
ضروریات زندگی اوررفع حاجات کامحرک 86
اسلامی معاشی نظام کامحرک ومنشاء 87
مذکورہ مباحث کاخلاصہ 88
باب:2 89
صالح معاشی نظام کےاصول معاشیات 89
قرآن عزیز کی روشنی میں 89
حق معیشت میں مساوات 89
قرآنی تعلیمات 90
حق معیشت میں برابری 93
مساوات حق معیشت پرنامورمفسرین کی آراء 94
شیخ الہند مولانا محمودالحسن رحمہ اللہ کی رائے 99
علامہ ابن حزم ظاہری رحمہ اللہ کی روایات 101
ایک شبہ کاجواب 107
عالم تکوین اورعالم تشریع 108
انسان عالم تشریع کاپابند 108
مساوات حق میں معیشت میں اسلامی ریاست کی ذمہ داری 111
مباحث کاخلاصہ 111
درجات معیشت 112
احتکارواکتنازکی حرمت 115
فاسد نظام معیشت کاانسداداورسرمایہ ومحنت میں عادلانہ توازن 120
اس موضوع پرحضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی وقیع رائے 122
وسائل معاش سب کےلئے یکساں 122
حصول ملکیت وسیلہ معاش کاجائزطریقہ 123
معاشی زندگی میں تعاون واشتراک کی اہمیت 123
ترقی وسائل کاصحیح طریقہ 123
معاشی ترقی ونموکےمناسب طریقے 124
حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی رائے سے ماخوذسنہری معاشی اصول 125
مباحث کاخلاصہ 127
امت مسلمہ کی ذمہ داری 127
باب:3 129
انفرادی معیشت 129
بنیادی موضوعات 129
کسب معاش کےلئے ترغیبات 130
قرآنی تعلیمات 131
احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم 131
اقوال عمربن خطاب رضی اللہ عنہ 133
کسب معاش کےاساسی اصول 135
قرآنی تعلیمات 136
حلال اورطیب 137
حلال 137
علامہ رشید رضارحمہ اللہ کی رائے میں طیب 137
حرام کمائی اورخرچ کی تفصیل 138
قرآنی ہدایات 139
احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم 140
مصارف کےبنیادی اصول 143
بنیادی سوالات 143
کیاخرچ کیاجائے 145
کس قدر خرچ کیاجائے 145
فردکےلئے تعلیمات 145
خرچ میں اسراف وتبذیرنہ ہو 146
خرچ میں میانہ روی اختیار کی جائے 147
میانہ روی پرنامورمفسرین وفقہاءکےتبصرے 149
(الف)حافظ عمادالدین ابن کثیر رحمہ اللہ کامحققانہ تبصرہ 149
(ب)امام فخرالدین رازی رحمہ اللہ کاتبصرہ 152
(ج)سید محمودآلوسی رحمہ اللہ کاتبصرہ 153
مذکورہ مباحث کامفید خلاصہ 154
کتناخرچ کیاجائے کادوسراحصہ:اجتماعی معیشت کےلئے تعلیمات 157
صرف مال اوراجتماعی معیشت 157
عفواورراس المال 159
باب:4 163
اجتماعی نظام معیشت 163
(بنیادی اصول) 163
حیات اجتماعی 163
اجتماعی معاشی نظام 165
اجتماعی معاشی نظام اورنظام حکومت 165
اسلامی نظام اجتماعی کےبنیادی اصول اوران کےمعاشی اثرات 167
خلاصہ 168
نظام حکومت 169
حیثیت امیر 170
اطاعت امیراحادیث وآثار کی روشنی میں 173
التزام جماعت واطاعت امیر 177
کتاب اللہ سے دلائل 178
احادیث کی روشنی میں 178
شوری 185
اہمیت شوری پرچند تاریخی نظائر 187
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ حسنہ 187
خلیفہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کاطرز عمل 188
خلیفہ یاحاکم قانون میں رعایاکےبرابر 190
خلیفہ اوررعایاحق معیشت میں برابر 193
پھر اقتدارکس لیے 217
مباحث کاخلاصہ 222
باب:5 227
اجتماعی معاشی نظام 227
(تفاصیل) 227
شعبہ جاتی تقسیم 227
(الف)اسلامی ریاست کاشعبہ 227
(ب)معاشرہ اورریاست کامشترکہ شعبہ 228
حصہ اول کے شعبے 229
بیت المال 229
سرکاری خزانہ یامالی مرکز 232
سوسائٹی (معاشرہ)کےافراداوربیت المال 234
معاشرہ کےلئے اسلامی تعلیمات کی نمایاں خصوصیات 234
مسلم معاشرہ(سوسائٹی)کےافراد 237
مسلم 238
کافر 238
معاہد اورمسالم 239
مستامن 239
منکرین اسلام اورمسلمانوں کےتعلقات کےبنیادی اصول 240
(الف)حربی کافر 240
(ب)حربی مستامن 240
(ج)معاہدہ مسالم 240
(د)ذمی 241
بیت المال کی مدات آمدن کی تشریح 244
عشر 244
خراج 247
جزیہ 248
زکوۃ 249
صدقات 254
ادائیگی صدقات کےطریقے 255
فئ 255
خمس 256
ضرائب 257
علامہ ابن حزم رحمہ اللہ کی رائے 258
کرءالارض 261
عشور 261
وقف 264
اموال فاضلہ 265
مصارف بیت المال 267
شعبہ ہائے مصارف 267
پہلے اوردوسرے شعبہ کےمصارف 267
تیسرےاورچوتھے شعبہ کے مصارف 269
مصارف میں خلیفہ(حاکم)کےصوابدیدی اختیارات 270
خلاصہ 274
باب:6 276
بیت المال کےاخراجات 276
اعداد وشمار اوران کی اہمیت 276
مردم شماری 276
تدوین دوادین 280
وظائف 285
کیا،کیوں،اورکیسے 285
تنخواہ اورالاؤنس کاآغاز 287
غلط فہمی کاازالہ 288
وظائف کےشبعہ جات 289
پہلا شعبہ بقاعدہ اوررضاکارفوجی 289
دوسرا شعبہ عدلیہ اورانتظامیہ 292
ججوں اورافسران کی تنخواہوں کی مقدار 292
تقرروظائف پرفقہاء کاآراء 292
تیسرا شعبہ تعلیم وتبلیغ 295
تعلیمی وظائف (تنخواہوں )کااجراء مختلف خلفاء کےادوارمیں 296
چوتھا شعبہ:کفالت عامہ 299
ضرورت واہمیت 299
شعبہ کی بنیاد واساس 299
تقرروظائف کےلئے مختلف خلفاء کاطرزعمل 302
ذمی اورفوجی خدمات 304
غیرمسلم رعایاکی کفالت 307
کفالت رعایاکےلئے خلیفہ (حاکم)کےفرائض 310
ابن حزم ظاہری رحمہ اللہ  کی رائے 310
مصنف مختارالکونین کی رائے 310
ابوبکرالکاسانی صاحب رحمہ اللہ کی رائے 312
تقرر وظائف میں خلیفہ کےصوابدیدی اختیارات 312
(الف)حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کااصول مساوات 313
(ب)حضرت عمر رضی اللہ عنہ کااصول ترجیح سے رجوع 314
(ج)حضرت علی رضی اللہ عنہ کااصول 315
اسلام کانظام کفالتی وظائف ضروری،معاشی سرگرمیوں،اورمفید پیشوں،کامخالف نہیں 317
حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کانظریہ 317
باب:7 324
وسائل معیشت کی توسیع 324
عاملین پیدائش 324
اصل اوردولت 326
عمل پیدائش کےفوائد تمام انسانوں کےلئےہوں 327
زراعت 329
ضرورت واہمیت 329
زراعت اوردیگر ذرائع معاش کاتقابل 332
امام شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی رائے 334
جوازوفضیلت زراعت کےبارے میں ایک شبہ اوراس کاحل 338
(الف)امام محمد رحمہ اللہ کاجواب 339
(ب)حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کاجواب 340
(ج)محدث داؤدی رحمہ اللہ کاجواب 340
(د)محدث ابن متین رحمہ اللہ کی عمدہ توجیہ 341
ترقی زراعت کےذرائع 342
مالگذاری یالگان 343
خلیفہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عادلانہ فیصلہ 344
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کایہودخیبر سے معاہدہ مخابرہ 345
مزارع اورزمیندارکی برابرحیثیت 346
تخفیف مالگذاری ولگان 348
لگان اورلگان سے متعلقہ اصطلاحات کی پہچان 349
تخفیف لگان کی اہمیت:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اورخلفاءراشدین رضی اللہ عنہم کاطرزعمل 350
امام ابویوسف رحمہ اللہ کاتبصرہ 353
مقدارخراج کی حد 354
عراق کی زمینوں کالگان؍خراج 355
مصرکی زمینوں پرلگان 357
عہدفراہنہ (فرعونوں)اوررومیوں میں مصرکانظام مالگذاری 357
حضرت عمررضی اللہ عنہ کی اصلاحات 358
خراج اورعشر کاامتیاز 359
تخفیف لگان میں کاشتکار کوترجیح 361
خلاصہ 364
کاشتکاروں کےلئے خصوصی حقوق ومراعات 365
(الف)ضرروت کیوں؟ 365
(ب)قبل ازاسلام کمزورکاشتکارپرمظالم 367
اسلامی ریاست کی طرف سے رحیمانہ مراعات اوراصلاحات کاپروگرام 367
وصولی مالگذاری اورلگان کےطریقوں کاخاتمہ 368
امام ابویوسف رحمہ اللہ کاتبصرہ 372
لگان کےعلاوہ ظالمانہ وصولیوں کاخاتمہ 374
ظالمانہ بیگار کاخاتمہ 377
حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ اورعلامہ بدرالدین عینی رحمہ اللہ کی رائے 378
تاوان یابھینٹ کاانسداد 380
امام ابویوسف رحمہ اللہ کے فتاوی اورنصائح 381
ایک مغالطہ 384
نقدلگان کےساتھ دیگر استحصالی شرائط کاخاتمہ 385
ظالمانہ قرقی مال کاخاتمہ 387
جاگیردارانہ چراگاہوں کاخاتمہ 388
مفادعامہ کی قدرتی اشیاءپرطاقت وروں کاقبضہ ختم 392
کاشت کاراورمستاجر کےلئے چند مزیدمراعات 395
کھیتی پرآفت کی صورت میں امام اعظم رحمہ اللہ اوردیگر آئمہ کی رعایات 396
جب سرکاراورکاشتکارکےدرمیان زمیندار کادخل ہو 402
سرکاری زمین کےکاشتکارکوبےدخل نہ کیاجائے 403
کاشتکارکاکاشت کردہ زمین پررہائشی مکان اوردرخت 404
بنجرزمینوں کومزروعہ بنانا 406
بنجرزمین کی آبادی کاری طریقے 407
اقطاع یاجاگیر کاطریقہ 407
بنجرزمین کی آبادکاری کی شرائط 408
آباد کاری اوردوسرا طریقہ 411
حکومت اپنی نگرانی میں کاشت کرائے 411
ذرائع آبیاشی کوترقی دینا 413
نہریں 413
آب پاشی کےاصول 413
نہریں 416
حضرت عمررضی اللہ عنہ کی نہریں 418
باب:8 421
زمین کےمتعلق خصوصی احکام 421
زمین اورانفرادی ملکیت 421
زمینداری سے متعلق اسلامی ترغیبات 422
مزارعت اورزمینداری کےعدم جواز کی احادیث 423
مزارعت کےجواز کی روایات 426
متضادروایات کی تطبیق 429
خلاصہ :اسلام کےاقتصادی نظام میں جاگیر دارانہ نظام کی گنجائش نہیں 434
عراق وشام کی مفتوحہ آراضی سرکاری ملکیت رہیں 435
استصواب رائے عامہ 436
مباحث کاخلاصہ 440
باب:9 443
تجارت،صنعت اورحرفت 443
(الف)تجارت 443
تجارت کی ترغیب 444
تجارت کی معاشی اہمیت 444
تجارت کی اہمیت وفضیلت قرآن وحدیث کی روشنی میں 446
تجارت کے بنیادی اصول 447
باہمی تعاون 448
حقیقی رضا 448
اہلیت معاہدہ 448
ناجائز اورباطل اصول تجارت 450
تلقی الجلیب یاتلقی الرکبان اوراس ممانعت کی وجہ 456
اس ممانعت کی حکمت 456
بیع حاضر للبادی 458
(ب)صنعت وحرفت 459
اہمیت 459
(ج)تجارت وصنعت کےعملی وسائل 463
شرح تبادلہ 463
محصولات درآدمد برآمد 464
(د)تجارت وصنعت کوترقی دینےکےطریقے 466
بحری تجارت 469
دارالضرب یاٹکسال 470
اسلامی اقتصادیات میں کاغذ نوٹ کی حیثیت 471
سکہ سازی کی اسلامی تاریخ 473
دارالضرب(ٹکسال )کی حیثیت 475
(س)تجارتی بدعنوانیوں کی انسداد 478
قماریاسٹ 481
باب:10 485
سوداوربنکاری 485
تاریخ انسانی کےدونظرئیے 485
عادلانہ نظام کانظریہ 485
سرمایہ دارانہ نظام کانظریہ 486
ربوایاسودکی حقیقت 487
مہاجنی سود 488
ممانعت سودقرآن کریم میں 489
سودکےنقصانات 491
(الف)معاشی نقصانات 491
اخلاقی اورمعاشرتی نقصانات 493
تجارت اورسودمیں فرق 493
تجارتی سود 496
حرمت سود کی عالمگیریت 499
جمیع انواع سود کی حرمت اوران کادلائل 500
تجارتی سودکی حرمت 500
ربوالفضل 502
زرمبادلہ کانظام اورربوالفضل 503
سودبنام نفع 505
سوداورربوا 508
سودکےبغیر معاشی ترقی ممکن 509
ربااورسودورسود 511
ربح اورربا 512
علماءاسلام اورحرمت سودکےدلائل وحِکم 513
حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کےدلائل 513
نقصانات جواسےمثال 514
سودکی دونوں قسمیں حرام 515
امام غزالی رحمہ اللہ کےدلائل 515
سوناچاندی ذریعہ قوام حیات 516
ذریعہ تبادلہ 516
ذریعہ عدل وتوازن 517
مختلف اشیاءمیں مساوی قدرکاذریعہ 518
سوناوچاندی (نقدین)گردس میں رہیں،کنز(ذخیرہ)نہ بنیں 519
سوناچاندی کانقدکےسوادوسرااستعمال ناجائز 520
سوناچاندی کاتبادلہ معاشی لین دین کی سہولت کاذریعہ 521
ہم جنس سکوں کاتبادلہ مساوی ہو 521
یہ تبادلہ نقدہوادھارنہ ہو 522
امام فخرالدین رازی رحمہ اللہ کےدلائل 523
سودبغیر عوض اورمبادلہ کےہوتاہے 523
سودکی کوکھ سے مفت خوروں کاطبقہ جنم لیتاہے 524
سودمحتاج اورمضطرکااستحصال کرتاہے 525
سوداخوت ومروت کاقاتل 525
حافظ ابن قیم جوزیہ رحمہ اللہ کےدلائل 526
رباکی دونوں قسمیں حرام ہیں 526
رباالفضل اوررباالنسیۃ کی حکمتیں 529
بینک 530
جدید نظام بنکاری کےمقاصد 530
بنکوں کےمعاشی نقصانات 531
اسلام اوربنکاری 532
ایک شبہ کاازالہ۔بنکوں کی افادیت سے انکار کیوں 532
متبادل نظام 533
سودی بنکوں کی چند شکلیں 534
ہنڈیوں سے لین دین 534
کواپریٹو سوسائٹیاں 534
اسلام کےمعای نظام میں اجتماعی کمپنیوں کےذریعہ امداد باہمی کےطریقے 534
امداد باہمی کےبعض طریقے 539
(الف)مضاربۃ 539
امداد باہمی کی چند دیگر شکلیں 542
معاوضہ (یاشرکت عنان) 542
شرکت صنائع 542
شرکت وجوہ (یاشرکت اعتبار) 543
منشیات 545
باب:11 548
انفرادی ملکیت کی تحدید 548
انفرادی ملکیت قرآن کریم کی روشنی میں 548
انفرادی ملکیت کی تخصیص 550
مفادعامہ کی اشیاءانفرادی ملکیت نہیں بن سکتیں 550
کانیں 551
معدنیات کی قسمیں 552
معدن ظاہر 552
معدن باطن 553
معدن ظاہر کےاحکام 553
معدن باطنہ کےاحکام 555
یحیی بن آدم قرشی رحمہ اللہ کی روایت 557
علامہ خطابی رحمہ اللہ کی تشریح 558
امام ابویوسف رحمہ اللہ کی رائے 559
ابوعبید قاسم بن سلام رحمہ اللہ کاحوالہ 560
بلاذری رحمہ اللہ کی روایت 561
شرائط اقطاع 561
وجوہ اقطاع 562
کانوں پرطاقتوروں کاناجائز قبضہ 563
معدنیات میں انفرادی ملکیت کے نقصانات 565
رُکاز،دفائن میں انفرادی ملکیت کی اجازت 567
دفینہ اورلقطہ 567
دفینہ اورمعدن میں فرق کی وجہ 568
معاون کی ملکیت کےبارے میں امام مالک رحمہ اللہ کافتوی 568
اجارہ داری کی کمپنیاں 570
نقصانات 570
ملیں اورکارخانے 573
غریب مزدوروں پرسرمایہ دارکی آقائی کاجال 573
سرمایہ اورمحنت میں توازن 574
چالاک اورظالم سرمایہ دارکی استحصالی چالیں 575
اجرت کی کمی 575
زیادہ سے زیادہ کام پرمزدور کی مجبورارضامندی 575
اجرت معین کیے بغیر کام لینا 578
ادائیگی اجرت میں بلاوجہ تاخیر 579
مزدورکاحق تلف کرنےکےلئے بہانہ سازی 580
مباحث کاخلاصہ 582
انفرادی عیش وتنعم 583
انفرادی ملکیت کوبے قید ہونے سے روکنےاقدامات 586
زکوۃ 586
سرمایہ دارکی نفسیات قارون کےحوالہ سے 592
زکاۃ وصدقات کی ادائیگی کااہم فرض 595
زکاۃ کےمصالح 598
اموال زکاۃ 599
زکاۃ کافریضہ اسلام کاامتیازی نشان 600
زکاۃ اورانکم ٹیکس 602
ظالم حکمران اورزکاۃ کی ادائیگی 602
صدقات واجبہ 605
دولت وسرمایہ پرزکوۃ کےعلاوہ حقوق واجبہ کامطالبہ 606
امام ابن حزم رحمہ اللہ کی وقیع رائے 606
اغنیاء پرمعاشرہ کےمحتاجوں کی بنیادی ضروریات زندگی کی کفالت کی ذمہ داری 607
محتاجوں کی کفالت کی اہمیت 609
ضرورت سے زائد مال پرمحتاج کاحق 613
فرض زکاۃ کے علاوہ فرد کے فاضل مال پرفقراء کےمالی حقوق 617
مخالف اورموافق روایات پرابن حزم رحمہ اللہ کاعالمانہ تبصرہ 618
اگر کوئی ظالم سرمایہ داریاوڈیرہ محتاج کاحق کفالت دبالے تومحتاج کیاکرے 620
قانون وراثت 622
حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کاتقسیم وراثت پرتبصرہ 626
موجودہ مسلمانوں کی حالت زار 628
خلاصہ بحث 629
باب:12 631
حصہ دوم کےشعبے 631
اخلاقی دوم کےشعبے 631
تعارف 631
انفاق فی سبیل اللہ 631
انفاق فی سبیل اللہ کی پہلی قسم کی صورتیں 633
صدقات نافلہ 635
وقف کی تعریف 633
قوانین وقف 641
اقسام وقف 641
ہبہ 642
مقصد ومدعا 642
تعریف 645
وصیت 646
مدعا 646
تعریف اورشرائط 646
انفاق کی دوسری قسم کی شکلیں 650
قرض حسنہ 650
مدعا 650
تعریف وضوابط 650
عاریت 655
افادیت 655
امانت 657
امین اورجدید بینکوں کےکردارکاموازنہ 659
اقتصادی انقلاب کےدوفطری طریقے 660
باب:13 663
اسلام کےاقتصادی نظام اوردیگر نظامہائے اقتصادی کےموازنہ 663
مذاہب عالم اوراسلام کااقتصادی نظام 663
(الف)عیسائیت کی معاشی تعلیمات 663
محنت سے نفرت کی تعلیم 664
جوڑاورسنبھال کرنہ رکھنے کی تعلیم 664
دولت سے نفرت کی تعلیم 664
سرمایہ داری ناپسندیدہ 665
کسی اقتصادی نظام کی عدم موجودگی 665
کاروبارشراب کاجواز 666
سودی کاروبار 667
(ب)زرتشتی مذہب کی معاشی تعلیم 669
(ج)ویدک دھرم کی معاشی تعلیم 669
(ج)منوکاقانون برائے سودوسرمایہ کاری 670
(ر)مباحث کاخلاصہ 670
دیگر دنیوی نظام ہائے معاش اوراسلام کا اقتصادی نظام 672
فاشیت یاناتسیت 673
بنیادی معاشی اصول 673
فاشیت کی مختصر تاریخ 674
جاگیرداری دور 675
تجارتی دور 675
مشینی دور 676
صنعتی دور 677
سرمایہ داری دور 677
نوآبادیات کاآغاز 678
سرمایہ دارانہ نظام کااصل روپ 679
سرمایہ دارانہ نظام(فسطائی نظام)کااسلامی اقتصادی نظام سے موازنہ 680
خلاصہ بحث 682
اشتراکیت 682
مختصر تعارف 682
مختصر تاریخ 683
اسلام کااقتصادی نظام اورسوشلزم 684
بظاہر مشترکہ امور 685
اختلافی امور 685
انفرادی ملکیت کامسئلہ 686
معاشی درجہ بندی 688
خلاصہ بحث 690
اسلام کےاقتصادی نظام کامختصر خاکہ 691
اسلام کےاقتصادی نظام کااجمالی نقشہ 693
اعلاہ کلمۃ اللہ وخدمت خلق 693
احساس فرض 695
باب:14 697
ہندمیں معاشی مسئلہ کاحل 697
مسلمانوں کاذمہ داری 698
ہندوستان میں صحیح معاشی نظام اوراس کی مشکلات 699
اراضی ہندپرعلماءاسلام کےفتاوی 700
(الف)شیخ جلال الدین تھانیسری رحمہ اللہ کافتوی 701
مولانامحمد اعلی تھانوی رحمہ اللہ کافتوی 704
مولانا شاہ عبدالعزیز محدیث دہلوی قدس سرہ العزیز کافتوی 704
خلاصہ 706
ضمیمہ:1 708
تذکرہ آئمہ حدیث رحمہم اللہ تعالی 708
امام بخاری رحمہ اللہ 708
امام مسلم  رحمہ اللہ 710
امام ابوداؤد رحمہ اللہ 711
امام ترمذی رحمہ اللہ 712
امام نسائی رحمہ اللہ 712
امام ابن ماجہ رحمہ اللہ 713
امام بیہقی  رحمہ اللہ 713
امام الطبرانی رحمہ اللہ 714
امام الدارمی رحمہ اللہ 714
امام قطنی  رحمہ اللہ 715
امام ابویعلی رحمہ اللہ 715
امام ابن ابی شیبہ  رحمہ اللہ 716
امام الہیثمی  رحمہ اللہ 716
ضمیمہ :2 718
مختلف اموال  زکاۃ کی شرح زکاۃ 718
سونے کی زکوۃ 718
چاندی کی زکوۃ 718
زرعی پیداوارکی زکوۃ(عشر) 718
سائمہ مواشی کی زکوۃ 719
اموال تجارت کی زکوۃ 721
صدقہ فطر کی مقدار 721
ضمیمہ:3 722
اسلامی اوزان وپیمانے 722
شرح اوران کااختلاف 723
مصادر ومراجع 725

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
11.2 MB ڈاؤن لوڈ سائز

اسلاماسلامیاصولاللہامام مالکانقلاببخاریتجارتتعلیمتعلیماتحدیثحقحقوقدینسنتسودشاہ ولی اللہعلماءقانونقرآنمذہبمسئلہمسائلمعاشرہمعاشیاتمعیشتنظرنظریاتوراثتوظائف
Comments (0)
Add Comment