اسلام کا اقتصادی نظام
مصنف : محمد حفظ الرحمن سیوہاروی
صفحات: 735
اسلامی معاشیات ایک ایسا مضمون ہے جس میں معاشیات کے اصولوں اور نظریات کا اسلامی نقطہ نظر سے مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ ایک اسلامی معاشرہ میں معیشت کس طرح چل سکتی ہے۔ موجودہ زمانے میں اس مضمون کے بنیادی موضوعات میں یہ بات شامل ہے کہ موجودہ معاشی قوتوں اور اداروں کو اسلامی اصولوں کے مطابق کس طرح چلایا جا سکتا ہے ۔ اسلامی معیشت کے بنیادی ستونوں میں زکوٰۃ، خمس، جزیہ وغیرہ شامل ہیں۔ اسلامی مالیات اور کاروبار کے بنیادی اصول قرآن وسنت میں بیان کردیے گئے ہیں۔ اور قرآن وحدیث کی روشنی میں علمائے امت نے اجتماعی کاوشوں سے جو حل تجویز کیے ہیں وہ سب کے لیے قابل قبول ہونے چاہئیں۔کیونکہ قرآن کریم اور سنت رسول ﷺ کے بنیادی مآخذ کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملات میں اختلافی مسائل کےحوالے سے علماء وفقہاء کی اجتماعی سوچ ہی جدید دور کے نت نئے مسائل سے عہدہ برآہونے کے لیے ایک کامیاب کلید فراہم کرسکتی ہے ۔زیر نظر کتاب ’’اسلام کا اقتصادی نظام ‘‘مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب کو 14 ؍ ابواب میں تقسیم کر کے ان میں اسلام کےمعاشی نظام کا مکمل خاکہ پیش کر کے اس بات کوواضح کیا ہے کہ دنیا کےتمام اقتصادی ومعاشی نظاموں میں اسلام کانظام اقتصادی ہی ایسا نظام ہےکہ جس نے سرمایہ ومحنت کا صحیح توازن قائم کر کے اعتدال کا راستہ پیدا کیا ہے۔یہ کتاب اپنے موضوع میں بڑی جامع کتاب ہے ۔ اس کتاب کاپہلا ایڈیشن 1937ء میں شائع ہوا۔ اور مصنف کی زندگی میں چوتھا اور آخری ایڈیش 1951ء میں شائع ہوا۔ مصنف کی وفات کےبعد پاک وہند سے اس کے متعدد ایڈیشن شائع ہوئےہیں۔پروفیسر ڈاکٹر نور محمد غفاری صاحب کی اس کتاب کی ترتیب جدید ،تسہیل، تبویب تخریج کےساتھ اس کتاب یہ پہلا ایڈیش ہےجس سے اس کتاب افادیت دوچند ہوگئی ہے۔
عناوین | صفحہ نمبر |
تقدیم الکتاب | 25 |
پیش لفظ | 42 |
سخن گفتنی | 48 |
دیباچہ طبع ثالث | 51 |
دیباچہ طبع چہارم | 53 |
باب:1 | 54 |
اقتصاداورعلم الاقتصاد کےمختلف نظریات کاتعارف | 54 |
اقتصاد | 54 |
علم الاقتصاد | 55 |
مختلف اقتصادی نظریات | 55 |
افلاطون کانظریہ اقتصاد | 57 |
روم اورفارس کانظام | 58 |
اشتراکیت اوراشتمالیت | 59 |
صالح معاشی نظریے کی ضرورت | 59 |
صالح معاشی نظام کی بنیادی خصوصیات | 60 |
قابل عمل اورمفید ہو | 60 |
ہمہ گیر عملی قدروقیمت رکھتا ہو | 61 |
محکم ومضبوط بنیادرکھتاہومگر لچکداربھی ہو | 62 |
ایک شبہ کاجواب | 63 |
اسلام کاصالح معاشی نظام | 64 |
اجمالی تعارف | 64 |
دنیاکواسلام کےصالح معاشی نظام کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ | 67 |
حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی رائے | 67 |
پارسیوں اوررومیوں کی معاشی بے اعتدالیاں | 68 |
گمراہ کن عیش اورمضرمعاشی تصرفات | 69 |
فاسد معاشی نظام کی بنیاد | 70 |
کسب معاش کےباوقارطریقوں کافقدان | 70 |
بعثت محمدیہ (علی صاحبہاالصلوۃ والسلام )فاسد معاشی نظام کاخاتمہ اورصالح معاشی نظام کاآغاز | 71 |
اصول موضوعہ | 74 |
معاشیات کے جدید نظرئیے | 75 |
ترتیبی معاشیات | 77 |
افہامی معاشیات | 78 |
اسلامی معاشی نظریہ اورجدید نظریے | 81 |
اسلامی معاشی نظریہ اورمعیاری معاشیات کانظریہ | 82 |
اسلامی معاشی نظریہ اورافہامی معاشیات کا نظریہ | 82 |
اسلامی معاشی نظریہ اورترتیبی معاشیات کانظریہ | 73 |
جدید معاشیات کاناکامی | 83 |
معاشی نظام کامنشاء | 85 |
زیادہ سےزیادہ ذاتی نفع کمانےکامحرک | 86 |
ضروریات زندگی اوررفع حاجات کامحرک | 86 |
اسلامی معاشی نظام کامحرک ومنشاء | 87 |
مذکورہ مباحث کاخلاصہ | 88 |
باب:2 | 89 |
صالح معاشی نظام کےاصول معاشیات | 89 |
قرآن عزیز کی روشنی میں | 89 |
حق معیشت میں مساوات | 89 |
قرآنی تعلیمات | 90 |
حق معیشت میں برابری | 93 |
مساوات حق معیشت پرنامورمفسرین کی آراء | 94 |
شیخ الہند مولانا محمودالحسن رحمہ اللہ کی رائے | 99 |
علامہ ابن حزم ظاہری رحمہ اللہ کی روایات | 101 |
ایک شبہ کاجواب | 107 |
عالم تکوین اورعالم تشریع | 108 |
انسان عالم تشریع کاپابند | 108 |
مساوات حق میں معیشت میں اسلامی ریاست کی ذمہ داری | 111 |
مباحث کاخلاصہ | 111 |
درجات معیشت | 112 |
احتکارواکتنازکی حرمت | 115 |
فاسد نظام معیشت کاانسداداورسرمایہ ومحنت میں عادلانہ توازن | 120 |
اس موضوع پرحضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی وقیع رائے | 122 |
وسائل معاش سب کےلئے یکساں | 122 |
حصول ملکیت وسیلہ معاش کاجائزطریقہ | 123 |
معاشی زندگی میں تعاون واشتراک کی اہمیت | 123 |
ترقی وسائل کاصحیح طریقہ | 123 |
معاشی ترقی ونموکےمناسب طریقے | 124 |
حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی رائے سے ماخوذسنہری معاشی اصول | 125 |
مباحث کاخلاصہ | 127 |
امت مسلمہ کی ذمہ داری | 127 |
باب:3 | 129 |
انفرادی معیشت | 129 |
بنیادی موضوعات | 129 |
کسب معاش کےلئے ترغیبات | 130 |
قرآنی تعلیمات | 131 |
احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم | 131 |
اقوال عمربن خطاب رضی اللہ عنہ | 133 |
کسب معاش کےاساسی اصول | 135 |
قرآنی تعلیمات | 136 |
حلال اورطیب | 137 |
حلال | 137 |
علامہ رشید رضارحمہ اللہ کی رائے میں طیب | 137 |
حرام کمائی اورخرچ کی تفصیل | 138 |
قرآنی ہدایات | 139 |
احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم | 140 |
مصارف کےبنیادی اصول | 143 |
بنیادی سوالات | 143 |
کیاخرچ کیاجائے | 145 |
کس قدر خرچ کیاجائے | 145 |
فردکےلئے تعلیمات | 145 |
خرچ میں اسراف وتبذیرنہ ہو | 146 |
خرچ میں میانہ روی اختیار کی جائے | 147 |
میانہ روی پرنامورمفسرین وفقہاءکےتبصرے | 149 |
(الف)حافظ عمادالدین ابن کثیر رحمہ اللہ کامحققانہ تبصرہ | 149 |
(ب)امام فخرالدین رازی رحمہ اللہ کاتبصرہ | 152 |
(ج)سید محمودآلوسی رحمہ اللہ کاتبصرہ | 153 |
مذکورہ مباحث کامفید خلاصہ | 154 |
کتناخرچ کیاجائے کادوسراحصہ:اجتماعی معیشت کےلئے تعلیمات | 157 |
صرف مال اوراجتماعی معیشت | 157 |
عفواورراس المال | 159 |
باب:4 | 163 |
اجتماعی نظام معیشت | 163 |
(بنیادی اصول) | 163 |
حیات اجتماعی | 163 |
اجتماعی معاشی نظام | 165 |
اجتماعی معاشی نظام اورنظام حکومت | 165 |
اسلامی نظام اجتماعی کےبنیادی اصول اوران کےمعاشی اثرات | 167 |
خلاصہ | 168 |
نظام حکومت | 169 |
حیثیت امیر | 170 |
اطاعت امیراحادیث وآثار کی روشنی میں | 173 |
التزام جماعت واطاعت امیر | 177 |
کتاب اللہ سے دلائل | 178 |
احادیث کی روشنی میں | 178 |
شوری | 185 |
اہمیت شوری پرچند تاریخی نظائر | 187 |
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ حسنہ | 187 |
خلیفہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کاطرز عمل | 188 |
خلیفہ یاحاکم قانون میں رعایاکےبرابر | 190 |
خلیفہ اوررعایاحق معیشت میں برابر | 193 |
پھر اقتدارکس لیے | 217 |
مباحث کاخلاصہ | 222 |
باب:5 | 227 |
اجتماعی معاشی نظام | 227 |
(تفاصیل) | 227 |
شعبہ جاتی تقسیم | 227 |
(الف)اسلامی ریاست کاشعبہ | 227 |
(ب)معاشرہ اورریاست کامشترکہ شعبہ | 228 |
حصہ اول کے شعبے | 229 |
بیت المال | 229 |
سرکاری خزانہ یامالی مرکز | 232 |
سوسائٹی (معاشرہ)کےافراداوربیت المال | 234 |
معاشرہ کےلئے اسلامی تعلیمات کی نمایاں خصوصیات | 234 |
مسلم معاشرہ(سوسائٹی)کےافراد | 237 |
مسلم | 238 |
کافر | 238 |
معاہد اورمسالم | 239 |
مستامن | 239 |
منکرین اسلام اورمسلمانوں کےتعلقات کےبنیادی اصول | 240 |
(الف)حربی کافر | 240 |
(ب)حربی مستامن | 240 |
(ج)معاہدہ مسالم | 240 |
(د)ذمی | 241 |
بیت المال کی مدات آمدن کی تشریح | 244 |
عشر | 244 |
خراج | 247 |
جزیہ | 248 |
زکوۃ | 249 |
صدقات | 254 |
ادائیگی صدقات کےطریقے | 255 |
فئ | 255 |
خمس | 256 |
ضرائب | 257 |
علامہ ابن حزم رحمہ اللہ کی رائے | 258 |
کرءالارض | 261 |
عشور | 261 |
وقف | 264 |
اموال فاضلہ | 265 |
مصارف بیت المال | 267 |
شعبہ ہائے مصارف | 267 |
پہلے اوردوسرے شعبہ کےمصارف | 267 |
تیسرےاورچوتھے شعبہ کے مصارف | 269 |
مصارف میں خلیفہ(حاکم)کےصوابدیدی اختیارات | 270 |
خلاصہ | 274 |
باب:6 | 276 |
بیت المال کےاخراجات | 276 |
اعداد وشمار اوران کی اہمیت | 276 |
مردم شماری | 276 |
تدوین دوادین | 280 |
وظائف | 285 |
کیا،کیوں،اورکیسے | 285 |
تنخواہ اورالاؤنس کاآغاز | 287 |
غلط فہمی کاازالہ | 288 |
وظائف کےشبعہ جات | 289 |
پہلا شعبہ بقاعدہ اوررضاکارفوجی | 289 |
دوسرا شعبہ عدلیہ اورانتظامیہ | 292 |
ججوں اورافسران کی تنخواہوں کی مقدار | 292 |
تقرروظائف پرفقہاء کاآراء | 292 |
تیسرا شعبہ تعلیم وتبلیغ | 295 |
تعلیمی وظائف (تنخواہوں )کااجراء مختلف خلفاء کےادوارمیں | 296 |
چوتھا شعبہ:کفالت عامہ | 299 |
ضرورت واہمیت | 299 |
شعبہ کی بنیاد واساس | 299 |
تقرروظائف کےلئے مختلف خلفاء کاطرزعمل | 302 |
ذمی اورفوجی خدمات | 304 |
غیرمسلم رعایاکی کفالت | 307 |
کفالت رعایاکےلئے خلیفہ (حاکم)کےفرائض | 310 |
ابن حزم ظاہری رحمہ اللہ کی رائے | 310 |
مصنف مختارالکونین کی رائے | 310 |
ابوبکرالکاسانی صاحب رحمہ اللہ کی رائے | 312 |
تقرر وظائف میں خلیفہ کےصوابدیدی اختیارات | 312 |
(الف)حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کااصول مساوات | 313 |
(ب)حضرت عمر رضی اللہ عنہ کااصول ترجیح سے رجوع | 314 |
(ج)حضرت علی رضی اللہ عنہ کااصول | 315 |
اسلام کانظام کفالتی وظائف ضروری،معاشی سرگرمیوں،اورمفید پیشوں،کامخالف نہیں | 317 |
حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کانظریہ | 317 |
باب:7 | 324 |
وسائل معیشت کی توسیع | 324 |
عاملین پیدائش | 324 |
اصل اوردولت | 326 |
عمل پیدائش کےفوائد تمام انسانوں کےلئےہوں | 327 |
زراعت | 329 |
ضرورت واہمیت | 329 |
زراعت اوردیگر ذرائع معاش کاتقابل | 332 |
امام شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی رائے | 334 |
جوازوفضیلت زراعت کےبارے میں ایک شبہ اوراس کاحل | 338 |
(الف)امام محمد رحمہ اللہ کاجواب | 339 |
(ب)حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کاجواب | 340 |
(ج)محدث داؤدی رحمہ اللہ کاجواب | 340 |
(د)محدث ابن متین رحمہ اللہ کی عمدہ توجیہ | 341 |
ترقی زراعت کےذرائع | 342 |
مالگذاری یالگان | 343 |
خلیفہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عادلانہ فیصلہ | 344 |
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کایہودخیبر سے معاہدہ مخابرہ | 345 |
مزارع اورزمیندارکی برابرحیثیت | 346 |
تخفیف مالگذاری ولگان | 348 |
لگان اورلگان سے متعلقہ اصطلاحات کی پہچان | 349 |
تخفیف لگان کی اہمیت:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اورخلفاءراشدین رضی اللہ عنہم کاطرزعمل | 350 |
امام ابویوسف رحمہ اللہ کاتبصرہ | 353 |
مقدارخراج کی حد | 354 |
عراق کی زمینوں کالگان؍خراج | 355 |
مصرکی زمینوں پرلگان | 357 |
عہدفراہنہ (فرعونوں)اوررومیوں میں مصرکانظام مالگذاری | 357 |
حضرت عمررضی اللہ عنہ کی اصلاحات | 358 |
خراج اورعشر کاامتیاز | 359 |
تخفیف لگان میں کاشتکار کوترجیح | 361 |
خلاصہ | 364 |
کاشتکاروں کےلئے خصوصی حقوق ومراعات | 365 |
(الف)ضرروت کیوں؟ | 365 |
(ب)قبل ازاسلام کمزورکاشتکارپرمظالم | 367 |
اسلامی ریاست کی طرف سے رحیمانہ مراعات اوراصلاحات کاپروگرام | 367 |
وصولی مالگذاری اورلگان کےطریقوں کاخاتمہ | 368 |
امام ابویوسف رحمہ اللہ کاتبصرہ | 372 |
لگان کےعلاوہ ظالمانہ وصولیوں کاخاتمہ | 374 |
ظالمانہ بیگار کاخاتمہ | 377 |
حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ اورعلامہ بدرالدین عینی رحمہ اللہ کی رائے | 378 |
تاوان یابھینٹ کاانسداد | 380 |
امام ابویوسف رحمہ اللہ کے فتاوی اورنصائح | 381 |
ایک مغالطہ | 384 |
نقدلگان کےساتھ دیگر استحصالی شرائط کاخاتمہ | 385 |
ظالمانہ قرقی مال کاخاتمہ | 387 |
جاگیردارانہ چراگاہوں کاخاتمہ | 388 |
مفادعامہ کی قدرتی اشیاءپرطاقت وروں کاقبضہ ختم | 392 |
کاشت کاراورمستاجر کےلئے چند مزیدمراعات | 395 |
کھیتی پرآفت کی صورت میں امام اعظم رحمہ اللہ اوردیگر آئمہ کی رعایات | 396 |
جب سرکاراورکاشتکارکےدرمیان زمیندار کادخل ہو | 402 |
سرکاری زمین کےکاشتکارکوبےدخل نہ کیاجائے | 403 |
کاشتکارکاکاشت کردہ زمین پررہائشی مکان اوردرخت | 404 |
بنجرزمینوں کومزروعہ بنانا | 406 |
بنجرزمین کی آبادی کاری طریقے | 407 |
اقطاع یاجاگیر کاطریقہ | 407 |
بنجرزمین کی آبادکاری کی شرائط | 408 |
آباد کاری اوردوسرا طریقہ | 411 |
حکومت اپنی نگرانی میں کاشت کرائے | 411 |
ذرائع آبیاشی کوترقی دینا | 413 |
نہریں | 413 |
آب پاشی کےاصول | 413 |
نہریں | 416 |
حضرت عمررضی اللہ عنہ کی نہریں | 418 |
باب:8 | 421 |
زمین کےمتعلق خصوصی احکام | 421 |
زمین اورانفرادی ملکیت | 421 |
زمینداری سے متعلق اسلامی ترغیبات | 422 |
مزارعت اورزمینداری کےعدم جواز کی احادیث | 423 |
مزارعت کےجواز کی روایات | 426 |
متضادروایات کی تطبیق | 429 |
خلاصہ :اسلام کےاقتصادی نظام میں جاگیر دارانہ نظام کی گنجائش نہیں | 434 |
عراق وشام کی مفتوحہ آراضی سرکاری ملکیت رہیں | 435 |
استصواب رائے عامہ | 436 |
مباحث کاخلاصہ | 440 |
باب:9 | 443 |
تجارت،صنعت اورحرفت | 443 |
(الف)تجارت | 443 |
تجارت کی ترغیب | 444 |
تجارت کی معاشی اہمیت | 444 |
تجارت کی اہمیت وفضیلت قرآن وحدیث کی روشنی میں | 446 |
تجارت کے بنیادی اصول | 447 |
باہمی تعاون | 448 |
حقیقی رضا | 448 |
اہلیت معاہدہ | 448 |
ناجائز اورباطل اصول تجارت | 450 |
تلقی الجلیب یاتلقی الرکبان اوراس ممانعت کی وجہ | 456 |
اس ممانعت کی حکمت | 456 |
بیع حاضر للبادی | 458 |
(ب)صنعت وحرفت | 459 |
اہمیت | 459 |
(ج)تجارت وصنعت کےعملی وسائل | 463 |
شرح تبادلہ | 463 |
محصولات درآدمد برآمد | 464 |
(د)تجارت وصنعت کوترقی دینےکےطریقے | 466 |
بحری تجارت | 469 |
دارالضرب یاٹکسال | 470 |
اسلامی اقتصادیات میں کاغذ نوٹ کی حیثیت | 471 |
سکہ سازی کی اسلامی تاریخ | 473 |
دارالضرب(ٹکسال )کی حیثیت | 475 |
(س)تجارتی بدعنوانیوں کی انسداد | 478 |
قماریاسٹ | 481 |
باب:10 | 485 |
سوداوربنکاری | 485 |
تاریخ انسانی کےدونظرئیے | 485 |
عادلانہ نظام کانظریہ | 485 |
سرمایہ دارانہ نظام کانظریہ | 486 |
ربوایاسودکی حقیقت | 487 |
مہاجنی سود | 488 |
ممانعت سودقرآن کریم میں | 489 |
سودکےنقصانات | 491 |
(الف)معاشی نقصانات | 491 |
اخلاقی اورمعاشرتی نقصانات | 493 |
تجارت اورسودمیں فرق | 493 |
تجارتی سود | 496 |
حرمت سود کی عالمگیریت | 499 |
جمیع انواع سود کی حرمت اوران کادلائل | 500 |
تجارتی سودکی حرمت | 500 |
ربوالفضل | 502 |
زرمبادلہ کانظام اورربوالفضل | 503 |
سودبنام نفع | 505 |
سوداورربوا | 508 |
سودکےبغیر معاشی ترقی ممکن | 509 |
ربااورسودورسود | 511 |
ربح اورربا | 512 |
علماءاسلام اورحرمت سودکےدلائل وحِکم | 513 |
حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کےدلائل | 513 |
نقصانات جواسےمثال | 514 |
سودکی دونوں قسمیں حرام | 515 |
امام غزالی رحمہ اللہ کےدلائل | 515 |
سوناچاندی ذریعہ قوام حیات | 516 |
ذریعہ تبادلہ | 516 |
ذریعہ عدل وتوازن | 517 |
مختلف اشیاءمیں مساوی قدرکاذریعہ | 518 |
سوناوچاندی (نقدین)گردس میں رہیں،کنز(ذخیرہ)نہ بنیں | 519 |
سوناچاندی کانقدکےسوادوسرااستعمال ناجائز | 520 |
سوناچاندی کاتبادلہ معاشی لین دین کی سہولت کاذریعہ | 521 |
ہم جنس سکوں کاتبادلہ مساوی ہو | 521 |
یہ تبادلہ نقدہوادھارنہ ہو | 522 |
امام فخرالدین رازی رحمہ اللہ کےدلائل | 523 |
سودبغیر عوض اورمبادلہ کےہوتاہے | 523 |
سودکی کوکھ سے مفت خوروں کاطبقہ جنم لیتاہے | 524 |
سودمحتاج اورمضطرکااستحصال کرتاہے | 525 |
سوداخوت ومروت کاقاتل | 525 |
حافظ ابن قیم جوزیہ رحمہ اللہ کےدلائل | 526 |
رباکی دونوں قسمیں حرام ہیں | 526 |
رباالفضل اوررباالنسیۃ کی حکمتیں | 529 |
بینک | 530 |
جدید نظام بنکاری کےمقاصد | 530 |
بنکوں کےمعاشی نقصانات | 531 |
اسلام اوربنکاری | 532 |
ایک شبہ کاازالہ۔بنکوں کی افادیت سے انکار کیوں | 532 |
متبادل نظام | 533 |
سودی بنکوں کی چند شکلیں | 534 |
ہنڈیوں سے لین دین | 534 |
کواپریٹو سوسائٹیاں | 534 |
اسلام کےمعای نظام میں اجتماعی کمپنیوں کےذریعہ امداد باہمی کےطریقے | 534 |
امداد باہمی کےبعض طریقے | 539 |
(الف)مضاربۃ | 539 |
امداد باہمی کی چند دیگر شکلیں | 542 |
معاوضہ (یاشرکت عنان) | 542 |
شرکت صنائع | 542 |
شرکت وجوہ (یاشرکت اعتبار) | 543 |
منشیات | 545 |
باب:11 | 548 |
انفرادی ملکیت کی تحدید | 548 |
انفرادی ملکیت قرآن کریم کی روشنی میں | 548 |
انفرادی ملکیت کی تخصیص | 550 |
مفادعامہ کی اشیاءانفرادی ملکیت نہیں بن سکتیں | 550 |
کانیں | 551 |
معدنیات کی قسمیں | 552 |
معدن ظاہر | 552 |
معدن باطن | 553 |
معدن ظاہر کےاحکام | 553 |
معدن باطنہ کےاحکام | 555 |
یحیی بن آدم قرشی رحمہ اللہ کی روایت | 557 |
علامہ خطابی رحمہ اللہ کی تشریح | 558 |
امام ابویوسف رحمہ اللہ کی رائے | 559 |
ابوعبید قاسم بن سلام رحمہ اللہ کاحوالہ | 560 |
بلاذری رحمہ اللہ کی روایت | 561 |
شرائط اقطاع | 561 |
وجوہ اقطاع | 562 |
کانوں پرطاقتوروں کاناجائز قبضہ | 563 |
معدنیات میں انفرادی ملکیت کے نقصانات | 565 |
رُکاز،دفائن میں انفرادی ملکیت کی اجازت | 567 |
دفینہ اورلقطہ | 567 |
دفینہ اورمعدن میں فرق کی وجہ | 568 |
معاون کی ملکیت کےبارے میں امام مالک رحمہ اللہ کافتوی | 568 |
اجارہ داری کی کمپنیاں | 570 |
نقصانات | 570 |
ملیں اورکارخانے | 573 |
غریب مزدوروں پرسرمایہ دارکی آقائی کاجال | 573 |
سرمایہ اورمحنت میں توازن | 574 |
چالاک اورظالم سرمایہ دارکی استحصالی چالیں | 575 |
اجرت کی کمی | 575 |
زیادہ سے زیادہ کام پرمزدور کی مجبورارضامندی | 575 |
اجرت معین کیے بغیر کام لینا | 578 |
ادائیگی اجرت میں بلاوجہ تاخیر | 579 |
مزدورکاحق تلف کرنےکےلئے بہانہ سازی | 580 |
مباحث کاخلاصہ | 582 |
انفرادی عیش وتنعم | 583 |
انفرادی ملکیت کوبے قید ہونے سے روکنےاقدامات | 586 |
زکوۃ | 586 |
سرمایہ دارکی نفسیات قارون کےحوالہ سے | 592 |
زکاۃ وصدقات کی ادائیگی کااہم فرض | 595 |
زکاۃ کےمصالح | 598 |
اموال زکاۃ | 599 |
زکاۃ کافریضہ اسلام کاامتیازی نشان | 600 |
زکاۃ اورانکم ٹیکس | 602 |
ظالم حکمران اورزکاۃ کی ادائیگی | 602 |
صدقات واجبہ | 605 |
دولت وسرمایہ پرزکوۃ کےعلاوہ حقوق واجبہ کامطالبہ | 606 |
امام ابن حزم رحمہ اللہ کی وقیع رائے | 606 |
اغنیاء پرمعاشرہ کےمحتاجوں کی بنیادی ضروریات زندگی کی کفالت کی ذمہ داری | 607 |
محتاجوں کی کفالت کی اہمیت | 609 |
ضرورت سے زائد مال پرمحتاج کاحق | 613 |
فرض زکاۃ کے علاوہ فرد کے فاضل مال پرفقراء کےمالی حقوق | 617 |
مخالف اورموافق روایات پرابن حزم رحمہ اللہ کاعالمانہ تبصرہ | 618 |
اگر کوئی ظالم سرمایہ داریاوڈیرہ محتاج کاحق کفالت دبالے تومحتاج کیاکرے | 620 |
قانون وراثت | 622 |
حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کاتقسیم وراثت پرتبصرہ | 626 |
موجودہ مسلمانوں کی حالت زار | 628 |
خلاصہ بحث | 629 |
باب:12 | 631 |
حصہ دوم کےشعبے | 631 |
اخلاقی دوم کےشعبے | 631 |
تعارف | 631 |
انفاق فی سبیل اللہ | 631 |
انفاق فی سبیل اللہ کی پہلی قسم کی صورتیں | 633 |
صدقات نافلہ | 635 |
وقف کی تعریف | 633 |
قوانین وقف | 641 |
اقسام وقف | 641 |
ہبہ | 642 |
مقصد ومدعا | 642 |
تعریف | 645 |
وصیت | 646 |
مدعا | 646 |
تعریف اورشرائط | 646 |
انفاق کی دوسری قسم کی شکلیں | 650 |
قرض حسنہ | 650 |
مدعا | 650 |
تعریف وضوابط | 650 |
عاریت | 655 |
افادیت | 655 |
امانت | 657 |
امین اورجدید بینکوں کےکردارکاموازنہ | 659 |
اقتصادی انقلاب کےدوفطری طریقے | 660 |
باب:13 | 663 |
اسلام کےاقتصادی نظام اوردیگر نظامہائے اقتصادی کےموازنہ | 663 |
مذاہب عالم اوراسلام کااقتصادی نظام | 663 |
(الف)عیسائیت کی معاشی تعلیمات | 663 |
محنت سے نفرت کی تعلیم | 664 |
جوڑاورسنبھال کرنہ رکھنے کی تعلیم | 664 |
دولت سے نفرت کی تعلیم | 664 |
سرمایہ داری ناپسندیدہ | 665 |
کسی اقتصادی نظام کی عدم موجودگی | 665 |
کاروبارشراب کاجواز | 666 |
سودی کاروبار | 667 |
(ب)زرتشتی مذہب کی معاشی تعلیم | 669 |
(ج)ویدک دھرم کی معاشی تعلیم | 669 |
(ج)منوکاقانون برائے سودوسرمایہ کاری | 670 |
(ر)مباحث کاخلاصہ | 670 |
دیگر دنیوی نظام ہائے معاش اوراسلام کا اقتصادی نظام | 672 |
فاشیت یاناتسیت | 673 |
بنیادی معاشی اصول | 673 |
فاشیت کی مختصر تاریخ | 674 |
جاگیرداری دور | 675 |
تجارتی دور | 675 |
مشینی دور | 676 |
صنعتی دور | 677 |
سرمایہ داری دور | 677 |
نوآبادیات کاآغاز | 678 |
سرمایہ دارانہ نظام کااصل روپ | 679 |
سرمایہ دارانہ نظام(فسطائی نظام)کااسلامی اقتصادی نظام سے موازنہ | 680 |
خلاصہ بحث | 682 |
اشتراکیت | 682 |
مختصر تعارف | 682 |
مختصر تاریخ | 683 |
اسلام کااقتصادی نظام اورسوشلزم | 684 |
بظاہر مشترکہ امور | 685 |
اختلافی امور | 685 |
انفرادی ملکیت کامسئلہ | 686 |
معاشی درجہ بندی | 688 |
خلاصہ بحث | 690 |
اسلام کےاقتصادی نظام کامختصر خاکہ | 691 |
اسلام کےاقتصادی نظام کااجمالی نقشہ | 693 |
اعلاہ کلمۃ اللہ وخدمت خلق | 693 |
احساس فرض | 695 |
باب:14 | 697 |
ہندمیں معاشی مسئلہ کاحل | 697 |
مسلمانوں کاذمہ داری | 698 |
ہندوستان میں صحیح معاشی نظام اوراس کی مشکلات | 699 |
اراضی ہندپرعلماءاسلام کےفتاوی | 700 |
(الف)شیخ جلال الدین تھانیسری رحمہ اللہ کافتوی | 701 |
مولانامحمد اعلی تھانوی رحمہ اللہ کافتوی | 704 |
مولانا شاہ عبدالعزیز محدیث دہلوی قدس سرہ العزیز کافتوی | 704 |
خلاصہ | 706 |
ضمیمہ:1 | 708 |
تذکرہ آئمہ حدیث رحمہم اللہ تعالی | 708 |
امام بخاری رحمہ اللہ | 708 |
امام مسلم رحمہ اللہ | 710 |
امام ابوداؤد رحمہ اللہ | 711 |
امام ترمذی رحمہ اللہ | 712 |
امام نسائی رحمہ اللہ | 712 |
امام ابن ماجہ رحمہ اللہ | 713 |
امام بیہقی رحمہ اللہ | 713 |
امام الطبرانی رحمہ اللہ | 714 |
امام الدارمی رحمہ اللہ | 714 |
امام قطنی رحمہ اللہ | 715 |
امام ابویعلی رحمہ اللہ | 715 |
امام ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ | 716 |
امام الہیثمی رحمہ اللہ | 716 |
ضمیمہ :2 | 718 |
مختلف اموال زکاۃ کی شرح زکاۃ | 718 |
سونے کی زکوۃ | 718 |
چاندی کی زکوۃ | 718 |
زرعی پیداوارکی زکوۃ(عشر) | 718 |
سائمہ مواشی کی زکوۃ | 719 |
اموال تجارت کی زکوۃ | 721 |
صدقہ فطر کی مقدار | 721 |
ضمیمہ:3 | 722 |
اسلامی اوزان وپیمانے | 722 |
شرح اوران کااختلاف | 723 |
مصادر ومراجع | 725 |