اسلام اور جدید معاشی نظریات
مصنف : سید ابو الاعلی مودودی
صفحات: 141
دور جدید کا انسان جن سیاسی ،معاشرتی اور معاشی مسائل سے دوچار ہے اس پر زمانے کا ہر نقش فریادی ہے۔آج انسان اس رہنمائی کا شدید حاجت مند ہے کہ اسے بتلایا جائے ۔اسلام زندگی کے ان مسائل کا کیا حل پیش کرتا ہے۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں اس کا وہ نقطہ اعتدال کیا ہے؟جس کی بناء پر وہ سیاسی ،معاشی اور معاشرتی دائرے میں استحکام اور سکون واطمینان سے انسان کو بہرہ ور کرتا ہے ۔اس وقت دنیا میں دو معاشی نظام اپنی مصنوعی اور غیر فطری بیساکھیوں کے سہارے چل رہے ہیں۔ایک مغرب کا سرمایہ داری نظام ہے ،جس پر آج کل انحطاط واضطراب کا رعشہ طاری ہے۔دوسرا مشرق کا اشتراکی نظام ہے، جو تمام کی مشترکہ ملکیت کا علمبردار ہے۔ایک مادہ پرستی میں جنون کی حد تک تمام انسانی اور اخلاقی قدروں کو پھلانگ چکا ہے تو دوسرا معاشرہ پرستی اور اجتماعی ملکیت کا دلدادہ ہے۔لیکن رحم دلی،انسان دوستی اور انسانی ہمدردی کی روح ان دونوں میں ہی مفقود ہے۔دونوں کا ہدف دنیوی مفاد اور مادی ترقی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔اس کے برعکس اسلام ایک متوسط اور منصفانہ معاشی نظریہ پیش کرتا ہے،وہ سب سے پہلے دلوں میں خدا پرستی،انسان دوستی اور رحم دلی کے جذبات پیدا کرتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’اسلام اور جدید معاشی نظریات‘‘ سید ابو الاعلی مودودی کی تصنیف ہے اس کتا ب میں انہوں ہے عمرانی مسائل کا تاریخی پس منظر بیان کرنے کےبعد جدید معاشی نظریات (نظام سرمایہ داری، سوشلزم او رکمیونزم )کی حقیت ، اسلامی نظم معیشت کے بنیادی ارکان اور جدید معاشی پیچیدگیوں کا اسلامی حل بڑے احسن انداز میں پیش کیا ہے ۔
عناوین | صفحہ نمبر |
موجودہ عمرانی مسائل کا تاریخی پس منظر | 7 |
نظام جاگیر داری | 7 |
نشاۃ ثانیہ | 11 |
دور متوسط کالبرزم | 13 |
صنعتی انقلاب | 16 |
جدید لبرلزم | 17 |
جدید نظام سرمایہ داری | 21 |
بے قید معیشت کے اصول | 21 |
شخصی ملکیت کا حق | 21 |
آزادیٔ سعی کا حق | 22 |