امام مالک
مصنف : محمد ابو زہرہ مصری
صفحات: 491
امام مالک کے فقہی مسلک کو مالکی فقہ کہتے ہیں۔ آپ کا نام مالک بن انس ہے۔ آپ امامِ مدینہ، امام اہلِ حجاز اور امام دار الہجرت کے لقب سے مشہور ہوئے۔ آپ 93ھ میں مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کا شمار مجتہدین، فقہاء اور عظیم محدثین میں ہوتا ہے۔ آپ نے حدیث و فقہ کا علم پہلے ربیعہ رائی، پھر ابن ہرمز سے حاصل کیا۔ ان کے اساتذہ میں امام ابن شہاب زہری اور دیگر ستر اساتذہ شامل ہیں۔ امام مالک نے سترہ برس کی عمر میں مدینے میں درس و تدریس کی مسند سنبھالی۔ آپ حدیث کا درس بڑے ادب و احترام سے دیا کرتے تھے، غسل کرتے، صاف ستھرا لباس پہنتے، خوشبو لگاتے اور پھر درس کی مسند پر تشریف فرما ہوتے۔ امام مالک بیک وقت حدیث اور فقہ کے امام تھے۔ آپ کے طرزِ فکر میں حدیث اور فقہ کا حسین امتزاج ملتا ہے۔آپ کی تصانیف میں مدونہ الکبریٰ اور موطاء معروف تصانیف ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ امام مالک ‘‘ مشہور مصری سوانح نگار پروفیسر محمدابو زہرہ کی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے اس کتاب میں امام دارالہجرت امام مالک بن انس کے سوانح حیات ،امام صاحب کے زمانہ ، ان کی آراء وافکار اور قانوں اسلامی میں مالکی فقہ کیاامتیازی شان کا مفصل بیان ہے ۔کتاب کو عربی اردو قالب میں ڈھالنے اور اس پرحواشی کا کام عبیداللہ قدسی نے انجام دیا ہے
عناوین | صفحہ نمبر |
ملاحظات | 15 |
مقدمہ | 19 |
تمہید | 23 |
ائمہ کےبےتعصب مسلک کی پیروی | 23 |
خود ائمہ کامسلک بے تعصبی تھا | 24 |
تاریخ ائمہ کےمصنف اورانکا تعصب | 24 |
مناقب امام مالک پر کتابیں | 25 |
امام کی نشو نمامیں ابہام | 26 |
مدینہ میں قیام آب نےسفر نہیں کیا | 26 |
مدینہ میں تمام علو م حاصل کیے | 27 |
مذہب مالکی کی تدوین اوراصول | 29 |
موطا | 29 |
المدونہ | 29 |
ہماری تحقیق میں مالکی فقہ کامقام | 30 |
فقہ بالرائے میں مقام مالک | 31 |
ہماری رائے کی موافقت | 31 |
حصہ اول | |
حیات مالک | 31 |
مولداورنسب | 33 |
مدینہ میں ولادت | 34 |
قبیلہ یمنی کی نسبت | 34 |
مالک عربی تھے | 35 |
جداعلی کامدینہ میں وردو | 36 |
وہ صحابی نہیں تھے | 37 |
نشوونما | 37 |
ندینتہ الحدیث میں پرورش | 38 |
مدینہ کااثر کامالک کی پرورش میں | 39 |
قرآن وحدیث پر توجہ | 40 |
ربیعہ رانی کی شاگردی | 41 |
ابن ہرمرزکی شاگر دی | 41 |
حضرت نافع سےحصول علم | 45 |
ابن شہاب الزہری کی شاگردی | 46 |
بچپن سےاحتزام حدیث تھا | 47 |
مالک کاشوق علم اوراس زمانہ کاطریقہ تعلیم | 48 |
کیاکیا علوم حاصل کیے | 49 |
درس اورافتا | |
درس اورافتا کامرتبہ مالک کی نظر میں | 52 |
جب مسند درس پر بیٹھے آپ کی عمر کیاتھی | 53 |
معتصبین کادرس کےمتعلق دعوی | 53 |
اس دعوے کی تنقید | 53 |
صحیح روایتوں کی تردید | 54 |
ہماری رائے | 56 |
اما م کی مجلس درس کادوام | 58 |
معیشت امام مالک | 59 |
خلفاکےتحفے قبول کرنا | 60 |
تنگ دستی | 61 |
بعد کی فراخی | 62 |
امام صاحب کادرس دینا | 66 |
درس کےوقت امام کی حالت | 66 |
وقار اورشکوہ | 67 |
قرضی فقہ سے اجتناب واقعی امور پر فتوے | 69 |
درس کےوقت شاگردوں کااملالکناخلفا اورحکام سےتعلق | 71 |
دوراموی اوردور عباسیہ کااثر فکر امام | 73 |
عمر بن عبدالعزیز کےحکاماتکااعتبار | 74 |
حکام کےخلاف بغاوتیں فکر امام پر اثر | 75 |
خوارج سے تکالیف | 76 |
فتنوں سےاجتناب | 78 |
حسن بصری اوراما م مالک میں موازنہ | 80 |
امویہ کےمتعلق ان کاموقف اور صحابہ کےمقام پر گفتگو | 82 |
حضرت علی اورحصرت عباس سےروایت کم لینےکی وجہ ےس امام مالک پر مصیبت | 84 |
روایات کاختلاف اوراسباب | 86 |
ہماراخیال | 89 |
ابوجعفر یاولی مدینہ | 90 |
تاریخی شہادتیں | 91 |
خلفااور احکام کی نصیحت | 92 |
چھوٹے حکام کی تعریف سےمنع کرنا | 95 |
علم مالک اوراس کااسباب | 95 |
ہم عصر اوربعد کےعلماءکی شہادت | 98 |
مالک مکی صفات اورخداعطیے قوت حافظ اورعلمی نشو نمامیں اس کااثر | 100 |
طلب علم میں جدجہد | 103 |
فتاوی میں وقت نظر اور اخلاص | 103 |
جدال سے دوری | 107 |
بعض مناظرے | 108 |
حدیث اورفتوے میں احتیاط | 110 |
قاضیوں کےفیصلوں سے اجتناب | 111 |
اورابو حنیفہ سےموازنہ قوت فراست | 112 |
مالک کےشیوخ اوراساتذہ | |
مدینہ میں علماء کی کثرت کاسبب | 117 |
وسط علمی میں مالک کی پرورش | 119 |
فتاوی عمر کی مخصوص طلب | 120 |
فقہ اورحدیث کےاساتذہ | 121 |
ابن ہرمز سےحصول علم | 122 |
نافع سےحصول علم | 124 |
ابن شہاب سےحصول علم | 126 |
ابو الزنا د سے حصول علم | 126 |
یحیی بن سعید انصاری | 127 |
ربیع الرائی اوران کااثر مالک کےدل میں | 127 |
ابن ندیم کےدعوے کابطلان | 129 |
مالک اور ربیعہ کاختلاف | 132 |
مالک کامطالعہ اورمخصوص معلومات | 132 |
ہمیشہ موسم حج میں علماء سے ملاقات | 136 |
فقہ عراقی سےواقفیت | 137 |
علماکے ساتھ مخصوص مجالس | 137 |
علماسے مراسلت | 138 |
اما م مالک کارسالہ اللیث کے نام | 138 |
مالک کےنام اللیث کارسالہ | 140 |
دونوں رسالوں سے نتیجہ | 148 |
امام مالک کازمانہ | |
سن رشد اموی دور میں | 151 |
سیاسی حالت اورمالک کااس پر اثر | 152 |
دولت عباسی | 155 |
اجتماعی حالت | 156 |
اس دور میں عقلی حالت | 158 |
اس درو میں افکار ومذاہب | 159 |
فکر اسلام میں یونانی فارسی | 162 |
اور ہندی فلسفہ کی آمد | 162 |
دینی علوم | 163 |
شہروں کاامتیاز | 164 |
مدینہ | 164 |
خلفاکے نزدیک مدینہ کامرتبہ | 165 |
دوسروں کی بہ نسبت مدینہ کی منزلت | 167 |
مدینہ میں سات فقیہ | 168 |
ان کامختصر بیان | 169 |
سعید بن المسیب | 169 |
عرو ہ ابن وزبیرالعوام | 172 |
ابو بکر بن عبید | 173 |
القاسم بن محمد | 173 |
عبید اللہ بن عبداللہ | 173 |
سلیمان بن یسار | 173 |
خارجہ بن زید | 174 |
ان سات فقہامیں راےئ کی مقدار | 174 |
رائے اور حدیث | |
صحابہ کارائے پر چلنا اور اس کی مقدار میں اختلاف | 177 |
تابعین کارائے پر چلنا اوراس کی مقدار میں اختلاف | 178 |
اس زمانہ کاحال | 180 |
جھوٹ کی کثرت اورسول سےنسبت | 180 |
عراق میں رائے کی کثرت | 182 |
مدینہ میں رائے | 183 |
عراقی اورمدین فقہ میں فرق | 185 |
مدینہ میں رائے کی مقدار | 186 |
مدنی رائے کی حقیقت | 188 |
فرقوں کابیا ن | 186 |
شیعہ فرقہ | 192 |
خوارج | 192 |
اعتقادی فرقے | 194 |
جبریہ | 194 |
مرجیہ | 194 |
قدریہ | 195 |