امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ (غلام جیلانی برق)
مصنف : ڈاکٹر غلام جیلانی برق
صفحات: 192
مسلمانوں کا قدیم علمی ورثہ ایک ایسا بحرِ زخّار ہے جس میں ایک سے ایک بڑھ کر سچے موتی موجود ہیں لیکن جوں جوں ہم قدیم سے جدید زمانے کی طرف بڑھتے ہیں یہ موتی نایاب ہوتے جاتے ہیں لیکن ان جواہرات میں سے ایک جوہر ایسا بھی مل جاتا ہے جو یکبارگی ساری محرومیوں کا ازالہ کردیتا ہے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہؒ کی جامع الصفات شخصیت بلا شبہ ملت اسلامیہ کے لیے سرمایہ صد افتخار ہے۔ آپ کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ آپ نے اسلامی تعلیمات کو خالص کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ کی بنیاد پر پیش کیا اور اس ضمن میں وہ تمام آلودگیاں جو یونانی افکار و خیالات کے زیر اثر اسلامی تعلیمات میں راہ پا رہی تھیں یا عجمی مذہبیت کی حامل وہ صوفیانہ تعبیرات جو نیکی اور تقدس کا لبادہ اوڑھے ہوئے تھیں امامؒ نے ان سب کی تردید کی۔ ان کی حقیقت کو بے نقاب کیا اور ان کے برے اثرات سے عالم اسلام کو بچانے کے لیے عمر بھر سیف و قلم سے جہاد کرتے رہے۔ امام ابن تیمیہؒ پانچ سو (500) کے مصنف، مجتہد اور تاریخ اسلام کی انقلاب آفرین شخصیت تھے۔ زیر نظر کتاب”امام ابن تیمیہؒ” جو کہ ڈاکٹر غلام جیلانی برق کی تصنیف ہے۔ جس میں امام موصوف ہی کے مختصر سوانح حیات، اساتذہ، تصانیف اور زندگی کے تمام ضروری گوشوں کو ناظرین کے سامنے لانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ امام ابن تیمیہؒ کو غریق رحمت کرے اور ان کی لحد مبارک پر رحمت کی برکھا برسائے اور اس مصنف ہذا کو بھی اللہ رب العزت اجر عظیم سے نوازے۔ آمین
عناوین | صفحہ نمبر |
پیش لفظ ازمہر | 9 |
حرف اول ازمصنف | 18 |
باب اول … | 22 |
ابتدائی زندگی | 22 |
نام ونسب | 22 |
کنیت | 22 |
تاریخ ولادت | 23 |
سکونت | 24 |
ہجرت | 24 |
تعلیم | 24 |
حافظہ | 25 |
اساتذہ | 26 |
آپ کے شاگرد | 26 |
اقرباء | 33 |
علماء کی آراء | 35 |
باب دوم | 45 |
داستات حیات | 45 |
سنین واقعات | 45 |
پہلا درس | 45 |
عقیدہ حمویہ | 46 |
تفصیل مناظرات | 57 |
فقرائے رفاعیہ سے مقابلہ | 60 |
مصرمیں طلبی | 61 |
امام دمشق میں | 69 |
مسئلہ زیارت قبور | 71 |
علمائے بغداد کی تائید | 75 |
علمائے بغداد کے دوخط | 76 |
قلم کی جگہ کوئلہ | 78 |
درگذر | 79 |
لطیفہ | 80 |
پسندیدہ اشعار | 80 |
باب سوم | 81 |
اوصاف وخصائل | 81 |
ضرورت تجدید | 81 |
اس عہد کی سیاسی ومذہبی حالت | 81 |
علم وعمل کا مقام بلند | 82 |
مصائب امام احمد بن حنبل امام مالک | 83 |
امام ابو حنیفہ امام شافعی | 84 |
شیخ علائی کا تذکرہ | 84 |
خطابت | 84 |
تدریس وفتا | 84 |
بحیثیت شاعر | 88 |
عبادت | 91 |
زہد ورع | 93 |
ایثار وکرم | 96 |
لباس | 97 |
تواضع | 97 |
شجاعت | 98 |
کرامات | 99 |
حملہ تاتار | 103 |
کھلی چتھی | 104 |
حملہ غازان یہ ایک تحریر | 106 |
حملہ تاتار کےمتعلق شاہ کوخط | 109 |
ان خلدون کابیان | 113 |
واقعہ شقب | 114 |
جنگ کسروان کے متعلق دوخط | 114 |
متفرق | 118 |
جوش عقیدت | 118 |
باب چہارم | |
تصانیف | |
تعداد تصانیف میں اختلاف | 124 |
اختلاف کی وجود | 125 |
ضخامت کامسئلہ | 126 |
مجلدات کااختلاف | 126 |
اختلاف اسماء | 127 |
فہرست تصانیف | 129 |
باب پنجم | |
تصانیف کاموضوع | 154 |
تفسیر | 155 |
حدیث | 155 |
فقہ | 156 |
اصول فقہ | 156 |
عقائد او رعلم کلام | 156 |
اخلاقیات وتصوف | 157 |
فلسفہ ومنطق | 157 |
متفرق مسائل | 157 |
عقائد میں اختلاف | 158 |
معبدالجہنی | 158 |
جعد بن درہم | 159 |
جہم بن صفوان | 159 |
اعتزال | 159 |
فتنہ خلق قرآن | 160 |
اشاعرہ وماترید یہ | 162 |
تصوف | 163 |
شیعی فرقے | 164 |
1۔زید یہ | 165 |
2۔ کیسانیہ | 165 |
3۔ اسما علیہ | 165 |
4۔ باطینہ | 165 |
نصیر یہ | 166 |
فلا سفہ | 166 |
فلسفیان یونان کے بنیادی عقائد | 167 |
مسلم فلسفی | 168 |
فقہ اور امام ابن تیمیہ | 170 |
اجتہارد | 171 |
زیارت قبور | 171 |
زکاۃ کی مصرف | 171 |
مکہ کی غیر منقولہ جائداد | 171 |
طلاق کی صورتیں | 172 |
سجدہ تلاوت | 172 |
روزہ کی قضا | 172 |
صفاومروہ کے درمیان عمرہ کرنے والے کی ایک دوڑ | 172 |
چھوٹے سفر میں قصر نماز | 172 |
حلف بالطلاق | 172 |
توشل بالانبیاء | 173 |
موافقین (تواسل بالانبیاء) | 173 |
مخالفین | 174 |
باب ششم | |
امام کی رحلت | 179 |
خبروفات کا رد عمل | 179 |
ہجوم | 179 |
گریہ وزاری | 182 |
نماز جنازہ | 180 |
شاملین جنازہ کی تعداد | 181 |
تدفین | 182 |
زیارت وفاتحہ | 182 |
مراثی | 182 |
ایک مدحیہ | 188 |
حرف آخر | 190 |
کتابیات | 191 |