امام دار قطنی
مصنف : ارشاد الحق اثری
صفحات: 202
چوتھی صدی ہجری کے نامور تاجدارِ حدیث امام دارقطنی ( (306 – 385جن کے تذکرے کے بغیر چوتھی صدی کی تاریخ نا مکمل رہے گی ۔ ان کا مکمل نام یہ ہے ابو الحسن علی بن عمر بن احمد بن مہدی بن مسعود بن النعمان بن دینار بن عبدللہ الدار قطنی البغدادی ہے، انہیں امام حافظ مجوِّد، شیخ الاسلام، محدث کے القاب سے یاد کیا جاتا ہے، ان کا تعلق بغداد کے محلہ دار قطن سے تھا جس کی وجہ سے انہیں الدارقطنی کہا جاتا ہے۔امام دارقطنی نے اپنے وطن کے علمی سرچشموں سے سیرابی حاصل کرنے کے بعد مختلف ممالک کا سفر کیا اور بڑے بڑے ائمہ کرام سے تعلیم حاصل کی جن میں ابی القاسم البغوی، یحیی بن محمد بن صاعد، ابی بکر بن ابی داود، ابی بکر النیسابوری، الحسین بن اسماعیل المحاملی، ابی العباس ابن عقدہ، اسماعیل الصفار، اور دیگر شامل ہیں۔امام دارقطنی ، علل حدیث اور رجالِ حدیث ، فقہ، اختلاف اور مغازی اور ایام الناس پر دسترس رکھتے تھےحافظ عبد الغنی الازدی فرماتے ہیں: رسول اللہ ﷺکی حدیث پر اپنے وقت میں سب سے بہتر دسترس رکھنے والے تین افراد ہیں۔ ابن المدینی، موسی بن ہارون اور امام دارقطنی ۔امام دارقطنی کی تصانیف 80 سے زائد ہیں۔ 385 ہجری کو ان کا انتقال ہوا اور بغداد کے قبرستان باب الدیر میں معروف الکرخی کی قبر کے نزدیک دفن ہوئے۔ زیر نظر کتاب’’امام دارقطنی‘‘ محققِ عصر ممتاز عالم دین مولانا ارشاد الحق اثری﷾ کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے امام دار قطنی کی حیات خدمات کو پیش کرنے کے ساتھ ساتھ امام موصوف پر عائد کردہ الزامات کا مدلل جائزہ بھی لیا ہے ۔ خصوصاً السنن پر تبصرہ ، علل الحدیث ، جرح وتعدیل میں امام دارقطنی کا مقام ، تالیفات وغیرہ پر ان کی اہمیت کے پیش نظر جامع بحث کی ہے اور بتایا ہے کہ بعض فنون حدیث میں تو امام دارقطنی سابق محدثین سے بھی بازی لے گئے ہیں اور بعض فنون میں انہیں سابقیت کا مقام حاصل ہے ۔امام دارقطنی کی حیات وخدمات اور ان کے علمی مقام کو جاننے کےلیے یہ کتاب بیش قیمت علمی تحفہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ مولانا ارشاد الحق اثری ﷾ کی تدریسی، تحقیقی وتصنیفی ، علمی اور دعوتی خدمات کو قبول فرمائے اور آخرت میں ان کی نجات کا ذریعہ بنائے (آمین)
عناوین | صفحہ نمبر | |
نام ونسب | 1 | |
ولادت | 2 | |
طلب علم | 2 | |
شیوخ و اساتذہ | 4 | |
تلامذہ | 14 | |
ادب و لغت | 16 | |
امام دار قطنی شیعہ تھے ؟ | 18 | |
ذکاوت و حافظہ | 24 | |
علمی دبدبہ | 28 | |
اما م دار قطنی اپنے اساتذہ کی نظر میں | 28 | |
فقر وفاقہ | 30 | |
نرم مزاجی و انکساری | 32 | |
تحدیث نعمت | 33 | |
امام دار قطنی اور ان کے معاصرین | 34 | |
امام دار قطنی کے علم و فضل کےاعتراف | 45 | |
امام دار قطنی کا مسلک | 47 | |
امام دارقطنی او رامام ابو حنیفہ | 59 | |
سنن دار قطنی اور دیگر تصانیف | 64 | |
سنن دار قطنی اور اس کے ناقدین | 69 | |
سنن دارقطنی اور اس کے نسخے | 73 | |
سنن دار قطنی پر ایک نظر | 75 | |
بعض کتب صحاح سے تقابل | 84 | |
آئمہ سے طریق روایت حدیث قلتین اور دارقطنی | 90 | |
کتاب العلل للدارقطنی | 92 | |
دیگر اصحاب علل | 93 | |
علل حدیث میں العلل للدارقطنی کی اہمیت | 105 | |
کتاب الالزامات والتتبع | 109 | |
کتاب التتبع اور صحیح بخاری | 121 | |
تنبیہ | 125 | |
کتاب الضعفاء والمتروکین من المحدثین | 127 | |
الجرح والتعدیل | 128 | |
اما م دار قطنی پر اعتراض اور اس کا جواب | 136 | |
ایک دوسرا اعتراض اور اس کا جواب | 139 | |
امام دار قطنی مدلس ہیں ؟ | 147 | |
اس فن پر لکھنے کا آ غاز | 150 | |
میزان الاعتدال اور لسان المیزان | 162 | |
المؤتلف و المختلف | 163 | |
امام دارقطنی کےبعد اس فن پر لکھنے والے | 165 | |
کتاب المدلسین للدارقطنی | 169 |