ابن خلدون (عبد السلام ندوی)

ابن خلدون (عبد السلام ندوی)

 

مصنف : عبد السلام ندوی

 

صفحات: 250

 

علامہ ابن خلدون 1332ء تیونس میں پیدا ہوئے۔ ابن خلدون مورخ، فقیہ، فلسفی اور سیاستدان تھے۔ مکمل نام ابوزید عبدالرحمن بن محمد بن محمد بن خلدون ولی الدین التونسی الحضرمی الاشبیلی المالکی ہے۔ تعلیم سے فراغت کے بعد تیونس کے سلطان ابوعنان کا وزیر مقرر ہوا۔ لیکن درباری سازشوں سے تنگ آکر حاکم غرناطہ کے پاس چلا گیا۔ یہ سر زمین بھی راس نہ آئی تو مصر آگیا۔ اور الازھر میں درس و تدریس پر مامور ہوا۔ مصر میں اس کو مالکی فقہ کا منصب قضا میں تفویض کیا گیا۔اسی عہدے پر 74سال کی عمر میں وفات پائی اور اسے قاہر ہ کے قبرستان میں دفن کیاگیا لیکن زمانے کی دست برد سے اس کی قبر کا نشان تک مٹ گیا۔ ابن خلدون کو تاریخ اور عمرانیات کا بانی تصور کیا جاتا ہے۔ ابن خلدون نے بہت سے موضوعات پر قلم اٹھایا ہے اور مختلف علوم وفنون کے متعلق چھوٹی بڑی کئی کتب تصنیف کیں۔ا س کی شہرت کی بڑی وجہ اس کی تاریخ ’’العبر‘‘ ہےاس کی تاریخ کا پورا نام ’’کتا ب العبر ودیوان المبتدا والخبر فی ایام العرب والعجم والبربر ومن عاصرھم من ذوی السلطان الاکبر ‘‘ ہےاس کتاب میں ابن خلدون نے ہسپانوی عربوں کی تاریخ لکھی تھی۔ جو مقدمہ ابن خلدون کے نام سے مشہور ہے۔ یہ تاریخ، سیاست ، عمرانیات ، اقتصادیات اور ادبیات کا گراں مایہ خزانہ ہے۔مقدمہ ابن خلدون درحقیقت اس کےزمانۂ تالیف تک کے انسانی علوم اور خیالات پر سب سے پہلا تبصرہ اور تاریخ کےواقعات کو سائنس بنانے کی سب سے پہلی کوشش اور اقتصاد اور سوشیالوجی پر ایک فن کی حیثیت سے سب سے پہلی انسانی نگاہ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ابن خلدون‘‘ ڈاکٹر طٰہٰ حسین کے فرنچ زبان میں ابن خلدون پر لکھی گئی کتاب کےعربی ترجمے کا اردو ترجمہ ہے ڈاکٹر طٰہٰ حسین نے یہ کتاب 1917ءمیں لکھی اور اس پر سربون یونیورسٹی سے ڈاکٹری کی ڈگری حاصل کی ۔پھر کالج دی فرانس نے اسی کتاب کی وجہ سے انہیں سنتور کا مشہور انعام عطا کیا۔ بعد ازاں 1925ء میں محمد عبداللہ عنان نے اس کتاب کو فرنچ زبان سے عربی میں منتقل کیا۔ یہ کتاب اسی عربی کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔جوکہ ابن خلدون کے سوانح زندگی اور اس کےفلسفۂاجتماعی کی تشریح وتنقید پر مشتمل ہے ۔علامہ سید سلیمان ندوی ﷫ کے ایما پر مولانا عبد السلام ندوی نے 1940ء میں اسے اردو قالب میں ڈھالا۔

 

عناوین صفحہ نمبر
دیباچہ 1
پہلی فصل
3۔33 3
ابن خلدون 3
سوانح زندگی 23
اخلاق 28
تصنیفات
دوسری فصل
34۔60 34
ابن خلدون کاتاریخ کو سمجھنا 43
اس کی تاریخی روش 44
تیسری فصل
61۔82 61
مقدمہ کی غرض کی توضیح 63
ابن خلدون سےپہلے اجتماعی مباحث 64
ابن خلدون کااجتماع کو 71
سمجھنا اوراس کامطالعہ کرنا 78
مقدمہ اوراعلم اجتماع 78
چوتھی فصل
83۔104 83
وہ مظاہر جواجتماع سےالگ ہیں 83
اقلیم 88
جغر افیانہ ماحول 95
مذہب 97
پانچویں فصل 105
بدوویانہ زندگی کےاجتماعی مظاہر 105
حرکت اجتماعیہ کےتین دور 105
قبیلہ کےخواص 108
عصبیت حکومت کی اولین 109
شرط ہےعصبیت کےتغیرت 109
فضیلت حکومت کی دوسری شرط ہے 125
تاریخ مین ابن خلدون کےاصول کی قدروقیمت 128
ابن خلدون اورعرب 131
چھٹی فصل 138
تمدنی زندگی کےاجتماعی مظاہر 138
قیام سلطنت کےلئے ایک دینی یاسیاسی اصول کی ضرورت 139
نئی سلطنت کےقیام کےلئے اس سلطنت کےصنعت کی ضرورت جس پر حملہ کیاگیا ہو 141
ارسٹا کریٹک بعنی امراء کی حکومت اورآٹوکریٹک بعنی شخص حکومت میں جنگ 145
زوال سلطنت کےمختلف اسباب 149
ساتویں فصل 168
خلافت 168
حکومت کی شکلیں 169
خلافت حکومت خلافت 171
خلافت کی شرطیں 174
ایک وقت مین دوخلیفوں کی موجودگی 176
خلافت کی تبدیلی سلطنت کی صورت 178
ولی عہدی 179
سلطنت کےمناصب 181
آٹھویں فصل 184
شہری زندگی کےعام خواص 184
شہروں کی بنیاد ڈالنا 184
تمدن اورحکومت کی ترقی کےدرمیان تعلقات 188
تمدن کی ترقی اورباشندوں کی کثرت کےدرمیان تعلقات 189
تمدن کی عمرانحطاط کےاسباب 192
نویں فصل 195
وسائل کسب معاش کےطریقے 195
قدرتی ذرائع آمدنی سےفائدہ حاصل کرنا 196
زراعت 199
تجارت 201
صنعت 204
دسویں فصل 206
علوم 206
علوم کاوجود ایک اجتماعی مظہر ہے 207
علوم کی ترتیب 209
عقلی تربیت 210
خاتمہ 215
ابن خلدون پر ایک جرمن رسالے کاترجمہ 217
اشاریہ 218
اشاریہ 237

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
5.5 MB ڈاؤن لوڈ سائز

Comments (0)
Add Comment