حق بات
مصنف : ڈاکٹر رانا محمد اسحاق
صفحات: 115
نبی کریم ﷺ نے جس طرح حدیث کو حاصل کر کی ترغیب دی اور اس کےحاملین کے لیے دعا فرمائی اسی طرح حدیث وضع کرنے یا حدیث کے نام پر کوئی غلط بات آپﷺ کی طرف منسوب کرنے سے سختی سے منع فرمایا اور اایسےلوگوکو نارجہنم کی وعید سنائی ہے اور اسی طرح علماء اور محدثین نے بھی اس کے متعلق سخت موقف اختیار کیا ان کے نزدیک حدیث کووضع کرنے والا اسی سلوک کا مستحق جو سلوک مرتد اور مفسد کےساتھ کیا جاتاہے ۔وضع حدیث کی ابتدا ہجرت نبوی ﷺ کے چالیس سال بعد ہوئی حدیث وضع کرنے میں سرفہرست روافض تھے خوفِ خدا اور خوف آخرت سے بے نیازی نے اس معاملہ میں ان کو اتنا جری بنا دیا کہ وہ ہر چیز کو حدیث بنادیتے تھے ۔علمائے اسلام نے واضعین کے مقابلہ میں قابل قدر خدمات انجام د ی انہوں نے ایسے اصول وقواعد مرتب کیے او ر موضوع حدیث کی ایسی علامتیں بتائیں جس سے موضوع احادیث کےپہچاننے میں بڑی آسانی ہوتی ہےاو ر موضوع احادیث پر مشتمل کتب لکھیں تاکہ لوگ ایسی ا حادیث سےباخبر ہوجائیں جن کی کوئی اصل نہیں۔ائمہ محدثین نے صرف احادیث کوجمع کردینے کو ہی کافی نہیں سمجھا بلکہ سنت کی حفاظت کے لیے علل حدیث، جرح وتعدیل، اور نقد رجال کے قواعد اور معاییر قائم کئے ،اسانید کے درجات مقرر کئے ۔ ثقات اور ضعفاء رواۃ پر مستقل تالیفات مرتب کیں¬۔ اور مجروح رواۃ کے عیوب بیان کئے ۔موضوع احادیث کو الگ جمع کیا او ررواۃ حدیث کےلیے معاجم ترتیب دیں۔جس سے ہر جہت سے صحیح ، ضعیف ،موضوع احادیث کی تمیز امت کے سامنے آگئی۔اس سلسلے میں ماضی قریب میں شیخ البانی کی کاوشیں بھی لائق تحسین ہیں۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’حق بات‘‘ ڈاکٹر محمد اسحاق رانا کی کاوش ہے ۔ اس کتابچہ میں انہوں نے زبان زد عام حدیث’’ اطلبو العلم ولو کان بالصین‘‘ کی علمی تحقیق ملکی وغیر ملکی معروف علماء کے فتاویٰ کی روشنی میں مرتب کی ہے۔نیز اس میں اس حدیث کے علاوہ مزید 9 احادیث کی تحقیق کی بھی اس میں شامل ہے ۔ان دس جھوٹی تحقیق شدہ احادیث کے تقابل میں صحیح احادیث بھی پیش کردگئی ہیں تاکہ اتباع سنت محمد ﷺ کر کے جھوٹی احادیث کی وعید سے بچا جاسکے ۔اس کے علاوہ اس کتابچہ میں علوم حدیث کی بعض معروف اصطلاحات اور طبقات کے لحاظ سے راویوں کےنقشہ جات شامل اشاعت کردئیے گیے تاکہ قارئین ان کے مطالعہ سے صحیح اور جھوٹی حدیث کی حقیقت معلوم کرسکیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ہمیں ضعیف اور موضوع احادیث پر عمل کرنے کی بجائے احادیث ِصحیحہ پر ہی عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین)
عناوین | صفحہ نمبر | |
مقدمہ | ||
مصنف کا تعارف | 11 | |
خطبہ مسنونہ | 14 | |
اس کتاب میں | 16 | |
پیش لفظ | 17 | |
اطلبو العلم ولوکان بالھین حدیث کی تحقیق | 19 | |
استفتاء | 21 | |
مفتی علماء کے اسماء | 22 | |
فتو یٰ مولانا سید ابو الا علیٰ مودودی | 23 | |
فتویٰ حافظ عبداللہ بڈ ھیماں لوی | 25 | |
فتویٰ حافظ عبدالقادر روپڑی | 26 | |
فتویٰ مفتی محمد شفیع مفتی اعظم پاکستان | 28 | |
فتویٰ مو لانا ظفر احمد عثمانی | 30 | |
فتویٰ مولانا حامد میاں | 31 | |
فتو یٰ مفتی سیاح الدین کا کا خیل | 34 | |
فتوی ٰ مولانا عبدالرشید ارشد | 35 | |
فتویٰ مولانا عبدالٖغفار حسن استاذ مدینہ یونیو رسٹی | 40 | |
فتویٰ محدث عصر شیخ محمد ناصر الدین البانی مفتی دیار قدس | 42 | |
فتوی ٰ شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز(مفتی دیار الحرمین) | 47 | |
ٍجھوٹی احادیث کی تھقیق | 49 | |
میری امت کا اختلاف رحمت ہے۔۔۔ | 51 | |
جب خبطیب منبر پر چڑ ھ جائے | 53 | |
میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں | 55 | |
سیاہ خضاب کتنا خوبصورت لگ رہا ہے | 58 | |
میں علم کا شہر ہو ں اور علی اس کا دروازہ ہے | 61 | |
بغیر پگڑی کے بجائے باند ھ کر نماز پڑھنے کا ثواب | 62 | |
میری امت کے علماء بنی اسرائیل کے نبیوں کی مانند | 63 | |
نبی کریم داڑھی مبارک طویل و عرض سے کٹواتےتھے | 64 | |
جب موذن اشھدان محمد ارسول اللہ کہے تو | 66 | |
صحیح اور غیر صحیح احادیث کا تقابل | 69 | |
حدیث کی بنیادی اقسام ، اصول عمل حدیث فنی لحاظ سے | 77 | |
حدیث کی بنیا دی اقسام | 79 | |
حدیث کی فنی اقسام | 79 | |
حدیث صحیح کی تعریف | 79 | |
حدیث صحیح کی اقسام | 80 | |
صحیح حدیث کے مراتب | 80 | |
حدیث حسن کی تعریف | 81 | |
حدیث حسن کی اقسام | 81 | |
حسن حدیث کا حکم | 82 | |
ٖضعیف حدیث کی تعریف | 82 | |
ضعیف کی اقسام | 83 | |
نوٹ | 83 | |
خلاصہ | 83 | |
حدیث مو ضوع | 84 | |
اصول عمل حدیث فنی لحاظ سے | 85 | |
تدوین حدیث کا مقد س مشن | 86 | |
مراتب الجروح والتعدیل | 87 | |
مراتب التعدیل نقشہ نمبر1 | 89 | |
مراتب الجرح نقشہ نمبر2 | 91 | |
تعدیل اور جرح کے راویوں کے لقب | 93 | |
بعض معروف ا ٓئمہ الجروح والتعدیل ، ان کے | ||
القابات اور درجات | 94 | |
اول: الائمہ المتشدون | 94 | |
دوم: الائمہ المعتدلون | 95 | |
سوم : الائمہ المتسا ہلون | 96 | |
جہارم : الائمہ الاخرون | 97 | |
پنجم : الا ئمہ المتاخرون | 98 | |
طبقات | 99 | |
طبقات نقشہ نمبر | 100 | |
صحابی، تا بعی ، تبع تا بعی کی تعریف | 101 | |
محضر م کی تعریف | 102 | |
مصادر کتب | 103 | |
اخبار ات و رسائل | 107 | |
مطبو عات ادارہ | 108 |