ہمارے بچے ہم سے کیا چاہتے ہیں

ہمارے بچے ہم سے کیا چاہتے ہیں

 

مصنف : ڈاکٹر یاسر نصر

 

صفحات: 351

 

دینِ اسلام میں بچوں کی تربیت پر بڑا زور دیا گیا ہے چنانچہ ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم سب سے پہلے بچوں کی صحیح تربیت اور نشو و نما کے لیے اپنے اخلاق وعادات کو درست   کر کےا ن کےلیے ایک نمونہ بنیں، پھر اس کے بعد ان کے عقائد وافکار اور نظریات کوسنوارنے کےلیے بھر پور محنت کریں اور ان کی اخلاقی اور معاشرتی حالت سدھارنےکے لیے ان کے قول وکردار پر بھر پورنظر رکھیں تاکہ وہ معاشرے کے باصلاحیت اور صالح فرد بن سکیں۔کیونکہ اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب و سنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کے حقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے۔ تربیت اولاد پر عربی اردو زبان میں جید اہل علم کی متعددکتب موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ہمارے بچے ہم سےکیا چاہتے ہیں‘‘ ڈاکٹر یاسر نصر ﷾ کی عربی کتاب ماذا یرید أبناؤنا منا‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔ فاضل مصنف نےاس کتاب میں بچوں کی تربیت کے متعلق روشنی ڈالتے ہوئے بڑوں پر عائد ہونےوالے فرائض اور ذمے داریوں کواجاگر کیا ہے تاکہ ان اصول وضوابط کی روشنی میں قارئین اپنے بچوں کی صحیح اسلامی تربیت اور نشو ونما کے فریضے سے کما حقہ عہدہ برآہوسکیں۔ اللہ تعالیٰ مؤلف، مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے۔ (آمین)

 

عناوین صفحہ نمبر
عرض ناشر 25
نفساتی تربیت 27
سکون اوراطمینان کےحصول کےلیے چھے تربیتی ذرائع 27
نفسیاتی تربیت کےمفہومات 29
انسان کی عمومی اوربچے کی خصوصی ضروریات 32
آپ کےبچے کواطمینان کیسے مل سکتاہے ؟ 33
اطمینان مہیا کرنے کی تربیتی ذرائع 34
نرمی اور حسن سلو ک 34
سختی بے رحمی اورحد سےزیادہ محاسبے سےاجتناب 35
بچے کےلیے مسرت وشاد مانی مہیا کرنےکی خاطر مطلوب وسائل کےلیے مسلسل جستجو 35
بچے کےساتھ مسلسل دلچسپی اوراس کےحالات  کامتواتر جائزہ 37
والدین کےمتعلق بچے کے اندیشوں کاازالہ 38
ضرورت مندبچوں کےساتھ خصوصی توجہ 39
بچے کی ذاتی ضروریات 39
انسان کی انفرادی ضروریات 40
ایمانی تربیت ہی ضروریات کو صحیح سمت پر گامزن کرتی ہے 43
تصحیح کےچھے لمحات 44
حیثیت وعزت کی بحالی کی ضرورت 46
بچے کی ذاتی اہمیت وحیثیت کےشعور کو مضبوط کرنےکےلیے آٹھ اقدامات 46
اپنی حیثیت اوراہمیت کونمایاں کرنےاوراسے تسلیم کروانے کےلیے بچے کے اختیار کردہ طریقے 48
اہم ترین نوٹ 50
اپنے بیٹے کواپنی توجہ کامرکز ومحود نہ بنائیں 50
بچے کواس کووسعت سے زیادہ ذمے داری نہ سونپیں 50
ایک بچے کادوسرے کےساتھ تقابل نہ کریں 51
بچے کےاندراس کی ذاتی اہمیت وحیثیت کےشعور کو مضبوط کرنےکے لیے آٹھ اقدامات 52
اپنے بیٹے کو وقت دیں 52
بچے کےدل میں اپنی قدروقیمت کااحساس اجاگر کریں 52
اپنے بیٹے کوآزادی دیں 53
اپنے بیتے کوپسندوناپسند کااختیار دیں 53
اس کی رائے کااحترام کریں 53
اپنے بیٹے کوکچھ ذمے داریاں سونپ دیں 54
اپنے بیٹے کی تعریف کریں 54
لوگوں کےسامنے اپنے بیٹے پر فخر کریں 54
محبت کی ضرورت 55
اہم ترین سوالات 55
بیٹے کےدل میں محبت کاپیغام دینے کےلیے چار اقدام 55
آپ کی محبت کی دس علامتیں 55
کیا ہمیں اپنی اولاد کےساتھ محبت ہے 56
اپنے بیٹے کو اپنی محبت کےذریعے سےمحبت کی تعلیم دیں 56
اپنے بیٹے کےدل میں محبت کی تعمیر کےلیے چار اقدامات 58
اپنے بیٹے کےسامنے اپنی محبت کااظہار کریں 58
اپنے بیٹے کی گفتگو کو بڑے انہماک اورتوجہ سے سنیں 59
اپنے بیٹے کو تحفے تحائف سےبھی زیادہ محبت کاعطیہ دیاکریں 59
محبت کےاظہار کےلیے آپ اپنے بیٹے پر اعتماد اوربھروسہ کریں 60
محبت اعتماد اوریقین کانام  ہے 61
اب آپ کابیٹا آپ سے محبت کرتاہے 63
آپ کےبیٹے کی آپ کےساتھ محبت کی دس علامات 63
سکون کی ضرورت 64
بچے کی زندگی میں سکون واطمینان کےچھے دشمن 64
اطمینان واسودگی مہیا کرنے کے لیے چھے تریبتی ذرائع 64
بچے کی زندگی میں اطمینان کو مضبوط ومستحکم کرنے کےلیے سات اقدامات 65
بچے کی زندگی میں سکون واطمینا ن کےچھے دشمن 66
ماں باپ کےمابین ختلافات اورلڑائی جھگڑے 66
قواعد وضوابط اورمناسب سزاوغیرہ کافقدان 67
والدین کاغائب رہنا یاان میں سے ہر ایک کااپنی ذمے داریوں سےسبک دوش ہوجانا 67
انسانی جذبات واحساسات کامفقود ہوجانا 68
ماں باپ کابے چین اوربے قرار رہنا 69
پدری اورمادری طریقوں کابدل جانا 69
اطمینان وآسودگی مہیا کرنے کےلیے چھے تریبتی ذرائع 70
نرمی اور ملائمت کاانداز 70
سختی بےرحمی اورحد سے زیادہ محاسبے سےاجتناب 70
بچے کو مسرت وشاد مانی مہیا کرنے کی خاطر مطلوبہ وسائل کی مسلسل جستجو 70
بچے کے ساتھ مسلسل دلچسپی اورا سکےحالات کامتواترجائز ہ 71
والدین کےمتعلق بچے کےاندیشوں کاازالہ 71
ضرورت مند بچوں کےساتھ خصوصی توجہ 72
بچے کے اطمینان کو مضبو ط کرنےکےلیے ساتھ اقدامات 73
ماں باپ کی اطمینا ن سےبھر پور زندگی 73
والدین کی اپنے بیتے سےمحبت 74
خاندانی ملاقاتیں 74
قواعد وضوابط 76
تجربہ وتحقیق کی دعوت 77
تربیت کےدائمی اورواضح ترین مقاصد 77
بچے کو پیار سے چھونا اوراسے گلے ؓگانا 78
خاندانی نسبت کو فروغ دینا 80
خاندان کےساتھ نسبت اورتعلق کومضبوط کرنےکے ذرائع 82
تعریف وستایش کی ضرورت 83
مثبت تعریف کےلیے معیاری اقدامات 86
مثبت تعریف کےلیے معیاری چھے عملی اقدامات 83
چھے عملی اقدام 88
شخصیت کےبجائے کامیابیوں پر زیادہ توجہ مرکوز رکھیں 88
کوشش اورمحنت کی بھی تعریف کریں چاہے یہ کامیابی سےہمکنار نہ بھی ہوئی ہو 88
اپنے بیٹے کی تعریف کرنےسےآپ اس سےاپنی محبت  کاثبوت مہیاکرتے ہیں 89
تعریف خوش دلی سےکریں محض اظہار تعلق کےلیے نہیں 90
حوصلہ افزائی کےمواقع پر خوب حوصلہ افزائی کریں 90
یہ وقت ضرورت تعریف کےلیے مستعدرہیں اوراس امر میں تاخیر نہ کیاکریں 91
دوسروں کی طرف سےاسے قبول کرنےکی ضرورت 92
چار نامناسب اورغلط تربیتی طریقے جوبچے کوو قبولیت اورپسندیدگی سےمحروم کردیتے ہیں 92
بچے کو اپنےلیے دوسروں کےہاں مقبولیت کی ضرورت کو مضبوط کرنے کے لیے دس طریقے 92
ماں باپ کاسلوک اوربچے کو سوچ 95
تربیت کےچار غلط طریقے جو بچےکوقبولیت اورپسندیدگی سےمحروم کردیتے ہیں 96
ہروقت بچے پر تنقید 96
بچے پر اس کی ذہنی وجسمانی وسعت سے زیادہ ذمے داری 96
بچے کا کسی دوسرے بچے کے ساتھ تقابل 97
بچے کی بےجا حفاظت اورنگرانی اوراس کے حد سےزیادہ ناز برداری 97
بچے کی قبولیت وپسندیدگی کی ضرورت کوکیسے فروغ  دیاجائے 99
بچےکی دوسروں کےہاں اپنی مقبولیت ثابت کرنے کےدس طریقے 100
بچے کو خود مختار ی دیں 100
بچے کو خود مختار فردہونے کی حیثیت کااعتراف کریں 100
اس کی کامیابیوں کو تسلیم کریں 101
اس کے ساتھ اپنی محبت کاکھل کر اظہار کریں 102
بچے کی تربیت  اورنشو ونما سے لطف اندوز ہوں 102
بچے کی آراو تجاویز کو قبول کریں 102
بچے کی جایز دوستیوں کو پسندیدگی کی نظرسے دیکھیں 103
اسے رائیگا ں اوربے کارنہ قراردیں بلکہ اس کوحوصلہ افزائی کریں 103
بچے پرتوجہ مبذول رکھنے کاطریقہ سیکھیں 104
اپنے بچےکےساتھ وہی سلوک کریں جس طرح کےسلوک کی آپ اپنے لیےتوقع کرتے ہیں 105
بچے کااپنے باپ کےنام مکتوب 106
اصلاح اورتنبیہ کی ضرورت 116
تہذیب واصلاح کی تین بنیادیں 116
نماز مثبت طرز تربیت کانمونہ 116
بچہ تادیب واصلاح کامحتاج ہوتاہے 117
تنبیہ اوراصلاح میں بچے کی خوش نصیبی پوشیدہ ہے 118
دوسروں کےتجربات سےاستفادہ کیاجائے 119
ادب آموزی احترام کےمنافی نہیں ہے 120
تہذیب اورفہمایش تو جائز ہے مگر سنگ دلی اوربے رحمی قطعا نہیں 121
ادب ضرور سکھائیں مگر گھات لگانے کی پالیسی سےاحتراز کریں 122
مشکل حالات میں اولاد کی تربیت 124
وقفہ 125
سزااورفہمایش کی ضرورت 126
وقفہ 129
اخلاقی تربیت کےمقاصد واہداف 130
تہذیب وتربیت کے بڑے طریقے 131
تربیتی عمل کوخوش اسلوبی کےساتھ نبھانے کےلیےسولہ طریقے 132
وقفہ 134
تہذیب وتربیت اورفہمایش کی تین بنیادیں 136
نظم وضبط 136
اہم ترین ملاحظہ 137
کیاوہ تدبر نہیں کرتے 138
فرماں برداریاورقابل اتباع نمونہ 138
بچہ صرف اپنے آئیڈیل اورنمونےکی پیروی کرتاہے 139
بچہ صرف اسی شخص کی پیروی کرتاہے جس سے وہ محبت کرتاہے یا جواسے پسند ہوتاہے 139
بچے کواعی اخلاقی اقدار اورعالی شان معیارات کی شناخت والدین کےساتھ تعلق کےذریعے ہی سے حاصل ہوتی ہے 141
اقوال سےزیادہ اعمال کی ترجیح دیں 141
اتباع وپیروی بچے کی ذاتی ضرورت ہوتی ہے 142
آپ اپنے بچے کےلیے بہترین نمونہ بن جائیں 142
واضح قواعدوضوابط اورخفیہ ترغیب وتحریک 143
خفیہ ترغیب وتحریک کی  دس مثالیں 145
واضح لائحہ عمل 146
زبان 146
تکرار 146
احساس اورجذبہ 146
تجریہ اورتربیت 147
نماز مثبت لائحہ عمل کانمونہ 148
محبت اورجذبے کی تعمیر 148
زبان 149
تکرار 149
تربیت اورتجربہ 150
کسی بھی لائحہ عمل کی تشکیل کےلیے کتنی مدت درکار ہوتی ہے 150
اچھی اورعمدہ تادیب کے عام اصول 151
تربیت کےلیے درمیانی راستہ اختیار کیاجائے 151
مشکلات کے حل کےلیے بچے کو شریک کیاجائے اوراس کی رائے لی جائے 152
تہذیب سے مقصود بچے کی معاملات میں اچھے تدبیر وانتظام کی تربیت ہونا چاہیے 153
باتوں پرتھوڑی اورکام پر زیادہ توجہ دی جائے 153
والدین کی تعظیم وتکریم کو فروغ دیاجائے 154
اولاد پر مثبت انداز سے نگرانی اورکنٹرول رکھاجائے 155
محبت اورانگرانی میں اعتدال کو ملحوظ رکھا جائے 155
حدسے زیادہ مادیت پرستی سےاجتناب کیاجائے 156
ہدایات اورنصیحتوں کی حکمت وعلت بیان کی جائے 157
اعلی اخلاقی اقدار اورشاندارمعیار کی تعمیر کی جائے 158
پوشیدہ اورمہمل احکامات کےبجائے واضح ہدایات کو استعمال کیاجائے 159
عمومی احکامات کےبجائے معین ہدایات دی جائیں 160
پوشیدہ اورمہمل قسم کی ہدایات 161
معین اورواضح ہدایات 161
ہر موقع پر سزا کونہ اختیار کیاجائے 161
مثبت اصلاح وتربیت کےتیرہ مختصر اصول 163
اعتماد کےذریعے سے مثبت اصلاح 164
بچے کےاعتماد کی چھے خصوصیات 164
ہم بچے کے اعتماد کو کس طرح تعمیر کرسکتے ہیں 164
اولاد کےساتھ سختی اورشدت کےچھے انداز 164
بچے کے اعتماد کی چھے خصوصیات 166
بلند حوصلگی 166
خود اعتمادی 166
عزت واحترام 166
ذمے داری کااحساس 167
بے آمیز صدق بیانی 167
خوبصورت گفتگو اورربط وتعلق کی مہارت 168
بچے کےاعتماد کوکیسے مضبوط کیا جائے 168
تیرہ اہم ترین عناصر (والدین کو چاہیے کہ وہ انھیں ہمہ وقت ملحوظ رکھیں 170
ملاحظہ 171
اولاد کےساتھ سختی اورتشدد کےچھے مظاہر 173
بچے کو حرکت سے روک دینا 173
بچے کی تذلیل وتحقیر کرنا 173
بچے کےساتھ زورزبر دستی کرنا 173
اولاد کی رائے پر غور وفکر کیےبغیر والدین کااپنی رائے کو مسلط کردینا 174
اولاد کےکردار وعمل کی ذاتی تشریح 174
دھمکی دینا(یہ سختی کی بدترین قسم ہے) 175
تہذیب واصلا ح اور تربیتی دور اندیشی 177
ضدی اورہٹ دھرم بچہ 178
اس واقع میں نقصان دہ تربیت کاکردار 181
اصلاح وفہمایش اورہلاکت خیز پابندیاں 183
گدھے کی آزادی 183
ہمارے بچے اورآزادی 186
اپنی اولاد کےساتھ ان کی سمجھ کےمطابق گفتگو کرو 188
بڑوں اورچھوٹوں مابین ناہموار اورغیر موافق گفتگو کےمنفی اثرات 188
ترمذی نے اسے بل  سےباہر نکال لیا 189
وحیۃ کلبی 190
ابو خلدون الحصری 191
کھیل کےذریعے بچوں کی تربیت 192
کھیل کی سات خصوصیات 192
کھیل  اورباہمی اعتماد 193
کھیل اورمشترکہ احساسات وجذبات 193
کھیل تفریح اوردلچسپی کاموقع ہوتاہے 193
کھیل کامیابی کی صلاحیتوں کی پروان چڑھانے کاذریعہ ہوتاہے 194
باپ کےاساسی کردار کاظہار کھیل کے ذریعے سے ہوتاہے 195
آؤکھیلیں اوردوڑیں 196
کھیل اورخود مختاری 197
بچے کےاعتماد کو مضبوط کرنے کےلیے سات اقدامات 198
شریعت کی روشنی میں تعلیم وتربیت 201
شریعت کی روشنی میں تہذیب اوراصلاح کےلیے چھے تدبیریں 201
شریعت کی روشنی میں تہذیب اصلاح کےلیے چھے تدبیریں 202
بچے (گھر میں داخل ہونے کےلیے )تین اوقات میں اجاز طلب کریں 202
بچوں کو احکامات واوامر کی اطاعت کااورمنہیات سےاجتناب کاحکم دیاجائے 203
بچوں کو نماز کاحکم دیاجائے 205
بچے کےرویوں کی اصلاح یاان کی پختگی کےلیے مسلسل  جائز ہ لیاجاتارہے 208
بچوں کو روزے رکھنے کاحکم دیا جائے 210
بچوں کو کلمہ شہادت بولنے کی عادت ڈالی جائے 214
نوتربیتی پیغامات 216
محبت کے ذریعے سے تہذیب واصلاح 219
باہمی محبت کے تعمیر کےلیے مددگارذرائع 219
پسندیدگی راستے  کی ابتداء ہے 221
شکر عمل بھی ہے اروایک رویہ بھی 223
اپنے بچے کے سامنے  اپنی محبت کااظہار کریں 225
اپنی محبت کے اظہار سے آپ کامرتبہ اوروقار قطعا مجروح نہیں ہوگا 228
محبت کےذریعے تہذیب وتربیت کےپانچ اقدامات 231
اپنے بچوں کو بوسہ دیجیے ان کےساتھ نرمی اورعفوودرگزر کاطریقہ اپنائیے 231
معمولی قسم کی غلطیوں سےدرگزر کیجیے اورنرمی وملائمت سے ان کی اصلاح کیجیے 232
جن سے آب محبت کرتے ہوں ان سے ہمددری کیجیے 233
اپنے پیاروں کی قدرافزائی کیجیے 234
جن سے آپ کو پیار ہے ان سے محبت شفقت اورہمددری سے لبریز گفتگو کیجیے 235
مسکرا ہٹ ،گفتگو اوربہترین پروش بچے کو منظم زندگی گزارنے کےلیے حوصلہ مہیا کرتی ہین 236
مثبت  اوربامقصد سز ا کے ذریعے سے اصلاح 242
حدیث شریف کےضمن میں آٹھ تربیتی اسباق 242
ساتویں سال سے بچوں  کی عادت سازی کاحکم 243
سات سال کی عمر میں بچوں میں سیکھنے کی استعداد حدسے زیادہ ہوتی ہے 247
تدریج اورتسلسل جہاں ایک تربیتی طریقہ کار ہے وہاں یہ انسانی مزاج کے ساتھ مطابقت بھی رکھتاہے 247
بڑوں کی ذمے داری بھی بڑی ہوتی ہے لہذا بچوں کو مارنے سے پہلے (غفلت برتنے کےجرم میں )بڑوں کو سز ا دی جانی چاہیے 247
مثبت تہذیب وتربیت کے لیے تین سال کافی ہے 248
نماز باقی تمام معاملات کےلےی اعلاترین نمونہ ہے 249
رسول اللہ ﷺ نےبہ نفس نفیس کبھی کسی کو نہیں مارا 250
بچوں کو احترام عزت محبت اوراعتماد کےذریعے ہی سے مودب بنایا جاسکتا ہے خوف اوردہشت کےطریقوں سےتو بالکل ہی  نہیں 20
سز ا کے مختلف اسلوب انصاف کے ترازو میں 252
ماں کے جس قدر زیادہ مارتی ہے بچے کارویہ اسی قدر بد سے بدتر ہوتاجاتاہے 253
مارپیٹ کا طریقہ  پسپائی اور مغلوبیت پر دلالت کرتاہے 253
مارپیٹ کےنقصانات پندرہ منفی نتائج 253
نرمی اورملائمت ہر شے کو خوبصورت بنا دیتی ہے 257
ماں باپ پیٹ کرنے کےلیے مجبور ہوجاتے ہیں 260
مثبت لائحہ عمل کےلیے چار اقدامات 260
والدین اوراولاد کے باہمی تعلقات کو مستحکم کرنے کےلیے دس اقدامات 260
انھوں نے (والدین اورمربیوں نے )مجھے مارا پیٹا تھا اس لیے میں بھی روتاہوں 262
کیا واقعتاہم اس عیب سےآزاد اورمحفوظ ہیں 262
کیاہم اپنے بچپن کے مظالم کواپنی اولاد میں منتقل کرنا چاہتے ہیں 263
اس وقت آپ کا اپنا احساس کیسا تھا 264
بچے کادماغ ظالمانہ برتاؤ سے فور ی طورپر متاثر ہوتاہے 265
خطرناک چوٹیں 266
احکامات صادر کرنےسے پہلے 268
کیا آپ کو یاد ہے 270
ہم ماریں یا نہ ماریں 271
آپ مارپیٹ کےذریعے سےکیوں سزا  دیتے ہیں 272
مارپٹائی کےلیے اصلی اورحقیقی سبب کو جاننے کی ضرورت 273
سز ا مسلط کرتے وقت 275
خارجی احساسات 275
خیالات 277
اندرونی احساسات 277
بھڑک اٹھنے سے اجتناب کریں 279
جسمانی حالت 289
تفکرات 279
احساسات 280
یہ لمبی فہرست کس لیے 281
ٹکراؤیا گریز سختی یا برداشت 282
ٹکراؤیا گریز 284
اپنی پالیسوں کو معین کرلیں اوراپنے آپ کو ناگہانی صورتحال کےلیے مستعد رکھیں 286
مثبت اورتعمیری لائحہ عمل کےلیے چار اقدامات 287
یقین کامل 287
مضبوطی اورخفیہ پیغام 287
غور وفکر 287
رویہ 288
اپنی توانائی کو تخریب کےلیے نہیں بلکہ تعمیر کےلیے محفوظ رکھیں 289
غیر معمولی سانحہ اوراس کی کہانی 290
پیار ے اباجان مجھے میرا ہاتھ لوٹا دیں 291
سختی اوربے رحمی کاشکار بچہ کیا محسوس کرتاہے 294
اے باپ ذرا آپ کو غور کریں 297
ہم اپنے بچوں کو کیوں مارتے ہیں؟ 299
اعتماد کےفقدان 301
مارنے کی دھمکی 301
آپکو کیا طرز عمل اختیار کرناچاہیے 304
والدین اوراولاد کےباہمی تعلقات کی مضبوطی کےلیے دس اقدامات 305
گھر کےاندر آپ بطور مربی کس طرح مضبوط رہ سکتے ہیں 308
کیا آپ اپنی مداخلت میں حدسے توتجاوز نہیں کرجاتے 310
تبدیلی کی وقت اورمتبادل کی جستجو 312
ہمیں تبدیلی کےتقاضوں کوسمجھنا چاہیے 313
کشیدگی کےاظہار کےبجائے مشکلات کوحل کیا جائے 313
غصے اوراشتعال کابہترین استعمال 313
ایمان کی ضرورت 317
تربیت ایمانی کےاصول 317
ایمانی تربیت کیوں؟ 318
پہلی حیثیت 319
دوسری حیثیت 319
تیسری حیثیت 319
چوتھی حیثیت 320
پانچویں حیثیت 320
عقیدے کی تعمیر 321
پہلی بنیاد 321
دوسری بنیاد 322
تیسری بنیاد 323
چوتھی بنیاد 323
پانچویں بنیاد 325
چھٹی بنیاد 326
ساتویں بنیاد 326
آٹھویں بنیاد 326
نویں بنیاد 327
گیارہویں بنیاد 328
خلاصہ 329
عبادت کےمکمل اورہمہ گیر مفہوم کوذہین میں راسخ کیاجائے 331
بچے کے ذہن میں  میں عبادت کےمقاصد کواجاگر کیاجائے 332
انسان کواپنے رب کی عباد ت کس لیے کرنی چاہیے 332
عبادت کےلیے بچے کو عادی بنانے کے مراحل 335
پہلا مرحلہ (نمونے کےطور پرنماز کومحبوب ومرغوب بنانے کامرحلہ ) 335
دوسرا مرحلہ (تعلیم کامرحلہ ) 336
تیسرا مرحلہ (تنفیذ اورحتساب کامرحلہ ) 336
چوتھا مرحلہ (بچوں کومساجد کی طرف اپنے ساتھ لے جانے اورانھیں باجماعت نماز پڑھنے کاعادی بنانے کامرحلہ ) 337
بچوں کو اپنے ساتھ مسجدوں میں لے نجانے کے متعدد فوائد 338
مسلمان شخص اپنی اولاد کو عبادت کی تربیت کیسے دے 339
روزے اورعبادت کی تعمیر 346
بچوں کےروزوں کےتربیتی فوائد 347
بچے کو آہستہ آہستہ عادت ڈالی جائے 348
بچہ کب روزہ  رکھے 348
بچہ کازکات 349
بچہ اورحج 348
ایمانی تربیت کے حوالے سےایک بات 350

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
7.4 MB ڈاؤن لوڈ سائز

اردواردو ترجمہاسلاماسلامیاصلاحاصولاللہتبصرہترجمہتعلیمحقوقحکمتحلدلائلدینزبانسنتشہادتعربیعلممشکلاتنظریاتنماز
Comments (0)
Add Comment